نیا پاکستان معاشرہ؟

محسن حجازی

محفلین
میرا سوال صرف اتنا ہے کہ ایم ٹی وی پاکستان پر جو کلاس دکھائی جارہی ہے، یا وہ لوگ جو آگ ٹی وی یا آج ٹی وی پر دکھائے جا رہے ہیں، ایک خاص طبقہ جسے مذہب کی کوئی پرواہ نہیں، بے لباسی میں اس کا کوئی ثانی نہیں، اردو سے نابلد صرف انگریزی میں بات چیت وغیرہ وغیرہ۔۔۔ یہ فیشن شو یہ کیٹ واکس۔۔۔
کیا پاکستان ایسا ہی ہے؟ یا ایسا ہوگیا ہے؟

نوٹ: میں طنز نہیں‌کررہا، صرف تشویش کے تحت جاننا چاہ رہا ہوں کہ کیا معاشرہ واقعی اتنا بدل چکا ہے؟ کیوں کہ یہ جاننے کے لیے میں سڑک پر کھڑا ہو کر فردا فردا انٹرویو نہیں کر سکتا اس لیے یہاں آپ لوگوں کے تاثرات جاننا چاہوں گا۔
 

دوست

محفلین
اس میں‌ شک نہیں کہ معیارات بدل رہے ہیں۔ خود غرضی اور نمود و نمائش فروغ پارہی ہے۔ لیکن اگر میں اپنے آپ کو ٹٹولتا ہوں تو خود کو کٹڑ بنیاد پرست پاتا ہوں۔ کتنا ہی ترقی پسند کیوں نہ ہوجاؤں میرے اندر کا عام پاکستانی پھر وہی ہے جو معاشرے کی چھوٹی چھوٹی اقدار کا خیال رکھتا ہے اور انھیں اہم گردانتا ہے۔ جو کچھ ان چینلز پر دکھایا جارہا ہے میک اپ شدہ ایلیٹ طبقہ ہے اور کچھ نہیں۔
آج بھی میرے گھر جیسے کئی گھر ہیں جہاں کیبل نہیں اور یہ سیٹلائٹ چینل نہیں آتے صرف پی ٹی وی ہی آتا ہے۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

محسن بھائی، واقعی آپ نے صحیح سمت میں اظہارخیال کیاہے اور شاکربھائی کاتبصرہ بھی ٹھیک ہے۔
لیکن بھائی شاکر، ہماراپی ٹی وی بھی اب بہت حدتک بدل چکاہےاس میں بھی اب وہی کچھ نظرآنے لگاہے جوکہ دوسرے چینلزپرنظرآتاہےکہاں وہ پی ٹی وی جسکے ڈرامے ساری دنیامیں اپنی اورملک کی پہنچان رکھتے ہیں اورکہاں آج کےڈرامے وغیرہ اور فیچروغیرہ۔
رہی بات کہ معاشرہ پاکستان بدل رہاہے تووقت و حالات سے ان کے معیارات بھی بدل جاتے ہیں اورآجکل کے دورمیں آدمی نے اپنے آپ کواتنامصروف کرلیاہے کہ وہ دومنٹ کے لئے کسی کے پاس جاناگوارانہیں کرتابلکہ گھنٹوں کمپیوٹریاٹی وی کے آگے بیٹھ کر وقت گزاردیتاہے۔اورخلوص و محبت کاتوبس نام ہی رہ گیاہے کہ یہ بھی کبھی ہمارے معاشرے کاخاصہ تھیں جسطرف بھی دیکھیں آپ کوبس ایک تیزی نظرآتی ہے کہ اورپیسے کی دوڑاورجوکچھ انسان دیکھتاہے خاص طورپرٹی وی پروہ اسطرح بننے کی کوشش کرتاہے جوکہ سب فسادکی باتیں ہیں دولت کوہم نے عزت کامعیاربنالیاہےلیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سب کوتبدیل ہونے میں بہت وقت لگاہے اوراب جبکہ باگ دوڑہمارے ہاتھ میں ہیں توہمیں مثبت طرف کواپنے قدم بڑھانے چاہیے اوروہی سابقہ محبت وخلوص کوجگہ دینی چاہیے یہ ہوگاتوآہستہ آہستہ لیکن انشاء اللہ اگرخلوص نیت سے کام کریں توہوجائے گا۔
اسکی ایک چھوٹی مثال ہے کہ جوٹی وی پرہی اشتہارآتاہےکیونکہ بات ٹی وی سے شروع ہے کہ لائف بوائے کاجواشتہارآتاہے کہ ایک بچہ انضمام کابیان سن کراٹھتاہے اورسب دوستوں کواکٹھاکرکے گراؤنڈکوکلیئرکردیتے ہیں اورکل وہاں پر میچ بھی ہوجاتاہے توہمیں بھی اپنی روایات کواسی طرح پہلے اپنے پرپھردوستوں پرپھران کے دوستوں تک اسی طرح پھیلناچاہیے کہ ہمیں اپناملک پاکستان صحیح طورپراسلام کاقلعہ نظرآئے۔ اورہم یہ کہہ کرچپ ہوجاتے ہیں کہ یہ حکومت ہی ایسی ہے بھائی ، اگرحکومت ایسی ہے توہمیں اپنے آپ کوتوبدلناچاہیے اورپھرشایدحکومت بھی اپنے معیارات کوتبدیل کردے۔

