نعتیہ اشعار

جاسمن

لائبریرین
میں جو اِک برباد ہوں، آباد رکھتا ہے مجھے
دیر تک اسمِ محمدؐ شاد رکھتا ہے مجھے
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
 

جاسمن

لائبریرین
درودِ رحمتِ کونین کا ہے کیا کہنا
دیارِ مرگ میں آئے ہیں زندگی کی طرح
کھُلی ہیں روح پر خُلدِ نجات کی راہیں
جب ایک سانس لیا میں نے اُمتی کی طرح
 

جاسمن

لائبریرین
لب پہ جب بھی محمد کا نام آگیا
ہر کسی کو میرا احترام آگیا
آ بھی جائے گی اشرف مجھے زندگی
جب درود آگیا، جب سلام آگیا
(اشرف جاوید ملک)
 

ام اویس

محفلین
اک چاند جو کرتا نہ میری پشت پناہی
مٹھی میں اندھیرا مجھے بھرنے ہی لگا تھا
صلی الله علیہ وسلم

مشتاق عاجز
 

نور ازل

محفلین
رخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ ہماری بزم خیال میں نہ دکان آئینہ ساز میں

صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
 

جاسمن

لائبریرین
زندگی کیوں نہ ہو نثار ان پر
زندگی سے حسیں محمد ہیں

روشنی سب انہی سے پاتے ہیں
جن دلوں کے نگیں محمد ہیں

اے خدا اب حیات کا مقصد
اور کچھ بھی نہیں محمد ہیں
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)

حیات عبداللہ
 
ام اویس ۔۔۔ مکمل نعت مل سکے تو عنایت۔ بندہ خود جھومے گا اور محفل کو بھی وجد میں لائے گا ۔ انشاءاللہ
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانی ٴ دل و جاں نہیں
کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک نہیں کہ وہ ہاں نہیں
میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں
بخدا خدا کا یہی در ہے نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہی آ کے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں
کرے مصطفی کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جراتیں
کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی ارے ہاں نہیں ارے ہاں نہیں
ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
وہ شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں
کوئی کہہ دو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں
یہ نہیں کہ خلد نہ ہو وہ نکو وہ نکوئی کی بھی ہے آبرو
مگر اے مدینہ کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں
ہے انہیں کے نور سے سب عیاں ہے انہیں کے جلوہ میں سب نہاں
بنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں
وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب
نہیں ان کی ملک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں
وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سر عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں
سر عرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
ترا قد تو نادر دہر ہے کوئی مثل ہوتو مثال دے
نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں
نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
کہو اس کو گل کہے کیا کوئی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہٴ ناں نہیں
(اعلحٰضرت عظیم البرکت مولانا امام احمد رضا خان بریلوی رحمت الله علیہ)

 

بافقیہ

محفلین
ہے انہیں کے نور سے سب عیاں ہے انہیں کے جلوہ میں سب نہاں
بنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں
وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب
نہیں ان کی ملک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں
وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سر عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں
سر عرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
استغفراللہ۔ :cry:
 

(Z.N Siddiqui (ZEESH

محفلین
شان رسول کریمﷺ

کل کائنات کے لیے بھیجا گیا انہیں (ﷺ)
وہ (ﷺ) زمانے کے نہیں بلکہ زمانوں کے نبئ (ﷺ) ہیں

ذیشان نور صدیقی (ذیش)
 

سیما علی

لائبریرین
صبا اکبرآبادی

موڑ لو دل کو مدینے کی طرف
اب چلو یارو مدینے کی طرف

شوقِ بے پایاں سے جو لرزاں ہوں میں
لے چلو مجھ کو مدینے کی طرف

حجِ بیت اللہ سے فارغ ہوئے
آؤ اب دوڑو مدینے کی طرف

ہر طرف سے خود ہی دل پھر جائے گا
دیکھنا لوگو مدینے کی طرف

صدق دل سے طوفِ کعبہ کر لیا
اور اب آؤ مدینے کی طرف

ہر کہیں جانا ضروری تو نہیں
جاؤ تو جاؤ مدینے کی طرف

آنے والی ہے مدینے سے ہوا
کر کے رُخ بیٹھو مدینے کی طرف

ہے یہاں تو بیقراری ہر گھڑی
ہے سکوں یارو مدینے کی طرف

دل وہیں ہوگا وہیں مل جائے گا
آ کے دیکھو تو مدینے کی طرف

تم صباؔ کو ڈھونڈ نے نکلو اگر
پاؤ گے اُس کو مدینے کی طرف
 

سیما علی

لائبریرین
مہ و نجوم سے بھی معتبر مد ینہ ہے
حضور (ﷺ) کیسے کہوں میرا گھر مدینہ ہے

نصیب ہو تو مروں جاکے میں بھی طیبہ میں
کہ مانتا ہوں شفاعت نگر مدینہ ہے

تجلیات کا صدقہ عطا ہو پھر آقا (ﷺ)
کہ جلوہ گاہِ عتیق و عمر (رضی اﷲعنہم) مدینہ ہے

’’ حضور اذنِ حضوری ملے تو عرض کروں‘‘٭
کہ آفتاب ہے مکہ ‘ قمر مدینہ ہے

سفر نصیب ہو یا رب‘ عطا ہو رخت سفر
نوید ہو کہ نوید ظفر مدینہ ہے

مِرے حضور (ﷺ) عطا ہو سہیلؔ یمنی کو
جو نور و نکہتِ گل کا ثمر مدینہ ہے
 
Top