نیلسن منڈیلا انتقال کر گئے

x boy

محفلین
20 لاکھ ڈالر کا خرچہ، اسرائیلی وزیراعظم مینڈیلا کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کرینگے

یروشلم (آن لائن) اسرائیل نے جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں شرکت سے اپنے وزیر اعظم کو یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ اس سے اسرائیلی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس سے پہلے نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں معلوم ہوا ہے کہ جنوبی افریقہ سفری اور حفاظتی اخراجات کا تخمینہ بیس لاکھ ڈالر ہے۔ اس لیے اب نیتن یاہو جنوبی افریقہ نہیں جائیں گے۔ اسرائیلی میڈیا میں نیتن یاہو کو ایک شاہ خرچ کے طور پر زیر بحث لایا جاتا ہے، حال ہی میں وزیر اعظم کے گھر میں بنے سوئمنگ پول میں صرف پانی بھرنے پر 23000 ڈالرخرچ ہونے کی خبریں سامنے آئیں لیکن ایک آزادی پسند اور نسلی امتیازکی مخالف عالمی شخصیت کی رسومات میں جانا اسرائیل کیلئے کئی دیگر حوالوں سے بھی مہنگا پڑ سکتا تھا، اس لیے اخراجات زیادہ ہونے کو جواز بنا کر نیتن یاہو کا دورہ منسوخ کر دیا گیا۔

نوائے وقت | آرٹسٹ
 
مجھے نیلسن منڈیلا کا بحثیت انسان انتقال کر جانے پہ افسوس ہوا اور میں نے اظہار بھی کر دیا لیکن مجھے حیرت اس بات کی ہوتی ہے کہ ہم لوگوں میں تحقیق اور تحریک کی روح ہی ختم ہو گئی ہے۔

ہم میں یہ سمجھنے ،سوچنے اور تحقیق کی صلاحیت ہی نہیں رہی کہ کوئی شخصیت اگر کسی وجہ سے مشہور ہے تو اس کے کیا عوامل تھے۔ بس ہم لگے ہیں کمپینز کو مزید پروپیگیٹ کرنے، اور بڑھے چلے جاتے ہیں اندھی تقلید میں لکیر کے فقیر بن کر۔

میں سمجھتا ہوں مغرب اگر اپنے کسی مخالف کو عروج دیتا ہے اور مداح سرائی کرتا ہے تو بے مقصد نہیں کرتا۔ مارٹن لوتھر کنگ ہو یا نیلسن منڈیلا ۔ دونوں کو ان کے حریفوں نے ہی عروج پر چڑھایا محض اصل زور پکڑتی تحریکوں کو دبانے کے لیے ۔
جب تحریکیں چلتی ہیں تو بڑے مقاصد حاصل کر لیتی ہیں لیکن پھر لوتھر کنگ اور نیلسن منڈیلا جیسے لوگ اٹھا کر بیچ میں انجیکٹ کر دیے جاتے ہیں تحریکوں کے اور وہ تحریکیں یا تو تباہ ہو جاتی ہیں یا پھر جن کے خلاف ہوتی ہیں ان کی مرضی کے انجام پر ختم ہو جاتی ہیں۔

اور یہی مقصد حاصل ہوا لوتھر کنگ اور نیلسن کو آئیدیلائز کر کے ، انجیکٹ کر کے کہ مرضی کا انجام حاصل کر لیا گیا تحریک کے وسیع عزائم اور مقاصد کو ڈائیورٹ کر کے۔
 

کاشفی

محفلین
منڈیلا کی آخری رسومات: عالمی رہنما جنوبی افریقا پہنچنا شروع
NelsonMandellaslastcustoms_12-10-2013_129695_l.jpg

