نقل مارنے کے مختلف طریقے

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
:happy:

جب بھی الزام لگا لڑکیوں پر تو ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ نقل کرنے والی لڑکیوں کی تعداد کم ہوتی ہے ۔
 

پپو

محفلین
جی میرا کچھ مطلب ایسا بھی تھا مگر سب اہم سےبات یہ ہے کہ لڑکیوں میں جرات کی بھی کمی ہوتی ہے وہ ایسا کرنے سے ڈرتی ہیں یہ اچھی تربیت کا نتیجہ کہ وہ بہت سی ان آلائشوں بچ رہتی ہیں جن میں لڑکے پڑ جاتے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
جی میرا کچھ مطلب ایسا بھی تھا مگر سب اہم سےبات یہ ہے کہ لڑکیوں میں جرات کی بھی کمی ہوتی ہے وہ ایسا کرنے سے ڈرتی ہیں یہ اچھی تربیت کا نتیجہ کہ وہ بہت سی ان آلائشوں بچ رہتی ہیں جن میں لڑکے پڑ جاتے ہیں

ٹھیک ۔۔۔! لیکن لڑکوں کی تربیت بھی تو وہی ماں باپ کرتے ہیں۔

ویسے میرے خیال میں لڑکیاں چونکہ زیادہ وقت گھر میں گزارتی ہیں تو اُنہیں پڑھائی کا اچھا خاصا وقت مل جاتا ہے، اکثر لڑکیاں پڑھائی کی شوقین بھی ہوتی ہیں تاہم آج کل ٹی وی اور ان گنت ڈرامہ چینلز بھی لڑکیوں کی پڑھائی میں عدم دلچسپی کا باعث بن رہے ہیں۔ اور یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے۔

رہے لڑکے تو وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں زیادہ رہتے ہیں، اور اُن کو گھر سے باہر پڑھائی سے بھی زیادہ دلچسپ سرگرمیاں میسر آجاتی ہیں سو بہت سے لڑکے پڑھائی اور دیگر سرگرمیوں میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔ نتیجتا" جب امتحانات سر پر آجاتے ہیں تو نقل کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔

لیکن ان تمام عوامل سے بڑھ کر ہمارے ہاں نقل کی سب سے بڑی وجہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جماعتوں کا اثر و رسوخ ہے۔ بچوں کے ذہن میں پہلے سے ہی بٹھا دیا جاتا ہے کہ پڑھائی کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے ہم پاس کروا دیں گے۔ ایسے میں اگر دو چار بچے پڑھنے والے بھی ہوں تو امتحانی مراکز کا ماحول دیکھ کر اُن کی جان جل جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ بھی زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے غنڈوں کے ہاتھوں یرغمال بنی رہتی ہے سو کسی قسم کی 'تادیبی کاروائی' کا بھی کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
موجودہ دور میں ایک اور "مصیبت" موبائل فون کی صورت میں ہر لڑکے لڑکی کے ہاتھ میں پہنچ چکی ہے جس کا مفید استعمال کم اور منفی استعمال زیادہ ہو رہا ہے۔
 

عدیل منا

محفلین
درست کہا مہ جبین آنٹی ، لڑکیاں محنت زیادہ کرتی ہیں نقل کرنے والی لڑکیاں کم ہوتی ہوں گی ۔
یہ تو ہم مانتے ہیں کہ لڑکیاں محنتی ہوتی ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ ٪20 لڑکیاں خوبصورت ہوتی ہیں، باقی اپنی محنت سے بنتی ہیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
جی میرا کچھ مطلب ایسا بھی تھا مگر سب اہم سےبات یہ ہے کہ لڑکیوں میں جرات کی بھی کمی ہوتی ہے وہ ایسا کرنے سے ڈرتی ہیں یہ اچھی تربیت کا نتیجہ کہ وہ بہت سی ان آلائشوں بچ رہتی ہیں جن میں لڑکے پڑ جاتے ہیں

