عسکری
معطل
امید ہے بلیک اینڈ وائٹ پرنٹ رنگین پرنٹ اپنے ملک کے کہاںجی ہاں بابیو "پرنٹ"۔ اپنا تو یہی دھندہ ہے نا۔
امید ہے بلیک اینڈ وائٹ پرنٹ رنگین پرنٹ اپنے ملک کے کہاںجی ہاں بابیو "پرنٹ"۔ اپنا تو یہی دھندہ ہے نا۔
مجھے پہلے سے شک تھا کہ یہ پرنٹ کا چکر ہے کوئی گہراخدا دا ناں جے پا جی ۔۔۔ ۔اس چکر میں میکلوڈ روڈ کا ناز سینما، گڑھی شاہو کا تاج اور الحمرا سینما آج تک بند ہیں
وڈے بھرا جی نے کلر کی وضاحت نہیں کی تھی۔۔۔ مگر میں نے اسے اپنے حسن ظن سے '' نیلا '' یعنی انگلش لب و لہجے میں بولیں تو '' بلیو '' جان کر بات کی تھی ۔پرنٹ کے کلر کی وضاحت کی جائے
میں تو بچا رہا تھا کہ کوئی اور ہو جائے پر نیلا نا ہووڈے بھرا جی نے کلر کی وضاحت نہیں کی تھی۔۔۔ مگر میں نے اسے اپنے حسن ظن سے '' نیلا '' یعنی انگلش لب و لہجے میں بولیں تو '' بلیو '' جان کر بات کی تھی ۔
آپ جتنا جی چاہے اوپر سے بچاتے رہتے۔۔۔ مگر اندر سے آپ بھی چاہتے تھے کہ بات '' نیلے '' پر ہی آنی چاہئےمیں تو بچا رہا تھا کہ کوئی اور ہو جائے پر نیلا نا ہو
دلوں کا حال اوپر والا جانتا ہے میں نے اپنی پوری کوشش کی تھی کہ معاملہ کلر ہی نا ہو بلیک اینڈ وائٹ رہےآپ جتنا جی چاہے اوپر سے بچاتے رہتے۔۔۔ مگر اندر سے آپ بھی چاہتے تھے کہ بات '' نیلے '' پر ہی آنی چاہئے
نہیں جناب ہم آپ کی "رنگ بازی" پر ناراض نہیں ہوئے بلکہ ان مراسلات کے تبادلے کے دوران محترمہ بجلی صاحبہ داغِ مفارقت دے گئیں ان کے جانے کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی اور وہ ساری رات نہ جانے کہاں رہیں۔میرا خیال ہے اپنے ساجد بھائی رنگ امیزی پر ناراض ہو گئے ہیں
جس دن جاوید ہاشمی نے پی ٹی ائی جوائن کی اس دن سے اندازہ ہوگیا کہ یہ شخص بے وفا ہے۔ بھلا اس سے پہلے کیسے پتہ چلتا۔ مزید غور کیا تو مزید سمجھ میں اتا ہے کہ یہ کی چکر ہےضرور ہوں گے کہ "ن" لیگ اور ایجنسیوں کے درمیان کوئی تو ہوگا نا۔۔۔ ۔!
