نیلسن منڈیلا انتقال کر گئے

کاشفی

محفلین
نیلسن منڈیلا کو نوبل انعام سمیت 250 سے زائداعزازات سے نوازا گیا
203698_11569676.jpg

نیلسن منڈیلا کی نسلی امتیاز اور انسانی حقوق کیلئے چار دہائیوں پر مشتمل جدوجہد اور خدمات کے اعتراف میں انہیں" نوبل انعام برائے امن " سمیت 250 سے زائداعزازات اور ایوارڈز سے نوازا گیا۔

جوہانسبرگ: (دنیا نیوز) 1992میں پاکستان کی طرف سے انہیں نشان پاکستان سے نوازا گیا۔ بھارت میں جواہر لعل نہرو ایوارڈ اور گلاسگو میں فریڈم آف سٹی ایوارڈ ملا۔ ویانا میں انہیں برونوکرسکی ایوارڈ، جرمنی نے آرڈر آف سٹار ایوارڈ پیش کیا گیا۔ یونیسکو نے افریقی لیڈر کو پہلا سائمن بولیور ایوارڈ ۔ کیوبا میں فیڈل کاسٹرو نے انہیں پلایا گیرون ایوارڈ دیا۔ بیلجیئم نے فریڈم آف سٹی ایوارڈ جبکہ لندن کی طرف سے تھرڈ ورڈ فاؤنڈیشن ایوارڈ ملا۔ فرانس نے انہیں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ دیا۔ سپین کی طرف سے انہیں الفانسو کامن ایوارڈ عطا ہوا۔ سویڈن نے امن ایوارڈ سے نوازا۔ آسٹریلیا نے فریڈم آف سٹی ایوارڈ پیش کیا۔ بھارت کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بھارت رتن دیا گیا۔ 1990 میں آخری لینن امن انعام کے حقدار ٹھہرے۔ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کا ایوارڈ دیا ۔ یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے انہیں سخاروف ایوارڈ ملا۔ 1993 میں نیلسن منڈیلا کو امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ 1995 میں افریقی امن ایوارڈ عطا ہوا۔ 2006 میں ایمنسٹی انٹرنیشل نے ایمبیسڈر آف کانشیئس ایوارڈ دیا۔ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، کیمبریج یونیورسٹی ، ہاورڈ یونیورسٹی سمیت دنیا کی کئی درسگاہوں کی طرف سے انہیں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگریاں بھی دی گئیں۔
 

فاتح

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ حضرت نیلسن منڈیلا رحمۃ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
اور ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
 

x boy

محفلین
لوگ پیدا ہوتے ہیں، جیتے ہیں، اور پھر مر جاتے ہیں۔ جن لوگوں نے کوئی کارنامہ انجام نہ دیا ہو، وہ بھلا دیےجاتے ہیں۔ لیکن ابھی بھی ایسے لوگ زندہ ہیں جو اپنے احداف کو حاصل کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ اور وہ لوگ جنہوں نےاپنے احداف حاصل کرلیے ہوں، ان کو ہمیشہ ہمارے خیالات اور عمل میں زندہ رہنا چاہیے۔ نیلسن منڈیلا ان ہی لوگوں میں سے ہیں ۔
اللہ پاک اچھے لوگوں کا انعام و اکرام دنیا میں رکھتے ہیں نیلسن منڈیلا کا انعام اس کی قوم اس کو یاد رکھے گی۔
باقی جزاء و سزا کا مالک اللہ ہے ہم سب کو اسی کی طرف رجوع ہونا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی موت تو آنی ہے آج یا کل میں یا آپ۔
فیصلے کا لمحہ بڑا مبارک ہوتا ہے۔۔زندگی میں بار بار یہ لمحات نہیں آتے۔۔صحیح وقت پر مناسب فیصلہ ہی کامیاب زندگی کی ضمانت ہے۔۔
اگر غلطی سے بھی کوئی فیصلہ غلط ہو جائے تو اس کی‌ذمہ داری سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔۔اپنے فیصلے اپنی اولاد کی طرح ہیں۔۔جیسے ہیں ان کی حفاظت تو کرنا ہو گی۔۔دنیا کی تاریخ کو بغور دیکھنے سے معلوم ہو گا اکثر تاریخی فیصلے غلط تھے ،لیکن تاریخی تھے۔۔
تقدیر اپنا بیشتر کام انسانوں کے اپنے فیصلے میں ہی مکمل کر لیتی ہے۔۔انسان راہ چلتے چلتے دوزخ تک جا پہنچتا ہے یا وہ فیصلے کرتے کرتے بہشت میں داخل ہو جاتا ہے۔۔بہشت یا دوزخ انسان کا مقدر ہے لیکن یہ مقدر انسان کے اپنے فیصلے کے اندر ہے۔
 
