جاوید ہاشمی ایجنسیوں کا ادمی ہے۔ سب کو پتہ ہے۔ بدقسمتی سے مشرف کے دور میں جو لوگ پاور میں اگئے وہ اس کے مخالف گروپ تھا۔ لہذا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس شخص کی ہمدردیاں اور تعلق فوج کے مخصوص ایجنیسیوں کے گروپ سے لگتا ہے میرے خیال میں- سیف نے اپنے کیے کی سزا بھگتی ہے۔
ضرور ہوں گے کہ "ن" لیگ اور ایجنسیوں کے درمیان کوئی تو ہوگا نا۔۔۔۔!
اگر جاوید ہاشمی اب بھی ن لیگ میں ہوتے تو آپ کبھی یہ بات نہیں کہتے۔
مجھے اس بات کا تو یقین ہے کہ آپ پاکستان کے خیر خواہ ہیں لیکن ایک بات پر تشویش ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ جس کی بھی حمایت کرتے ہیں غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے ن لیگ میں ایسا کیا ہے جو اُن میں اب کوئی عیب ہی نظر نہیں آتا آپ کو۔ اس سے پہلے اسی طرز پر دیگر جماعتوں اور شخصیات بھی آپ کی آنکھوں کے تارے رہے ہیں۔
شہباز شریف بھی تو اپنی تقریروں میں گانے سناتے رہے ہیں تو پھر ابرار احمد ہی کیوں برے ہیں۔ نواز شریف بھی تو سیاست میں لائے گئے تھے وہ ایجنسی کے آدمی کیوں نہیں ہیں۔ رانا ثناءاللہ جیسے لوگ ن لیگ کا حصہ ہیں وہ کیوں برے نہیں لگتے آپ کو۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ "ن" لیگ مقبول جماعت ہے۔ ان کا ووٹ بنک بھی اچھا ہے۔ پی پی کی نسبت یہ لوگ کچھ بہتر ہیں۔ لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ن لیگ کوئی انقلابی تبدیلی لے آئے گی تو ایسا ممکن نہیں ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ کیا شریف خاندان اور بھٹو خاندان نے پاکستانی حکومت ٹھیکے پر لے رکھی ہے۔ یہ چلے ہوئے کارتوس سیاست کے اسٹیج پر اپنا کردار نبھا چکے ہیں انہیں چاہیے کہ چلتے بنیں اور آگے آنے والوں کے لئے اسٹیج خالی کریں۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں غیر جانبدار ہو کر سب کو کڑی نظر سے جانچنا چاہیے۔ چاہے وہ عمران خان ہو یا نواز شریف یا کوئی اور ۔ پہلے سے ذہن بنا کر کسی شخص یا جماعت کی پڑتال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نتیجہ وہی رہے گا یعنی نواز شریف اچھے اور عمران خان برے۔