نیٹ ورک مارکیٹنگ ۔۔۔

ایک تھے ہمارے کزن۔۔بی اے کے امتحان سے فراغت پائی ہی تھی کہ کچھ احباب کی اعانت سے نیٹ ورک مارکیٹنگ کی دعوت ملی۔۔اکثر احباب نے (Tiens ) کا نام سنا ہوگا انٹرنیشنل کمپنی ہے۔۔۔آٹھ دس دن کی ٹریننگ میں انہوں نے عالی شان بنگلہ، ہنڈہ وی ٹی آئی کے وہ سنہرے خواب دکھائے کہ اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے وی ٹی آئی کے سنگ لانگ ڈرائیونگ کرتے نظر آتے۔۔۔فیملی میں اس کو وی ٹی آئی، وی ٹی آئی کے نام سے پکارا جانے لگا۔۔۔مارکیٹنگ کا اصول تھا کہ پہلے خود چالیس پچاس ہزار کی شاپنگ کی جائے تب جا کے آپ کامیاب ہوں گے۔۔۔انہی دنوں کزن صاحب نے نئی نئی موٹر بائیک لی تھی۔۔۔وی ٹی آئی کی خماریاں تھی۔۔گھر والوں کے لاکھ سمجھانے پہ بھی باز نہ آئے۔۔۔فورا بیچ کے شاپنگ کی۔۔( اتنا تو ہمارے حکمرانوں کو اقتدار کا نشہ نہیں ہوتا) کافی دنوں کزن سے ملاقات نہ ہو سکی۔۔پچھلے دنوں نظر آئے پوچھنے پہ بتایا کہ باجی سب فراڈ تھا ۔۔دعا کریں موٹر بائیک ہی واپس مل جائے۔۔۔
 
آج سے تقریباً چھ ماہ قبل ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کی جاننے والی آئی ہوئی تھیں، انہوں نے ایک لیکچر کا اہتمام کی ہوا تھا، خواتین گھر بیٹھے کیسے کما سکتی ہیں۔
میری مسز بھی چلی گئیں۔ واپس آئیں تو بہت خوش تھیں کہ بہت زبردست لیکچر تھا اور ساتھ ہی ایک فارم بھی تھا۔ تفصیل پوچھی تو پتہ چلا کہ ان خاتون کی کمپنی کاسمیٹکس کا کاروبار کرتی ہے۔
پانچ سو روپے کی جو نئی ممبر بنتی ہے، اس کو مزید ممبر بنانے کا کہا جاتا ہے کہ آپ کو اس میں سے کمیشن ملے گا، اور ہم آپ کو اپنی پراڈکٹس بھی بھیجیں گے، جو آپ اپنے گھر کے آس پاس ہی مارکیٹ کریں گی، اس کی فروخت پر بھی کمیشن ملے گا۔

میں سمجھ گیا کہ بزناس کے پیٹرن پر کام ہے۔
میں نے مزید کریدا تو بتایا کہ وہ خاتون کہہ رہی تھی کہ میں نے شروع میں ممبر بننے کے بعد اگنور کر دیا تھا، مگر پھر ایک ماہ بعد پہلی پیمنٹ پندرہ ہزار روپے آئی، پھر مزید ایک ماہ بعد بیس ہزار کی پیمنٹ آئی، تو میں نے باقاعدہ کام شروع کر دیا۔

یہاں بات واضح ہو چکی تھی۔ پھر مسز کو سمجھانا شروع کیا۔ ان سے پوچھا کہ انہیں کس کام کے پندرہ ہزار ملے؟ کتنے ممبر بنانے پر یا پراڈکٹس بیچنے پر؟
اور اضافہ کس بنیاد پر ہوا؟
ایک ممبر بنانے پر ایگزیکٹ کتنا کمیشن ہے؟ کیا تمام تفصیلات کلیئر ہیں۔
اگر ان سوالات کے جوابات نہیں ہیں یا مبہم ہیں تو پھر اس سے فوری طور پر دور ہو جاؤ، یہ جائز نہیں۔
اس نے یہ سوالات ان کو فون کر کے ان کے سامنے رکھے تو جواب ملا آپ شروع کریں، خود معلوم ہو جائے گا۔ یعنی جواب وہی تھا جو مجھے معلوم ہو چکا تھا۔ :)
انہوں نے اپنی ویب سائٹ کا ایڈریس دیا، مگر اس قسم کی کوئی تفصیل وہاں بھی موجود نہ تھی۔ جبکہ باقی پوری تفصیل موجود تھی۔