اگر جاوید ہاشمی اب بھی ن لیگ میں ہوتے تو آپ کبھی یہ بات نہیں کہتے۔
حمایت اور مخالفت کا دارومدار اس بات پر ہے ان کے اعمال کیا ہے۔ اور پاکستان کے لیے کون فائدہ مند تھا۔مجھے اس بات کا تو یقین ہے کہ آپ پاکستان کے خیر خواہ ہیں لیکن ایک بات پر تشویش ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ جس کی بھی حمایت کرتے ہیں غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے ن لیگ میں ایسا کیا ہے جو اُن میں اب کوئی عیب ہی نظر نہیں آتا آپ کو۔ اس سے پہلے اسی طرز پر دیگر جماعتوں اور شخصیات بھی آپ کی آنکھوں کے تارے رہے ہیں۔
شہبارشریف نے کب "کنے کنے جانا بلو دے گھر" یا"نچ پنجابن نچ" جو بعد میں مجاجن بن گیا گائے ہیں؟شہباز شریف بھی تو اپنی تقریروں میں گانے سناتے رہے ہیں تو پھر ابرار احمد ہی کیوں برے ہیں۔
یہی نقطہ ہے جو اپ سمجھ نہیں سکتے ۔ ضرور لائے گئے ہون گے۔ پر ایک طویل پروسیس ہوا۔ یہ پروسیس تقریبا 3 دھائیوں اور 2 وفاقی حکومتوں کا ملنا اور ان کا ادھورا رہ جانا ۔ ملک میں قید اور جلاوطنی اور پانچ سال اپوزیشن میں بیٹھنا۔ یہ پروسیس اس وقت ن لیگ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں۔ یہ ایک عمل ہے جو ن لیگ کو وہ بنادیتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کسی صورت اس کو حکومت میں نہیں دیکھنا چاہتی۔ مجھے امید ہے کہ حکومت ملنے کے بعد ن کی کارکردگی خودانحصاری پر مبنی ہوگی۔نواز شریف بھی تو سیاست میں لائے گئے تھے وہ ایجنسی کے آدمی کیوں نہیں ہیں۔ رانا ثناءاللہ جیسے لوگ ن لیگ کا حصہ ہیں وہ کیوں برے نہیں لگتے آپ کو۔
انقلابی تبدیلی؟ صرف پچھلا نقطہ سمجھ لیں تو پتہ پڑجائے گا کہ یہی انقلابی تبدیلی ہے۔ پاور اسٹرکچر عوامی قوتوں کے ہاتھوں میں رہے جو کسی کی کٹھ پتلی نہ ہوں۔ یہ جوہری تبدیلی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ "ن" لیگ مقبول جماعت ہے۔ ان کا ووٹ بنک بھی اچھا ہے۔ پی پی کی نسبت یہ لوگ کچھ بہتر ہیں۔ لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ن لیگ کوئی انقلابی تبدیلی لے آئے گی تو ایسا ممکن نہیں ہے۔
نواز شریف اور شہباز شریف اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ کیا شریف خاندان اور بھٹو خاندان نے پاکستانی حکومت ٹھیکے پر لے رکھی ہے۔ یہ چلے ہوئے کارتوس سیاست کے اسٹیج پر اپنا کردار نبھا چکے ہیں انہیں چاہیے کہ چلتے بنیں اور آگے آنے والوں کے لئے اسٹیج خالی کریں۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں غیر جانبدار ہو کر سب کو کڑی نظر سے جانچنا چاہیے۔ چاہے وہ عمران خان ہو یا نواز شریف یا کوئی اور ۔ پہلے سے ذہن بنا کر کسی شخص یا جماعت کی پڑتال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نتیجہ وہی رہے گا یعنی نواز شریف اچھے اور عمران خان برے۔
احمد بھائی ، آپ کی خیالات سے متفق ہوں ۔ بس ذرا یہ بات نہیں سمجھ پا رہا کہ انقلابی تبدیلی کون لا سکتا ہے؟۔ اور کیا انقلابی تبدیلیاں ضروری ہیں؟۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں؟۔
کچھ وضاحت کیجئے۔
جماعتِ اسلامی بالذات تو عمر رسیدہ اور شریف لوگوں کی جماعت ہے۔ لیکن اِن کی طلباء کی جماعت 'جمعیت' تعلیمی اداروں میں بدمعاشی کے لیے بدنام ہے۔اچھا جماعت اسلامی کے بھی غنڈے ہیں ؟
احمد بھائی ، بہت اچھی بات کہی آپ نے ۔ تبدیلی بالکل ضروری ہے ۔شکریہ ساجد بھائی۔۔۔ !
