ہم میں سے کسی نے تو اُن کو فرشتہ نہیں کہا انسان ہی کہا اور ایسا انسان جس نے وقت کے ساتھ اپنی شخصیت کی اصلاح کی۔ یہ تو آپ لوگ ہی ہیں جو فرشتہ کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔ ہم گیارہ مئی کا انتظار تماشائی بن کر نہیں کرنا چاہتے ۔ تبدیلی کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ جس عوام نے فیصلہ کرنا ہے اُس میں ہم اور آپ بھی شامل ہیں۔
لیکن ، زرقا بہن ، یہ صورت حال تو ہر سیاسی جماعت بشمول تحریکِ انصاف میں پائی جاتی ہے۔ اس پر آپ کیا کہیں گی؟۔ایم کیو ایم کہاں پھیل رہی ہے صرف ایک نبیل گبول کو شامل کر کے پھیل گئی ۔ لوٹا پارٹی تو ن لیگ ہے جس نے چالیس لوٹوں کو ٹکٹ دیئے ہیں اور جعلی ڈگری ریس میں بھی سب سے آگے ہے
آپ کی خیال میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟۔پنجاب میں البتہ ایم کیو ایم کو کافی مزاحمت کا سامنا ہے۔۔
تحریکِ انصاف سے جعلی ڈگری تو کسی کی نہیں ملی ؟؟ اسٹیٹس کو کی جماعتوں کو چھوڑ کر یا تو کوئی گھر بیٹھ سکتا ہے ڈاکٹر مبشر حسن کی طرح یا پھر کسی نئی جمات میں شمولیت اختیار کر سکتا ہےلیکن ، زرقا بہن ، یہ صورت حال تو ہر سیاسی جماعت بشمول تحریکِ انصاف میں پائی جاتی ہے۔ اس پر آپ کیا کہیں گی؟۔
یہ کیا جواب ہو ابھئیتحریکِ انصاف سے جعلی ڈگری تو کسی کی نہیں ملی ؟؟ اسٹیٹس کو کی جماعتوں کو چھوڑ کر یا تو کوئی گھر بیٹھ سکتا ہے ڈاکٹر مبشر حسن کی طرح یا پھر کسی نئی جمات میں شمولیت اختیار کر سکتا ہے
بھٹو صاحب ایوب کی کابینہ میں شامل تھے مگر پی پی پی بنانے پر اُن کے ساتھ شامل ہونے والوں کو لوٹا نہیں کہا جاتا
فی الحال عمران خان کو میں کسی کھاتے میں شمار نہیں کرتا ۔۔۔ کم تر برائی سے مراد نواز شریف ہیں ۔۔۔ زرداری کے مقابلے میں ۔۔۔ عمران خان کی کیا بات کی جائے ۔۔۔ عام انتخابات میں اگر موصوف کم از کم تیس چالیس سیٹیں لے گئے تو ان کی کچھ سیاسی حیثیت بن جائے گی وگرنہ ایمان دار تو ان سے بڑھ کر موجود ہیں پاکستان میں ۔۔۔ بس ایک التماس ہے کہ اُن کو انسان ہی رہنے دیں، فرشتہ نہ بنائیں ۔۔۔ محض مالی بدعنوانی میں ملوث نہ ہونا کوئی کمال نہیں ہے ۔۔۔ ابھی ان کو آزمایا ہی نہیں گیا ۔۔۔ بس یہی ایک وجہ ہے کہ لوگوں کا رُخ اُن کی طرف ہو گیا ہے وگرنہ ان میں کوئی ایسی بھی خاص بات نہیں ۔۔۔ بہتر یہی ہو گا کہ ہم گیارہ مئی تک انتظار کر لیں، عوام کا فیصلہ سامنے آ جائے گا اور ہم یہ بھی دیکھ لیں گے کہ عوام میں بیداری کی جو "لہر" ہے اس کی کیا صورت سامنے آتی ہے؟
محض مالی بدعنوانی میں ملوث نہ ہونا کوئی کمال نہیں ہے ۔۔۔
ابھی ان کو آزمایا ہی نہیں گیا ۔۔۔ بس یہی ایک وجہ ہے کہ لوگوں کا رُخ اُن کی طرف ہو گیا ہے وگرنہ ان میں کوئی ایسی بھی خاص بات نہیں ۔۔۔
آپ کی خیال میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟۔
جبکہ اب تو ایم کیو ایم پھیل رہی ہے ....اتنی پھیل رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی طرح لوٹا پارٹی ہو کر رہ گئی ہے ؛)
امین ذرا ، مجھے لوٹوں کی فہرست تو گنواؤ ۔ یہ بے بنیاد پروپیگنڈا ن لیگ اور پی پی کافی کرتے ہیں مگر اس غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اور جو واویلہ کر رہے تھے وہ ایک ہجوم کو ساتھ ملانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
اور ایم کیو ایم پھیل رہی ہے میرا تو خیال ہے کہ وہ صرف دائرے میں گھومتی ہے اس لیے اب یار لوگ اسے "یو ٹرن" پارٹی بھی کہتے ہیں۔
ہم جا رہے ہیں
ہم آ گئے ہیں
ہم واقعی چلے جائیں گے
ہم واقعی آ گئے ہیں
ہم کبھی گئے ہی نہیں تھے
تو ہماری واپسی کا سوال کیسا
جاوید ہاشمی، شاہ محمود تو سرِ فہرست ہیں۔۔۔ باقی آپ جانتے ہوں گے
نہ صرف لوٹا ہے بلکہ کھوٹا بھی ہےجاوید ہاشمی اگر لوٹا ہے تو پھر بھائی صاحب آپ کو سیاست کی ابجد سے واقفیت کی اشد ضرورت ہے ۔
جاوید ہاشمی اگر لوٹا ہے تو پھر بھائی صاحب آپ کو سیاست کی ابجد سے واقفیت کی اشد ضرورت ہے ۔
جاوید ہاشمی اور شاہ محمود دونوں برسر اقتدار پارٹیوں سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں آئے تھے اور اگر اقتدار سے نکل کر اپوزیشن کی پارٹی میں آنے والے کو دنیا کی کسی تاریخ میں ایسے لقب سے یاد نہیں کیا جا سکتا ۔
شاہ محمود نے مسلم لیگ (ن) سے بھی ملاقات کی تھی اور اگر وہی مفادات چاہیے ہوتے جس کا چرچا ہے تو وہ سب سے زیادہ ن لیگ ہی دے سکتی تھی ۔ یہی صورتحال جاوید ہاشمی کے لیے تھی کہ اس پارٹی میں دو عشروں سے زیادہ وقت گزارا تھا اور سب سے زیادہ جیل جانے کی تکلیف بھی کاٹی تھی۔ جاوید ہاشمی نے سیاست میں سب سے زیادہ جیل کاٹی ہے تقریبا 37 بار جیل گیا ہے بھٹو دور سے لے کر مشرف دور تک۔ ایسا بندہے کی قربانیوں کا بھی اگر لوگوں کو ادراک نہیں تو پھر سیاسی سوچ اور سیاسی علم کا خدا ہی حافظ۔
جاوید ہاشمی اور شاہ محمود دونوں برسر اقتدار پارٹیوں سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں آئے تھے اور اگر اقتدار سے نکل کر اپوزیشن کی پارٹی میں آنے والے کو دنیا کی کسی تاریخ میں ایسے لقب سے یاد نہیں کیا جا سکتا ۔
شاہ محمود نے مسلم لیگ (ن) سے بھی ملاقات کی تھی اور اگر وہی مفادات چاہیے ہوتے جس کا چرچا ہے تو وہ سب سے زیادہ ن لیگ ہی دے سکتی تھی ۔ یہی صورتحال جاوید ہاشمی کے لیے تھی کہ اس پارٹی میں دو عشروں سے زیادہ وقت گزارا تھا اور سب سے زیادہ جیل جانے کی تکلیف بھی کاٹی تھی۔ جاوید ہاشمی نے سیاست میں سب سے زیادہ جیل کاٹی ہے تقریبا 37 بار جیل گیا ہے بھٹو دور سے لے کر مشرف دور تک۔ ایسا بندہے کی قربانیوں کا بھی اگر لوگوں کو ادراک نہیں تو پھر سیاسی سوچ اور سیاسی علم کا خدا ہی حافظ۔
