=میر انیس;622924]میرے بھائی اسکا صاف مطلب ہے کہ جسطرح سلمان رشدی اور تسنیمہ نسرین باوجود مسلمان مصنف ہونے کیلیئے ہم پر حجت نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے جن نظریات کا اظہار کیا وہ نظریات اسلام کے بنیادی نظریات کی نفی کرتے ہیں اسی طرح جب کسی ایک شخص کے نظریات ہم سے مطابقت نہیں رکھیں گے تو وہ ہمارے لیئے حجت کیسے بن سکتے ہیں ۔
بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
میر صاحب ذرا دھیرج ، حقایٔق کو سمجھے اور جانے بغیر نتایٔج پر چھلانگ لگانے میں اتنی جلدی نا کریں اور اگر نتایٔج پر چھلانگ لگانا ہی حقایق کو سامنے رکھتے ہوئے لگایٔں میرے فاضل دوست ورنہ کہیں اوندھے منہ نہ گر جایٔں سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اپنی مرضی کی روایات اور حکایات کا حوالہ دیتے ہوئے، اپنی مرضی کے نتایٔج بیان کرنا اور ان کو خلوص اور سادہ بیانی کا لبادہ اڑا دینا واقعی آپ کا طرۂ امتیاز لگ رہا ہے مگر ضروری نہیں کہ ہر کویٔ اتنا بھولا ہو کہ آپ کی تقریر کی ضنحامت دیکھ کر آپ کو پاس کرتا جائے۔ اب شروع کرتے ہیں آپ کی پہلی کوٹیشن سے۔۔۔۔۔۔۔۔!
محترم سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کو تو مسلمانوں کا ہر طبقہ مرتد اور کافر سمجھتا ہے اور کویٔ بھی ان کو اپنا رہبر اور فقیہ نہیں مانتا، مسلمان سمجھنا تو دور کی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔، اور ہم نے تو آپ کے علماء، فقہاء، زعماء اور رہبروں کی کتب کے حوالے دیئے ہیں۔ کیا یہ علما آپ کے نزدیک ایسے ہی ہیںجیسے ہمارے لیے تسلیمہ نسرین اور رشدی ہیں؟؟ اگر یہ بھی آپ پر حجت نہیں تو پھر بتایٔں آپ کس کی تقلید میں ہیں اور کون آپ کا " امام" ہے کہ جس کے قول و عمل کا حوالہ آپ کے لیے حجت ہو؟؟؟ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مہوش صاحبہ کا خود ہی اپنا کویٔ الگ فقہ ہے اور وہ خود ہی اس کی امام ہیں اور اب تو یہ لگتا ہے کہ آپ انہی کی تقلید میں ہیں؟؟؟؟
اس موضوع پر میں نے ایک بات شروع سے نوٹ کی ہے کہ قران اور صحیح احادیث کو یکسر فراموش کرکے صرف اپنی بات منوانے کی ہر طرح سے کوشش کی جارہی ہے ۔
اس کے لیے تو میرا آپ کو مشورہ ہے کہ براہ مہربانی آپ پرانے صفحات پر جایٔں اور شروع سے تفصیلاً اس بحث کا مطالعہ کر کے آیٔں تا کہ آپ کو پتا چل جائے کہ کب، کہاں اور کس قرر حوالہ جات دیئے جا چکے ہیں۔
