تفصیلات یہاں موجود ہیں۔
ن لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت شیخ نے اسلام آباد سے لاہور سفر کے دوران پانی فراہم کرنے پر تاخیر کی بنا پر بس ہوسٹس اقراء کو تھپڑ رسید کر دیا ، اس کے بال کھینچے اور دوپٹہ پھاڑ دیا۔ بعد ازاں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
تفصیلات یہاں موجود ہیں۔
قصور بھی تو ہمارا ہی ہے کہ اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں۔
قبلہ ، مقدمہ ایم پی اے کے خلاف نہیں بلکہ اسی ہوسٹس اقراء نواز کے خلاف درج کروایا تھا مذکورہ رکن اسمبلی نے اور وہ بھی قتل کی دھمکیاں دینے کا ، جبکہ اسی وقت ٹی وی پر دکھایا جا رہا تھا کہ بس کے تمام مسافرین مذکورہ ایم پی اے کی غنڈہ گردی کی گواہی دے رہے تھے اور اقراء اس کے تشدد سے اپنے منہ پر پڑی خراشیں دکھا رہی تھی۔ اس کا دوپٹہ بھی اسی با پردہ ایم پی اے نے پھاڑا تھا ۔بات پوری کیجئے نا، جناب۔
اُس ایم پی کے کے خلاف رپورٹ بھی درج ہوئی۔
یہ خبر جنگ میں بھی آئی تھی۔
شمشاد بھائی ، آپ نے درست کہا کہ عوام اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عوام پر ہونے والے تشدد کو ووٹ دینے کی وجہ قرار دے دیا جائے۔ اب کوئی فرشتہ تو آئے گا نہیں کہ جسے عوام ووٹ دیں۔ میرے پاس تو تبدیلی کے علمبرداروں کے بہتی گنگا میں ہاتھ رنگنے کی تفصیلات بھی موجود ہیں تو کیا جواب آں غزل کے طور پر یہ کہہ دیا جائے کہ انہیں عوام نے ووٹ دئے ہیں اس لئے وہ یہ کام کر رہے ہیں۔قصور بھی تو ہمارا ہی ہے کہ اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں۔
ماشاء اللہ سے موصوفہ تعلیم وتعلم سے متعلق ہیں۔ گورنمنٹ اپوا کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے تعلیم یافتہ ہیں۔ بی اے ۔ بی ایڈ ہیں۔ پروفیشن کے لحاظ سے سوشل ورکر ہیں۔ 2001 سے 2006 تک لوکل گورنمنٹ کی جنرل کونسلر بھی رہ چکی ہیں اور 2006سے 2008 تک ڈسٹرکٹ کونسل لاہور کی ممبر رہی ہیں۔اب لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن کی سپیشل کمیٹی کی ممبر ہیں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر ن لیگ کی طرف سے ایم پی اے بنائی گئی ہیں۔میں تو حیران ہوں کہ یہ موصوفہ پبلک ٹانسپورٹ پر سفر کر رہی تھیں۔۔۔ شائد اسی بات کا غصہ اندر ہی اندر لاوے کی طرح کھول رہا ہو کہ کہاں میں کہاں یہ مقام اور یہ عوام کالانعام۔۔۔
جناب وزیرِ اعلیٰ صاحب نے واقعہ کا فوراََ ہی نوٹس لے لیے تھا اور قصور وار کو سزا کی یقین دہانی کروائی تھی برائیوں کے ساتھ اچھائیاں نہیں بھولنی چاہیں۔
ویسے کچھ مستثنیات بھی ہیں۔۔۔ الّا ما شاء اللہ۔۔۔
ماشاء اللہ سے موصوفہ تعلیم وتعلم سے متعلق ہیں۔ گورنمنٹ اپوا کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے تعلیم یافتہ ہیں۔ بی اے ۔ بی ایڈ ہیں۔ پروفیشن کے لحاظ سے سوشل ورکر ہیں۔ 2001 سے 2006 تک لوکل گورنمنٹ کی جنرل کونسلر بھی رہ چکی ہیں اور 2006سے 2008 تک ڈسٹرکٹ کونسل لاہور کی ممبر رہی ہیں۔اب لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن کی سپیشل کمیٹی کی ممبر ہیں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر ن لیگ کی طرف سے ایم پی اے بنائی گئی ہیں۔
محمد خان جونیجو مرحوم ایوب خان کی کابینہ میں ریلوے کے وزیر تھے انہوں نے کراچی سے پشاور تک کا سفر عوامی ایکسپریس میں کیا تھا ، جس میں صرف تھرڈ کلاس ہوتا تھا ،اور جہاں جہاں گاڑی بیس منٹ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی وہ سٹیشن پر اتر کر ٹکٹ کی کھڑکی اور پارسل آفس کا جائزہ لیتے اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ ٹرین میں وزیر ریلوے بھی سفر کرہا ہے ۔
قانون کے ڈنڈے کا ڈر ہو تو گدھا بھی لین میں چلنا سیکھ جاتا ہے ۔ بس اسی ڈنڈے کی کمی ہے ۔ تعلیم وغیرہ کا کوئی چکر نہیں یہاں۔ ان پڑھ بھی جانتا ہے کہ دوسروں کا احترام کرنا بنیادی انسانی تقاضہ ہے۔شعور کی بات کررہا تھا۔ کافی سارے علاقوں میںپڑھے لکھے بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ان کے کلچر اور شعور کا پتہ پڑتا ہے
شعور کی بات کررہا تھا۔ کافی سارے علاقوں میں پڑھے لکھے بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ان کے کلچر اور شعور کا پتہ پڑتا ہے
میرے خیال میں اگر لیاقت علی خان کے بعد کوئی اچھا حکمران پاکستان کو ملا تھا تو وہ محمد خان جونیجو ہی تھے۔محمد خان جونیجو مرحوم ایوب خان کی کابینہ میں ریلوے کے وزیر تھے انہوں نے کراچی سے پشاور تک کا سفر عوامی ایکسپریس میں کیا تھا ، جس میں صرف تھرڈ کلاس ہوتا تھا ،اور جہاں جہاں گاڑی بیس منٹ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی وہ سٹیشن پر اتر کر ٹکٹ کی کھڑکی اور پارسل آفس کا جائزہ لیتے اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ ٹرین میں وزیر ریلوے بھی سفر کرہا ہے ۔