ایچ اے خان
معطل
نظامی بچے شاید اپ کو نندی پور پروجیکٹ کاپورا علم نہیں
یہ مردہ گھوڑا شہباز شریف نے کھڑا کیا ہے ۔ ذرا دم لے لیں یہ چل بھی جاوے گا
یہ ناکامیاں ہیں؟50 فیصد سے زیادہ پاکستانی غریب ، مہنگائی 8.69 فیصد‘
30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران معاشی ترقی کے بارے میں وزارت خزانہ کے اس اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اس سال اقتصادی ترقی کی شرح ہدف سے کم رہی۔
ٹیکس وصولی کی مد میں بھی حکومت اپنے مقرر کردہ ہدف تک نہیں پہنچ سکی اور مئی کے مہینے تک 1955 ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے جبکہ پورے سال کے لیے 2475 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔زرعی شعبے کے لیے ترقی کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کیا گیا تھا جبکہ اس شعبے نے 2.12 فیصد کی رفتار سے ترقی کی۔
http://finance.gov.pk/survey_1314.html[/QUOTE]
ہمت بابے ؛ شہباز شریف نےمردہ گھوڑاکھڑا تو کردیا اشتہاروں میں اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ہے ہی نہیں جس کے بغیر پلانٹ چل ہی نہیں سکتا۔۔ ہاہاہاہانظامی بچے شاید اپ کو نندی پور پروجیکٹ کاپورا علم نہیں
یہ مردہ گھوڑا شہباز شریف نے کھڑا کیا ہے ۔ ذرا دم لے لیں یہ چل بھی جاوے گا
نواز شریف بسم اللہ کریں پھر باقی لوگوں سے استعفیٰ لینا آسان ہوگا۔ان تمام معاملات میں حکومت کی نااہلی اگر ظاہر ہوتی ہے تو اس طرح کے معاملات کے پی کے میں بھی ہیں
عمران کو استعفیٰ دے کر لندن واپس چلاجانا چاہیے کیا پھر؟
ہمت بابے ؛ شہباز شریف نےمردہ گھوڑاکھڑا تو کردیا اشتہاروں میں اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ہے ہی نہیں جس کے بغیر پلانٹ چل ہی نہیں سکتا۔۔ ہاہاہاہا
دیکھیے یہ بالکل مذاق ہے کہ منصوبہ زیر تکمیل ہو اور محض سیاسی شو لگانے کے لیے افتتاح کر دیا جائے۔ حقیقت میں یہ حکومت جھوٹوں کی نانی ہے۔نظامی
قادری کی تربیت کام ارہی ہے
بچے! مردہ کو زندہ کرنے کےتک اور اس کے چلنے تک کئی مراحل اتے ہیں
بس امید قائم رکھنا
آپ کو شاید یہ معلوم نہیں کہ طے شدہ ہدف کو نہ پا سکنا ناکامی کہلاتا ہےیہ ناکامیاں ہیں؟
کہ اس سال اقتصادی ترقی کی شرح ہدف سے کم رہی۔
ہدف سے کم رہی نہ کہ منفی رہی
ٹیکس وصولی کی مد میں بھی حکومت اپنے مقرر کردہ ہدف تک نہیں پہنچ سکی اور مئی کے مہینے تک 1955 ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے جبکہ پورے سال کے لیے 2475 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا
ہدف سے کم رہی نہ کہ منفی رہی
۔زرعی شعبے کے لیے ترقی کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کیا گیا تھا جبکہ اس شعبے نے 2.12 فیصد کی رفتار سے ترقی کی۔
ہدف سے کم رہی نہ کہ منفی رہی
اس خبر سے بھی یہی ظاہر ہے کہ حکومت اچھے ہدف رکھ کر ان تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے
حکومت کی کوششوں کی داد نہ دینا زیادتی اور تعصب ہی ہوگا
آپ کو شاید یہ معلوم نہیں کہ طے شدہ ہدف کو نہ پا سکنا ناکامی کہلاتا ہے
دیکھیے یہ بالکل مذاق ہے کہ منصوبہ زیر تکمیل ہو اور محض سیاسی شو لگانے کے لیے افتتاح کر دیا جائے۔ حقیقت میں یہ حکومت جھوٹوں کی نانی ہے۔
لوڈ شیڈنگ کے باعث صنعتوں کی تالہ بندی کا خدشہ
INDUSTRIES’ SHUTDOWN FEARED:
In Karachi, SITE Association of Industry Chairman Younus M Bashir expressed dismay over the inadequate supply of electricity to SITE industries.
The chairman said that more than seven-hour-long electricity load shedding has made SITE industries unviable, adding that the industry owners are being compelled to shut down their factories.
Bashir further stated that due to the reduced working hours in Ramazan and unannounced load shedding, the production of industries has declined, resulting in difficulties in meeting the export deadlines.
“It is incomprehensible why unannounced power load shedding is continuing despite the average provision of 222 million cubic feet (MMCF) gas by Sui Southern Gas Company (SSGC) to K-Electric (KE),” said Bashir.
http://www.pakistantoday.com.pk/2014/07/23/national/peoples-anger-boils-over-power-outages/
Energy crisis forces APTMA Punjab to consider shutdown
The ongoing electricity and gas load shedding in Pakistan’s Punjab province has forced the All Pakistan Textile Mills Association (APTMA) to consider various options, including shutdown of the industry.
At a general body meeting of APTMA Punjab, member textile mills from Faisalabad, Multan and Lahore, discussed the current scenario in which there is non-availability of uninterrupted power and gas supply, leading to gradual closure of textile mills.
Addressing a press conference after the meeting, APTMA Punjab chairman SM Tanveer said the meeting authorized the APTMA Punjab leadership to take a final decision on indefinite strike/shutdown of textile mills after a meeting with Government officials
http://www.fibre2fashion.com/news/textile-news/newsdetails.aspx?news_id=165614
رمضان کے مہینے کے دوران سستے بازاروں کاناکام ڈرامہ پیش کیا گیا ۔ نادم اعلی کی خراب کارکردگی کی اس سے اعلی مثال ملنی ناممکن ہے کہ اپنے ہی شہر کے گنتی کے چند سستے بازاروں میں اشیا ئے ضروریہ کی قیمتوں اور معیار میں استحکام نہ برقرار رکھ سکے ۔ عام بازار کی تو بات ہی کیا کرنی ۔ نہ جانے ان کی حکومت کی عملداری ہے کہاں پر؟
ناکام رہتا ہے کیونکہ ابتک کام کرنا نہیں سیکھ پایابے چارہ اپنی سے کوشش تو کرتا ہے
بے چارہ اپنی سے کوشش تو کرتا ہے