آخری تدوین:

منصور مکرم

محفلین
واقعی قابل افسوس بات ہے کہ اتنا عظیم انسان دنیا سے اس حالت میں گیا کہ اخرت کے گھر کیلئے کچھ تیاری نہ کرسکا۔
گویا ابلیس کو ایک اور کامیابی مل گئی۔
 

منصور مکرم

محفلین
اسمیں نا پسندیدگی والی کیا بات ہے۔

میں نے یہ بات اسلامی تناظر میں کی ہے۔ اور یہ قانون ہے اسلام کا کہ جو کوئی بھی بغیر کلمہ پڑھے فوت ہوجائے تو اسکے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے ،بس صرف اسکی آنکھیں بند ہونے کی دیر ہے۔

ہاں اسلام سے ہٹ کر بات کی جائے ، تو پھر تو یہ صرف ڈیڈ باڈی ہے اور بس۔ آگے کو کچھ نہیں۔
ہاں جو دکھ سکھ اسکو زندگی میں ملے تو ملے باقی اخرت نام کی کوئی چیز نہیں ،انکے عقیدے کے مطابق۔

رہی نیلسن منڈیلا صاحب کی بات ،تو ایک عظیم راہنماء تھا، قوم کو متحد کیا ،انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ہمارے لیڈروں کیلئے قابل تقلید ہے۔ سیاسد دان انکی پیروی مین چل کر ملک و قوم کا بھلا کرسکتے ہین۔
لیکن معاف کیجئے گا ،اگر کلمہ نہیں پڑھا تو میں کم از کم اسکی ما بعد کی زندگی سخت تکلیف میں دیکھ رہا ہوں۔
 
آخری تدوین:

منصور مکرم

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ حضرت نیلسن منڈیلا رحمۃ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
اور ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
آپ کیوں اتنے تپے ہوئے ہیں؟o_O
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
مزمل شیخ بسمل ابن رضا سید ذیشان
اسمیں نا پسندیدگی والی کیا بات ہے۔

میں نے یہ بات اسلامی تناظر میں کی ہے۔ اور یہ قانون ہے اسلام کا کہ جو کوئی بھی بغیر کلمہ پڑھے فوت ہوجائے تو اسکے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے ،بس صرف اسکی آنکھیں بند ہونے کی دیر ہے۔

ہاں اسلام سے ہٹ کر بات کی جائے ، تو پھر تو یہ صرف ڈیڈ باڈی ہے اور بس۔ آگے کو کچھ نہیں۔
ہاں جو دکھ سکھ اسکو زندگی میں ملے تو ملے باقی اخرت نام کی کوئی چیز نہیں ،انکے عقیدے کے مطابق۔

مجھے تبصرہ کرنے کی ضرورت پڑتی تو تبصرہ ہی کرتا، ریٹنگ سے کام نہیں چلاتا۔
 

منصور مکرم

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
براہ کرم جس فرد کو مندرجہ بالا لائن لکھنے پر اعتراض ہو، وہ جہاں دل چاہے، دفع ہو جائے
میرے علم کے موافق انا للہ ۔۔۔ پڑھنا صرف ایک مسلمان کی موت تک محدود نہیں،بلکہ ہر قسم کے نقصان کے وقت اسکو پڑھا جا سکتا ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
مزمل شیخ بسمل ابن رضا سید ذیشان
اسمیں نا پسندیدگی والی کیا بات ہے۔

میں نے یہ بات اسلامی تناظر میں کی ہے۔ اور یہ قانون ہے اسلام کا کہ جو کوئی بھی بغیر کلمہ پڑھے فوت ہوجائے تو اسکے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے ،بس صرف اسکی آنکھیں بند ہونے کی دیر ہے۔

ہاں اسلام سے ہٹ کر بات کی جائے ، تو پھر تو یہ صرف ڈیڈ باڈی ہے اور بس۔ آگے کو کچھ نہیں۔
ہاں جو دکھ سکھ اسکو زندگی میں ملے تو ملے باقی اخرت نام کی کوئی چیز نہیں ،انکے عقیدے کے مطابق۔

