نہ رہے کوئی بھی دل میں تو بسا کرتا ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سر! پہلے ایک دفعہ کوشش کی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی- اب آپ کی سفارش کے ساتھ ایک دفعہ دوبارہ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ میرا نام جو میری غلطی کی وجہ سے شروع میں انگریزی میں لکھا گیا تھا اسے اردو میں بدل دیا جائے۔
جاسمن
خورشید بھائی ، میں بھی آپ کا ہمنوا ہوکر مدیرانِ کرام کو ٹیگ کردیتا ہوں ۔ امید ہے کہ جلد ہی شنوائی ہوگی۔ پیوستہ رہ شجر سے ۔۔۔۔۔۔
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
جاسمن
 

جاسمن

لائبریرین
بہت پہلے ایک ڈرامہ چلا کرتا تھا جس میں مالی کا کردار ادا کرنے والا کسی ایسے کام کے بارے میں، جو اس کے کرنے کا نہیں ہوتا تھا۔۔کہتا تھا۔
"میں تاں مالی آں ۔"
تو سر جی! میں تاں مدیر آں ۔
:)
:)
:)
 

جاسمن

لائبریرین
سر! پہلے ایک دفعہ کوشش کی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی- اب آپ کی سفارش کے ساتھ ایک دفعہ دوبارہ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ میرا نام جو میری غلطی کی وجہ سے شروع میں انگریزی میں لکھا گیا تھا اسے اردو میں بدل دیا جائے۔
جاسمن
خورشید بھائی! یہاں درخواست دائر کریں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت پہلے ایک ڈرامہ چلا کرتا تھا جس میں مالی کا کردار ادا کرنے والا کسی ایسے کام کے بارے میں، جو اس کے کرنے کا نہیں ہوتا تھا۔۔کہتا تھا۔
"میں تاں مالی آں ۔"
تو سر جی! میں تاں مدیر آں ۔
:)
:)
:)
لیکن مقتدر افراد سےسفارش تو کرسکتی ہیں نا۔ ٹیگ نامے میں آپ کا نامِ نامی تو اس لیے ڈال دیا تھا کہ ذرا مقتدریہ پر کچھ دباؤ تو پڑے۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ظہیر بھائی۔کچھ مصروفیت میں ان دنوں کا فی تاخیر سے نظر پڑی ۔
اچھے اشعار ہین۔ واہ۔
بہت شکریہ ، عاطف بھائی!
آپ کے کیفیت ناموں سے علم ہورہا تھا کہ مصروف ہیں ۔ ایک پاؤں کراچی میں اور دوسرا ریاض میں پڑتا ہے آپ کا ۔ اللہ کریم آسانیاں پیدا فرمائے ۔ آمین
 
احبابِ کرام ! دوسال پرانی یہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار تسکینِ ذوق کا باعث ہوں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***
نہ رہے کوئی بھی دل میں تو بسا کرتا ہے
وہ اکیلا ہے اکیلا ہی رہا کرتا ہے

دل جو بجھتا ہے تو ہوتی ہے فروزاں کوئی یاد
اک دیا مجھ میں بہرحال جلا کرتا ہے

غم رسیدہ ہوں ، اسیرِ غم و آلام نہیں
کوئی وعدہ مجھے دلشاد رکھا کرتا ہے

جب کوئی قافلہ منزل کے نشاں کھو بیٹھے
رہنما پھر اسے رہزن سا ملا کرتا ہے

اے خدا معجزہ یونس کا دکھا دے پھر سے
اک خطا کار اندھیروں میں دعا کرتا ہے


دل تو ناحق ہی زمانے سے ڈرا کرتا ہے
فیصلے ساری خدائی کے خدا کرتا ہے

ایک تو ہوتا ہے دستورِ زمانہ مرے دوست!
اک شعار اہلِ محبت کا ہوا کرتا ہے

مجھے خود میں نظر آتا ہے کوئی دوسرا شخص
آئنہ آنکھ میں آشوب بپا کرتا ہے

یاد آتا ہے وہی شخص ہمیں کیوں اکثر
وہ جو کچھ دیر کو رستے میں ملا کرتا ہے

کیا بتاؤں تمہیں اُس حرفِ شکایت کی مٹھاس
جب گلے ملتے ہوئے کوئی گلہ کرتا ہے

اجڑی تہذیب کی گلیوں سے نکلتا ہی نہیں
دل دوانہ ہے خرابوں میں رہا کرتا ہے

٭٭٭
ظہیرؔاحمد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۰۲۱
ظہیر بھائی ، حسب معمول نہایت عمدہ غزلیں ہے . داد قبول فرمائیے .
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
واہ بہت عمدہ !
ایک ایک شعر جیسے یاد ہو گیا ہے اس قدر خوبصورت اشعار ہیں ۔
ادب کی دنیا کا گوہر ہیں آپ !
سلامت رہیں محترم سر!
 

یاسر شاہ

محفلین
احبابِ کرام ! دوسال پرانی یہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار تسکینِ ذوق کا باعث ہوں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***
نہ رہے کوئی بھی دل میں تو بسا کرتا ہے
وہ اکیلا ہے اکیلا ہی رہا کرتا ہے

دل جو بجھتا ہے تو ہوتی ہے فروزاں کوئی یاد
اک دیا مجھ میں بہرحال جلا کرتا ہے

غم رسیدہ ہوں ، اسیرِ غم و آلام نہیں
کوئی وعدہ مجھے دلشاد رکھا کرتا ہے

جب کوئی قافلہ منزل کے نشاں کھو بیٹھے
رہنما پھر اسے رہزن سا ملا کرتا ہے

اے خدا معجزہ یونس کا دکھا دے پھر سے
اک خطا کار اندھیروں میں دعا کرتا ہے


دل تو ناحق ہی زمانے سے ڈرا کرتا ہے
فیصلے ساری خدائی کے خدا کرتا ہے

ایک تو ہوتا ہے دستورِ زمانہ مرے دوست!
اک شعار اہلِ محبت کا ہوا کرتا ہے

مجھے خود میں نظر آتا ہے کوئی دوسرا شخص
آئنہ آنکھ میں آشوب بپا کرتا ہے

یاد آتا ہے وہی شخص ہمیں کیوں اکثر
وہ جو کچھ دیر کو رستے میں ملا کرتا ہے

کیا بتاؤں تمہیں اُس حرفِ شکایت کی مٹھاس
جب گلے ملتے ہوئے کوئی گلہ کرتا ہے

اجڑی تہذیب کی گلیوں سے نکلتا ہی نہیں
دل دوانہ ہے خرابوں میں رہا کرتا ہے

٭٭٭
ظہیرؔاحمد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۰۲۱
ماشاء اللہ بہت عمدہ غزل ۔
 
Top