نوید ناظم
محفلین
ایک متروک لفظ !
ترے دل پہ لکھا
کوئی لٖفظ تھا میں
وہی لفظ جس کے معانی
کئی طرح کھُلتے' سمٹتے رہے ہیں
پرت در پرت اور کئی زاویے تھے
میں رچ بس گیا تھا تری گفتگو میں
ہراک بات میرے بِنا نا مکمل
ہوا کرتی تیری، مگر وقت بدلا
نئے لفظ اب تو جنم لے چکے ہیں
ان الفاظ میں اب تجھے میں
دکھائی نہیں دے رہا ہوں
کہ شاید میں وہ لفظ ہوں جو
تری رُو سے متروک ہے اب!
ترے دل پہ لکھا
کوئی لٖفظ تھا میں
وہی لفظ جس کے معانی
کئی طرح کھُلتے' سمٹتے رہے ہیں
پرت در پرت اور کئی زاویے تھے
میں رچ بس گیا تھا تری گفتگو میں
ہراک بات میرے بِنا نا مکمل
ہوا کرتی تیری، مگر وقت بدلا
نئے لفظ اب تو جنم لے چکے ہیں
ان الفاظ میں اب تجھے میں
دکھائی نہیں دے رہا ہوں
کہ شاید میں وہ لفظ ہوں جو
تری رُو سے متروک ہے اب!