مہوش علی
لائبریرین
مسئلہ کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ ابھی تک اردو دنیا کے پاس "ایک" بھی ایسا اردو فونٹ نہیں ہے (چاہے وہ نستعلیق ہو یا نسخ) جسے کہ ایک "مکمل" فونٹ کہا جا سکے اور جو ہماری تمام تر ضروریات کو پورا کر سکے۔
یہ ڈورا (دھاگے کا متبادل) اس لیے شروع کیا جا رہا ہے کہ اردو دنیا کے لیے ایک ایسا فونٹ مہیا کیا جائے جو یہ تمام ضرورتیں پورا کرے۔
میں نے اس مقصد کے لیے "نفیس ویب نسخ" فونٹ کا انتخاب کیا ہے۔ اب اسکا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے نفیس ویب نسخ کی تمام خامیوں کو نوٹ کیا جائے اور پھر انہیں دور کرنے کی تجاویز پیش کی جائیں۔
نفیس ویب نسخ میں اردو کیریکٹرز کے حوالے سے خامیاں؟
اعجاز صاحب، یہاں آپ ہمیں یہ بتائیں گے کہ اردو ٹائپنگ کے حوالے سے وہ کون کون سے اردو کیریکٹرز ہیں جو کہ اس فونٹ میں شامل نہیں ہیں۔
اسی طرح آپ نشاندھی کیجیئے گا کون کون سے عربی الفاظ کی سپورٹ اس میں شامل نہیں۔
ہمارا ہدف یہ ہو گا کہ اس کو پاک ٹائپ کے فونٹز کی طرح ایک مکمل فونٹ میں تبدیل کریں۔ (یا پھر تاہوما کی طرح)۔
لیکن اگر ہم اس میں یہ اضافہ جات کرتے ہیں، تو پھر ہمیں اس کے لائسنس کے مطابق اس کا نام تبدیل کرنا ہوگا۔ تو ایسا کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ہم کرلپ سے آزاد ہو کر اردو دنیا کو اپنی طرف آواز دیں (اور جلد یا بدیر پاک نستعلیق کے آنے کے بعد ہمیں یہ آواز دینا ہی ہو گی)۔
فرض کر لیں کہ اس نئے فونٹ کا نام ہم "اردو ویب نسخ" رکھتے ہیں۔
اب بہت سے ارکان کے اذھان میں یہ سوال اٹھے گا کہ شاید اس نئے فونٹ کو استعمال کرنے سے نئے آنے والے (جن کے کمپیوٹرز میں پرانا نفیس ویب نسخ یا ایشیا ٹائپ نامی فونٹ ہو گا) انہیں پرابلم ہو جائے گی۔ لیکن اس کا ایک حل CSS Sheet میں ہوتا ہے اور یہ ہدایات دی جا سکتی ہیں کہ فونٹ استعمال کرنے کی پہلی ترجیح " اردو ویب نسخ" ہے۔ اور اگر یہ فونٹ وزٹر کے سسٹم میں نہیں تو دوسری ترجیح "نفیس ویب نسخ" ہے۔۔۔ اگر یہ بھی نہیں تو تیسری ترجیح "اردو نسخ ایشیا ٹائپ" ہے۔۔۔ اور چوتھی اور آخری ترجیح "تاہوما" ہے۔
اس طرح نئے آنے والوں کو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ ساتھ میں ہم ہر وزٹر کو دعوت دیں گے کہ وہ ہمارے "اردو ویب نسخ" کو انسٹال کرے۔
اردو ویب نسخ کا بولڈ ورژن
اب اصل مسئلہ کی طرف آتے ہیں، اور اسکے لیے ضروری ہے کہ ہم کرلپ کا سہارا چھوڑ کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔
اب تک اردو کا ایک بھی ایسا فونٹ نہیں آیا ہے جس میں "بولڈ" ورژن کی سہولت ہو۔ اس کی وجہ سے جب بھی ٹیکسٹ کو بولڈ کیا جاتا ہے تو فونٹ بدصورتی کا شکار ہو جاتا ہے۔