بھائی میں ایک عام آدمی ہوں۔ سڑکوں پر گلیوں میں خجل خوار ہوتا ہوں میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔۔میں اتنا جانتا ہوں کہ جو کل نواز شریف کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتا تھا آج وہ نواز شریف کی برائیاں کرتا ہے اور دوسری پارٹی میں ہے تو وہ لوٹا ہے۔ نبیل گبول کو پی پی پی نے ٹکٹ نہیں دیا تو وہ ٹکٹ کی تلاش میں ایم کیو ایم تک آ گئے وہ بھی موصوف لوٹے ہیں۔۔۔
باقی باتیں ایک طرف۔۔۔ میری یہ سمجھ نہیں آتا کہ راتوں رات نواز شریف برا کیسے ہوگیا؟ دو عشروں تک نواز شریف کی پارٹی میں رہے ۔۔انسان کو جاننے کے لئے دو مہینے بھی بہت ہوتے ہیں انہیں دو عشروں تک پتا ہی نہ لگ سکا کہ نواز شریف کے ساتھ ان کی بن نہیں سکتی؟
محمود قریشی پہلے نواز شریف کے قریبی ساتھی تھے۔۔۔ پھر پی پی پی میں آگئے۔۔۔ اب پی ٹی آئی میں۔۔۔ اب مجھے بتا دیجیے اور لوٹا کسے کہتے ہیں؟ ایم کیو ایم کو تو بڑے مزے سے آپ نے یو ٹرن پارٹی کہہ دیا
کس وقت وہ نواز شریف کی تعریفوں میں آسمان کے قلابے ملاتا تھا ، نواز شریف نے اس کی اتنی قربانیوں کا یہ صلہ دیا کہ حکومت میں آنے کے بعد اسے سائیڈ لائن کر دیا تھا اور پنجاب میں اس پر ایسے لوگوں کو فوقیت دی ہوئی تھی جو مشکل وقت میں کہیں دور دور بھی نہیں تھے۔
نبیل گبول بھی لوٹا نہیں ہے کیونکہ اس کے پارٹی سے اختلافات کافی دیر سے تھے اور وہ ڈیڑھ دو سال سے تو خاموش بھی تھا بلکہ پی پی نے اس کے خلاف ایک دو بار ایکشن بھی لیا تھا۔ سیاست کو ذرا سمجھنے کی بھی کوشش کریں ، میں نبیل گبول کی قدر کرتا ہوں کہ وہ جھوٹ کے پلندے نہیں باندھ رہا ہوتا تھا اور جب اس نے دیکھا کہ اس کی بالکل نہیں سنی جا رہی تو وہ چپ ہو گیا تھا۔
لوٹوں کی مثال اگر دیکھنی ہے تو دیکھیں کہ کون لوگ پورے پانچ سال ایک پارٹی میں رہے آخری دن تک اور پھر وہ چھلانگ لگا کر دوسری جماعت میں چلے گئے ہیں اور جب تک وہ پہلی پارٹی میں تھے تو شد و مد سے اس کا دفاع کرتے رہے اور اب بتاتے ہیں کہ بڑا مجبور ہو کر انہوں نے ایسا فیصلہ کیا ہے۔
مثالیں
شیخ وقاص اکرم
دانیال عزیز
راتوں رات کوئی برا نہیں ہوتا ، نو سال تو وہ جلا وطن تھا۔ اس کے بعد حکومت بنی پنجاب میں اور پھر اختلافات قربانیوں کے باوجود بڑھتے گئے اور تحریک انصاف میں شامل ہونے سے پہلے دو ڈھائی سال جاوید کے اختلافات کی خبریں مسلسل آ رہی تھیں شاید آپ کو پتہ نہیں چلا۔
دو عشروں میں نواز شریف کی حکومت دو دفعہ آئی اور دونوں دفعہ ٹوٹ گئی اور آخری دفعہ تو مارشل لا آ گیا تھا ۔ اس کے ساتھ ایک اور وجہ بھی تھی کہ نواز شریف کے مخالف پی پی تھی جس کے ساتھ بہت سے لوگوں کا نظریاتی اختلاف ہے اس لیے اگر کوئی نواز شریف کی پالیسیوں سے خفا بھی ہوتا تھا تو وہ کوئی اور آپشن نہ پا کر پارٹی میں ہی رہ کر کوشش کرنے کو ترجیح دیتا تھا۔ تحریک انصاف کے آنے سے لوگوں کے پاس یہ موقع میسر آیا کہ وہ ایک نئی پارٹی میں نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر سکیں۔