سلیمان جاذب
محفلین
ایک اور غزل
غزل
تن بدن سے لپٹ گئی سردی
پھر بھی لگتی ہے اجنبی سردی
دیکھ کر چاند مسکراتا ہے
کرتی جاتی ہے گدی ، گدی سردی
میرے ہمراز میرے ساتھی ہیں
چودھویں شب کی چاندنی سردی
آج باہر غضب کی با رش ہے
آج اپنوں میں اجنبی سردی
سرد مہری تھی اس قدر جاذب
اور بھی کچھ ٹھٹھر گئی سردی
غزل
تن بدن سے لپٹ گئی سردی
پھر بھی لگتی ہے اجنبی سردی
دیکھ کر چاند مسکراتا ہے
کرتی جاتی ہے گدی ، گدی سردی
میرے ہمراز میرے ساتھی ہیں
چودھویں شب کی چاندنی سردی
آج باہر غضب کی با رش ہے
آج اپنوں میں اجنبی سردی
سرد مہری تھی اس قدر جاذب
اور بھی کچھ ٹھٹھر گئی سردی