دنیا کے آبادی میں مسلمانوں کی تعداد بیس فی صد ہے اور انہوں نے نوبل پرائز کی ابتدا سے آج تک صرف نو نوبل پرائز حاصل کیے ہیں ۔ مگریہودیوں کی آبادی صرف عشاریہ صفر دو فی صد ہے اور انہوں نے نوبل پرائز کی ابتدا سے آج تک ، ایک سو انتیس نوبل پرائز حاصل کیے ہیں ، بھلا کیوں ؟ کیوں کہ یہودی لابی کا مکمل ھولڈ ہے انعام دینے والے مافیہ پر۔ سوچنے کا مقام ہے نا؟
کیسی بے عقلی کی بات کردی آپنے۔ نوبل کمیٹی اسویڈن میں واقع جبکہ امن کا انعام ناروے دیتا ہے جو کہ 70 کی دہائی سے اسرائیل کے سخت خلاف ہے۔ اور یاسر عرفات کو نوبل انعام بھی دے چکا ہے۔ یہ دونوں ممالک یہودیوں کی گرفت میں نہیں ہیں۔ بلکہ انکا اپنا انفرادی سماجی اور معاشی ماڈل ہے جسکا اعتراف امریکہ کے پیشر یہودی اقتصادیات دان کر چکے ہیں۔ جہاں تک مسلمانوں کا نوبل انعام نہ ملنے کا تعلق ہے تو اسمیں رونے دھونے کی کیا بات ہے؟ چینی افراد کو بھی اپنی آبادی کیلحاظ سے بہت کم نوبل انعام ملیں ہیں۔ مگر انہوں نے کبھی اس حقیقت کو یہودی لابی کنٹرول پر الزام نہیں دیا، تو پھر ان سازشی مسلمانوں کو کیا تکلیف ہے کہ ہر پستی کا الزام یہودیوں پر لگا دیا جاتا ہے؟
یہودی ایک چھوٹی سے قوم ہونے کے باوجود ہر جگہ سازشیں کرتے ہیں اور کامیاب ہوجاتے ہیں (بقول سازشی تھیوریوں کے)۔ جبکہ مسلمان اتنی بڑی قوم ہونے باوجود ایک چھوٹے سے گروپ کیخلاف ملکر بھی اور اکیلے اکیلے بھی نہ تو کبھی کوئی کامیاب سازش کر پاتی ہے اور نہ ہی اس یہودی قوم کو جنگ، معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی میں ہرا پاتی ہے۔ مگر اس واضح ہار کے باوجود ہر کمزوری مسلمان کی اصل وجہ بہرحال یہودی ہی ہیں؟؟؟ یہ کیا بے منطقی سی دلیل ہے امت مسلمہ کے حالت زار کی؟
ایک دہریہ نے اپنے بلاگ پر مسلمان اور یہودی نوبل پرائزز کا موازنہ پیش کیا، اور آخر میں اس بند کیساتھ ختم کیا:
No wonder Muslims hate Jews: It's so embarrassing to see what Jews have accomplished compared to a population 100 times larger. But in some respects one may wonder if indeed Jews control the world - it seems they control the Nobel Prize Awards Committee
It would do Muslims well to start teaching their children important things other than how to blow themselves up. Please consider
If the Arabs put down their weapons today, there would be no more violence
If the Jews put down their weapons today, there would be no more Israel
یہودی جب سائنس، ٹیکنالوجی، معیشت کے میدان میں نوبل انعام لیتے ہیں تو انکی محنت کا فائدہ پوری دنیا کو ہوتا ہے۔ کیونکہ سائنس، ٹیکنالوجی اور معیشت ایسی چیزیں ہیں جو قومیت، نظریات، مذاہب وغیرہ سے آزاد ہوتی ہیں اور ہر انسان نئی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
آپ غریب مسلمان ممالک کو تو چھوڑ ہی دیں۔ صرف یہ بتا دیں کہ جو انتہائی امیر عرب ممالک تیل کی دولت سے مالا مال ہیں۔ جہاں تعلیمی وسائل کی کوئی کمی نہیں، آخر اس عربی قوم سے کوئی مشہور سائنسدان، معیشت دان، ٹیکنالوجسٹ کیوں نہیں نکلتا جو پوری دنیا کے انسانوں کو فائدہ دے سکے؟
کیا آپ جانتی ہیں کہ اسٹیو جابز جس نے دنیا میں موجودہ کمپیوٹر انقلاب کی بنیاد ڈالی، اسکا باپ ایک شامی عربی تھا، جس نے جابز کو کسی امریکی خاندان کے ہاں اڈاپٹ کرنے کیلئے دے دیا۔ اگر وہ اسوقت جابز کو واپس شام بھیج دیتا، تو نہ آج ہمارے پاس پرسنل کمپیوٹر ہوتے، نہ ہی آئیفون اور آئی پیڈ سے جدید ترین ایجادات ہوتیں۔
ماحول کو بدلنا ضروری ہے۔ مسلمان بھی نوبل انعام لے سکتا ہے اگر تعصب سے آزاد ماحول میں نشونما پائے۔ جاپان، جنوبی کوریا، چائنا، تائیوان، سنگاپور، ان ایشیائی ممالک کے پاس تیل کی ایک بوند نہیں ہے، اسکے باوجود پوری مغربی دنیا کی معیشت کے چھکے چھڑا دئے ہیں۔ انکے خلاف آپکی نام نہاد یہودی لابی کی سازشیں کیوں ناکام ہو جاتی ہیں؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ یہودی، بقول آپکے، جو پورے مغرب پر قابض ہیں، مغرب کو مشرق کے تسلط سے نہیں بچا سکتے؟
دماغ اور عقل کو استعمال کرنا سیکھیں۔ مولویوں کی سازشی تھیوریوں سے کام نہیں بنے گا!