ن لیگ سندھ میں

ش

شہزاد احمد

مہمان
شہزاد صاحب دوسرے صوبوں کے حاکم قرض کی مے تو نہیں پی رہے ۔ اُن کی عوام بیس بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب تو نہیں سہہ رہی۔ وہاں ایک شعبے کے لئے باقی محکموں کو کنگال تو نہیں کیا جا رہا۔ آدھی وزارتوں کے قلمدان اور کس صوبے کے حاکم نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ اپنی عوام کی بے روزگاری کی پرواہ کئے بغیر غیر ملکی کمپنیوں سے شہر کی صفا ئیوں پر زرمبادلہ تو نہیں خرچ کیا جا رہا
لوڈشیڈنگ کی ذمہ داری صرف وزیراعلیٰ پر عائد نہیں ہوتی ۔۔۔ توانائی کے حوالے سے زیادہ تر پالیسیاں وفاقی حکومت ہی بناتی ہے ۔۔۔ جہاں تک دوسرے صوبوں کے حاکموں کا تعلق ہے، ان کی کارکردگی کا ثبوت کئی سروے رپورٹس میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ہم شہباز شریف کے مداح تو ہرگز نہیں ہیں لیکن ان کے متحرک اور فعال ہونے کے حوالے سے ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے ۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کے پی کے کی حکومت توانا$ی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تو شہباز شریف کو کیا مسلہ ہے؟ وہ خود کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں ۔ اسی لئے ساری اہم وزارتوں پر خود ہی فائز ہیں

اے این پی اور پیپلز پارٹی مرکز میں اتحادی حکومت بنا کر بیٹھے ہیں ۔۔۔ ان کے معاملات بنتے زیادہ ہیں، بگڑتے کم ہیں ۔۔۔ گنے کی پھوک سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے حوالے سے وفاق نے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور یہ بات آن ریکارڈ ہے ۔۔۔ بہرحال، ہم شہباز شریف کی مزید وکالت نہیں کریں گے ۔۔۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ اب تک جتنے بھی سروے ہوئے ہیں، ان کے مطابق شہباز شریف کی کارکردگی دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بہت بہتر رہی ہے ۔۔۔ ہاں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ان کی کارکردگی مثالی نہیں رہی ۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
جاوید نصرت صاحب کا کالم

1101757830-2.gif
 
کیا برا ہے کہ اگر شہباز اچھا کام کررہا ہے تو پھر وزیر اعلیٰ بن جاوے یا نیا وزیراعظم
کچھ کرکے تو دے رہا ہے نا۔
 