اللہ تعالی ہم کوسچامسلمان بننے کی اورسچامحب وطن بننے کی ہمت وحوصلہ عطا فرمائے(آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

پاکستانی

محفلین
چند مشرفیہ خاندانوں کو چھوڑ کر باقی کا پاکستان ہے ہی بنیاد پرست، مگر یہ کریں بھی کیا باامرمجبوری یہ سب کچھ بھگت رہے ہیں۔ مثل مشہور ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس
 
پریشان کن بات ی

لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ میڈیا اور لٹریچر تحریک دیتا ہے اور اقدار و روایت میں تبدیلی اس کے پیچھے پیچھے آتی ہے۔ اگر ہمارا بیشتر معاشرہ ابھی ویسا نہیں بھی ہے جیسا کہ میڈیا پر دکھایا جا رہا ہے تو لٹریچر اور میڈیا کی ان تحریکات کے بعد وہ بھی اس کے تابع ہونا شروع ہوجائے گا۔ یہ چیز نظر آنا بھی شروع ہوگئی ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
آپکی باتوں کا کیا جواب دوں ، میرا بھی کچھ لنک ہے میڈیا سے اسلئے ان لوگوں کو بہت قریب سے جانتا ہوں ۔ ۔۔

پی ٹی وی تو آجکل عجیب کشمکش کا شکار ہے ، جہاں پہلے اپنا لالی وڈ نہیں چلتا تھا اب ہالی وڈ کے ساتھ ساتھ بالی وڈ کے جلوے بھی دکھائی دیتے ہیں اور اگر آپ کو کبھی ٹی وی اسٹیشن جانے کا شرف حاصل ہو جائے تو پھر آپ کو وہ سب کچھ بھی ملے گا جسے سنسر نہیں دکھا سکتا

جیو تو عمران بھائی کا کمال ہے ، اب کیا کہوں ، سب لوگ ایسے اچھے باعمل لوگ ہیں کہ دل جگر نظر فدا ہو جاتی ہے ،

اے آر وائی کے پروڈیوسرز تو ایسے ہیں جنہیں اردو پڑھنا کیا بولنا بھی نہیں آتی

باقی “ہم ٹی وی“ کا غم تو کوئی ہی شاید کرے ، آج نے تو رواج بنا دیا ہے ، ٹی ون نے سب کچھ ڈن کر دیا ہے کیا کسی نے کبھی KIVA دیکھا ہے ؟ اور انڈس کا ویژن کیفے ویژن میں نظر آتا ہے ، آپ صرف آگ کی تپش کی بات کرتے ہو ، کبھی وسیب اور روہی کو دیکھیں تو لگ پتہ جائے گا خیر

یہ سب ہمارے چینل ہیں اور اس میں اسی معاشرے کے لوگ کام کر رہے ہیں اور وہ سب اس رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں ، کبھی اس ماں اور باپ اور بھائی سے ملیں جسکی بیٹی FTV پاکستان میں‌ “پرفارم“ کر رہی ہے اور وہ کسی بہت اونچے گھرانے کی نہیں مگر ۔ ۔ ۔ ماشااللہ ۔ ۔ ادھورے کپڑوں میں بھائی بھی کہ اٹھتا ہے ۔۔ کہ ۔ ۔۔ تم تو بم لگ رہی ہو ۔ ۔۔

یہ معاشرہ ہمارا ہے ہم سب اس حمام میں ننگے ہیں ، اور جو نہیں ہیں وہ دبئی کے جمیرا بیچ پر بیٹھے اس خان بھائی کی طرح سے خود کو “مسلمان“ سمجھ رہے ہیں جو ایک سوئیمنگ کاسٹیوم میں “خاتون“ کو دیکھ کر توبہ توبہ کر رہا ہے اور ساتھ ہی اپنی نظروں سے ایکسرے لے رہا ہے ۔ ۔ ۔

یہ ہم ہیں‌ ۔ ۔ ۔ اور ہمارا معاشرہ ہے
 
چپ رواں تے کچھ نئی بچ دا اے
بولاں تے پامبڑ مچ دا اے

محسن دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا بولوں گا تو ملامت ہوگی۔۔

ہم سب منافق ہوچکے ہیں
انا پسندی میں نمبر ون ہیں
خود پسندی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑا لیکن گوروں کے سامنے یہ سب کچھ کافور ہو جاتا ہے۔

اظہر بھائی نے زبردست باتیں بتائی ہیں جب معاشرہ کا کنٹرول ایسے روشن خیالوں کے پاس چلے جائے مولوی ناپسند ہوجائے تو قیامت کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔۔
ہمیں گانے پسند ہیں
قرآن کی تلاوت نہیں سن سکتے
سنتے ہیں تو بغیر تدبر اور بغیر نفس کے

محسن اگر کوئی نیک قائد ہمیں میسر نہ ہوا تو ہم روشن خیالی کی حدوں سے ضرور (مشرف) ہوں گے
بلکہ اس میں غرق ہوجائیں گے
 