ایک بات جو انہوں نے خواتین کے ذہن میں ڈالی وہ بظاہر بڑی خوشنما مگر دراصل مادیت پرستی کی جانب دھکیلنے والی تھی۔
کہتی ہیں کہ آپ سے کوئی پوچھتا ہے کہ اچھا کیک کہاں سے ملے گا، آپ اسے بتاتی ہیں کہ فلاں بیکری سے۔ اس بیکری کی کمائی میں آپ کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے، مگر آپ کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟
ہم آپ کو یہ فائدہ دیں گے۔
اب اس بات سے لوگ بڑے متاثر ہوتے ہیں اور واہ واہ کرتے ہیں۔

مگر یہ مادیت پرستی ہے۔ اپنے ہر سیکنڈ کو پیسوں میں تولنا۔ پیسے کے لیے سوچنا، پیسے کے لیے بولنا۔
حالانکہ آپ نے جو فائدہ حاصل کر لیا تھا اسی کی بنیاد پر اس بیکری کی تشہیر کی۔ آپ کو اس بیکری سے اچھے ذائقے کا کیک ملا، جس کے جواب میں آپ نے اس کی تشہیر کی۔

اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ کیسے انجانے میں ہماری غلط تربیت ہو سکتی ہے۔ اگر بنیادی دینی تعلیمات نہ ہوں تو انسان با آسانی اس چنگل میں پھنس جاتا ہے۔
 
آج سے تقریباً چھ ماہ قبل ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کی جاننے والی آئی ہوئی تھیں، انہوں نے ایک لیکچر کا اہتمام کی ہوا تھا، خواتین گھر بیٹھے کیسے کما سکتی ہیں۔
میری مسز بھی چلی گئیں۔ واپس آئیں تو بہت خوش تھیں کہ بہت زبردست لیکچر تھا اور ساتھ ہی ایک فارم بھی تھا۔ تفصیل پوچھی تو پتہ چلا کہ ان خاتون کی کمپنی کاسمیٹکس کا کاروبار کرتی ہے۔
پانچ سو روپے کی جو نئی ممبر بنتی ہے، اس کو مزید ممبر بنانے کا کہا جاتا ہے کہ آپ کو اس میں سے کمیشن ملے گا، اور ہم آپ کو اپنی پراڈکٹس بھی بھیجیں گے، جو آپ اپنے گھر کے آس پاس ہی مارکیٹ کریں گی، اس کی فروخت پر بھی کمیشن ملے گا۔

میں سمجھ گیا کہ بزناس کے پیٹرن پر کام ہے۔
میں نے مزید کریدا تو بتایا کہ وہ خاتون کہہ رہی تھی کہ میں نے شروع میں ممبر بننے کے بعد اگنور کر دیا تھا، مگر پھر ایک ماہ بعد پہلی پیمنٹ پندرہ ہزار روپے آئی، پھر مزید ایک ماہ بعد بیس ہزار کی پیمنٹ آئی، تو میں نے باقاعدہ کام شروع کر دیا۔

یہاں بات واضح ہو چکی تھی۔ پھر مسز کو سمجھانا شروع کیا۔ ان سے پوچھا کہ انہیں کس کام کے پندرہ ہزار ملے؟ کتنے ممبر بنانے پر یا پراڈکٹس بیچنے پر؟
اور اضافہ کس بنیاد پر ہوا؟
ایک ممبر بنانے پر ایگزیکٹ کتنا کمیشن ہے؟ کیا تمام تفصیلات کلیئر ہیں۔
اگر ان سوالات کے جوابات نہیں ہیں یا مبہم ہیں تو پھر اس سے فوری طور پر دور ہو جاؤ، یہ جائز نہیں۔
اس نے یہ سوالات ان کو فون کر کے ان کے سامنے رکھے تو جواب ملا آپ شروع کریں، خود معلوم ہو جائے گا۔ یعنی جواب وہی تھا جو مجھے معلوم ہو چکا تھا۔ :)
انہوں نے اپنی ویب سائٹ کا ایڈریس دیا، مگر اس قسم کی کوئی تفصیل وہاں بھی موجود نہ تھی۔ جبکہ باقی پوری تفصیل موجود تھی۔

ایک بات جو انہوں نے خواتین کے ذہن میں ڈالی وہ بظاہر بڑی خوشنما مگر دراصل مادیت پرستی کی جانب دھکیلنے والی تھی۔
کہتی ہیں کہ آپ سے کوئی پوچھتا ہے کہ اچھا کیک کہاں سے ملے گا، آپ اسے بتاتی ہیں کہ فلاں بیکری سے۔ اس بیکری کی کمائی میں آپ کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے، مگر آپ کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟
ہم آپ کو یہ فائدہ دیں گے۔
اب اس بات سے لوگ بڑے متاثر ہوتے ہیں اور واہ واہ کرتے ہیں۔

