جاسم محمد
محفلین
آپ شاید بھول رہے ہیں کہ یہ سارا بیانیہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا نواز شریف کو این آر او نہ دینے کے بعد شروع ہوا ہے۔ وگرنہ یہی اپوزیشن جو نواز شریف کے ملک سے فرار کے بعد 1 سال تک خاموش بھیگی بلی بنی رہی۔ وہ یوں اچانک بلی سے شیر کیسے بن گئی؟ کیا یہ اصول کی سیاست ہے یا روایتی مفاہمت کی سیاست ہے؟ شیخ مجیب کو بھی یہ موقع ملا تھا اگر وہ کچھ عرصہ جرنیلوں کی بات مان لیتا تو پورے مشرقی و مغربی پاکستان پر حکومت کر سکتا تھا۔ مگر اس نے جمہوری اصول کے تحت جرنیلوں کے ساتھ کسی قسم کا ساز باز نہیں کیا۔ نتیجتاً فوج نے کریک ڈاؤن کیا جس سے خانہ جنگی ہوئی اور مشرقی پاکستان فوج کے تسلط سے آزاد ہو گیا۔اگر نیب عاصم باجوہ اور شہباز شریف دونوں کا احتساب کرے تو اپوزِیشن جماعتوں کا بیانیہ دھڑام سے زمین پر آ رہے
جبکہ ادھر باقی مائندہ پاکستان میں آج تک کوئی شیخ مجیب پیدا نہیں ہوا۔ نواز شریف کو جب موقع ملا اس نے جرنیلوں کے ساتھ ساز باز کرکے اقتدار حاصل کیا۔ اور جب انہی جرنیلوں نے اسے اقتدار سے فارغ کیا تو یہ جمہوری انقلابی بن گیا۔ کون پاگل ہے جو اب اس کی باتوں پر یقین کرے گا؟ آج فوج اس کو این آر او دے دے تو ا س کا جمہوری انقلابی کیڑ ا پھر سے مر جائے گا۔
آخری تدوین: