طالوت
محفلین
ضلع جہلم (پنجاب) میں پاکستان کی سب سے بڑی نمک کی کان ہے ۔ یہاں سے 320 قبل مسیح سے نمک نکالا جا رہا ہے اور اب تک تقریبا دو سو بیس ملین ٹن نمک نکالا جا چکا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق یہ نمک زیر زمین ایک سو دس مربع کلیومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ہے
موجودہ دور میں تقریبا تین لاکھ پچیس ہزار ٹن نمک سالانہ نکالا جاتا ہے۔ یہ کان 17 منزلوں پر مشتمل ہے جن میں سے 11 زیر زمین ہیں۔ یہ کان سطح سمندر سے تقریبا 228 میٹر بلند اور 730 میٹر لمبی ہے۔ جبکہ تمام سرنگوں کی لمبائی تقریبا 40 کلیومیٹر ہے۔ یہاں کا نمل 99 فیصد خالص اور گلابی ، سفید اور سرخی مائل رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب سکندر یہاں سے گزرا تو یہ ذخیرہ دریافت ہوا مگر اس کا سہرا سکندر یا اس کے ساتھیوں کو نہیں بلکہ ان کے گھوڑوں کو جاتا ہے کہ جب اس کا لشکر یہاں خیمہ زن ہوا تو گھوڑوں نے ان پتھروں کو چاٹنا شروع کر دیا جس پر اس کے ایک سپاہی نے اس طرف توجہ دی اور یوں یہ ذخیرہ دریافت ہوا۔
موجودہ دور میں تقریبا تین لاکھ پچیس ہزار ٹن نمک سالانہ نکالا جاتا ہے۔ یہ کان 17 منزلوں پر مشتمل ہے جن میں سے 11 زیر زمین ہیں۔ یہ کان سطح سمندر سے تقریبا 228 میٹر بلند اور 730 میٹر لمبی ہے۔ جبکہ تمام سرنگوں کی لمبائی تقریبا 40 کلیومیٹر ہے۔ یہاں کا نمل 99 فیصد خالص اور گلابی ، سفید اور سرخی مائل رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب سکندر یہاں سے گزرا تو یہ ذخیرہ دریافت ہوا مگر اس کا سہرا سکندر یا اس کے ساتھیوں کو نہیں بلکہ ان کے گھوڑوں کو جاتا ہے کہ جب اس کا لشکر یہاں خیمہ زن ہوا تو گھوڑوں نے ان پتھروں کو چاٹنا شروع کر دیا جس پر اس کے ایک سپاہی نے اس طرف توجہ دی اور یوں یہ ذخیرہ دریافت ہوا۔