سب سے پہلے تو یہ کہ "تبدیلی" ضروری ہے ورنہ سب کچھ "ایسے ہی" چلتا رہے گا جیسا چل رہا ہے۔ انقلابی تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ تمام تر معاملات ایک نئے وژن کے ساتھ صحیح سمت میں ڈالے جائیں اور ایک مثبت اور مضبوط پاکستان کی سمت سفر شروع کیا جائے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ معاملات بہت خراب ہیں اور کوئی بھی کام جادو کی چھڑی گھمانے سے نہیں ہوگا۔ مخلص ترین حکومت بھی بس اتنا کر سکے گی کہ معاملات میں ضروری اصلاح کرکے سفر آغاز کر دے۔ ہم اس سے زیادہ کی اُمید بھی نہیں رکھتے۔
احمد بھائی ، بہت اچھی بات کہی آپ نے ۔ تبدیلی بالکل ضروری ہے ۔
سب سے پہلے تو میں عرض کر دوں کہ عمران یا کسی دوسرے سیاسی رہنما کی مخالفت میرا مقصد نہیں ، میں ایک ایسے مخمصے کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جس کا شکار پوری پاکستانی قوم ہو چکی ہے یا کم ا ز کم آزمائے اور بن آزمائے سیاستدانوں نے قوم کو اس کا شکار کر دیا ہے۔ وہ مخمصہ ہے کہ ان سیاستدانوں کی باتوں اور وعدوں پر اعتبار کیونکر کیا جائے؟۔
عمران کو گو موقع نہیں ملا لیکن جو لوگ اس کی پارٹی میں لوٹے بن کر شامل ہوئے ہیں وہ بہت ساری حکومتوں میں نسل در نسل شامل رہ چکے ہیں۔ یہ لوگ نظریاتی ہیں نہ مخلص۔ انہوں نے اپنی پارٹیاں اس وقت چھوڑیں جب عمران خان کو اچانک مقبولیت ملی اور ان لوگوں کے تحریکِ انصاف میں شامل ہونے سے عوام کا عمران پر سے بھی اعتبار اٹھ گیا یوں عمران کی مقبولیت میں واضح کمی آئی۔
میرا خیال ہے کہ تبدیلی کے لئے صرف باتیں ہی کافی نہیں ہوا کرتیں۔ عمران خان کسی وقت عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے پریشر گروپس بنانے کی بات کیا کرتے تھے ، پریشر گروپس تو نہ بن سکے لاہور میں عمران کا پیس Pace شاپنگ سنٹر ضرور بن گیا تھا پھر ایک وقت میں یہ لندن بھی تشریف لے گئے تھے الطاف حسین کے خلاف ثبوت جمع کر کے ان پر کیس ٹھونکنے اور ان کی شہریت ختم کروانے کے لئے لیکن کچھ نہ کر سکے۔ جماعت اسلامی نے لاہور میں ان کی لتریشن کی لیکن یہ پھر سے اسی جماعت کے تلوے چاٹ رہے ہیں اور سچی بات یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کی مخالف جماعت اسلامی سے مل کر انقلاب کی بات کرنا ایسے ہی ہے جیسا کہ بن بادلوں کے بارش کی توقع رکھنا۔ مجھے جماعت اسلامی کے اسلامی تشخص اور اس میں شامل مختلف شخصیات کا مکمل احترام ہے لیکن سیاست کے حوالے سے جماعت اسلامی ایک رسکی فیکٹر ہے پاکستان کے لئے۔
جو سیاستدان اعتماد اور واضح نظرئیے سے خالی ہو اس سے تبدیلی اور انقلاب یا کسی نئے وژن کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے خاص طور پر جبکہ اس کی جماعت میں لوٹے ہی لوٹے ہوں اور انہی لوٹوں کی وجہ سے تحریک انصاف میں گروہ بندی بھی ہو چکی ہے۔ میں تو عمران خان کو مثبت تبدیلی کا استعارہ نہیں سمجھتا ۔