جوہانسبرگ…عظیم جنوبی افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات کی تیاریاں جاری ہیں، عالمی رہنماوٴں نے بھی جنوبی افریقہ کا رخ کرلیا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم پہنچ گئے، امریکی صدر روانہ ہوگئے۔ مادیبا کے گھر کے باہر بھی چاہنے والوں کے آنے کا سلسلہ جاری۔ جنوبی افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے گھر کے باہر کے ان کے چاہنے والوں کا سمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے۔ مادیبا سے والہانہ محبت کرنے والوں نے گل دستوں کا پہاڑ کھڑاکردیا ہے۔ ہزاروں افراد تہنیتوں گیتوں سے بھی اپنے عظیم رہنما کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔ منڈیلا کے گاوٴں کونو میں جہاں ان کی آخری رسومات اور تدفین کے انتظامات کی تیاریاں جاری ہیں۔ وہاں دنیا بھر سے رہنماوٴں نے بھی جنوبی افریقہ کا رخ کرلیا ہے۔ سب سے پہلے پہنچے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون جنھوں نے نیلسن منڈیلا کے گھر کا دورہ کیا۔کینیڈا کے وزیراعظم اسٹیفن ہارپر بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ جوہانسبرگ پہنچ چکے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما خاتون اول کے ہمراہ جنوبی افریقہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔دنیا بھر کے رہنماوٴں نے اپنے اپنے ممالک میں جنوبی افریقی سفارت خانوں کا بھی دورہ کیا۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ماسکو میں جنوبی افریقاکے سفارت خانے جاکرتعزیتی کتاب پر پیغام لکھ کر نیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن اورجرمن چانسلر انجیلا مرکل نے برلن میں جنوبی افریقاکے سفارت خانے پہنچ کرتعزیتی کتاب پر دستخط کیے۔ جنوبی افریقی اور یورپیئن پارلیمنٹ نے بھی ایک ایک منٹ کی خاموشی سے نیلسن منڈیلا کی جدودجہد کو سلام پیش کیا جبکہ برطانیہ کی پارلیمنٹ نے ایک دن کی پوری کارروائی نیلسن منڈیلا کے نام کردی۔کیپ ٹاوٴن میں واقع ٹیبل پہاڑی پر پروجیکٹر سے بنی نیلسن منڈیلا کی تصویر بھی ان سے عقیدت کے اظہارکے لیے بنائی گئی ہے۔
 

زیک

مسافر
میں سمجھتا ہوں مغرب اگر اپنے کسی مخالف کو عروج دیتا ہے اور مداح سرائی کرتا ہے تو بے مقصد نہیں کرتا۔ مارٹن لوتھر کنگ ہو یا نیلسن منڈیلا ۔ دونوں کو ان کے حریفوں نے ہی عروج پر چڑھایا محض اصل زور پکڑتی تحریکوں کو دبانے کے لیے ۔
جب تحریکیں چلتی ہیں تو بڑے مقاصد حاصل کر لیتی ہیں لیکن پھر لوتھر کنگ اور نیلسن منڈیلا جیسے لوگ اٹھا کر بیچ میں انجیکٹ کر دیے جاتے ہیں تحریکوں کے اور وہ تحریکیں یا تو تباہ ہو جاتی ہیں یا پھر جن کے خلاف ہوتی ہیں ان کی مرضی کے انجام پر ختم ہو جاتی ہیں۔

اور یہی مقصد حاصل ہوا لوتھر کنگ اور نیلسن کو آئیدیلائز کر کے ، انجیکٹ کر کے کہ مرضی کا انجام حاصل کر لیا گیا تحریک کے وسیع عزائم اور مقاصد کو ڈائیورٹ کر کے۔
کیا بات کر رہے ہیں؟ شاید آپ کے علم میں ہو کہ مارٹن لوتھر کنگ کو assassinate کیا گیا تھا اور نیلسن منڈیلا 27 سال جیل میں رہے۔

نوٹ: لوتھر کنگ کہنا غلط ہے کہ لوتھر ان کا مڈل نام تھا۔ آپ مارٹن لوتھر کنگ، کنگ، مارٹن کنگ، یا ایم ایل کے کہہ سکتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
کیا بات کر رہے ہیں؟ شاید آپ کے علم میں ہو کہ مارٹن لوتھر کنگ کو assassinate کیا گیا تھا اور نیلسن منڈیلا 27 سال جیل میں رہے۔

نوٹ: لوتھر کنگ کہنا غلط ہے کہ لوتھر ان کا مڈل نام تھا۔ آپ مارٹن لوتھر کنگ، کنگ، مارٹن کنگ، یا ایم ایل کے کہہ سکتے ہیں۔

اس کے لئے پوسٹ 82 کی طرف رجوع کریں۔ :LOL:
 