مہوش بہن کے علاوہ کسی نے بھی کوئی مضبوط دلیل نہ تو قران سے پیش کی نہ ہی حدیث سے کبھی کوئی معاشرہ کو لے کر آگیا تو کبھی صدیق صاحب(گرافکس) کی طرح کوئی تعصب سے لبریز ہوکر بے جا طنز اور بہتان کا سہارہ لیتا نظر آیا ۔ پہلے تو متعہ سے موجود قرانی آیت کا ہی انکار کیا گیا پر جب وہ نہ کرپائے اور یہ ثابت ہوگیا کہ یہ آیت متعہ کو جائز قرار دے رہی ہے تو کہا گیا کہ فلاں فلاں جگہ متعہ کی حرمت کا اعلان کیا گیا اول تو یہ ساری روایات ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں دوسرے ایک عام اصول ہے کہ جب کوئی بھی حکم قران میں موجود ہوتا ہے تو وہ ساری احادیث پر نص ہوتا ہے۔ پھر کئی روایات اور صحابہ کے خود متعہ کرنے سے بھی یہ صاف صاف ظاہر ہورہا ہے کہ متعہ کو منع نہیں کیا گیا۔
جی ہآں بجا فرمایا آپ نے کہ مہوش کے علاوہ باقی سب تو گزشتہ ایک ماہ سے نان چھولے بیچنے کی صدا لگا رہے ہیں نا۔۔۔۔۔۔۔۔! ذرا ظاہری آنکھوں کے ساتھ دل کی آنکھیں کھول کر بھی دیکھیںتو آپ کو آسانی سے پتا چل جائے گا کہ جس آیت کو آپ قرآنی نص اور متعہ کی حلت بتا رہے ہو اسی کی مکمل تشریح کی گیٔ ہے اور متعہ کی حرمت ثابت کی گیٔ ہے یہ الگ بات ہے کہ آپ کے معیا ر پر پوری نہیں اتر پا رہی مگر عقل و بصیرت والوں کے لیے روشن ہدایت ہے۔
ا
ور سب سے بڑی دلیل یہ کہ خود حضرت عمر کا یہ قول بھی 2 متعہ آنحضرت کے زمانے میں حلال تھے پر میں انسے منع کرتا ہوں اور اگر اب کوئی یہ کرے گا تو حد جاری کرونگا یہ قول چیخ چیخ کر کہ رہا ہے کہ اس سے حضرت عمر نے ہی روکا اور حضرت ابوبکر نے ایسی کوئی بات نہیں کی اور انکے زمانے میں متعہ ہوتا رہا اور لوگ زنا سے بچے رہے پر جیسے ہی حضرت عمر نے پابندی لگائی خود انکے صاحبزادے کو ہی شیطان نے بہکادیا اور آپ نے انکو اتنے کوڑے لگوائے کہ انکی وفات ہوگئی۔ حضرت عمر میرے لیئے بہت قابل احترام ہیں ہوسکتا ہے انہوں نے اس دور کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ ذاتی طور پر کیا ہو یا جسطرح ہمارے بھائی اب تک متعہ کو نہیں سمجھ پارہے ہیں انکو بھی اسکے بارے میں غلط فہمی ہوگئی ہو ۔
واہ کیا بھولا پن ہے آپ کا کہ صفحے کے صفحے کالے ہو گئے اور آپ کس قدر سادگی کے ساتھ نئے سرے سے پوچھنے لگے، جناب من اس بات کو ثابت کیا جاچکا ہے کہ حضرت عمر سلام اللہ علیہ نے اس کے شارع نہ تھے انہوںنے فقط اس حکم نبوی پر سختی سے عمل کروایا تھا اور یہ بھی ثابت کیا جا چکا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کب اور کن حا لات میں اس کی رخصت دی اور کب اسے منع کیا اور جناب صدیق اکبر سلام اللہ علیہ نے کیوں اس پر سختی سے عمل نہ کروایا۔۔۔۔۔۔۔!اور آپ کی دی ہویٔ دلیل ہی بڑا ثبوت ہے کہ اگر حلال ہوتا یا کویٔ رخصت ہوتی تو جناب عمر، اللہ کی ہزار ہزار رحمتیںاور برکتیں نازل ہوںآپ پر، اپنے لخت جگر کو بے دردی سے نہ کوڑے مرواتے۔۔۔۔۔۔۔! اب اگر عقل شریف ہو کسی کے پاس تو صرف یہ دلیل ہی اس کے لیے بہت بڑی نشانی ہے۔۔۔۔۔۔!