مگر یہ مادیت پرستی ہے۔ اپنے ہر سیکنڈ کو پیسوں میں تولنا۔ پیسے کے لیے سوچنا، پیسے کے لیے بولنا۔
حالانکہ آپ نے جو فائدہ حاصل کر لیا تھا اسی کی بنیاد پر اس بیکری کی تشہیر کی۔ آپ کو اس بیکری سے اچھے ذائقے کا کیک ملا، جس کے جواب میں آپ نے اس کی تشہیر کی۔

اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ کیسے انجانے میں ہماری غلط تربیت ہو سکتی ہے۔ اگر بنیادی دینی تعلیمات نہ ہوں تو انسان با آسانی اس چنگل میں پھنس جاتا ہے۔
ایک دو ماہ تو ان خوابوں کے سہارے ایسے گزرتےہیں کہ پھر کبھی نہیں بھولتے:)
 

محمد وارث

لائبریرین
سیدھا سادا "ڈبل شاہ" کیس ہوتا ہے ہر اس طرح کا کیس۔ مجھے جب ڈبل شاہ کی ترغیب دی گئی تھی تو ان دنوں وہ اپنی شہرت بنانے کے لیے واقعی لوگوں کو ڈبل رقم واپس کر رہا تھا، میرے ایک دوست نے قرآن کی قسمیں کھا کھا کر مجھے بتایا کہ ڈبل پیسے واپس آتے ہیں سو چڑھ جاؤ سولی، مگر میں اس کی باتوں میں نہ آیا، اللہ کا شکر ہے۔ بعد میں لوگ کئی کئی سالوں تک اپنی رقمیں "پرچون" کی صورت میں حکومت سے وصول کرتے رہے اور اس گھپلے میں لوگوں کے کروڑوں اربوں روپے ڈوب گئے۔
 
اکثر احباب نے (Tiens ) کا نام سنا ہوگا انٹرنیشنل کمپنی ہے۔۔۔آٹھ دس دن کی ٹریننگ میں انہوں نے عالی شان بنگلہ، ہنڈہ وی ٹی آئی کے وہ سنہرے خواب دکھائے کہ اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے وی ٹی آئی کے سنگ لانگ ڈرائیونگ کرتے نظر آتے۔۔۔
جس پلازہ میں چند دن پہلے میں نے آفس کے لیے دو شاپس لی ہیں، اسی میں چار شاپس کا ایک سیٹ ٹائینز والوں نے بھی لیا ہے۔ ابھی ان کا آفس اوپن تو نہیں ہوا لیکن پہلی ملاقات میں ہی مجھے بھی ایسی ہی گفتگو سے رام کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

آفس کھل جائے تو اس کی حقیقت کچھ نا کچھ پتا لگ جائے گی۔
 
سیدھا سادا "ڈبل شاہ" کیس ہوتا ہے ہر اس طرح کا کیس۔ مجھے جب ڈبل شاہ کی ترغیب دی گئی تھی تو ان دنوں وہ اپنی شہرت بنانے کے لیے واقعی لوگوں کو ڈبل رقم واپس کر رہا تھا، میرے ایک دوست نے قرآن کی قسمیں کھا کھا کر مجھے بتایا کہ ڈبل پیسے واپس آتے ہیں سو چڑھ جاؤ سولی، مگر میں اس کی باتوں میں نہ آیا، اللہ کا شکر ہے۔ بعد میں لوگ کئی کئی سالوں تک اپنی رقمیں "پرچون" کی صورت میں حکومت سے وصول کرتے رہے اور اس گھپلے میں لوگوں کے کروڑوں اربوں روپے ڈوب گئے۔
دوست کو ملے ہوں گے پھر۔۔۔
شکر آپ بچ گئے۔۔۔میں تو اچھے اچھوں کو باتوں میں آتے دیکھا
 
می
جس پلازہ میں چند دن پہلے میں نے آفس کے لیے دو شاپس لی ہیں، اسی میں چار شاپس کا ایک سیٹ ٹائینز والوں نے بھی لیا ہے۔ ابھی ان کا آفس اوپن تو نہیں ہوا لیکن پہلی ملاقات میں ہی مجھے بھی ایسی ہی گفتگو سے رام کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

