نعتیہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
یہ وہ نسبت ہے جو ٹوٹی ہے نہ ٹوٹے گی کبهی
میں تیرا خاک نشیں تو میرا سلطاں جاناں

پیر نصیر الدین نصیر
 

سیما علی

لائبریرین
دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو
ہمیشہ یونہی کرے گی اس کے عروج کا اعتراف خوشبو

میں جب بھی یادوں میں ان کے چہرے کے خال و خد کو پکارتا ہوں
تو معبدِ قلب و جاں میں کرتی ہے دیر تک اعتکاف خوشبو

یہ کس کی فرقت نے ڈال دی ہے سیاہ پوشی کی تجھ کو عادت
حرم میں کعبہ سے پوچھتی تھی پکڑ کے اس کا غلاف خوشبو

عبیر و عنبر گلاب و سوسن پناہ کا ہاتھ کھینچ لیں گے
کرے گی جس دن دیارِ سرورؐ کی خلد سے انحراف خوشبو

ملوں گی تجھ کو دیارِ رشکِ ارم کے ہر ایک بام و در میں
ہر ایک حاجی کو دے رہی تھی پتا درونِ مطاف خوشبو

فضائے طیبہ سے کر رہے ہیں کشید مجھ کو یہ پھول سارے
چمن چمن سب کیاریوں میں یہ کر گئی انکشاف خوشبو

اگرچہ خوشبو ہے ایک احساسِ خوشگوار و لطیف لیکن
حرم کے صحنوں میں رقص کرتی دکھائی دیتی ہے صاف خوشبو

میں اس کو آباد کر رہا ہوں حروفِ مدحت کے مستقر میں
نہیں ہے ممکن کرے گی اشفاقؔ سے کبھی اختلاف خوشبو

اشفاقؔ احمد غوری
 

سیما علی

لائبریرین
نہ تیرنے کے ہنر سے واقف نہ ہم ہیں پختہ سفینے والے
تری شفاعت کے آسرے پر رواں دواں ہیں مدینے والے

ستم تو یہ ہے مرے پیمبر فقط یہ حلیے کی ورزشیں ہیں
وگرنہ ایسے دکھائ دیتے تری اطاعت میں جینے والے

درود گوئ کا سلسلہ تو فقط بہانہ بنا ہوا ہے
اکٹھے ہوتے ہیں روز جام ِرخِ منور کو پینے والے

جوسوچتے تھے دیا جلائے بنا خریدیں گے روشنی کو
مجھے بتاؤ مرے عزیزو کہاں گئے وہ خزینے والے

نبی سے سیکھا ہوا ہے ہم نے عداوتوں کو شکست دینا
محبتوں کے سخن ہمارے نہ بغض والے نہ کینے والے

اظہر فراغ
 

جاسمن

لائبریرین
دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو
ہمیشہ یونہی کرے گی اس کے عروج کا اعتراف خوشبو

میں جب بھی یادوں میں ان کے چہرے کے خال و خد کو پکارتا ہوں
تو معبدِ قلب و جاں میں کرتی ہے دیر تک اعتکاف خوشبو

یہ کس کی فرقت نے ڈال دی ہے سیاہ پوشی کی تجھ کو عادت
حرم میں کعبہ سے پوچھتی تھی پکڑ کے اس کا غلاف خوشبو

عبیر و عنبر گلاب و سوسن پناہ کا ہاتھ کھینچ لیں گے
کرے گی جس دن دیارِ سرورؐ کی خلد سے انحراف خوشبو

ملوں گی تجھ کو دیارِ رشکِ ارم کے ہر ایک بام و در میں
ہر ایک حاجی کو دے رہی تھی پتا درونِ مطاف خوشبو

فضائے طیبہ سے کر رہے ہیں کشید مجھ کو یہ پھول سارے
چمن چمن سب کیاریوں میں یہ کر گئی انکشاف خوشبو

اگرچہ خوشبو ہے ایک احساسِ خوشگوار و لطیف لیکن
حرم کے صحنوں میں رقص کرتی دکھائی دیتی ہے صاف خوشبو

میں اس کو آباد کر رہا ہوں حروفِ مدحت کے مستقر میں
نہیں ہے ممکن کرے گی اشفاقؔ سے کبھی اختلاف خوشبو

اشفاقؔ احمد غوری
سبحان اللہ!
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
 

اکمل زیدی

محفلین
وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ
محترمہ اس آیت کا یہاں پر بیان کا کچھ محل نظر نہیں آرہا یہ آیت گمان کی وادیوں میں بھٹکنے والوں کے لیے ہے جبکہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ اس سے پہلے والی آیت بھی بیان کریں
يُلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَكْثَرُهُ۔مْ كَاذِبُ۔وْنَ
تو یہاں کون سا کذب بیان ہوا ہے ؟
 
Top