رہی نیلسن منڈیلا صاحب کی بات ،تو ایک عظیم راہنماء تھا، قوم کو متحد کیا ،انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ہمارے لیڈروں کیلئے قابل تقلید ہے۔ سیاسد دان انکی پیروی مین چل کر ملک و قوم کا بھلا کرسکتے ہین۔
لیکن معاف کیجئے گا ،اگر کلمہ نہیں پڑھا تو میں کم از کم اسکی ما بعد کی زندگی سخت تکلیف میں دیکھ رہا ہوں۔
منصور مکرم صاحب ہر بندہ اپنی سمجھ بوجھ اور علم و مشاہدےکے مطابق رائے دینے کا حق رکھتا ہے اور یہی حق جنابِ سید ذیشان نے بھی استعمال کیا اور ہم نے بھی۔ یہاں دونوں طرح کے انتہا پسند پائے جاتے ہیں ۔ ایک مذہبی انتہا پسند دوسرا سیکیولر انتہا پسند۔ ہمیں بحثیت انسان و بلخصوص بحثیت مسلمان اعتدال اور میانہ روی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔کہ یہی احسن راستہ ہے اور یہی ہمیں ہمارا دین سکھاتا ہے

ویسے آپس کی بات ہے کہ میں نے آپ کی بات کو ناپسندیدہ نہیں بلکہ متفق کی درجہ بندی دی ہے۔ :)

آخر میں آپ کے ہی بلاگ کی ایک پیاری سی بات آپ ہی سےشیئر کرتا چلوں۔۔۔

(امام غزالی کی نصیحت)

بے شک عوام کا فرض ہے کہ ایمان اور اسلام لا کر اپنی عبادات اور روزگار میں مشغول رہیں، اور علم (دینی) کو علماء کیلئےچھوڑ کر انکے حوالے کریں ۔

عامی شخص کا دینی علم کے سلسلے میں حجت کرنا زناء اور چوری سے بھی زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے۔کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت اور پختگی نہیں رکھتا وہ اگر اللہ تعالیٰ اور اسکے دین کے مسائل میں بحث کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ ایسی رائے قائم کرے جو کفر ہو اور اسکو اسکا احساس بھی نہ ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے وہ کفر ہے۔

اسکی مثال اس شخص کی سی ہے جو تیرنا نہ جانتا ہو اور سمندر میں کود جائے۔

(احیاءالعلوم ۔ص۳۶،ج ۳)
 

منصور مکرم

محفلین
منصور مکرم صاحب ہر بندہ اپنی سمجھ بوجھ اور علم و مشاہدےکے مطابق رائے دینے کا حق رکھتا ہے اور یہی حق جنابِ سید ذیشان نے بھی استعمال کیا اور ہم نے بھی۔ یہاں دونوں طرح کے انتہا پسند پائے جاتے ہیں ۔ ایک مذہبی انتہا پسند دوسرا سیکیولر انتہا پسند۔ ہمیں بحثیت انسان و بلخصوص بحثیت مسلمان اعتدال اور میانہ روی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

ویسے آپ کے بات ہے کہ میں نے آپ کی بات کو ناپسندیدہ نہیں بلکہ متفق کی درجہ بندی دی ہے۔ :)

آخر میں آپ کے ہی بلاگ کی ایک پیاری سی بات آپ ہی سےشیئر کرتا چلوں۔۔۔

(امام غزالی کی نصیحت)

بے شک عوام کا فرض ہے کہ ایمان اور اسلام لا کر اپنی عبادات اور روزگار میں مشغول رہیں، اور علم (دینی) کو علماء کیلئےچھوڑ کر انکے حوالے کریں ۔

عامی شخص کا دینی علم کے سلسلے میں حجت کرنا زناء اور چوری سے بھی زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے۔کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت اور پختگی نہیں رکھتا وہ اگر اللہ تعالیٰ اور اسکے دین کے مسائل میں بحث کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ ایسی رائے قائم کرے جو کفر ہو اور اسکو اسکا احساس بھی نہ ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے وہ کفر ہے۔

اسکی مثال اس شخص کی سی ہے جو تیرنا نہ جانتا ہو اور سمندر میں کود جائے۔

(احیاءالعلوم ۔ص۳۶،ج ۳)
 

کاشفی

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ حضرت نیلسن منڈیلا رحمۃ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
اور ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
آمین۔
:)
 

سید ذیشان

محفلین
اس دھاگے میں معاملہ کچھ الٹا ہو گیا ہے۔ مبینہ لادین لوگ تو دعائیں دے رہے ہیں اور خودساختہ مذہبی لوگوں کو دعا کرنے پر اعتراض ہے۔

ظاہر کو دین کے تو مُلا، سب کچھ ہی مان کے بیٹھا ہے
رب میرا نہیں ان رسموں میں، تو لاکھ کہے، "تو دہری ہے"
 
Top