ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی کا بس ہوسٹس پر تشدد

ساجد

محفلین
news_image.php
ن لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت شیخ نے اسلام آباد سے لاہور سفر کے دوران پانی فراہم کرنے پر تاخیر کی بنا پر بس ہوسٹس اقراء کو تھپڑ رسید کر دیا ، اس کے بال کھینچے اور دوپٹہ پھاڑ دیا۔ بعد ازاں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
تفصیلات یہاں موجود ہیں۔
 

ساجد

محفلین
محسوس ہوتا ہے کہ ن لیگ کے اراکین اسمبلی نے اپنی "پارلیمانی" روایات کو بڑی حفاظت سے قریب ڈیڑھ دہائی تک سنبھالے رکھا اور اکثریت ملتے ہی عوام کو اس کی "اوقات" یاد دلانا شروع کر دی ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
ایسے ہیرے مسلم لیگیوں میں شاید کچھ زیادہ ہیں ، کبھی بیکری والے پر اپنی حاکمیت جتاتے ہیں تو کبھی چوری کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں ۔ نہ جانے انہیں کب سزا ملے گی ۔ہر طرف شیر ہی شیر ہیں کیونکہ مقابل کوئی طاقتور نہیں ہوتا ۔
 
news_image.php
ن لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت شیخ نے اسلام آباد سے لاہور سفر کے دوران پانی فراہم کرنے پر تاخیر کی بنا پر بس ہوسٹس اقراء کو تھپڑ رسید کر دیا ، اس کے بال کھینچے اور دوپٹہ پھاڑ دیا۔ بعد ازاں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
تفصیلات یہاں موجود ہیں۔


بات پوری کیجئے نا، جناب۔
اُس ایم پی کے کے خلاف رپورٹ بھی درج ہوئی۔
یہ خبر جنگ میں بھی آئی تھی۔
 

سید زبیر

محفلین
قصور بھی تو ہمارا ہی ہے کہ اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں۔

اب چاہئیے یہ کہ احتجاج بھی اپنے اپنے علاقے کے ایم این اے ، ایم پی اے کے گھروں پر پر کریں ، 50 سی سی موٹرسائکل کی بجائے ان کے گھروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچائیں ان کا جینا دوبھر کریں اور جب یہ اسلام آباد کا رخ کریں تو یہاں ان کا گھیراو جلاو کریں دیکھیں ایک ہفتے میں سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ مگر ہم تو ان کی گاڑیوں کے آگے دھمالیں ڈالتے ہیں ۔ تو انہوں نے تو ہماری ڈگڈگی بجانی ہے
 

ساجد

محفلین
بات پوری کیجئے نا، جناب۔
اُس ایم پی کے کے خلاف رپورٹ بھی درج ہوئی۔
یہ خبر جنگ میں بھی آئی تھی۔
قبلہ ، مقدمہ ایم پی اے کے خلاف نہیں بلکہ اسی ہوسٹس اقراء نواز کے خلاف درج کروایا تھا مذکورہ رکن اسمبلی نے اور وہ بھی قتل کی دھمکیاں دینے کا ، جبکہ اسی وقت ٹی وی پر دکھایا جا رہا تھا کہ بس کے تمام مسافرین مذکورہ ایم پی اے کی غنڈہ گردی کی گواہی دے رہے تھے اور اقراء اس کے تشدد سے اپنے منہ پر پڑی خراشیں دکھا رہی تھی۔ اس کا دوپٹہ بھی اسی با پردہ ایم پی اے نے پھاڑا تھا ۔
کل کی شنید ہے کہ اقراء کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے پولیس آفیسر کو معطل کر کے خادم اعلی نے گونگلوؤں سے مٹی جھاڑ دی ہے جبکہ پولیس نے اپنی تفتیشی رپورٹ مکمل کر کے خادم اعلی کے حضور پیش کر دی ہے جس میں درج ہے کہ اقراء نواز کے خلاف پولیس کو ایک بھی گواہی دستیاب نہیں ہوئی بلکہ بس کے تمام مسافرین نے ایم پی اے نگہت شیخ کے خلاف گواہی دی ہے اور اسے تشدد کا قصوروار پایا گیا ہے۔
اب دیکھتے ہیں کہ خادم اعلی کیا انصاف کرتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
قصور بھی تو ہمارا ہی ہے کہ اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں۔
شمشاد بھائی ، آپ نے درست کہا کہ عوام اپنے ہی ووٹوں سے منتخب کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عوام پر ہونے والے تشدد کو ووٹ دینے کی وجہ قرار دے دیا جائے۔ اب کوئی فرشتہ تو آئے گا نہیں کہ جسے عوام ووٹ دیں۔ میرے پاس تو تبدیلی کے علمبرداروں کے بہتی گنگا میں ہاتھ رنگنے کی تفصیلات بھی موجود ہیں تو کیا جواب آں غزل کے طور پر یہ کہہ دیا جائے کہ انہیں عوام نے ووٹ دئے ہیں اس لئے وہ یہ کام کر رہے ہیں۔
ہم عوام کو اپنے حقوق کے لئے ہمہ وقت اور ہمہ جہتی کام کرنا ہو گا تا کہ اقتدار میں آنے والوں کی زیادتیوں کا مقابلہ کر سکیں نا کہ ایک دوسرے پر ووٹ دینے کی بات کہہ کر ان کے لئے میدان صاف کر دینا چاہئے کہ وہ جو چاہیں کرتے رہیں اور ہم ایک دوسرے پر ووٹ دینے کے الزامات لگاتے رہیں۔
 
