محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
”القلم“ معرف باللام کا عطف قرطاس و لوح پر بترکیب فارسی؟السلام اے صاحبِ قرطاس و لوح و القلم
”القلم“ معرف باللام کا عطف قرطاس و لوح پر بترکیب فارسی؟السلام اے صاحبِ قرطاس و لوح و القلم
غالباً ”انسانیت“ کی یا مشدد ہے۔ اس صورت میں بحر سے خارج ہوجائے گا مصرع۔محسنِ انسانیت، جانِ عرب، شاہِ عجم
ماشاءاللہ بہت خوب نعت لکھی ہے۔
اس مصرع کو اکیلا رکھنے میں کوئی حکمت؟
مرسل کا مطلب ہے بھیجا ہوا تو ”مرسل دین صفا“ کا مطلب ہوا خالص دین کا بھیجا ہوا۔مرسلِ دینِ صفا، پیغمبرِ جود و سخا
”القلم“ معرف باللام کا عطف قرطاس و لوح پر بترکیب فارسی؟
غالباً ”انسانیت“ کی یا مشدد ہے۔ اس صورت میں بحر سے خارج ہوجائے گا مصرع۔
مرسل کا مطلب ہے بھیجا ہوا تو ”مرسل دین صفا“ کا مطلب ہوا خالص دین کا بھیجا ہوا۔
”عرضِ السلام“ کی ترکیب بھی محل نظر لگ رہی ہے۔ پھر اس مصرع میں ”واؤ عاطفہ“ بھی بھرتی کا لگ رہا ہے۔بعدِ عرضِ السلام و باہزاراں احترام
”عرضِ السلام“ کی ترکیب بھی محل نظر لگ رہی ہے۔ پھر اس مصرع میں ”واؤ عاطفہ“ بھی بھرتی کا لگ رہا ہے۔
”آفتاب“ آف اور تاب سے مل کر بنا ہے ، اسی طرح ”ماہتاب“ ماہ اور تاب سے مل کر بنا ہے، تاب ایک ہی لفظ ہے۔ ماہ کے آخر میں ہ ہے جبکہ آف کے ف، حرف روی متحد نہ ہونے کی وجہ سے قافیہ نہیں بن پایا۔ یعنی یہ شعر مقفّٰی نہیں ہے۔دیکھنے احمد کی صورت آفتاب آنے لگارات کا لے کر بہانہ ماہتاب آنے لگا
درخشش لفظ اردو کے لیے مانوس نہیں ہے۔لؤلؤ و مرجان کو دیکھو درخشش مل گئی
”آفتاب“ آف اور تاب سے مل کر بنا ہے ، اسی طرح ”ماہتاب“ ماہ اور تاب سے مل کر بنا ہے، تاب ایک ہی لفظ ہے۔ ماہ کے آخر میں ہ ہے جبکہ آف کے ف، حرف روی متحد نہ ہونے کی وجہ سے قافیہ نہیں بن پایا۔ یعنی یہ شعر مقفّٰی نہیں ہے۔
بلبلوں نے گنگنایا یا بلبلیں گنگنائیں یا بلبل گنگنائے، ممکن ہے تینوں درست ہوں۔گنگنایا بلبلوں نے نغمۂِ سدہا امید
درخشش لفظ اردو کے لیے مانوس نہیں ہے۔
مسیحاگونج اٹھی پھر دریچوں میں مسیحیٰ کی نوید
بلبلوں نے گنگنایا یا بلبلیں گنگنائیں یا بلبل گنگنائے، ممکن ہے تینوں درست ہوں۔
”سدہا امید“ شاید صدہا کہنا چاہ رہے ہیں یعنی سینکڑوں یا پھر میں سمجھ نہیں پایا ہوں۔
جزاک اللہ
میرے خیال میں یہ لفظ بھیگیں ہونا چاہیے کیونکہ مسیں مس کی جمع مؤنث ہے۔"نوعِ آدم کی مسیں بھیگی جوانی آگئی" (جوشؔ)
گو مجھے ہے علم تجھ سے مَہ پہ ہے مثلِ کلَفاور مرے رب کو ستائش طبقِ خواہش مل گئیمصطفیٰ اے ریسماں بینِ فراق و اتصال