محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
نہ روکو مجھ کو الفت میں پھڑکنے دو
جو جملے کس رہے ہیں ان کو بَکنے دو
میں کانٹوں میں ہوں اٹکا تو اٹکنے دو
نہ توڑو مجھ شگوفے کو چٹکنے دو
مجھے دارِ محبت پر لٹکنے دو
مجھے شہرِ تمنا میں بھٹکنے دو
بوقتِ وصل اِک ٹک ان کو تکنے دو
بوقتِ فرقت ان کے غم میں تھکنے دو
مسرت کی ہے یہ شب یا شبِ غم ہے
میرے رخسار پر شبنم ٹپکنے دو
جو ابرِ زلف میں برقِ تجلی ہے
کڑکتی ہے یہ بجلی تو کڑکنے دو
خمِ خالی کو بھرتے جاؤ اے ساقی!
چھلکتا ہے اگر کچھ تو چھلکنے دو
محبت بانٹنے والوں کو خوشیاں دو
خوشی سے ان کے چہروں کو دمکنے دو
نہ روکو ، رک گیا تو مر ہی جائے گا
اسامہ سرسری کا دل دھڑکنے دو