الف نظامی

لائبریرین
ذرائع ابلاغ پر کیا پیش کیا جانا چاہیے؟
اس ضمن میں حکومت کی خاطر خواہ قانون سازی ہی مسئلہ کا حل ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
مجھے کوئی پارسائی کا دعوی نہیں لیکن افسوس دوستو اس بات کا ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو خاندانی نظام کے تاروپود بکھر کے رہ جائیں گے۔۔۔
خدا کا نام لیوا ڈھونڈے سے نہ ملے گا۔۔۔ لیکن جس چیز سے بہت خوش ہوا ہوں وہ یہ کہ ایک بھی پیغام ایسا نہیں‌ جس میں اس سب کی حمایت کی گئی ہو۔۔۔ بس یہی ڈر تھا اسی لیے فورم چیک نہیں کر رہا تھا کہ شاید لوگ “بنیاد پرست“ “مولوی“ کہہ کر ڈنڈے نہ اٹھا لیں لیکن الحمداللہ ثم الحمداللہ سب کے اندر ابھی تک ایمان باقی ہے۔۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں سیدھا راستہ دکھائے۔
آگ چینل پر پپو یار تنگ نہ کر شو میں بیگم نوازش علی نے اپنی جنسی اعضاء کی بابت گفتگو کی، منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔۔۔۔
ایک اور بینڈ نے ایک ایسا گانا ریلیز کیا ہے جس کے بول درحقیقت ایک غلیظ بہن کی گالی پر مشتمل ہیں، وہ بھی اسی شو میں تھا، ایک لڑکی نے اس طرف اشارہ کیا تو بینڈ کے رکن نے جواب دینے کے بجائےThe babe is quite hot! کہ کر اسے گھورنا شروع کر دیا۔۔۔۔
اے آر وائے پر ایک شو میں Gays and Lesbians کو مدعو کیا گیا۔ مرد نے فخریہ کہا کہ اس نے آج تک کسی عورت کو نہیں چھوا اور وہ اس اس کے ساتھی نے ایک بچہ ایڈاپٹ کر رکھا ہے۔۔۔ ایک گھنٹے کا یہ شو تھا۔۔۔ بندہ دم بخود۔۔۔
یا الہی! یہ توپیں تو دوسروں کے لیے تیار کی تھیں انہی کا منہ اپنی طرف کیوں ہوگیا؟
آج ٹی وی پر مہیش بھٹ کے جنسی تعلقات کے بارے میں گفت شنید کی گئی۔ پی ٹی وی پر انڈین گانے دیکھ کر حیران پریشان ہیں۔۔۔
ایم ٹی وی پاکستان پر ایک سولہ سال کی لڑکی فون کرکے بتاتی ہےکہ وہ پارٹی سے آرہی تھی۔ پوچھا جاتا ہے کہ لیٹسٹ گوسپ کیا ہے، جواب آتا ہے بتانے والی نہیں، اصرار پر کہتی ہے چلیے کوئی اور بتا دیتی ہوں، میری سہیلی کو لڑکا پسند ہے، سمجھ نہیں آ رہی کہ اظہار کیسے کرے اس پر بحث ہو رہی تھی!
سولہ سال عمر ہی کیا ہوتی ہے۔۔۔ کھلنڈرے پن کی۔۔۔ اور یہ حالات۔۔۔
بس یہ خیال آرہا تھا رہ رہ کر کہ کہیں واقعی معاشرہ گل سڑ تو نہیں گیا۔۔۔؟
 

دوست

محفلین
یہ وہ چند فیصد ہیں جو ایلیٹ کلاس کہلاتی ہے۔
بھائی جی آدھے سے زیادہ آبادی جو دیہاتوں میں‌ رہتی ہے وہ کس شمار میں ہے؟
اور شہروں کا متوسط طبقہ کدھر؟
یہ وہی چند فیصد ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ کچھ اقدار بدل چکی ہیں لیکن ابھی اتنے بھی بے ضمیر نہیں ہوئے۔
 
سب مشرفیہ طبقہ نہیں

نہیں دوست یہ صرف ایلیٹ کلاس نہیں ۔ ۔۔

مجھے یاد ہے پچھلے سال ۱۴ فروری کے آس پاس تمام ریڈیو چینلوں پر اسی قسم کی خرافات بھری رہی جیسا محسن نے آخری پیراگراف میں بتایا ۔ ۔ ۔ یہ سب مشرفیہ طبقہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔
 

باسم

محفلین
اگر ہم اس بات کو پسند نہیں کرتے جیسا کہ تقریبا ہم سب نے کہا ہے تو ان چینل والوں سے شکایت کیوں نہیں کرتے
ہمارا فرض یہ بنتا ہے کہ ہم انہیں بتائیں کہ آپ کے پروگرام ہمیں پسند نہیں ہیں اور آپ غلط چیز دکھا رہے ہیں
میرا خیال ہے شاید ہی کوئی ایسا کرتا ہو
اگر ہم ایسا نہیں کر رہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں
اور خود اپنے آپ سے اس چیز کو غلط کہنا اپنے آپ کو جھوٹے دلاسے دینے والی بات ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
باسم نے کہا:
اگر ہم اس بات کو پسند نہیں کرتے جیسا کہ تقریبا ہم سب نے کہا ہے تو ان چینل والوں سے شکایت کیوں نہیں کرتے
ہمارا فرض یہ بنتا ہے کہ ہم انہیں بتائیں کہ آپ کے پروگرام ہمیں پسند نہیں ہیں اور آپ غلط چیز دکھا رہے ہیں
میرا خیال ہے شاید ہی کوئی ایسا کرتا ہو
اگر ہم ایسا نہیں کر رہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں
اور خود اپنے آپ سے اس چیز کو غلط کہنا اپنے آپ کو جھوٹے دلاسے دینے والی بات ہے۔