متعہ کا مطلب صرف جسمانی تعلق ہی نہیں ہوتا یہ تو 99 فیصد کیا ہی جب جاتا ہے جب انسان کو یقین ہو کہ وہ حرام میں مبتلہ ہوجائے گا
ماشاءاللہ کیا کہنے ہیں جناب کے سر دھننے کو دل کرتا ہے، محترم یا تو آپ واقعی سادے ہیں یا پھر "ص" سے سادھے ہیں۔کیا ہم نے آپ کی کتب سے ہی ضروریات سے ہٹ کر متعہ کو دین و ایمان اور ذریعہ نجات ثابت نہیں کیا؟؟؟؟ مزید میں کچھ نہیںکہوں گا۔۔۔۔۔۔۔!
ایک لڑکی چاہے آپ کو یقین ہی کیوں نہ ہو کہ اس سے ایک یا دو مہینہ یا سال دو سال بعد آپ کی شادی ہوجائے گی آپ کے لیئے نا محرم ہے اسکا ہاتھ پکڑنا اسکے چہرے اور بالوں کو دیکھنا یہاں تک کہ بالکل اکیلے اسکے ساتھ ایک کمرہ میں بیٹھنا بھی حرام ہے اور آپ یہاں جتنا بھی اس بات سے انکار کریں پر دل سے ضرور مانیں گے کہ یہ ہمارے گھرانوں میں 100 فیصد نہیں تو 90 فیصد تو ضرور ہوتا ہے جنکی شادی طے ہوچکی ہو گائوں دیہات کا مجھکو نہیں پتہ پر کراچی اور لاہور کا میں جانتا ہوں۔ اگر وہ لوگ منگنی کرلیں اور پھر یہ سب کام کریں تو وہ حرام ہی کریں گے اس سے اچھا یہ نہیں کہ وہ متعہ کرلیں چاہے اس میں یہ شرط ہو کہ ہم کوئی جسمانی تعلق قائم نہیں کریں گے تو بتائے یہ عمل منگنی سے زیادہ اچھا ہے یا نہیں ۔ ہم میں سے وہ سارے ماں باپ جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی لڑکا لڑکی کو ایک دوسرے سے ملنے دیتے ہیں وہ ذمہ دار ہیں انکی ساری بد فعلیوں کے اور انکو اسکی یقیناََ سزا بھی ملے گی ۔ پھر ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اس خام خیالی میں مبتلہ ہوتے ہیں کہ ہمارا بیٹا یا بیٹی 20 سال ہونے کہ باوجود شہوت سے دور رہیں گے وہ تو فرشتہ ہیں پر میرے بھائیو وہ میڈیکلی ان فٹ نہیں ہیں اللہ نے جو فطرت دی ہے وہ اس پر ہی چلیں گے
آپ کی اس بات کی میں جتنی داد دوں کم ہے کیا کہنے ہیں آپ کے تو یعنی ہیرویٔن بیچنا قانوناً جایٔز قرار دینا چاہیٔے کیوں کہ اگر اس نے ہیرویٔن بیچنا بند کردی تو وہ بے روزگار ہو جائے گا اور اس کے بچے بھوکے مر جایٔں گے، واہ کیا استدلال ہے آپ کا۔۔۔۔۔۔! محترم نہایت ادب سے گزارش ہے کہ اس کا یہ حل نہیں ، اصل حل تو یہ ہے کہ اگر معاشرے میں منگنی کرنا ایک برایٔ کا باعث بن رہا ہے تو پھر اس رسم کو ختم کرنا چاہیے نا اور اگر کسی جگہ بہت نا گزیر ہو تو پھر مان باپ کا فرض ہے کے انتہایٔ نگرانی اورسختی کریں نہ کہ متعہ کر کے ان کے دل میں ملاقات کے وقت جو تھوڑا بہت ڈر ہے وہ بھی نکال دیا جائے اور پھر بقول آپ کے شیطان تو ہر جگہ ہوتا ہے اور وہ جوڑے میڈیکلی ان فٹ بھی نہیںہوتے تو اگر وہ جذبات میں آ گئے تو جوانی کی آگ کس چیز سے ڈرے گی، کیوںکے شریعتی اور اخلاقی طور پر تو وہ بے فکر ہوںگے اور ایسا ہوگیا تو پھر دوبارہ شادی چہ معنی دارد؟؟؟؟