فلک شیر

محفلین
ویسے "دانش اسکول" پروجیکٹ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا یہ عوام کے لئے سود مند ہے۔
چونکہ پچھلے چھ برس فقیر نےایک پبلک سکول میں ہی گزارے ہیں، اور دانش سکول بھی بنیادی طور پہ روایتی برطانوی پبلک سکول سسٹم کی ہی ایک بازیافت ہے........اور اِس کے آغاز ہی سے ہم لوگ اس کے بارے میں کافی کچھ جانتے تھے، کیونکہ محکمہ تعلیم کے جو چند افسر ڈیپوٹیشن پر دانش سکول اتھارٹی میں بھیجے گئے تھے....اُن میں سے ایک صاحب کا بیٹا ہمارے سکول میں زیرِ تعلیم تھا............پھر یہ کہ اس سکول سسٹم کو چلانے کے لئے جس خاتون کا انتخاب کیا گیا، وہ چاند باغ سکول سے لی گئی تھیں...........ایک بڑا خواب میاں صاحب کو دکھایا گیا.........لیکن انہیں یہ نہ بتایا گیا، کہ پبلک سکول صرف بینکروں کے سر پہ نہیں چلتے.........اور نہ ہی انہیں یہ بتایا گیا، کہ اِن سکولوں میں inductکیے جانے والے بچے ایک زبردست cultural dilemmaکا شکار رہیں گے........اور نہ ہی میاں صاحب کو یہ سمجھ آئی ، کہ پبلک سکول کو چلانا کارِ دگر ہے......برخلاف ایک سکول چین چلانے کے........ان سکولوں میں پٹواریوں کی تصدیقات پہ inductionکی گئی، جو بجائے خود خرابی کا دروازہ کھولنے کے مترادف تھا........پھر اِس اتھارٹی میں طاقت کے حصول کے لیے شدید چپقلش رہی اور رہتی ہے.....کیونکہ بھاری معاوضوں پہ پرائیویٹ سکولز chainsسے اپنے اپنے پسندیدہ افسران لانے پہ اتھارٹی کے بڑے آپس میں بھڑتے رہتے ہیں.............اساتذہ کی تنخواہیں کام کے مقابلہ میں بالکل معمولی ہیں............اور اُن میں سے زیادہ تر کو پبلک سکولنگ کا تجربہ ہی نہیں.....یوں اِس سے بہت سی قابل بیان اور ناقابلِ بیان خرابیاںبڑی شدت سے پیدا ہوئیں..............
میرے پرنسپل، جو PAF PUBLIC SCHOOL SARGODHAسے سکواڈرن لیڈر ریٹائرڈ تھے، اُن کا تبصرہ یہ تھا، کہ جلد یہ سکول بیکن ہاؤس وغیرہ کو کرایے پر دیے جائیں گے..........اور یقین کیجیے، کہ اِس انتہائی ناکام منصوبے کا مستقبل یہی نظر آرہا ہے................
اتنی خطیر رقم اگر پنجاب کے اُن بے شمار پرائمری سکولوں میں خرچ کی جاتی، جہاں چاردیواری اور پینے کا پانی تک میسر نہین.........جہاں صرف ایک استاد ہے، جو بے چارہ محکمانہ ڈاک اور علاقہ افسر کی جا بے جا فرمائشوں کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے............تو یقین کیجیے ہزار گُنا بہتر ہوتا............
پنجاب حکومت نے DSDکے نام سے ایک ادارہ بنایا ہے، جو اساتذہ کی تعلیم و تربیت کا کام کرتا ہے........میں دعوے سے کہتا ہون ، کہ اُ س کے میاں صاحب کو پیش کردہ اعداد و شمار اسی فیصد غلط ہوتے ہیں...........میرے کئی عزیز گورنمنٹ ٹیچر ہیں.........اور اُن سے حالات کا بخوبی پتہ چلتا رہتا ہے..........
اور آخر میں یہ بھی سُن لیجیے، کہ پنجاب حکومت نے چھ محکموں کو اساتذہ کی جاسوسی پہ لگایا ہوا تھا.........اور اِس سلسلہ میں تازہ ترین اضافہ خفیہ پولیس کا ہے.........اِس پہ کوئی کیا تبصرہ کرے..................
اللہ تعالیٰ سے سب کے لیے ہدایت کی دعا ہے.....................
 

زرقا مفتی

محفلین
فی زمانہ اشتہار بازی یا مارکیٹنگ کا دور ہے ہر کاروباری آدمی کی طرح شہباز شریف بھی مارکیٹنگ کی اہمیت سے واقف ہیں اس لئے بذریعہ اشتہارات اپنی مشہوری کرتے ہیں۔
عوام کا یہ حال ہے کہ اچھے اشتہار دیکھ کر پراڈکٹ خرید لیتی ہے بعد میں مطمئن ہوں یا غیر مطمئن
لاہور کے سرکاری ہسپتالوں سے کسی کو واسطہ پڑا ہو تو معلوم ہو کہ غریب عوام کا کتنا درد ہے
ایک عام سرکاری سکول کے حالات دیکھے ہوں تو دانش سکول بنانے پر نفرین کرے
شمالی لاہور کی سڑکوں اور صفائی کا حال دیکھا ہو تو میٹرو بس کی افادیت کو سمجھے
چھ چھ لاکھ میں ایم بی کرنے والے اور تیس تیس لاکھ میں ایم بی بی ایس کرنے والے بے روزگار نوجوانوں سے ملیں تو لیپ ٹاپ بانٹنے والے کی عقل پر ماتم کرے
لیپ ٹاپ تو کے پی کے کی حکومت نے بھی نے بھی تقسیم کئے مگر شہباز شریف کی طرح ڈھنڈورا نہیں پیٹا
 