میرے بھائی میں ان سب لوگوں کو جب بات کرتا ہوں تو وہ مجھے “بیک ورڈ“ اور ترقی کو ناپسند کرنے والا کہتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ دیکھو اگر ہمیں ترقی کرنی ہے تو ہمیں یہ سب کچھ کرنا ہی پڑے گا ورنہ ہم دنیا کی بھیڑ میں پیچھے رہ جائیں گے ، ابھی کچھ دن پہلے کی ہی بات ہے ایک چینل والے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ “بگ برادر“ کی طرز پر کوئی پروگرام بنایا جائے ، اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس پر پنگا بھی کھڑا نہ ہو ، تو ایک صاحب نے بہت پتے کی بات کی کہنے لگے دیکھیے جب میوزک 89 (یہ پی ٹی وی کا پہلا پاپ شو تھا جس پر بہت لے دے ہوئی تھی ) چلا تھا تو لوگ شور مچا کر چپ ہو گئے اور اسکے بعد ایک سلسلہ چل نکلا ، پہلے لوگ میوزک 89 تک تھے اب ہر چینل پر یہ سب کچھ نظر آ رہا ہے اور کوئی احتجاج نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ ۔ تو کچھ باتیں ہونگی مگر لوگ پھر اسے ایکسپٹ کر لیں گے ، اور ہماری سوسائیٹی میں سب چلتا ہے ۔ ۔ ۔

تو میرے بھائی بولنے والے بول رہے ہیں ، مگر وہ سب میری طرح “گفتار کے غازی“ ہیں اور “عمل کا شہید“ کوئی نہیں بننا چاہتا ۔ ۔ ۔نہ میں نہ کوئی اور ۔ ۔۔ یہ ہے اصل وجہ ان تمام چیزوں کےپنپنے کی ۔ ۔