عمران کی جماعت کے عہدیداران اور کارکن لاہور کے مختلف علاقوں میں صرف تحریک انصاف کی پٹی والی پلیٹ اپنی گاڑیوں پر لگا کر گھومتے ہیں جن پر کوئی نمبرنہیں ہوتا اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سونامی کا آغاز قانون کی تباہی سے ہوا ہے۔
یہ کس قدر معقول فقرہ ہے اور اس کا جواب بھی دینا چاہیے اس کا فیصلہ آپ خود کر لیں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح کی تنقید کا کوئی بھی جواب بنتا ہے۔جماعت کے تلوے چاٹ رہے ہیں
سیاست کے حوالے سے جماعت اسلامی ایک رسکی فیکٹر ہے پاکستان کے لئے
جو سیاستدان اعتماد اور واضح نظرئیے سے خالی ہو اس سے تبدیلی اور انقلاب یا کسی نئے وژن کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے خاص طور پر جبکہ اس کی جماعت میں لوٹے ہی لوٹے ہوں اور انہی لوٹوں کی وجہ سے تحریک انصاف میں گروہ بندی بھی ہو چکی ہے۔ میں تو عمران خان کو مثبت تبدیلی کا استعارہ نہیں سمجھتا ۔
عمران کی جماعت کے عہدیداران اور کارکن لاہور کے مختلف علاقوں میں صرف تحریک انصاف کی پٹی والی پلیٹ اپنی گاڑیوں پر لگا کر گھومتے ہیں جن پر کوئی نمبرنہیں ہوتا اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سونامی کا آغاز قانون کی تباہی سے ہوا ہے۔
ساجد ، آپ کا لہجہ خاصہ تلخ ہے اور الفاظ کے چناؤ میں بھی آپ خاصے لاپرواہ ہوتے جا رہے ہیں۔
عمران کے پیس سنٹر کا الزام کافی پرانا اور سچائی پر مبنی نہیں ہے۔ اس میں کسی وقت شیئر کی خبر تھی جو میری اطلاعات کے مطابق درست نہیں ، اگر آپ کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں اور کوئی ثبوت ہے تو ضرور پیش کریں مگر صرف مخالفین اور مخاصمین کے الزامات اور پروپیگنڈا پر مشتمل باتوں پر ہی تکیہ نہ کریں۔
جس زمانے میں عمران پریشر گروپس کی بات کر رہا تھا تب وہ اتنا ہی کر سکتا تھا ، اس کے بعد اس نے ایک سیاسی جماعت بنائی اور بہت سی سیاسی غلطیوں کے بعد بالاخر وہ مقبول ہو گیا ہے اور ایسا اکیلے اس کے ساتھ نہیں ہوا ، تاریخ میں بہت سے قابل اور بہترین سیاستدان بہت عرصہ ناکام رہنے کے بعد کامیاب اور کامران ہوئے مگر کامیابی کے بعد کوئی ان کی ناکامی کے دور کو یاد نہیں کرتا رہتا۔
جماعت اسلامی نے نہیں "جمعیت" نے یہ کام کیا تھا اور اس بات پر تو عمران کو داد دینی چاہیے کہ وہ اس وقت جب یقینا بہت غصہ اور جذبات کے سیلاب میں بہہ رہا ہوگا ، اس نے تب بھی جماعت اسلامی کے امیر قاضی صاحب کی بات کا مان لی کہ ان کا براہ راست اس سے تعلق نہیں اور زبانی فائرنگ نہیں کی۔ یہ تو ایک بہترین عمل تھا ورنہ رد عمل دکھانا آسان اور فطری تھا اور کوئی اسے اس پر نہ ٹوکتا۔