پپو بھائی ، اچھی بات کہی آپ نے ۔ یہاں لڑکیوں کے ساتھ لڑکوں کا اضافہ بھی کر دینا چاہیے اس جملے میں ۔ "جرات کی کمی" کی بات سے اختلاف کرنے کی اجازت دیں ۔ مجھے یہ خیال ہے کہ اچھی تربیت انسان میں جرات کم نہیں بلکہ زیادہ کرتی ہے اور اس کا اثر لڑکیوں اور لڑکوں دونوں پر یکساں ہوتا ہے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
موجودہ دور میں ایک اور "مصیبت" موبائل فون کی صورت میں ہر لڑکے لڑکی کے ہاتھ میں پہنچ چکی ہے جس کا مفید استعمال کم اور منفی استعمال زیادہ ہو رہا ہے۔

مصیبت تو کم شدت کا لفظ نہیں ہے شمشاد بھائی
گزشتہ اقوام پر عذاب آیا کرتے تھے اور اب لوگ خود ہی عذاب ایجاد کر لیتے ہیں یا پھر ایجاد کو عذاب کے درجے تک لے جاتے ہیں با آسانی :happy:
 

پپو

محفلین
پپو بھائی ، اچھی بات کہی آپ نے ۔ یہاں لڑکیوں کے ساتھ لڑکوں کا اضافہ بھی کر دینا چاہیے اس جملے میں ۔ "جرات کی کمی" کی بات سے اختلاف کرنے کی اجازت دیں ۔ مجھے یہ خیال ہے کہ اچھی تربیت انسان میں جرات کم نہیں بلکہ زیادہ کرتی ہے اور اس کا اثر لڑکیوں اور لڑکوں دونوں پر یکساں ہوتا ہے ۔
بہنا جی کسی الٹے کام کی جرات نہ ہونا ہی اچھی بات ہوتی ہے میرا مطلب ان کی گھریلو ماحول میں تربیت سے تھا لڑکے جب باہر نکلتے ہیں تو بہت سا اثر معاشرے سے قبول کر لیتے ہیں لڑکیوں کو یہ مواقع کم ملتے ہیں بس اتنا ہی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹھیک ۔۔۔ ! لیکن لڑکوں کی تربیت بھی تو وہی ماں باپ کرتے ہیں۔

ویسے میرے خیال میں لڑکیاں چونکہ زیادہ وقت گھر میں گزارتی ہیں تو اُنہیں پڑھائی کا اچھا خاصا وقت مل جاتا ہے، اکثر لڑکیاں پڑھائی کی شوقین بھی ہوتی ہیں تاہم آج کل ٹی وی اور ان گنت ڈرامہ چینلز بھی لڑکیوں کی پڑھائی میں عدم دلچسپی کا باعث بن رہے ہیں۔ اور یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے۔

رہے لڑکے تو وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں زیادہ رہتے ہیں، اور اُن کو گھر سے باہر پڑھائی سے بھی زیادہ دلچسپ سرگرمیاں میسر آجاتی ہیں سو بہت سے لڑکے پڑھائی اور دیگر سرگرمیوں میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔ نتیجتا" جب امتحانات سر پر آجاتے ہیں تو نقل کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔

لیکن ان تمام عوامل سے بڑھ کر ہمارے ہاں نقل کی سب سے بڑی وجہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جماعتوں کا اثر و رسوخ ہے۔ بچوں کے ذہن میں پہلے سے ہی بٹھا دیا جاتا ہے کہ پڑھائی کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے ہم پاس کروا دیں گے۔ ایسے میں اگر دو چار بچے پڑھنے والے بھی ہوں تو امتحانی مراکز کا ماحول دیکھ کر اُن کی جان جل جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ بھی زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے غنڈوں کے ہاتھوں یرغمال بنی رہتی ہے سو کسی قسم کی 'تادیبی کاروائی' کا بھی کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔

درست ۔ یہ سب عوامل بھی شامل ہیں اور ان سے سوا بھی ہیں ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
لیکن ان تمام عوامل سے بڑھ کر ہمارے ہاں نقل کی سب سے بڑی وجہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جماعتوں کا اثر و رسوخ ہے۔ بچوں کے ذہن میں پہلے سے ہی بٹھا دیا جاتا ہے کہ پڑھائی کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے ہم پاس کروا دیں گے۔ ایسے میں اگر دو چار بچے پڑھنے والے بھی ہوں تو امتحانی مراکز کا ماحول دیکھ کر اُن کی جان جل جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ بھی زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے غنڈوں کے ہاتھوں یرغمال بنی رہتی ہے سو کسی قسم کی 'تادیبی کاروائی' کا بھی کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔

درست اور ایسے حالات میں کچھ لوگ کوشش کرنا چھوڑ دیتے ہیں لیکن ایسے حالات میں بھی محنت کرتے رہنا چاہیے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہنا جی کسی الٹے کام کی جرات نہ ہونا ہی اچھی بات ہوتی ہے میرا مطلب ان کی گھریلو ماحول میں تربیت سے تھا لڑکے جب باہر نکلتے ہیں تو بہت سا اثر معاشرے سے قبول کر لیتے ہیں لڑکیوں کو یہ مواقع کم ملتے ہیں بس اتنا ہی

درست پپو بھائی ۔
اور الٹے کام کے لیے جرات کی بجائے تخریب کا لفظ استعمال کرنا چاہیے اور جرات کی اصططلاح اچھائی سے ہی متصل اچھی لگتی ہے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
درست پپو بھائی ۔
اور الٹے کام کے لیے جرات کی بجائے تخریب کا لفظ استعمال کرنا چاہیے اور جرات کی اصططلاح اچھائی سے ہی متصل اچھی لگتی ہے ۔

نقل کے مواقع ہونے کے باوجود نقل نہ کرنا زیادہ جرات کی بات ہے کیونکہ اس میں آپ کا کیریر داؤ پر لگا ہوتا ہے۔ لیکن سارا ماحول دیکھ کر شدید مایوسی ہی ہوتی ہے ۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
میرے خیال میں تو چاہے لڑکیوں میں ایسی جرات ہوتی ہے یا نہیں عقل کا بھی نہیں معلوم ۔۔لیکن آپ ایسے مارکس لے کر کیسے مطمئن ہوسکتے ہیں جو آپ کی اپنی محنت کے نہ ہوں؟ میرے خیال میں سب سی بڑی چیز آپ کا ذہنی اطمینان ہے اس کے بعد آپ کے مارکس اچھے نہیں تو نارمل بھی ہوں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اور مارکس تو ایک طرف آپ کی پریکٹیکل لائف میں تو سارا سیکھا ہوا ہی کام آتا ہے ناں تو ایسے لوگ جو نقل کرکے امتحان پاس کرتے ہیں تو وہ کیا کرتے ہوں گے پھر ؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مزے کا تھریڈ ہے تعبیر۔ ایک طریقہ میں نے برطانیہ میں جی سی ایس ای کے امتحانات کے دوران دیکھا تھا۔ دو سٹوڈنٹس ساتھ ساتھ بیٹھے تھے۔ ایک نے اپنا پیپر نیچے گرا دیا۔ دوسرے نے یوں ظاہر کیا جیسے اس کا پیپر نیچے گرا تھا اور اس نے اٹھا لیا۔ اس سے نقل ماری۔ پھر پیپر نیچے گرا دیا اور یوں پیپر اپنے اصلی مالک تک پہنچ گیا۔ :openmouthed:یہ اور بات ہے دونوں پکڑے گئے اور دونوں کو ڈیٹینشن مل گئی۔
مذاق برطرف۔ ہمارے اپنے ملک میں نقل کا کلچر بہت بری طرح پھیل چکا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں جب ہم کراچی گئے ہوئے تھے تو ایک میٹنگ میں گرتے معیار تعلیم پر بات ہو رہی تھی۔ وہیں کسی نے بتایا کہ اکثر جگہوں پر پورے کے پورے امتحانی سنٹر بکتے ہیں اور طلبا آرام تسلی سے بیٹھ کر کتابوں سے نقل کرتے ہیں۔ اب یہی ڈگری ہولڈرز جب عملی زندگی میں آتے ہیں تو اپنے اپنے شعبوں کا بھٹہ بٹھا دیتے ہیں۔ ابھی کل کی بات ہے۔ تین ایم اے انگریزی لوگوں سے سوال پوچھا گیا کہ choose کی تینوں فارمز بتائیں۔ جواب ملا choose ، choosed ، choosed اب بندہ یہاں روئے یا ہنسے۔ اور یہ تینوں ہی ماشاءاللہ نمل سے تحصیل یافتہ تھے۔
 
Top