کاشفی

محفلین
نیلسن منڈیلا کیلئے دعائیہ تقریب،صدر ممنون اور دیگر عالمی رہنماوٴں کی شرکت
MandelaMamnoon_12-10-2013_129794_l.jpg

جوہانسبرگ…جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی یاد میں جوہانسبرگ میں تقریب منعقد کی گئی۔ عظیم لیڈر نے مرنے کے بعد بھی مفاہمت کا کام نہیں چھوڑا، تقریب میں آنے والے امریکا اور کیوبا کے صدور نے برسوں بعد ہاتھ ملا لیا۔ نسلی تعصب اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنے والے نیلسن منڈیلا 5دسمبر کو سب سے جدا ہوگئے۔ جوہانسبرگ میں منعقد کی گئی یادگاری تقریب میں تیز بارش کے باوجود منڈیلا کے چاہنے والوں کا سیلاب امڈ آیا، عظیم رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے امریکی صدر بارک اوباما ، ہیلری کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، چینی صدر، فلسطینی صدر محمود عباس، کیوبن صدر سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے سو سے زائد عالمی رہنما جوہانسبرگ پہنچے ہیں۔ پاکستانی صدر ممنون حسین نے بھی منڈیلا کی یادگاری تقریب میں شرکت کی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے منڈیلا کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں عظیم رہنما قرار دیا۔ اس یادگار موقع پر ایک تاریخی منظر بھی دیکھنے میں آیا۔ کیوبا اور امریکا کے درمیان موجود پچاس سالہ فاصلے اس وقت گھٹ گئے جب کیوبا کے صدر رال کاسترو اور اوباما نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا۔ تاہم اسرائیل نے روایتی رویہ اختیار کرتے ہوئے اپنے صدر اور وزیر اعظم کے بجائے پارلیمانی اسپیکر کو تقریب میں شرکت کے لیے بھیجا۔ منڈیلا کی یاد میں منعقد کی گئی اس تقریب میں ان کی 70سالہ کاوشوں کا رنگ بھی نظر آیا جب ہر رنگ ونسل اور مذہب کے لوگوں نے بلا امتیاز ان کے لیے اجتماعی دعا میں حصہ لیا۔ نسلی تعصب کے خلاف جدوجہد سے تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑنے والے نیلسن منڈیلا کی تدفین اتوار کو ان کے آبائی گاوٴں کونو میں کی جائے گی۔
 
کیا بات کر رہے ہیں؟ شاید آپ کے علم میں ہو کہ مارٹن لوتھر کنگ کو assassinate کیا گیا تھا اور نیلسن منڈیلا 27 سال جیل میں رہے۔

نوٹ: لوتھر کنگ کہنا غلط ہے کہ لوتھر ان کا مڈل نام تھا۔ آپ مارٹن لوتھر کنگ، کنگ، مارٹن کنگ، یا ایم ایل کے کہہ سکتے ہیں۔
کیا بات کر رہے ہیں؟ شاید آپ کے علم میں ہو کہ مارٹن لوتھر کنگ کو assassinate کیا گیا تھا اور نیلسن منڈیلا 27 سال جیل میں رہے۔

نوٹ: لوتھر کنگ کہنا غلط ہے کہ لوتھر ان کا مڈل نام تھا۔ آپ مارٹن لوتھر کنگ، کنگ، مارٹن کنگ، یا ایم ایل کے کہہ سکتے ہیں۔
آپ شاید سوشلز اور مارکسزم کی روح سے واقف نہیں جن کی بنیادوں پر یہ تحریکیں اٹھی تھیں۔ ایک عام آدمی کی حکومت اور ایک عام آدمی کے حق کے لیے اٹھنے والی یہ تحریکیں کس طرح بعد میں کارپوریٹ ہاتھوں میں کھیلیں شاید آپ واقف نہیں۔
ہمارا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ ہم بحث اس دماغ سے شروع ہی نہیں کرتے کہ کہیں ہم غلط بھی ہو سکتے ہیں۔ہمارا علم محدود بھی ہو سکتا ہے اور کہیں ہماری سورس پروپیگیٹڈ بھی ہو سکتی ہے۔ہم مروجہ اور عام الفہم لہروں میں بہتے ہیں اسے ایمان کہتے ہیں اور راستے میں آنے والے ہرمزاحمتی پتھر کو کاٹ کر گزرنا چاہتے ہیں۔