اللہ ہم پر رحم کرے (آمین)
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

محسن بھائی، آپ نے واقعی بہت ہی احساس موضوع کوچھیڑاہے اوریہ موضوع اپنی بہت ہی اہمیت رکھتاہے۔سب دوستوں نے اپنے اپنے خیالات و نظریات سےآگاہ کیاہےاس سے یہ بات توروزروشن کی طرح عیاں ہے کہ ہم سب میں ایمان کی رمک باقی ہے۔علامہ اقبال کاشعرہے
ایک ہومسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل سے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر
بات وہی ہے ایک سچامسلمان ہوتووہ اپنے نظریات و اعمال سے معاشرے کوتبدیل کرسکتاہے۔لیکن ہم نے اس اصول کوختم کردیاہے ہم توبس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں کہ یہ کام حکومت کاہے اوروہی کچھ کرے گی توکچھ ہوگانہیں توکچھ نہیں ہوگااوراگرکہیں پرایساکچھ ہوتادیکھ لیتے تواپنی آنکھ بندکرلیتے ہیں کہ ان کوروکناحکومت کاکام ہےہم کیوں ان کوروکیں۔ اسی وجہ سے ان کے حوصلے بلندسے بلندترہورہے ہیں۔میں آپ کے سامنے ایک شہرگوجرہ کی مثال بیان کروں گا۔جس میں کچھ منچلوں نے یہ تہیہ کیاکہ ہمارے شہرمیں فقیربہت ہوگئے ہیں ہٹے کٹے آدمی بھی بھیک مانگتے ہیں کیونکہ اس میں کچھ محنت نہیں کرتی پڑتی توانہوں نے فقیرہٹاؤ کی مہم کاآغازکیاان کو مشکلات بھی پیش آئیں لیکن آخرکاروہ اپنے مقصدمیں کامیاب ہوگئے اورانکاشہرفقیروں سے خالی ہوگیا۔انہوں نے جوہٹے کٹے یاجوکام کرسکتے تھے انکوپہلے کام کے لئے کہاپھراگروہ نہیں رکے توپھرپولیس میں رپٹ درج کروائی اگرپھربھی وہ نہیں رکے تواپنے زوربازوسے ان کوروکا۔اورآج وہ شہرفقیروں سے پاک ہے۔
ہمیں سب کواپنے اردگردنظرڈالنی چاہیے کہ ایسی بہت سی باتیں ہیں کہ اگرہم خودبخودشروع کریں توانشاء اللہ معاشرے میں بہتری لاسکتے ہیں۔سب سے اہم کام تعلیم کاہے چونکہ پاکستان میں تعلیم کامعیاربنگلہ دیش سے بھی کم ہے جوکہ ہمارے بعدآزادہوکربھی ہم کوپیچھے چھوڑگیاہے ہمیں چاہیے کہ تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دیں۔ اس کاپلان میرے خیال میں ایساہوناچاہیے کہ ایک پڑھالکھاآدمی یہ ذمہ داری لے کہ وہ دوآدمیوں کوپڑھائے گااتناکہ وہ لکھ پڑھ سکے خط وغیرہ لکھ سکے اخبارپڑھ سکے۔اوراپنے اچھے برے کے بارے میں غوروفکرکرسکے۔دوسری ذمہ داری یہ ہے صفائی ۔ جبکہ صفائی نصف ایمان ہے ہم صفائی کوبالکل ہی فراموش کردیاہے ہم بس اپنے گھرکوصاف دیکھناچاہتے ہیں چاہے گلی میں گندگی ہی کیوں نہ ڈال دیں آخرکیوں؟ ہم ایسے ہوگئے ہیں جبکہ اگرآپ کاگلی محلہ صاف ستھراہوگاتوصحت مندمعاشرہ پرورش پائےگا سب سے پہلے ابتدااپنے گلی محلہ سے کریں اس کوصاف ستھرارکھیں اپنے بھائیوں کوبہنوں کودوستوں کوسمجھائے اورصفائی کی طرف توجہ دیں۔
تیسری بات ہے کہ یہاں براکام ہوتادیکھیں توکم از کم اس کوبرا توکہیں آنکھ بچاکرنہ گزریں حوصلہ پیداکریں ماناکہ صحیح راستہ میں دشواریاں تو آتی ہیں لیکن برائی کی مثال تواس درخت کی جڑکی طرح ہوتی ہے جوکہ صرف زمین کے اوپری حصہ میں ہوتی ہے جوکہ ایک تیزہواکاجھونکابھی سہہ نہیں سکتا۔ لیکن جب تک آپ برائي کوبرائی اوراچھائی کواچھائی کہنے کاحوصلہ پیدانہیں کریں گے توبرائی یونہی پھیلتی جائے گی۔اوراچھائی آہستہ آہستہ پیچھے رہتی جائے گی۔
اللہ تعالی نے ہم کوذہن بھی دیاہے اورایک پلیٹ فارم بھی عطاء کیاہے توہمیں یہ تہیہ کرناچاہیے کہ ہم آج سے ہی بلکہ ابھی سے ہی برائیوں کے خلاف جہادشروع کریں گے(انشاء اللہ)
اللہ تعالی ہم سب کاحامی وناصرہوگا(انشاء اللہ)