شاکر القادری برادر، ہم یہ ذمہ داری آپ کے ذمہ لگانا چاہتے ہیں کہ آپ نفیس ویب نسخ کے بولڈ ورژن کی خطاطی کریں۔ انہیں نارمل ورژن کے سائز اور فارم کے عین مطابق ہونا چاہیئے، بس خط موٹا ہو گا۔ اسکے بعد با آسانی ہم اسے نارمل ورژن کے کیریکٹرز کی جگہ پیسٹ کر دیں گے اور بہت ہی کم محنت کے عوض ہمیں بولڈ ورژن میسر آ جائے گا۔ (پتا نہیں آپ نے فونٹ میکنگ پروگرامز کس حد تک استعمال کیے ہیں، لیکن اگر کیے ہیں تو آپ بہت اچھے طریقے سے میری بات سمجھ گئے ہوں گے)۔
آپ اس بولڈ ورژن کا آغاز نفیس ویب نسخ (بلکہ اردوویب نسخ ۔۔۔ کیونکہ بولڈ ورژن آنے کے بعد ہمیں ہر صورت لائسنس کی رو سے نام تبدیل کرنا ہو گا) سے کیجئے۔ اور اس سے اگلا مرحلہ پاک نستعلیق کے بولڈ ورژن کا ہے۔ لیکن اس کے لیے پاک نستعلیق کو پردہ غیب سے نکل کر سامنے ظہور پذیر ہونا پڑے گا۔
اب اس سلسلے میں کوئی سوالات ہوں یا تجاویز ہوں تو آپ سب کو خوش آمدید۔
پس پوسٹ:
ایک تجویز Italic ورژن کی بھی ہے، لیکن اس پر بحث بعد میں کریں گے۔ انگلش فونٹز کو اٹالک کرنے پر ان کا جھکاؤ سیدھے ہاتھ کی طرف ہو جاتا ہے۔ لیکن اردو فونٹز سیدھے ہاتھ پر کرنے سے بہت بھدے لگتے ہیں اور انکا اٹالک سیدھے ہاتھ کی بچائے الٹے ہاتھ کی طرف جھکاؤ ہے۔
اب مجھے پتا نہیں کہ اردو کے لیے ایسا اٹالک فونٹ بنایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ ۔۔۔ اس پر بعد میں تفصیلی بحث کریں گے اور محسن حجازی صاحب سے مدد لیں گے (یا پھر مائکرو سافٹ وولٹ پر سوال بھیجتے ہیں)۔
یہ ڈورا (دھاگے کا متبادل) اس لیے شروع کیا جا رہا ہے کہ اردو دنیا کے لیے ایک ایسا فونٹ مہیا کیا جائے جو یہ تمام ضرورتیں پورا کرے۔
میں نے اس مقصد کے لیے "نفیس ویب نسخ" فونٹ کا انتخاب کیا ہے۔ اب اسکا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے نفیس ویب نسخ کی تمام خامیوں کو نوٹ کیا جائے اور پھر انہیں دور کرنے کی تجاویز پیش کی جائیں۔
نفیس ویب نسخ میں اردو کیریکٹرز کے حوالے سے خامیاں؟
اعجاز صاحب، یہاں آپ ہمیں یہ بتائیں گے کہ اردو ٹائپنگ کے حوالے سے وہ کون کون سے اردو کیریکٹرز ہیں جو کہ اس فونٹ میں شامل نہیں ہیں۔
اسی طرح آپ نشاندھی کیجیئے گا کون کون سے عربی الفاظ کی سپورٹ اس میں شامل نہیں۔
ہمارا ہدف یہ ہو گا کہ اس کو پاک ٹائپ کے فونٹز کی طرح ایک مکمل فونٹ میں تبدیل کریں۔ (یا پھر تاہوما کی طرح)۔
لیکن اگر ہم اس میں یہ اضافہ جات کرتے ہیں، تو پھر ہمیں اس کے لائسنس کے مطابق اس کا نام تبدیل کرنا ہوگا۔ تو ایسا کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے اور وقت آ گیا ہے کہ ہم کرلپ سے آزاد ہو کر اردو دنیا کو اپنی طرف آواز دیں (اور جلد یا بدیر پاک نستعلیق کے آنے کے بعد ہمیں یہ آواز دینا ہی ہو گی)۔
