نعتِ رسولِ ممدوحِ رب (برائے تبصرہ)

اپنی کم علمی کی وجہ سے میں ان تین مصرعوں کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔
گو مجھے ہے علم تجھ سے مہ پہ ہے مثلِ کلف
تذکرہ مدحت کا ہے تو شاعر کہہ رہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے سے چاند پر یہ بالکل کلف (وہ سیہ دھبہ جو چاند پر نمایاں ہوتا ہے) کی طرح ہوگی۔ لیکن پھر بھی گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
اور مرے رب کو ستائش طبق خواہش مل گئی
میرے خدا کو ایسے بندگی ملی محمد ص کے بعد جیسی اسکی خواہش تھی۔ یعنی خدا کا حق تھا کہ اسکی ستائش جیسے کی جائے اس طرح حضرت محمد ص کے آنے کے بعد ہی ہوئی۔
مصطفیٰ اے ریسماں بینِ فراق و اتصال
مصطفیٰ! اے ریسماں (رسی) وصل و جدائی کے بیچ۔ یعنی پل۔
 

عمرمختارعاجز

لائبریرین
مہدی نقوی صاحب بہت خوب ماشاءاللہ کیا بات ہے اللہ کریم اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے آپ کے ذوق،شوق اور عشق میں مزید اضافہ کرے۔آمین
 

الف عین

لائبریرین
اسامہ نے بڑی غور سے اس نعت کو دیکھا ہے، سرسری تو میں گزر گیا!! کچھ پر میری نظر پڑی تھی لیکن میں نے اس لئے در گزر کر دیا کہ عزیزی مہدی کا خمیر فارسی کا ہے۔ مرسلِ دین صفا واقعی بھاری غلطی ہے، اسے ’حاملِ دین صفا‘ ہونا چاہئے تھا۔
 
اسامہ نے بڑی غور سے اس نعت کو دیکھا ہے، سرسری تو میں گزر گیا!! کچھ پر میری نظر پڑی تھی لیکن میں نے اس لئے در گزر کر دیا کہ عزیزی مہدی کا خمیر فارسی کا ہے۔ مرسلِ دین صفا واقعی بھاری غلطی ہے، اسے ’حاملِ دین صفا‘ ہونا چاہئے تھا۔

بہت آداب استاد محترم! میں نے یہ تکے اس لیے مارے ہیں کہ مہدی بھائی سے زیادہ مجھے اصلاح کی ضرورت ہے۔
 
Top