یا حیرت
30 ارب روپے کا ایک جہاز کھڑے کھڑے جل گیا کامرہ میں
ایسے ہی دو جہار کھڑے کھڑے کراچی میں خاک ہوئے ۔ مجموعی لاگت ستر ارب روپے سے زائد ہے۔
کتنے ہی کھرب روپے یار لوگ فوجی سامان خریدنے پر لگاتے ہیں جو بعد مین اسکریپ کا کام اتا ہے یا دشمن کے قبضے میں اور اربوں روپے کی کک بیک ڈکار لیتے ہیں
پر کسی غریب کا استحقاق مجروع نہیں ہوتا۔ سب حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ لیے ہوتے ہیں

اگر اعتراض ہے اور انکھوں میں انسو اتے ہیں تو صرف بسوں کو دیکھ کر جس میں غریب خود ہی سفر کرتے ہیں۔
 
فی زمانہ اشتہار بازی یا مارکیٹنگ کا دور ہے ہر کاروباری آدمی کی طرح شہباز شریف بھی مارکیٹنگ کی اہمیت سے واقف ہیں اس لئے بذریعہ اشتہارات اپنی مشہوری کرتے ہیں۔
عوام کا یہ حال ہے کہ اچھے اشتہار دیکھ کر پراڈکٹ خرید لیتی ہے بعد میں مطمئن ہوں یا غیر مطمئن
لاہور کے سرکاری ہسپتالوں سے کسی کو واسطہ پڑا ہو تو معلوم ہو کہ غریب عوام کا کتنا درد ہے
ایک عام سرکاری سکول کے حالات دیکھے ہوں تو دانش سکول بنانے پر نفرین کرے
شمالی لاہور کی سڑکوں اور صفائی کا حال دیکھا ہو تو میٹرو بس کی افادیت کو سمجھے
چھ چھ لاکھ میں ایم بی کرنے والے اور تیس تیس لاکھ میں ایم بی بی ایس کرنے والے بے روزگار نوجوانوں سے ملیں تو لیپ ٹاپ بانٹنے والے کی عقل پر ماتم کرے
لیپ ٹاپ تو کے پی کے کی حکومت نے بھی نے بھی تقسیم کئے مگر شہباز شریف کی طرح ڈھنڈورا نہیں پیٹا

شہباز نے تو کچھ کم ہی خرچ کیا ہوگا
مگر یہ دور مارکیٹنگ کا ہے اور سب سے اچھی مارکیٹنگ سیکورٹی کی ہے۔ عوام کو ڈرا کر عوا م کے پیسے جھاڑ لو ملک کی سیکورٹی کے نام پر۔ اور کام کچھ بھی نہیں۔ جہاں دشمن نے فائر کیا انھوں نے ہاتھ کھڑے کیے۔ مگر خرچہ دیکھو ابدوز پر ابدوز، میزائل پر میزائل ٹیسٹ فائر کررہے ہیں پر جب موقع ائے گا تو میزائیل پھلجڑی بن جاوے گا۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
پاکستانی سیاست کے لیے اس سے بہتر کیا بات ہو سکتی ہے کہ ن لیگ سندھ میں جا کر اپنے وجود کو منوانے کی کوشش کرے، ایم کیو ایم پنجاب میں بھی "انٹری" لگائے اور اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش کرے ۔۔۔ پیپلز پارٹی بھی ایک بار پھر وفاق کی نمائندہ جماعت بنے ۔۔۔ تحریکِ انصاف بھی پورے پاکستان میں اپنا نیٹ ورک پھیلائے ۔۔۔ ملکی سیاست کے لیے ایسا ہونا بہت بہتر رہے گا ۔۔۔
 
Top