بہت ہی اچھی بات، کیا ہی اچھا ہو کہ ملاء کو سرکاری خزانے سے ایسی ہی ملازمت دی جائے
ملاء سے نفرت بالکل نہیں ، بلکہ ملاء کی بہتری مقصود ہے، کہ یہ نیم تعلیم یافتہ شخص سارے معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ان صاحب نے فرمایا کہ لوگ خود پیسے لے کر ملاء کے پاس آتے ہیں۔ تو ایسا نہیں کہ گورنمنٹ ملازمین کے پاس لوگ پیسے لے کر نہیں آتے؟ بالکل آتے ہیں اور یہ رشوت کہلاتی ہے۔ ملاء بھی رشوت خور ہے۔ کہ لوگ پیسے لے کر اس کے پاس آتے ہیں کہ میرا یہ کام کروادو۔ اس رشوت خوری سے ملاء کو نجات دلانے کی ضرورت ہے اور ملاء کی بہتری کی کوشش ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ملاء کے لئے ایک بہتر نصاب ترتیب دیا جائے تاکہ معاشرے کی تعمیر میں یہ اپنا حصہ لے سکے، پانچ وقت نماز پڑھانے کے پیسے ملیں لیکن کوئی روز گار بھی ہو۔
دراز نفسی مقصد نہیں، میں نوکری کرتا ہوں، نماز پڑھاتا ہوں ، لوگ دعا کے لئے بھی آتے ہیں لیکن مجھے رشوت لینے کی ضرورت نہیں کہ انجینئرنگ میں ماسٹرزڈگری کی وجہ سے نا رشوت لینی پڑتی ہے اور نا کسی دوسرے مقصد کے لئے کوئی رقم۔ مجھے صد فی صد یقین ہے کہ الف نظامی ہی نہیں ، اس فورم کا ہر وہ شخص ، جس کا ذریعہ روزگار اس کی تعلیم کے نتیجے میں ہے، بآسانی نماز پڑھا سکتا ہے۔ تو ملاء تعلیم کیوں نہیں حاصل کرسکتا؟
ضرورت ہے کہ ملاء کےپاس روزگار کے لئے تعلیم ہو، روز گار ہو، اور ملاء کو تربیت اور امتحان کے بعد لائسنس جاری کیا جائے امامت کرنے کا، تاکہ قوم جہالت کا شکار نا ہو۔ جو لوگ مذہبی تعلیم میں سپیشلائزیشن کرنا پسند کریں ان کے لئے مناسب تدریسی نصاب ترتیب دیا جائے۔
کس مزے کی بات ہے کہ تعمیرات کے لئے سول انجینئر اور آرکیٹیکٹ ڈھونڈتے ہیں ، دل کی سرجری کے لئے بہتری ڈاکٹر، علاج معالجے کے لئے ایف آر سی پی لیکن معاشرے کی تعمیر ایک بنای کسی سرٹیفیکیٹ ، بناء کسی مناسب نصاب، بناء کسی مناسب امتحان کے ایک نیم ملاء فرد کے ہاتھ میں دے دی جاتی ہے اور ملاء پراپیگنڈے کا شکار ہو کر ، اس نیم حکیم کی صلاحیتوں پر اترایا جاتا ہے، فخر کیا جاتا ہے۔ علماء اور عالم کا خطاب دیا جاتا ہے۔
خود دیکھ لجئے کہ یہ لوگ کیس تعمیری بحث کے قابل بھی نہیں ، ورنہ کچھ نا کچھ تو یہاں موجود ہوتے؟ دوسری طرف ان کے خوف کا عالم یہ ہے کہ یہ بات چیت کرنے کے لئے تیار نہیں صرف وعظ کرنا چاہتے ہیں،جبکہ لیکچر بوسیدہ اور غیر منطقی ہے۔
تھوڑی سی تعمیری سوچ ہو تو کسی رکیک قسم کے حملوں کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