http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=حدتابن رضا صاحب ! حدت کے معنی تیزی و دھار کے ہیں شاید
تشبیہ ملتی جلتی ہو تو اچھی لگتی ہے۔ تلوار کا کام تو کاٹنا ہے، عفو کاٹتا نہیں ہے۔ تشبیہ میں ایک وجہ شبہ بھی ہوتی ہے اور وہی تشبیہ کی بنیاد بنتی ہے۔
میں نے جو محسوس کیا دیانت داری سے عرض کر دیا۔ شعر آپ کا ہے، رد و قبول کا اختیار بھی آپ کا ہے۔
http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=حدت
تیزی کے ہیں مگر گرمی اور تپش کی تیزی کے نہ کہ دھار کی تیزی
آپ نے انسان کو شیر کہا وجہ اس کی بتائی شجاعت.درست. عفو کو تلوار کہا اس کی وجہ بھی بتائیے
آمین ثم آمین ۔ماشاء اللہ کاشف بھائی۔ اللہ ہم سب کو دربارِ رسالت کی حاضری کے لیے قبول فرمائے۔
مجھے اور کچھ نہیں کہنا۔ بہت شکریہ۔رد و قبول کی کوئی بات نہیں محترم ! بس آپ حضرات کے اعتراض کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ لیکن پتہ نہیں کیوں اب بھی سمجھنے سے قاصر ہوں ۔ اس لئے کہ اعتراض کی بنیاد تلوار کو حقیقت پر محمول کرنا ہے جبکہ یہاں عفو کو تلوار کہنا تشبیہا ہے ۔حسی و حقیقی تلوار کا تصور ہی نہیں ہے ۔ جیسے کہا جائے ۔ اسلام فولاد کی تلوار سے نہیں ۔ اخلاق کی تلوار سے پھیلا ہے ۔ تو یہاں اخلاق کو تلوار کہنا محض تشبیہ کے طور پر ہے ۔تلوار حسی کا تصور ہی نہیں بلکہ معنوی مراد ہے جیسا کہ تشبیہ کا تقاضا ہے ۔ لہذا یہ کہنا کہ اخلاق اور تلوار باہم متضاد ہیں کسی طرح قابل قبول نہیں ۔ کیوں کہ تشبیہ میں وجہ شبہ فقط وصف مشہور ہی بننتا ہے ۔ دیگر اوصاف نظر انداز کردئے جاتے ہیں ۔ مثلا زید کو شیر کہنے میں فقط ایک وصف شجاعت ہی ملحوظ ہوتا ہے دیگر اوصاف پیش نظر نہیں ہوتے ۔ لہذا یہ اعتراض نہیں کیا جا سکتا کہ زید انسان ہے اور شیر حیوان اس لئے دونوں متضاد ہیں سو تشبیہ درست نہیں ۔ ایسا نہیں بلکہ تشبیہ فقط وصف شجاعت کی وجہ سے ہے اور یہی وصف بنیاد ہے تشبیہ کی ۔
میرا مقصد ہرگز اپنی بات پر اصرار نہیں ۔ جو سمجھ میں آیا پیش کردیا ۔ اب آپ حضرات ہی بتاسکتے ہیں !
مجھے اور کچھ نہیں کہنا۔ بہت شکریہ۔
ایک بات قاعدے کی سن لیجئے۔گویا آپ ناراض ہوگئے ؟ محترم مجھے ہرگز اپنی بات پر اصرار نہیں ۔ اور یہ کسی طرح میرے لئے روا بھی نہیں ۔ اگر میرے طرز گفتگو سے کسی قسم کی گستاخی ہوئی تو ایک طالب علم سمجھ کر مجھے معذور سمجھئیے گا ۔ کہ میں اپنی عادت سے مجبور ہوں ۔جو بات سمجھ میں نہ آئے اسے بلاتامل دریافت کرکے اپنے اشکال کو رفع کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ اس لئے ایک بار نہیں ہزار بار معذرت خواہ ہوں ۔ آپ کے مفید مشوروں اور خصوصی توجہات کا بہت بہت شکریہ ۔
دھار کی تیزی بھی شاید حدت ہو سکتی ہے ۔ نیز قرآن کریم میں نظر کی تیزی بھی حدید سے استعمال ہوئی ہے ۔ فکشفنا عنک غطائک فبصر ک الیوم حدید ۔http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=حدت
تیزی کے ہیں مگر گرمی اور تپش کی تیزی کے نہ کہ دھار کی تیزی
اس بات کو گرہ میں باندھ لو کہ وہ شعر اچھا ہو ہی نہیں سکتا جس کے لئے شاعر کو اتنی بہت سی وضاحت دینی پڑے۔
بجا ارشاد، صرفِ نظر ہو گیا تھا۔ وہی آپ کے کہنے کے مصداق کہ انسان جو ٹھہرا۔آسی بھائی کی باتوں پر غور کیجئے۔
اس کے علاوہ غالباً یہ ان کی نظر سے بچ گئی۔
قسم کھائی ہے خدا نے تاب زلف یار کی
درست تلفظ قَ سَ م ہوتا ہے ان معنوں میں۔ یہ قِ س م کا تلفظ ہے۔
آسی بھائی کی باتوں پر غور کیجئے۔
اس کے علاوہ غالباً یہ ان کی نظر سے بچ گئی۔
قسم کھائی ہے خدا نے تاب زلف یار کی
درست تلفظ قَ سَ م ہوتا ہے ان معنوں میں۔ یہ قِ س م کا تلفظ ہے۔