اس ملک میں مولوی کی پاور کا اندازہ اس زیرنظر تصویر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ دو دفعہ کی وزیر اعظم اور آکسفورڈ کی تعلیم یافتہ، بھٹو کی جانشیں شہید بےنظیر بھٹو صاحبہ مولوی کے قدموں میں تبرک اور آشرواد کے لیے دوزانوں بیٹھی ہوئی ہیں،
ہمارے ملک کی ایک بڑی ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت جو اب دوسرے نمبر کی بڑی سیاسی جماعت کا دعوی بھی کرتی ہے، اور خود کو شیروں کے شکاری بھی کہتے ہیں اور کسی حد تک اس دعوی میں وہ کامیاب بھی نظر آتے ہیں، جب انکی پارٹی کے کسی ترجمان نے لندن میں غیرمسلم قادیانیوں کے بڑے مرزا مسرور احمد کو یہ کہا کپ آپ ہمیں الیکشن میں سپورٹ کریں ہم آپ کو پارلیمنٹ سے اپکا حق دلائیں گے(خدا جانے کونسے حق کی بات کی گئی تھی، کیونکہ پارلیمنٹ سے تو صرف انکا ایک ہی حق انکے مطابق بنتا ہے کہ انہیں غیرمسلم قرار نہ دیا جائے) تو مرزا مسرور احمد نے اُس ترجمان کو جواب دیا کہ جب تک آپ کی پارلیمنٹ میں مولوی موجود ہے ایسا ممکن نہیں، مولوی کو پاکستان میں ہولڈ ہے۔۔
تو صاحبان۔ ۔ مولوی کو ہلکا ہرگز ہرگز نہ لیں۔ ۔ یہ ان تمام سیاسی اور لبرل کی گلے کی ہڈی ہے، اور آخر تک رہے گی۔۔
ان شاء اللہ
اخگر جلوانوی