فرض کر لیں کہ اس نئے فونٹ کا نام ہم "اردو ویب نسخ" رکھتے ہیں۔
اب بہت سے ارکان کے اذھان میں یہ سوال اٹھے گا کہ شاید اس نئے فونٹ کو استعمال کرنے سے نئے آنے والے (جن کے کمپیوٹرز میں پرانا نفیس ویب نسخ یا ایشیا ٹائپ نامی فونٹ ہو گا) انہیں پرابلم ہو جائے گی۔ لیکن اس کا ایک حل CSS Sheet میں ہوتا ہے اور یہ ہدایات دی جا سکتی ہیں کہ فونٹ استعمال کرنے کی پہلی ترجیح " اردو ویب نسخ" ہے۔ اور اگر یہ فونٹ وزٹر کے سسٹم میں نہیں تو دوسری ترجیح "نفیس ویب نسخ" ہے۔۔۔ اگر یہ بھی نہیں تو تیسری ترجیح "اردو نسخ ایشیا ٹائپ" ہے۔۔۔ اور چوتھی اور آخری ترجیح "تاہوما" ہے۔
اس طرح نئے آنے والوں کو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ ساتھ میں ہم ہر وزٹر کو دعوت دیں گے کہ وہ ہمارے "اردو ویب نسخ" کو انسٹال کرے۔
اردو ویب نسخ کا بولڈ ورژن
اب اصل مسئلہ کی طرف آتے ہیں، اور اسکے لیے ضروری ہے کہ ہم کرلپ کا سہارا چھوڑ کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔
اب تک اردو کا ایک بھی ایسا فونٹ نہیں آیا ہے جس میں "بولڈ" ورژن کی سہولت ہو۔ اس کی وجہ سے جب بھی ٹیکسٹ کو بولڈ کیا جاتا ہے تو فونٹ بدصورتی کا شکار ہو جاتا ہے۔
شاکر القادری برادر، ہم یہ ذمہ داری آپ کے ذمہ لگانا چاہتے ہیں کہ آپ نفیس ویب نسخ کے بولڈ ورژن کی خطاطی کریں۔ انہیں نارمل ورژن کے سائز اور فارم کے عین مطابق ہونا چاہیئے، بس خط موٹا ہو گا۔ اسکے بعد با آسانی ہم اسے نارمل ورژن کے کیریکٹرز کی جگہ پیسٹ کر دیں گے اور بہت ہی کم محنت کے عوض ہمیں بولڈ ورژن میسر آ جائے گا۔ (پتا نہیں آپ نے فونٹ میکنگ پروگرامز کس حد تک استعمال کیے ہیں، لیکن اگر کیے ہیں تو آپ بہت اچھے طریقے سے میری بات سمجھ گئے ہوں گے)۔
آپ اس بولڈ ورژن کا آغاز نفیس ویب نسخ (بلکہ اردوویب نسخ ۔۔۔ کیونکہ بولڈ ورژن آنے کے بعد ہمیں ہر صورت لائسنس کی رو سے نام تبدیل کرنا ہو گا) سے کیجئے۔ اور اس سے اگلا مرحلہ پاک نستعلیق کے بولڈ ورژن کا ہے۔ لیکن اس کے لیے پاک نستعلیق کو پردہ غیب سے نکل کر سامنے ظہور پذیر ہونا پڑے گا۔
اب اس سلسلے میں کوئی سوالات ہوں یا تجاویز ہوں تو آپ سب کو خوش آمدید۔
پس پوسٹ:
ایک تجویز Italic ورژن کی بھی ہے، لیکن اس پر بحث بعد میں کریں گے۔ انگلش فونٹز کو اٹالک کرنے پر ان کا جھکاؤ سیدھے ہاتھ کی طرف ہو جاتا ہے۔ لیکن اردو فونٹز سیدھے ہاتھ پر کرنے سے بہت بھدے لگتے ہیں اور انکا اٹالک سیدھے ہاتھ کی بچائے الٹے ہاتھ کی طرف جھکاؤ ہے۔
اب مجھے پتا نہیں کہ اردو کے لیے ایسا اٹالک فونٹ بنایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ ۔۔۔ اس پر بعد میں تفصیلی بحث کریں گے اور محسن حجازی صاحب سے مدد لیں گے (یا پھر مائکرو سافٹ وولٹ پر سوال بھیجتے ہیں)۔