معذرت خواہ ہوں مغل صاحب،
آپ اس بحر کو مفاعیلن مفاعیلن فعلن سمجھ رہے ہیں اور ایک حرف بڑھا کر اسے مفاعیلن مفاعیلن فعولن کر رہے ہیں، ایسے نہیں ہے
اول: اس بحر (ہزج مسدس محذوف) کا اصل وزن مفاعیلن مفاعیلن فعولن ہے۔
ایک حرف بڑھا کر (عمل تسبیغ سے) جو 'مسبغ رکن' حاصل ہوتا ہے وہ 'فعولان' ہے۔
اس میں آخری رکن (عرض و ضرب میں) اگر آپ فعلن لائیں گے تو وہ چونکہ کوئی وزن نہیں سو مصرع ساقط الوزن ہو جائے گا۔
دوم: عمل تسبغ (ایک رکن بڑھانے) کا اصول یہ ہے کہ
- یہ ایک ساکن حرف ہوتا ہے۔
- اور ہمشیہ رکن کے آخر میں ہوتا ہے۔
- یا اسے ماہرین فن یہ بھی کہتے ہیں کہ آخری سببِ خفیف کے درمیان ایک ساکن الف کا اضافہ۔
- دونوں صورتوں میں بات ایک ہی ہے!
اس اصول کے تحت اگر 'فعلن' پر عملِ تسبیغ کریں تو وزن فعلان حاصل ہوگا:
فَعلُن ------فع لُن -------فع ل +ا ن -----فعلان (اور یہ فعولن نہیں ہے)
جب فعولن پر عمل تسبیغ کریں گے تو فعولان حاصل ہوگا۔
سمیٹتا ہوں:
بحر ہزج مسدس محذوف کا اصل وزن 'مَفاعیلُن مفاعیلُن فَعُولُن ہے۔
اس بحر میں عملِ تسبیغ جائز ہے!
مفاعیلن مفاعیلن کے بعد ایک مصرعے میں فعولن اور دوسرے میں فعولان لانا جائز ہے!
اس بحر میں مفاعیلن مفاعیلن کے بعد ایک مصرعے میں فعلن لانے سے بحر بدل جائے گی اور شعر ساقط الوزن ہو جائے گا!
والسلام