صبا اکبرآبادی
موڑ لو دل کو مدینے کی طرف
اب چلو یارو مدینے کی طرف
شوقِ بے پایاں سے جو لرزاں ہوں میں
لے چلو مجھ کو مدینے کی طرف
حجِ بیت اللہ سے فارغ ہوئے
آؤ اب دوڑو مدینے کی طرف
ہر طرف سے خود ہی دل پھر جائے گا
دیکھنا لوگو مدینے کی طرف
صدق دل سے طوفِ کعبہ کر لیا
اور اب آؤ مدینے کی طرف
ہر کہیں جانا ضروری تو نہیں
جاؤ تو جاؤ مدینے کی طرف
آنے والی ہے مدینے سے ہوا
کر کے رُخ بیٹھو مدینے کی طرف
ہے یہاں تو بیقراری ہر گھڑی
ہے سکوں یارو مدینے کی طرف
دل وہیں ہوگا وہیں مل جائے گا
آ کے دیکھو تو مدینے کی طرف
تم صباؔ کو ڈھونڈ نے نکلو اگر
پاؤ گے اُس کو مدینے کی طرف