ش
شہزاد احمد
مہمان
شہزاد صاحب آپ تبدیلی کو تبدیلی تسلیم نہیں کرنا چاہتے آپ نہ جانے کیسے چارہ گر کے منتظر ہیں اور کس انقلابی دانش کی بات کر رہے ہیں
کیا ہی اچھا ہو اگر آپ اس کو کسی معروف مثال سے واضح کر دیں تاکہ ہمیں آپ کا موقف سمجھنے میں آسانی ہو
وہ کون سا ایسا مسیحا ہے جس کے انتظار میں آپ کم تر برائی کو مزید پانچ سال کے لئے پاکستان پر مسلط دیکھنا چاہتے ہیں
برائی تو برائی ہے اسے رد کرنا ہی دانش کا تقاضا ہے
محترمہ! مجھے موجودہ سیاسی منظر نامے میں کوئی بھی ایسا رہنما نظر نہیں آ رہا ہے جس کو کشمیر سے لے کر کراچی تک پذیرائی حاصل ہو۔ پاکستان میں مستقبل قریب میں بھی ایک ہنگ پارلیمان وجود میں آنے کا قوی امکان ہے۔ بہتر یہی ہو گا کہ نواز شریف اور عمران خان مل کر چلیں، پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کریں۔ ان دونوں سے پاکستانی قوم کو توقعات ہیں، صرف عمران خان کچھ نہیں کر پائے گا، اس نے غلط رستہ اپنا لیا ہے۔ سولو فلائیٹ کا محل نہیں تھا، تن تنہا پرواز سے کچھ حاصل نہ ہو گا ۔۔۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی نئی حکومت آئے گی، وہ چھ ماہ بعد رخصت ہو جائے گی اور عمران خان کو پھر ایک موقع مل جائے گا، ان کو چاہیے کہ وہ یہ خواب دیکھنا بھی چھوڑ دیں، ایسا کچھ نہیں ہونے جا رہا ہے ۔۔۔ لسانی، جغرافیائی اور مذہبی حوالے سے تقسیم در تقسیم معاشرے میں کون سا انقلاب آئے گا، یہاں انقلاب نہیں آئے گا۔ پاکستان میں جب بھی بڑی تبدیلی واقع ہو گی، اس کے محرکات اندرونی سے زیادہ بیرونی ہوں گے۔ عرب ملکوں میں ایک لہر آئی تھی اور مشرف اور قادری صاحب کا ارادہ اسے کیش کروانے کا تھا، دونوں نے بعض روحانی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن دیکھ لیجیے، پاکستان میں کوئی تحریر سکوائر نہیں بن سکا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے عوام بیرونی دنیا سے بھی کٹے ہوئے ہیں اس لیے وہ فی الحال بڑی تبدیلی کے خواہش مند نہیں ہیں۔ ہاں، بڑے شہروں کا معاملہ مختلف ہے لیکن دیہات میں بالکل اُلٹ معاملہ ہے۔ لگی بندھی زندگی گزارنے کے عادی عوام ابھی مزید جبر برداشت کرنے کو تیار ہیں اور وہ کسی ایسے بندے کو نہیں لانا چاہتے جو کچھ ایسی تبدیلیاں کر دے جو ان کو گوارا نہ ہوں۔ جب میں انقلابی دانش کی بات کرتا ہوں تو اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اگر آپ سچ مچ انقلاب لانا چاہتے ہیں تو انقلاب بنا نظریہ کے تو نہیں آتا ہے نا ۔۔۔ چلیے مان لیتے ہیں عمران خان صاحب انقلاب لانا چاہتے ہیں تو میرا جائز سوال بنتا ہے کہ ان کے اس انقلاب کے پیچھے کیا کہانی ہے؟ صرف تبدیلی تو یہ بھی ہوتی ہے کہ جمہوریت کی جگہ آمریت آ جاتی ہے۔ اگر تو آپ محض تبدیلی کے لیے ان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو سو بسم اللہ ۔۔۔ ضرور دیں لیکن یہ تبدیلی پائیدار ثابت ہونے کا امکان بہت کم ہے اور یہ تو بعد کا مرحلہ ہے ویسے ۔۔۔ ابھی گلیوں محلوں میں "عمران عمران" نہیں ہو رہی ہے ۔۔۔ ن لیگ والے کیا پچاس ساٹھ سیٹیں بھی نہ جیت پائیں گے اورکیا اسی طرح باقی پارٹیاں بھی سونامی کی لہر میں بہہ جائیں گی ۔۔۔ جی ہاں! سوشل میڈیا پر ایسا ممکن ہے لیکن خیبر پختون خواہ اور پنجاب کے چند بڑے شہروں کے علاوہ عمران خان کی پارٹی شاید موجود ہی نہیں ہے ۔۔۔ حقیقت کو مان کر آ گے بڑھنا چاہیے ۔۔۔ مجھے آپ لوگوں کے اخلاص میں کوئی شبہ نہیں لیکن جذباتیت سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔۔۔ اچھے وقت کا انتظار فرمائیں اور دستیاب قیادت میں سے ہی کسی کا چناؤ کریں ۔۔۔ عمران خان بھی ان میں سے ایک ہے، ووٹ ضرور دیں لیکن صرف ان پر ہی تکیہ کر لینا مناسب نہیں ۔۔۔ ان سب کو مل کر پاکستان کے لیے کام کرنا ہو گا ۔۔۔