دراصل جوڑے بنانے کا مقصد اللہ کے نزدیک تھا ہی یہی کہ فطری ضرورت پوری کرنے کا حق تو ہر کسی کو ہے اور اللہ نے خود تولید کا اور نسل بڑھانے کا ایک طریقہ رکھا ہے تو نسل بڑھانے کیلیئے تو جنگلی جانور بھی کوشاں رہتے ہیں پر اگر انسان بھی جانوروں کی طرح ہوتا اور اپنی بیوی نہیں بناتا تو پھر بچوں کی پرورش کیسے ہوتی جب کسی کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ کس کا باپ کون ہے تو کوئی ایسے بچے کی زمہ داری کیسے اٹھاتا اسلئے اسلام میں اللہ نے بلکہ ہر مذہب نے اپنے مطابق شادی اور نکاح کا طریقہ رکھا ۔ تاکہ باپ اپنے بچوں کا کفیل بنے اور دنیا کو پتا ہو کہ اسکا باپ کون ہے عدت بھی اسی لئے ہوتی ہے ۔
اپنی ساری پوسٹ میں آپ نے یہ ایک کام کی بات کی ہے مگر افسوس یہ آپ کے ہی خلاف جاتی ہے، آپ نے با لکل صیح فرمایا میرے محترم دوست، اب ایک آدمی ایک عورت کے پاس جاتا ہے اور چند روبے دے کر اپنا نطفہ ڈال کے چلا جاتا ہے اور جاتے جاتے زن متعہ کو عدت بھی معاف کر جاتا ہے،(یہ آپ کے فقہ سے ثابت شدہ ہی ( تو گھنٹے بعد ایک اور ذات پلید آتا ہے اور اپنا نطفہ ڈا ل کر چلا جاتا ہے اس سے آگے کے حالات اور صورت حال میںایک سوالیہ نشان کے ساتھ چھو ڑتا ہوں اور آپ کو دعوت فکر دیتا ہوں کہ خود غور کریں اور نتایٔج کو اپنے اوپر والے اقتباس کے ساتھ ملایٔں؟؟؟؟؟؟؟
بات بہت لمبی ہوگئی وہ بھی صرف اسوجہ سے کہ میں چاہتا ہوں کہ اب اس موضوع کو ختم کیا جائے بحث برائے بحث سے کچھ حاصل نہیں جسکو میری یا مہوش کی باتیں سمجھ نہیں آرہیں تو وہ کبھی نہیں آئیں گی یقین کریں اگر ان لوگوں کے پاس کوئی مضبوط دلیل ہوتی تو میں خود مان جاتا اور مہوش کے خلاف ہوکر آپ لوگوں کے ساتھ مل جاتا پر کوئی تو آیت لائیں جس نے متعہ والی آیت کو منسوخ کیا ہو کوئی تو مضبوط دلیل احادیث سے لائیں اب نہیں لا سکتے
اس کے لیے تو میں وہ ایک ہی مشہور عالم فقرہ استعمال کروں گا جو اکثر ہوٹلوں اور دکانوں پر آویزاں ہوتا ہے کہ، " یہاں سیاست اور فضول۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے پرہیز کریں۔۔۔۔۔۔!
ت
و پھر اسطرح تو ہر روز کوئی نا کوئی آتا جائے گا اور نئے سرے سے بحث شروع کرتا جائے گا مانے گا کوئی کسی کی نہیں ۔
جی بالکل آپ کی طرع، ساری رات ہیر رانجھا سناتے رہے اور صبح اٹھ کر پوچھتے ہیں کہ کیا ہیر رانجھا بہن بھایٔ تھے۔۔۔۔۔۔!
آپ خود انصاف کریں کہ آپ میں سے کتنے آتے گئے اور پھر چپ ہو ہو کر بیٹھتے گئے
اکثر پوسٹیں کھایٔ جاتی رہی ہوں تو ان کا جواب آنے تک کی خاموشی کو چپ ہو کر بیٹھنا نہیں کہیتے میرے پیارے دوست، ہماری تو کیٔ پوسٹیں محترمہ پر ادھار ہیں کہ جن کے جوابات کے لیے انتظار ہے مگر پھر بھی ان کی ہر نٔی پوسٹ کو جواب دیا جا رہا ہے۔