یہ کس قدر معقول فقرہ ہے اور اس کا جواب بھی دینا چاہیے اس کا فیصلہ آپ خود کر لیں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح کی تنقید کا کوئی بھی جواب بنتا ہے۔
اگر اسے مان لیا جائے تو پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ، اے این پی ، ، ق لیگ ، ن لیگ پاکستان کے لیے مفید فیکٹر ہیں اور ماضی میں ان جماعتوں نے پاکستان کو خطرات سے محفوظ رکھا یا بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے ۔
پہلے تو لوٹے کی ایک تعریف کر لیں اور پھر بتائیں کہ کون کون سے لوٹے تحریک انصاف میں ہیں اور کونسی ٹکٹوں اور مراعات کے وعدوں پر وہ آئے ہیں اور تحریک انصاف میں عمران نے انہیں کیا کیا گارنٹی دی ہے۔ یہ وہی رٹا رٹایا اور تواتر سے دہرائے جانے والا ن لیگ کا شور و غوغا ہے جو پاتال میں جا کر بھی پرانے اور گھاگ شکاریوں کی "شاپنگ" پر کمر بند ہے۔ مشرف دور کے دست راست اور پوری ٹیم اس وقت پوری کی پوری ن لیگ میں شامل ہو چکی ہے اور اب ان لوگوں کو شرم بھی نہیں آتی کہ پہلے تین سال یہ کہتے رہے کہ ہم کوئی لوٹا نہیں لیں گے اور جو ق لیگ میں ہے وہ ان پر حرام ہے اب پتہ نہیں کس سیاسی مفتی نے ان کے لیے ہر مکروہ اور حرام کو ان کے لیے حرام اور مستجب قرار دے دیا ہے۔
ماروی میمن ، امیر مقام ، دانیال عزیز ، عظیم طارق چند نام ہیں مثال کے طور پر باقی لسٹ کافی طویل ہے اور لوگ جانتے ہی ہیں۔
تحریک انصاف میں عوام سے ہی لوگ آئے ہیں اور ان میں کچھ لوگوں کی عادات اور اطوار قابل ستائش نہیں ۔ فرشتوں کو ممبر بنانے کا کبھی دعوی نہیں کیا گیا مگر جس طرح کے بدمعاش اور کرپشن میں "لتھڑے" ہوئے لوگ دوسری جماعتوں میں ہیں ، ان پر نظر ڈال کر تحریک انصاف میں شامل لوگ اخلاقی معیار کے لحاظ سے ان سے کافی بلند ہیں۔ بات تقابلی جائزے کی ہو رہی ہے ورنہ میں نہیں سمجھتا کہ سیاست میں کوئی کامل ولی ہے یا مکمل شیطان۔
بدقسمتی سے کچھ بھی کنویسنگ نہیں ہے
محب نے کنویسنگ کی بھی نہیں۔ صرف حقائق بیان کیے ہیں۔بدقسمتی سے کچھ بھی کنویسنگ نہیں ہے
ہاہاہااہااہااہاہا ۔ محب آپ کو کبھی اتنے غصے میں نہیں دیکھا ۔ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رکن کی حیثیت سے ان کے پاس رجسٹرڈ ہوں اب بتائیں کہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھاتا ہے تو اس کی کوئی معقول وجہ تو ہو گی نا!!!۔تحریک انصاف میں عوام سے ہی لوگ آئے ہیں اور ان میں کچھ لوگوں کی عادات اور اطوار قابل ستائش نہیں ۔ فرشتوں کو ممبر بنانے کا کبھی دعوی نہیں کیا گیا مگر جس طرح کے بدمعاش اور کرپشن میں "لتھڑے" ہوئے لوگ دوسری جماعتوں میں ہیں ، ان پر نظر ڈال کر تحریک انصاف میں شامل لوگ اخلاقی معیار کے لحاظ سے ان سے کافی بلند ہیں۔ بات تقابلی جائزے کی ہو رہی ہے ورنہ میں نہیں سمجھتا کہ سیاست میں کوئی کامل ولی ہے یا مکمل شیطان۔