ویسے "دانش اسکول" پروجیکٹ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا یہ عوام کے لئے سود مند ہے۔
چونکہ پچھلے چھ برس فقیر نےایک پبلک سکول میں ہی گزارے ہیں، اور دانش سکول بھی بنیادی طور پہ روایتی برطانوی پبلک سکول سسٹم کی ہی ایک بازیافت ہے........اور اِس کے آغاز ہی سے ہم لوگ اس کے بارے میں کافی کچھ جانتے تھے، کیونکہ محکمہ تعلیم کے جو چند افسر ڈیپوٹیشن پر دانش سکول اتھارٹی میں بھیجے گئے تھے....اُن میں سے ایک صاحب کا بیٹا ہمارے سکول میں زیرِ تعلیم تھا............پھر یہ کہ اس سکول سسٹم کو چلانے کے لئے جس خاتون کا انتخاب کیا گیا، وہ چاند باغ سکول سے لی گئی تھیں...........ایک بڑا خواب میاں صاحب کو دکھایا گیا.........لیکن انہیں یہ نہ بتایا گیا، کہ پبلک سکول صرف بینکروں کے سر پہ نہیں چلتے.........اور نہ ہی انہیں یہ بتایا گیا، کہ اِن سکولوں میں inductکیے جانے والے بچے ایک زبردست cultural dilemmaکا شکار رہیں گے........اور نہ ہی میاں صاحب کو یہ سمجھ آئی ، کہ پبلک سکول کو چلانا کارِ دگر ہے......برخلاف ایک سکول چین چلانے کے........ان سکولوں میں پٹواریوں کی تصدیقات پہ inductionکی گئی، جو بجائے خود خرابی کا دروازہ کھولنے کے مترادف تھا........پھر اِس اتھارٹی میں طاقت کے حصول کے لیے شدید چپقلش رہی اور رہتی ہے.....کیونکہ بھاری معاوضوں پہ پرائیویٹ سکولز chainsسے اپنے اپنے پسندیدہ افسران لانے پہ اتھارٹی کے بڑے آپس میں بھڑتے رہتے ہیں.............اساتذہ کی تنخواہیں کام کے مقابلہ میں بالکل معمولی ہیں............اور اُن میں سے زیادہ تر کو پبلک سکولنگ کا تجربہ ہی نہیں.....یوں اِس سے بہت سی قابل بیان اور ناقابلِ بیان خرابیاںبڑی شدت سے پیدا ہوئیں..............
میرے پرنسپل، جو PAF PUBLIC SCHOOL SARGODHAسے سکواڈرن لیڈر ریٹائرڈ تھے، اُن کا تبصرہ یہ تھا، کہ جلد یہ سکول بیکن ہاؤس وغیرہ کو کرایے پر دیے جائیں گے..........اور یقین کیجیے، کہ اِس انتہائی ناکام منصوبے کا مستقبل یہی نظر آرہا ہے................
اتنی خطیر رقم اگر پنجاب کے اُن بے شمار پرائمری سکولوں میں خرچ کی جاتی، جہاں چاردیواری اور پینے کا پانی تک میسر نہین.........جہاں صرف ایک استاد ہے، جو بے چارہ محکمانہ ڈاک اور علاقہ افسر کی جا بے جا فرمائشوں کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے............تو یقین کیجیے ہزار گُنا بہتر ہوتا............
پنجاب حکومت نے DSDکے نام سے ایک ادارہ بنایا ہے، جو اساتذہ کی تعلیم و تربیت کا کام کرتا ہے........میں دعوے سے کہتا ہون ، کہ اُ س کے میاں صاحب کو پیش کردہ اعداد و شمار اسی فیصد غلط ہوتے ہیں...........میرے کئی عزیز گورنمنٹ ٹیچر ہیں.........اور اُن سے حالات کا بخوبی پتہ چلتا رہتا ہے..........
اور آخر میں یہ بھی سُن لیجیے، کہ پنجاب حکومت نے چھ محکموں کو اساتذہ کی جاسوسی پہ لگایا ہوا تھا.........اور اِس سلسلہ میں تازہ ترین اضافہ خفیہ پولیس کا ہے.........اِس پہ کوئی کیا تبصرہ کرے..................
اللہ تعالیٰ سے سب کے لیے ہدایت کی دعا ہے.....................