آفس کھل جائے تو اس کی حقیقت کچھ نا کچھ پتا لگ جائے گی۔
میری یونیورسٹی کے بالکل سامنے دفتر بنا ہوا۔۔۔آتے جاتے کزن کی یاد دلاتا رہتا۔۔۔
رام ہونے سے بچیئے گا۔۔۔بعد میں کہیں رام رام نہ کرتے پھریں:p
 

محمد وارث

لائبریرین
ڈبل شاہ نے تو تعلیم اور دماغ کا استعمال کرکے لوٹا تھا لیکن طریقہ کافی اچھا لگا مجھے اپنے لوگوں کو فائدہ دو دوسروں کو لوٹ لو۔ حکمرانوں کی طرح
اُس نے اپنی شہرت واقعی بنائی تھی اور ہر کسی کو فائدہ دیا تھا کوئی بھی ہو لیکن آخر میں سب لٹ گئے۔ مثال کے طور پر ایک شخص ایک لاکھ اس کے پاس لے کر گیا اُس نے دو لاکھ واپس کیے اب لالچ نے چین نہ لینے دیا اور پھر دو لاکھ یا اس سے بھی زائد رقم پھر اُس کے پاس لے گیا اور اصل ابتدائی رقم بھی گنوا بیٹھا۔ اُس سے اگر کچھ لوگوں کو فائدہ ہوا تھا تو وہ ان لوگوں کو جو پہلی بار رقم ڈبل کروا کے دوبارہ اُس کے پاس نہیں گئے، لیکن ایسے بہت ہی کم تھے کیوں کہ لالچ چین نہیں لینے دیتا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دوست کو ملے ہوں گے پھر۔۔۔
شکر آپ بچ گئے۔۔۔میں تو اچھے اچھوں کو باتوں میں آتے دیکھا
آپ نے درست فرمایا، اچھے اچھے اس لالچ کے چکر میں پھنس گئے تھے لیکن اللہ کا کرم رہا مجھ پر کہ خوار ہونے سے بچ گیا۔ :)

دام دیکھے ہیں وہاں اکثر بچھے
جس جگہ پر دانے کی بہتات ہو
 
ڈبل شاہ نے تو تعلیم اور دماغ کا استعمال کرکے لوٹا تھا لیکن طریقہ کافی اچھا لگا مجھے اپنے لوگوں کو فائدہ دو دوسروں کو لوٹ لو۔ حکمرانوں کی طرح
ڈبل شاہ نے تو پھر بھی محنت کی ۔۔۔دماغ لڑایا۔۔۔حکمراناں کی کیتا:cry:
 
اُس نے اپنی شہرت واقعی بنائی تھی اور ہر کسی کو فائدہ دیا تھا کوئی بھی ہو لیکن آخر میں سب لٹ گئے۔ مثال کے طور پر ایک شخص ایک لاکھ اس کے پاس لے کر گیا اُس نے دو لاکھ واپس کیے اب لالچ نے چین نہ لینے دیا اور پھر دو لاکھ یا اس سے بھی زائد رقم پھر اُس کے پاس لے گیا اور اصل ابتدائی رقم بھی گنوا بیٹھا۔ اُس سے اگر کچھ لوگوں کو فائدہ ہوا تھا تو وہ ان لوگوں کو جو پہلی بار رقم ڈبل کروا کے دوبارہ اُس کے پاس نہیں گئے، لیکن ایسے بہت ہی کم تھے کیوں کہ لالچ چین نہیں لینے دیتا تھا۔
ہوس زر بری شے۔۔۔اللہ بچائے۔۔۔انسان مجبور ہو جاتا وارث بھائی ۔۔
 
اُس نے اپنی شہرت واقعی بنائی تھی اور ہر کسی کو فائدہ دیا تھا کوئی بھی ہو لیکن آخر میں سب لٹ گئے۔ مثال کے طور پر ایک شخص ایک لاکھ اس کے پاس لے کر گیا اُس نے دو لاکھ واپس کیے اب لالچ نے چین نہ لینے دیا اور پھر دو لاکھ یا اس سے بھی زائد رقم پھر اُس کے پاس لے گیا اور اصل ابتدائی رقم بھی گنوا بیٹھا۔ اُس سے اگر کچھ لوگوں کو فائدہ ہوا تھا تو وہ ان لوگوں کو جو پہلی بار رقم ڈبل کروا کے دوبارہ اُس کے پاس نہیں گئے، لیکن ایسے بہت ہی کم تھے کیوں کہ لالچ چین نہیں لینے دیتا تھا۔
جیل سے آنے کے بعد کب تک زندہ رہا کتنی عیش وعشرت دیکھی کیا لے گیا ساتھ اپنے ساری بلیک منی باہر کے بینکوں میں پڑی ہے
 