میں تو حیران ہوں کہ یہ موصوفہ پبلک ٹانسپورٹ پر سفر کر رہی تھیں۔۔۔شائد اسی بات کا غصہ اندر ہی اندر لاوے کی طرح کھول رہا ہو کہ کہاں میں کہاں یہ مقام اور یہ عوام کالانعام۔۔۔:)
لوگو مجھے سلام کرو میں وزیر ہوں
گردن کے ساتھ خود بھی جُھکو میں وزیر ہوں​
گردن میں ہار ڈال دو میں جُھک سکوں اگر
نعرے بھی کچھ بلند کرو میں وزیر ہوں​
تم ہاتھوں ہاتھ لو مجھے دورہ پر آؤں جب
موٹر کے ساتھ ساتھ چلو میں وزیر ہوں​
لکھے ہیں شاعروں نے قصائد میرے لیے
اک آدھ نظم تم بھی کہو میں وزیر ہوں​
جو مجھ سے کہنے آؤ، خبردار مت کہو
جو کچھ میں کہہ رہا ہوں سنو میں وزیر ہوں​
معذور ہوں میں اپنی وزارت سے بے طرح
تم طرحدار مجھ کو کہو میں وزیر ہوں​
بے شک ہے برہمی سی میری گفتگو کے بیچ
لیکن ادب کے ساتھ سنو میں وزیر ہوں​
میں وہ نہیں کہ یوسفِ بے کارواں پھروں
میرا جلوس لے کے چلو میں وزیر ہوں​
اخبار والو سوچ سمجھ کر کرو سوال
جُوں شیشہ میرے منہ نہ لگو میں وزیر ہوں​
مجھ سے قرابتوں کو بس اب بھول جاؤ تم
اے میرے بھائی بند گدھو میں وزیر ہوں​
مجھ کو تو مل گئی ہے وزارت کی زندگی
مرتے ہو تم تو جاؤ مرو میں وزیر ہوں​
 

ساجد

محفلین
میں تو حیران ہوں کہ یہ موصوفہ پبلک ٹانسپورٹ پر سفر کر رہی تھیں۔۔۔ شائد اسی بات کا غصہ اندر ہی اندر لاوے کی طرح کھول رہا ہو کہ کہاں میں کہاں یہ مقام اور یہ عوام کالانعام۔۔۔ :)
ماشاء اللہ سے موصوفہ تعلیم وتعلم سے متعلق ہیں۔ گورنمنٹ اپوا کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے تعلیم یافتہ ہیں۔ بی اے ۔ بی ایڈ ہیں۔ پروفیشن کے لحاظ سے سوشل ورکر ہیں۔ 2001 سے 2006 تک لوکل گورنمنٹ کی جنرل کونسلر بھی رہ چکی ہیں اور 2006سے 2008 تک ڈسٹرکٹ کونسل لاہور کی ممبر رہی ہیں۔اب لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن کی سپیشل کمیٹی کی ممبر ہیں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر ن لیگ کی طرف سے ایم پی اے بنائی گئی ہیں۔
 
جناب وزیرِ اعلیٰ صاحب نے واقعہ کا فوراََ ہی نوٹس لے لیے تھا اور قصور وار کو سزا کی یقین دہانی کروائی تھی برائیوں کے ساتھ اچھائیاں نہیں بھولنی چاہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
جناب وزیرِ اعلیٰ صاحب نے واقعہ کا فوراََ ہی نوٹس لے لیے تھا اور قصور وار کو سزا کی یقین دہانی کروائی تھی برائیوں کے ساتھ اچھائیاں نہیں بھولنی چاہیں۔

ترے وعدے پر جئے ہم، تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
 

سید زبیر

محفلین
ویسے کچھ مستثنیات بھی ہیں۔۔۔ الّا ما شاء اللہ۔۔۔

1016500_10151449568751766_153188300_n.jpg

محمد خان جونیجو مرحوم ایوب خان کی کابینہ میں ریلوے کے وزیر تھے انہوں نے کراچی سے پشاور تک کا سفر عوامی ایکسپریس میں کیا تھا ، جس میں صرف تھرڈ کلاس ہوتا تھا ،اور جہاں جہاں گاڑی بیس منٹ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی وہ سٹیشن پر اتر کر ٹکٹ کی کھڑکی اور پارسل آفس کا جائزہ لیتے اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ ٹرین میں وزیر ریلوے بھی سفر کرہا ہے ۔
 
ماشاء اللہ سے موصوفہ تعلیم وتعلم سے متعلق ہیں۔ گورنمنٹ اپوا کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن لاہور سے تعلیم یافتہ ہیں۔ بی اے ۔ بی ایڈ ہیں۔ پروفیشن کے لحاظ سے سوشل ورکر ہیں۔ 2001 سے 2006 تک لوکل گورنمنٹ کی جنرل کونسلر بھی رہ چکی ہیں اور 2006سے 2008 تک ڈسٹرکٹ کونسل لاہور کی ممبر رہی ہیں۔اب لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن کی سپیشل کمیٹی کی ممبر ہیں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر ن لیگ کی طرف سے ایم پی اے بنائی گئی ہیں۔

شعور کی بات کررہا تھا۔ کافی سارے علاقوں میںپڑھے لکھے بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ان کے کلچر اور شعور کا پتہ پڑتا ہے
 
محمد خان جونیجو مرحوم ایوب خان کی کابینہ میں ریلوے کے وزیر تھے انہوں نے کراچی سے پشاور تک کا سفر عوامی ایکسپریس میں کیا تھا ، جس میں صرف تھرڈ کلاس ہوتا تھا ،اور جہاں جہاں گاڑی بیس منٹ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی وہ سٹیشن پر اتر کر ٹکٹ کی کھڑکی اور پارسل آفس کا جائزہ لیتے اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ ٹرین میں وزیر ریلوے بھی سفر کرہا ہے ۔

اچھا بندہ تھا
 

ساجد

محفلین
شعور کی بات کررہا تھا۔ کافی سارے علاقوں میںپڑھے لکھے بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ان کے کلچر اور شعور کا پتہ پڑتا ہے
قانون کے ڈنڈے کا ڈر ہو تو گدھا بھی لین میں چلنا سیکھ جاتا ہے ۔ بس اسی ڈنڈے کی کمی ہے ۔ تعلیم وغیرہ کا کوئی چکر نہیں یہاں۔ ان پڑھ بھی جانتا ہے کہ دوسروں کا احترام کرنا بنیادی انسانی تقاضہ ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
شعور کی بات کررہا تھا۔ کافی سارے علاقوں میں پڑھے لکھے بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جس سے ان کے کلچر اور شعور کا پتہ پڑتا ہے

میرا خیال ہے ،کلچر اور شعور سے زیاد ہ بہتر لفظ شاید ان کے والدین اور ان کی سوچ و مزاج کا پتہ پڑتا ہے
 
محمد خان جونیجو مرحوم ایوب خان کی کابینہ میں ریلوے کے وزیر تھے انہوں نے کراچی سے پشاور تک کا سفر عوامی ایکسپریس میں کیا تھا ، جس میں صرف تھرڈ کلاس ہوتا تھا ،اور جہاں جہاں گاڑی بیس منٹ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی وہ سٹیشن پر اتر کر ٹکٹ کی کھڑکی اور پارسل آفس کا جائزہ لیتے اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ ٹرین میں وزیر ریلوے بھی سفر کرہا ہے ۔
میرے خیال میں اگر لیاقت علی خان کے بعد کوئی اچھا حکمران پاکستان کو ملا تھا تو وہ محمد خان جونیجو ہی تھے۔
 
Top