تحریکوں کی تاریخ گواہ ہے کہ تحریکوں کی اکثریت کو ہتھا لیا گیا۔ اور ایسا صرف انہی نے کیا جو تحریکوں کے مخالفین تھے۔

کیا آپ میں سے کسی کو افریقہ کی آزادی کی بنیادی تحریکوں کا اور ان کے مقاصد کا پتہ ہے؟؟؟
آپ امریکہ کے سیاہ فاموں ک اپنے مقاصد کے حصول کی جانب گامزن ان تحریک کو جانتے ہیں جنہوں نے بالآخر مزاحمت اور تشدد کا راستہ اختیار کر لیا تھا جس کے بعد امریکہ کے اس وقت کے معاشرے میں مقصد حاصل ہونا قریب ہو گیا تھا۔ اور پھر جس طرح ڈرامائی انداز میں مارٹن نے جاری ، اور مزاحمتی تحریکوں کی اصل آواز بن کر ڈائیورٹ کیا اور عدم تشدد اور سفید فاموں کے خلاف جاری جارحیت مخالف فلسفے کے فتوے دیے۔
کیا آپ ایران کے انقلاب سے پہلے کی تحریکوں سے واقف ہیں؟؟ کہ کس طرح تحریکوں کو جھوٹ بول کر ہتھیا لیا گیا۔

آپ کیوں اس بات کو ماننے پر تیار نہیں کہ اصل تحریکوں کو دبا کر کم سے کم اور اپنی مرضی سے اپنے مقاصد کے حصول کے عین مطابق جب انہیں ضرورت تھی تو انہوں نے جیل میں پڑے مزاحمت کار کمیونسٹ لیڈر کو بالآخر حقیقی معنوں میں ایک قائد بنا ڈالا۔ ایک مارکسسٹ نے بالآخر جیل میں کیپیٹیلسٹس اور کارپوریٹس سے ہاتھ ملا لیا۔ جیل میں کارپوریٹ اداروں کے وفود کی جانب سے یقین دہانیاں کروائی گئیں۔ اور پھربھر پور سپورٹ دی گئی نیلسن منڈیلا کو۔ اور بالآخر تحریک ڈائیورٹ ہو گئی انہوں نے جو چاہا انہیں مل گیا۔ اور تحریک کے اصل مجاہدین اور ان کے لیڈروں کواس لیڈر نے بلیکس کی آزاد حکومت میں چن چن کر مختلف مقدمات اور طریقوں سے قتل کیا گیا اور ان کا نام و نشان مٹا دیا گیا۔ جس طرح ایران میں شاہ مخالف اصل تحریک جسے سیکیولر ، لبرل لیڈ کر رہے تھے کو ہتھیا یا گیا اور پھر انہیں کو پھانسیاں دی گئیں جو شہنشاہ کے خلاف سب سے پہلی، پرامن اور مؤثر آواز اٹھانے والے بنے تھے۔

آپ بھی وہی بات کر رہے ہیں جو نیلسن منڈیلا کے مخالفین کر رہے ہیں۔ لیکن میں وہ بات کہہ رہا ہوں جو نیلسن منڈیلا کے دوستوں اور ساتھیوں نے کی اور تمام حقیقی مارکسسٹ سمجھتے اور کہتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
آپ امریکہ کے سیاہ فاموں ک اپنے مقاصد کے حصول کی جانب گامزن ان تحریک کو جانتے ہیں جنہوں نے بالآخر مزاحمت اور تشدد کا راستہ اختیار کر لیا تھا جس کے بعد امریکہ کے اس وقت کے معاشرے میں مقصد حاصل ہونا قریب ہو گیا تھا۔ اور پھر جس طرح ڈرامائی انداز میں مارٹن نے جاری ، اور مزاحمتی تحریکوں کی اصل آواز بن کر ڈائیورٹ کیا اور عدم تشدد اور سفید فاموں کے خلاف جاری جارحیت مخالف فلسفے کے فتوے دیے۔
میں ایران، افریقہ، یا مارکسزم کا ایکسپرٹ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا مگر امریکی تاریخ بشمول افریقی امریکیوں کے متعلق میری معلومات کافی تفصیلی اور گہرائی میں ہیں۔ ایم ایل کے سے لیکر جان براؤن، مالکم ایکس سے بیارڈ رسٹن، ڈوبوآ سے فریڈرک ڈگلس اور مزید سب کے بارے میں مطالعہ ہے۔ اور میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ آپ غلط ہیں۔
 
