نہ روکو مجھ کو الفت میں پھڑکنے دو
جو جملے کس رہے ہیں ان کو بَکنے دو
میں کانٹوں میں ہوں اٹکا تو اٹکنے دو
نہ توڑو مجھ شگوفے کو چٹکنے دو
مجھے دارِ محبت پر لٹکنے دو
مجھے شہرِ تمنا میں بھٹکنے دو
بوقتِ وصل اِک ٹک ان کو تکنے دو
بوقتِ فرقت ان کے غم میں تھکنے دو
مسرت کی ہے یہ شب یا شبِ غم ہے
میرے رخسار پر شبنم ٹپکنے دو
جو ابرِ زلف میں برقِ تجلی ہے
کڑکتی ہے یہ بجلی تو کڑکنے دو
خمِ خالی کو بھرتے جاؤ اے ساقی!
چھلکتا ہے اگر کچھ تو چھلکنے دو
محبت بانٹنے والوں کو خوشیاں دو
خوشی سے ان کے چہروں کو دمکنے دو
نہ روکو ، رک گیا تو مر ہی جائے گا
اسامہ سرسری کا دل دھڑکنے دو
 
میں کانٹوں میں ہوں اٹکا تو اٹکنے دو
نہ توڑو مجھ شگوفے کو چٹکنے دو
بوقتِ وصل اِک ٹک ان کو تکنے دو
بوقتِ فرقت ان کے غم میں تھکنے دو
خمِ خالی کو بھرتے جاؤ اے ساقی!
چھلکتا ہے اگر کچھ تو چھلکنے دو
نہ روکو ، رک گیا تو مر ہی جائے گا
اسامہ سرسری کا دل دھڑکنے دو

بہت خوب، بہت عمدہ، لطف آگیا۔
 

الف عین

لائبریرین
خوب، مگر آسی بھائی نے دوسرے تیسرے مطلع کے قوافی کے بارے میں کچھ نہیں کہا؟
اٹکنا چٹکنا بھٹکنا لٹکنا قوافی درست تو ہیں، لیکن اس صورت میں جب باقی قوافی بھی ’ٹکنا‘ والے ٹانکے جائیں۔
 
خوب، مگر آسی بھائی نے دوسرے تیسرے مطلع کے قوافی کے بارے میں کچھ نہیں کہا؟
اٹکنا چٹکنا بھٹکنا لٹکنا قوافی درست تو ہیں، لیکن اس صورت میں جب باقی قوافی بھی ’ٹکنا‘ والے ٹانکے جائیں۔
جناب! پہلے مطلع کے قافیے میں صرف ”کنے“ کا التزام ہے ، تو اب دوسرے اور تیسرے مطلع میں ”ٹکنے“ آنے سے باقی غزل میں تو ”ٹکنے“ التزام نہیں ہوگا نا؟ جب کہ یہ اشکال پہلے مطلع میں کسی طور نہیں ہورہا۔ راہنمائی فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری بات میں دم تو ہے لیکن زیادہ نہیں!!!دوسرا یا تیسرا ہو، لیکن ہے تو مطلع۔۔ اس میں یہ سخن گسترانہ بات؟
 
Top