راشد ماہیؔ
محفلین
شکنجے میں اپنی یہ جاں دیکھتے ہیں
عجب عشق کے امتحاں دیکھتے ہیں
زمانے میں ہم تو جہاں دیکھتے ہیں
تو ہی توہے تیرے نشاں دیکھتے ہیں
انہیں بے خبر کہنے والے نہ جانیں
یہ مجذوب کیا کیا نہاں دیکھتے ہیں
انھیں دیکھ کے دل اچھل کیوں رہا ہے
غریبوں کے گھر وہ کہاں دیکھتے ہیں
دوانے ترے کیسے کافر ہیں ماہیؔ
خدا کہہ کے نقشِ بتاں دیکھتے ہیں
عجب عشق کے امتحاں دیکھتے ہیں
زمانے میں ہم تو جہاں دیکھتے ہیں
تو ہی توہے تیرے نشاں دیکھتے ہیں
انہیں بے خبر کہنے والے نہ جانیں
یہ مجذوب کیا کیا نہاں دیکھتے ہیں
انھیں دیکھ کے دل اچھل کیوں رہا ہے
غریبوں کے گھر وہ کہاں دیکھتے ہیں
دوانے ترے کیسے کافر ہیں ماہیؔ
خدا کہہ کے نقشِ بتاں دیکھتے ہیں