میں ایران، افریقہ، یا مارکسزم کا ایکسپرٹ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا مگر امریکی تاریخ بشمول افریقی امریکیوں کے متعلق میری معلومات کافی تفصیلی اور گہرائی میں ہیں۔ ایم ایل کے سے لیکر جان براؤن، مالکم ایکس سے بیارڈ رسٹن، ڈوبوآ سے فریڈرک ڈگلس اور مزید سب کے بارے میں مطالعہ ہے۔ اور میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ آپ غلط ہیں۔
تو آپ کے اس مطالعہ میں اگر ساؤتھ افریقہ ، اس کی تحریکیں اور نیلسن منڈیلا شامل نہیں، سوشل ازم اور ماکسزم بھی نہیں اور آپ پھر بھی مجھے غلط ثابت کرنے پر مصر ہیں تو میں ہار ا آپ جیتے اور پاکستان زندہ باد۔
 

کاشفی

محفلین
Musharraf visits South African High Commission, Islamabad---signs Mandela Condolence Book
December 10th, 2013: Dr. Raza Bokhari, international spokesperson to Former President Musharraf, issued the following statement to the various media outlets:
General Pervez Musharraf, Former President of Pakistan, visited the South African Embassy in Islamabad earlier this evening to sign the condolence book to honor the life and life legacy of Nelson Mandela.
The Former President recorded the following statement:
"Today the world pays homage to the most well-known, respected and popular figure that perhaps history has ever known. On a personal level I draw inspiration from the life of Madiba Nelson Mandela. The limit of injustice and hardship that one can endure for a cause larger than self; the cause for one's country and one's people".
Former President Musharraf was received at the High Commission by HE M. Kumalo, High Commissioner of South Africa, the Deputy High Commissioner, Defence Attaché and senior embassy officials.
946085_10151991176411919_1275155432_n.jpg
 

زیک

مسافر
میں نے لکھا کہ
میں ایران، افریقہ، یا مارکسزم کا ایکسپرٹ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا
اور آپ نے پڑھا:
تو آپ کے اس مطالعہ میں اگر ساؤتھ افریقہ ، اس کی تحریکیں اور نیلسن منڈیلا شامل نہیں، سوشل ازم اور ماکسزم بھی نہیں

بلاتبصرہ!
 
میں نے لکھا کہ

اور آپ نے پڑھا:


بلاتبصرہ!
میں ایران، افریقہ، یا مارکسزم کا ایکسپرٹ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا مگر امریکی تاریخ بشمول افریقی امریکیوں کے متعلق میری معلومات کافی تفصیلی اور گہرائی میں ہیں۔ ایم ایل کے سے لیکر جان براؤن، مالکم ایکس سے بیارڈ رسٹن، ڈوبوآ سے فریڈرک ڈگلس اور مزید سب کے بارے میں مطالعہ ہے۔ اور میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ آپ غلط ہیں۔
میں نے یہ پڑھا کہ کن کے بارے میں آپ کا مطالعہ ہے، بات چونکہ نیلسن منڈیلا کی ہو رہی تھی اور اگر آپ کا ان سے متعلق مطالعہ ہوتا تو آپ ضرور اپنے مطالعہ کی اوپر دی گئی لسٹ میں نیلسن منڈیلا کی شخصیت بھی شامل کرتے ۔ بس یہی بات میں نے سمجھی :)
میں نے آپ کے کسی بھی چیز کے بارے میں ایکسپرٹ نہ ہونے کو تو چھیڑا ہی نہیں، بس یہ کہا کہ جسے آپ نے اپنے مطالعے کی لسٹ میں شامل نہیں رکھا ہم اسی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں :)
یاد رکھیے میڈیا وہ بتا رہا ہوتا ہے جو ہو رہا ہوتا ہے،نظر آ رہا ہوتا ہے اور جو دکھایا جا رہا ہوتا ہے۔
اور وہ خبر ہوتی ہے تحقیق اور مطالعہ نہیں ہوتا۔
 
Top