مجھے کون دکھائے گا ؟؟ میں اپنے ذاتی مشاہدے کی بنا پر بات کرتی ہوں۔ شریف برادران کی سیاست اور طرزِ حکومت اور فیصلہ سازی کے عمل کو بہت قریب سے دیکھ چکی ہوں۔
عوام بن کر سوچوں تو
مجھے ضرورت کے مطابق بجلی نہیں ملی میرے بیٹے نے موبائل ٹارچ کی روشنی میں او لیول کے امتحان کی تیاری کی جس کے لئے شہباز شریف کی برابر کی ذمہ داری تھی
میرے دیور کے قاتلوں کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا امن امان کے حوالے سے شہباز شریف کی کارکردگی صفر ہے
میرے حلقے میں پانچویں پاس قبضہ گروپ کو پھر ٹکٹ مل گئی میں اُسے اپنے ووٹ کا حقدار نہیں سمجھتی
جاری ہے
اس قبضہ گروپ نے تو مسجد پر بھی قبضہ کر لیا اب کیا اپنے گھروں پر قبضہ کروانے کے لئے اسے منتخب کروائیں
میرے ہمسائے کے جواں سال بیٹوں کو موبائل چور نے مزاحمت پر گولیاں مار دیں ایک جاں بحق ہو گیا
میرے شوہر سپریم کورٹ کی پارکنگ میں گاڑی کھڑی کر کے نماز ظہر ادا کرنے گئے تو واپسی پر گاڑی چور لے جا چکے تھے
میرے ایک صنعتکار عزیز مری میں اپنے بنگلے کے باہر چہل قدمی کرتے ہوئے اغوا ہوگئے ایک ماہ بعد ایک سو کروڑ دے کر گھر واپس آئے
میرے بیٹے کے ہم جماعت کو سکول کے باہر گاڑی چوری کے چشم دید گواہ ہونے کی وجہ سے اگلے روز اغوا کر لیا گیا اور دس کروڑ تاوان طلب کیا گیا
میری کزن ایک شادی سے گھر واپس پہنچیں تو گھر کے دروازے پر گاڑی کر روک کر چوروں نے سارا زیور اُتروا لیا
کیا عوام کے جان و مال کی حفاظت شہباز شریف کی ذمہ داری نہیں تھی
انصاف ان سب میں سے کس کس کو ملے گا؟؟
میرے ساتھ والا گھر ن لیگ کے مرحوم ایم این اے کی ملکیت تھا ۔ اُس کے بھائیوں نے وہاں ڈیڑھ سو ملازمین کا دفتر بنا لیا۔ میری خوابگاہ کے ساتھ ایک جناتی جنریٹر لگا لیا ۔ میں آدھے سر کے درد کی مریض بن گئی میں نے ایل ڈی اے میں سال ڈیڑھ سال درخواست بازی کی۔ مگر اُنکی پُشت پناہی ن لیگ کے جعلی ڈگری والے ایم این اے کر رہے تھے۔
آخر کار لاکھوں روپے خرچ کر کے ایک نامور وکیل کیا اور ہائی کورٹ سے دفتر کی تالہ بندی کے احکامات حاصل کئے ۔ چند روز کی تالہ بندی کے بعد دفتر دوبارہ کُھل گیا مگر کم ملازمین کے ساتھ۔پھر میں سال بھر ماحولیاتی تحفظ کے محکمے میں درخواست بازی کرتی رہی جس کی مدد سے وہ جناتی جنریٹر میرے گھر کی دیوار سے پچھتر فٹ کی دوری پر نصب کر دیا گیا ۔ مگر میں اب بھی اپنے باغیچے میں نہیں بیٹھ سکتی ۔ کیا میرے شہری حقوق ایک مرحوم ایم این اے کے وارثین کے برابر نہیں۔ کیا میں دوسرے درجے کی شہری ہوں
ہمارے علاقے میں پینے کے پانی میں گٹر کا ملا پانی آ رہا ہے۔ اس کی شکایت ہر لیول پر کی حتی کہ شہباز شریف کو ٹویٹر پر پیغام بھی دیا مگر مسلہ جوں کا توں ہے۔ آئے دن لوگ ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں مگر وہ تو مچھر مارنے میں مصروف تھے انسان مر جائیں تو اُن کی بلا سے
میرے دادا سسر کا انتقال میرے سسر کی شادی سے پہلے ہو گیا تھا
میرے سسر کو اپنی وراثت اب تک نہیں ملی کیونکہ ایک دیوانی مقدمہ برسوں سے زیر سماعت ہے
میرے نانا کے انتقال کو بھی دو دہائیاں بیت گئیں مگر میری والدہ کو وراثت نہیں ملی کیونکہ ایک دیوانی مقدمہ زیرِ سماعت ہے
میرے دیور کی بیٹی دانتوں کی ڈاکٹر بنی ہے ایک گولڈ میڈل بھی حاصل کیا ہے لیپٹاپ بھی مگر نوکری نہیں ملی
اُسی کے بھائی کو بھی لیپ ٹاپ ملا مگر یو ای ٹی میں داخلہ نہیں ملا اُس کا والد ایماندار سرکاری ملازم ہے نجی درسگاہ کی فیس ادا نہیں کر سکتا۔
اب کیا شہباز شریف کی عظمت کے گُن گائیں یان لیگ کی ناکامی کے
بجلی کی صورتحال یہ ہے کہ درزی کپڑے نہیں سی پاتا دھوبی استری نہیں کر پاتا الیکٹریشن مکینک کارپینٹر ہر ورکر متاثر ہوا ہے صنعتوں کو تو تالے لگ ہی چکے ہیں۔
ن لیگ کے راہنماؤں کی جگہ میرے جیسی ﴿ایک گھریلو خاتون﴾ بھی ہوتی تو اپنا فرض سمجھ کر ایک تجویز پیش کرتی کہ ہر سال وفاق سے صوبوں کو ملنے والی اضافی رقم سے سرکلر ڈیبٹ ادا کر دیا جائے اور عوام کو پتھر کے دور سے نکال لیا جائے