ہمارے ساتھ یہ حادثہ تقریبا 6 سال پہلے پیش آیا تھا۔:(
ہمارے بڑے سالے صاحب کے ایک دوست سندھ سکیڑریٹ میں ملازم تھے۔انھوں نے اپنے کچھ سرکاری ملازم دوستوں کے ساتھ مل کر فراڈ کیا جس کا تخمینہ کم بیش 2 ارب کے قریب تھا۔
ان کا طریقہ وردات یہ تھا کہ وہ 3 ماہ،6ماہ،12 ماہ کی مدت پر لوگوں سے رقم لیتے تھے اور 3ماہ کے پیکیج میں 1 لاکھ کی رقم پر ماہانہ 18 ہزار دیتے تھے اور دی گئی رقم اپنی جگہ برقرار رہتی اور 3ماہ بعد اصل رقم واپس کردی جاتی تھی۔کئی سال تک منظم انداز میں اپنی اسکیم چلا کر لوگوں پر اپنا اعتبار قائم کیا تھا۔
ہمارے سالے صاحب نے اس اسکیم کا حصہ بنے کے لیے ہم سے بے حد اصرار کیا اور ہمیں سنہری اور خوشحال مستقبل کےخواب دیکھائے، جس کی بنا پرہم رقم جمع کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔
ہم نے اپنی رقم جمع کرانے سے پہلے تسلی کے لیے معلومات بھی کی تھی کہ ہم سے لی گئی رقم کو کس استعمال میں لایا جائے گا اور ماہ وار پروفٹ کیسے ادا کیا جائے گا ؟
تو ہمیں یہ بتایا گیا کہ جمع شدہ رقم سے سرکاری کاموں کے لیے ٹینڈر خریدے جاتے ہیں اور خرید کر آگے پروفٹ کے ساتھ بیچ دیے جاتے ہیں اور اس پروفٹ سے ماہانہ پروفٹ حصے داروں کو ادا کیا جاتا ہے۔
ہمیں ایک ماہانہ پروفٹ کی رقم بھی ملی تھی اس کے بعد سے آج تک اگلی ماہانہ پروفٹ کی رقم اور اپنی اصل رقم کے انتظار میں ہیں۔:daydreaming:
 
ہمارے ساتھ یہ حادثہ تقریبا 6 سال پہلے پیش آیا تھا۔:(
ہمارے بڑے سالے صاحب کے ایک دوست سندھ سکیڑریٹ میں ملازم تھے۔انھوں نے اپنے کچھ سرکاری ملازم دوستوں کے ساتھ مل کر فراڈ کیا جس کا تخمینہ کم بیش 2 ارب کے قریب تھا۔
ان کا طریقہ وردات یہ تھا کہ وہ 3 ماہ،6ماہ،12 ماہ کی مدت پر لوگوں سے رقم لیتے تھے اور 3ماہ کے پیکیج میں 1 لاکھ کی رقم پر ماہانہ 18 ہزار دیتے تھے اور دی گئی رقم اپنی جگہ برقرار رہتی اور 3ماہ بعد اصل رقم واپس کردی جاتی تھی۔کئی سال تک منظم انداز میں اپنی اسکیم چلا کر لوگوں پر اپنا اعتبار قائم کیا تھا۔
ہمارے سالے صاحب نے اس اسکیم کا حصہ بنے کے لیے ہم سے بے حد اصرار کیا اور ہمیں سنہری اور خوشحال مستقبل کےخواب دیکھائے، جس کی بنا پرہم رقم جمع کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔
ہم نے اپنی رقم جمع کرانے سے پہلے تسلی کے لیے معلومات بھی کی تھی کہ ہم سے لی گئی رقم کو کس استعمال میں لایا جائے گا اور ماہ وار پروفٹ کیسے ادا کیا جائے گا ؟
تو ہمیں یہ بتایا گیا کہ جمع شدہ رقم سے سرکاری کاموں کے لیے ٹینڈر خریدے جاتے ہیں اور خرید کر آگے پروفٹ کے ساتھ بیچ دیے جاتے ہیں اور اس پروفٹ سے ماہانہ پروفٹ حصے داروں کو ادا کیا جاتا ہے۔
ہمیں ایک ماہانہ پروفٹ کی رقم بھی ملی تھی اس کے بعد سے آج تک اگلی ماہانہ پروفٹ کی رقم اور اپنی اصل رقم کے انتظار میں ہیں۔:daydreaming:
کوئی بات نہیں عدنان بھائی۔۔۔آپ سے یہی توقع تھی :)
 
Top