چلیںدیکھتے ہیں قائد کا پاکستان، قائد اعظم کے پاکستان سے کتنا مختلف ہوتا ہے۔
انشاء اللہ قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے پاکستان جیسا ہی ہوگا۔۔ جہاں انصاف اور حق پرستی کا بول بالا ہوگا۔۔ جہاں میرٹ کی بالا دستی ہوگی۔۔۔ جہاں تمام لوگوں کو برابری اور مساوی حقوق حاصل ہونگے۔۔۔۔ جہاں کوئی ظالمان نہ ہوگا بلکہ سب علم والے ہونگے۔۔ اور علم ہر جگہ پھیلاتے ہونگے۔۔۔
اور پھر یہ آصف علی زرداری صاحب ہیں جو خود چل کر نائن زیرو آئے۔ بلکہ نہیں۔ نہیں، وہ نائن زیروہ نہیں آئے بلکہ چل کر پہلے ان ایم کیو ایم کے شہیدوں کی قبروں پر گئے جو کہ نصیر اللہ بابر کے خونی ریاستی آپریشن میں شہید ہوئے تھے، ان شہداء کی قبروں پر انہوں نے فاتحہ خوانی کی، اور اسکے بعد پھر وہ نائن زیرو پر آئے۔ اب کوئی آپکے شہداء پر دعا کر کے آ رہا ہو، آپ کو پاکستان کی سلامتی کا واسطہ دے کہ اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ متحد ہو کر پاکستان کو بچانا ہے اور اس لیے تمام پارٹیوں کو مل کر قومی حکومت بنانی چاہیے ۔۔۔۔۔
مُبارک ہو کم از کم نواز پر تنقید تو اب کوٕی نہیں کرے گا ظاہر سی بات ہے بین ہونے سے ڈر نہیں تو خودداری کو تو ٹھیس لگتی ہی ہے ۔
مُبارک ہو کم از کم نواز پر تنقید تو اب کوئی نہیں کرے گا ظاہر سی بات ہے بین ہونے سے ڈر نہیں تو خودداری کو تو ٹھیس لگتی ہی ہے ۔
۔ یہ کتنی مرتبہ ہوا ہے کہ متحدہ پیپلز پارٹی اور نواز شریف کے پاس گئی ہے کہ وہ اسے حکومت میں شامل کریں؟
یہ وہ سوال ہے جس سے ہمیشہ آئیں بائیں شائیں کی جاتی ہے۔
جی ہاں متحدہ حکومت میں شامل ہونے کے لیے ان جماعتوں کے پاس نہیں گئی، بلکہ یہ پارٹیاں خود نائن زیرو پر یا لندن میں متحدہ کے پاس خود چل کر گئے۔
مگر کیا ہے کہ متحدہ نفرت میں آپ کی آنکھوں کی بینائی کچھ کم ہو جاتی ہے اور الزام تراشی کرتے وقت یہ باتیں آپ کو دکھائی نہیں دیتیں۔
تو جو نواز شریف خود چل کر الطاف حسین کے پاس گئے اور یقین دلایا کہ جناح پور کا الزام انہوں نے نہیں لگایا، اور نہ انہوں نے آپریشن شروع کروایا، بلکہ یہ آرمی نے خود آپریشن کیا وغیرہ وغیرہ، اور یہ کہ آئیے پچھلی باتوں کو ختم کریں اور پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کریں ۔۔۔۔۔ تو اس نواز شریف کے خود چل کر الطاف حسین کی طرف جانے پر تو کوئی واویلا نہیں مچاتا، مگر جہاں متحدہ کا نام آتا ہے وہاں واویلا اور رونا دھونا مچ جاتا ہے کہ متحدہ حکومت کی بھوکی ہے۔
اور پھر یہ آصف علی زرداری صاحب ہیں جو خود چل کر نائن زیرو آئے۔ بلکہ نہیں۔ نہیں، وہ نائن زیروہ نہیں آئے بلکہ چل کر پہلے ان ایم کیو ایم کے شہیدوں کی قبروں پر گئے جو کہ نصیر اللہ بابر کے خونی ریاستی آپریشن میں شہید ہوئے تھے، ان شہداء کی قبروں پر انہوں نے فاتحہ خوانی کی،
اور یہ الزام گو متحدہ پر زبان طعن دراز کرتے وقت اسقدر اپنی بینائی کھو دیتے ہیں کہ انہیں کبھی یہ نظر نہیں آتا کہ یہ فقط اور فقط متحدہ تھی جس نے مشرف صاحب کے دور میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور باقی تمام جمہوری چیمپیئن ہونے کا دعوی کرنے والی جماعتیں انہیں دھوکہ دے گئیں اور یہ جماعت اسلامی تھی جس نے کراچی میں اس دھوکے سے اپنی حکومت اور اپنا ناظم بنوایا۔ مگر ان لوگوں کو بھلا متحدہ کا یہ بائیکاٹ اور دیگر جماعتوں کا یہ دھوکا کیوں نظر آنے لگا کیونکہ اگر انہیں یہ نظر آنے لگے تو پھر یہ اپنا یہ نان سٹاپ الزام کیسے لگائیں گے کہ متحدہ کو ہمیشہ حکومت کا لالچ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