والسلام
جاویداقبال
 

رضا

معطل
آہ! صد آہ
دل کے پھپھولے جل گئے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
یہ سب حیاء کی کمی کی وجہ سے ہے۔
اے اللہ عزوجل ہمیں باحیا بنا دے۔آمین
حیاء سے متعلق ،امیرِ اَہلسنّت ،بانیء دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادِری رضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَّہ کی یہ تحریر ملاحظہ ہو۔

p6.gif


مزید مطالعہ کرنے کیلئےیہاں کلک کیجئے۔
 

اظہرالحق

محفلین
رضا نے کہا:
آہ! صد آہ
دل کے پھپھولے جل گئے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
یہ سب حیاء کی کمی کی وجہ سے ہے۔
اے اللہ عزوجل ہمیں باحیا بنا دے۔آمین
حیاء سے متعلق ،امیرِ اَہلسنّت ،بانیء دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادِری رضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَّہ کی یہ تحریر ملاحظہ ہو۔

سب ٹھیک مگر عمل کہاں ، ہمیں سب پتہ ہے کہ یہ سب غلط ہے مگر ہم کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں “زمانے“ کے ساتھ چلنا ہے ، ورنہ ہم بہت “پیچھے“ رہ جائیں گے ، اور اگر چودہ پندرہ سو سال پہلے والی باتوں پر عمل کریں تو ۔ ۔ ۔ پھر ترقی کیسے کریں گے ، کیونکہ ابھی تک ترقی کا معیار ہی یہ کہ آزادی ۔ ۔ ۔اور آزادی تو اب آئی ہے ۔ ۔ یہ سب باتیں “دقیانوسی“ ہیں ۔ ۔ ۔ ترقی صرف “آزادی فرد“ سے ہوتی ہے ، اور مذہب خاصکر اسلام تو “پابندیاں“ ہی پابندیاں لگاتا ہے ۔ ۔ ۔ جس سے انسانی ترقی “متاثر“ ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ اور اس سے بچنے کے لئے “روشن خیالی“ بہت ضروری ہے ۔ ۔۔ جو ان سب “باتوں“ میں موجود نہیں ۔ ۔ ۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

اظہربھائی، آپ کاجواب پڑھااوریہ پڑھ کرکہ اسلام توبس پابندیاں ہی پابندیاں لگاتاہے۔بڑا افسوس ہوا ہے اوردکھ ہوا۔
ذرابھائی، کوئی ایک ایسی مثال توبتادیں کہ یہاں پراسلام نے پابندی لگائی ہواوروہ انسان کی فائدے کی بات ہو؟ دوسری ہمارے ملاں(ایسے مولوی جوکہ اکثریت ان پڑھ ہے اورجوکہ لکیرکے فقیرہیں) انہوں نے اسلام کوبہت ہی شدت پسندپیش کیاہےحالانکہ آپ ہرچیزکاعلم بڑے احسن طریقے سے اسلام سے ڈھونڈسکتےہیں۔
اوراسلام ہی ایک ایسامذہب ہے کہ جوکہ انسان کو ترقی کے ساتھ ساتھ نئی نئی راہیں دکھاتاہےناکہ کہتاہے کہ بس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھ جاؤ۔
مثلاجوبھی کام ہے اس کواگرآپ اسلام کے طریقے کے مطابق ادا کریں تووہ آپکی عبادت شمار ہوگا۔ مثلا آپ روزی اگرحلال طریقہ سے کمائیں گے تووہ عبادت آپ چلیں حضوراکرم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی سنت کے مطابق وہ عبادت اگرآپ بولیں حضورکریم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے طریقہ سے وہ عبادت ۔
اورآپ ہر اسلام کاہرحکم اٹھاکردیکھ لیں آپ نظرآئے گااگرکسی کام سے روکاگیاتواس کی سائنسی توجیہ بھی اور اگرآپ رک گئے تو وہ آپکی عبادت ہے۔


والسلام
جاویداقبال
 
Top