قرۃالعین اعوان
لائبریرین
آپ نے یہ تحریر پڑھی بہنا !بہت عمدہ تحریر...اللہ تعالی ہمیں بھی ہرنعمت پہ شکر اور ہر دُکھ پر صبر کی توفیق دے.آمین..
بہت شکریہ سسٹر اتنی اچھی تحریر کے لیے.
جزاک اللہ احسن الجزاء
آپ نے یہ تحریر پڑھی بہنا !بہت عمدہ تحریر...اللہ تعالی ہمیں بھی ہرنعمت پہ شکر اور ہر دُکھ پر صبر کی توفیق دے.آمین..
بہت شکریہ سسٹر اتنی اچھی تحریر کے لیے.
شکریہ!ابھی کچھ عرصہ پہلے میں بھی شاید انہی لوگوں میں سے تھی
مجھے بھی گلہ تھا کہ وائے می۔ ایسا لگتا تھا کہ ہر بار میں ہی کیوں۔۔ ہر بار میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے
لیکن الحمدللہ کسی بہت اپنے نے اتنا اچھی طرح سمجھایا کہ وائے ناٹ می۔
اب سمجھ آگئی
تھینک یو ڈئیر سس فور شئیرنگ دس
کچھ تحریریں اپنے خاص نام سے ہی منفرد اور خوبصورت لگتی ہیںاردو میں "میں ہی کیوں" نام رکھا جاسکتا تھا ویسے.
وہ کیا ہے نا کے "وائے می" کو دیکھ کر منہ پے "وائے دس کولا ویرے" آجاتا ہے سچ مچ
اصل میں یہ تحریر اس سوچ کی عکاس تو بلکل بھی نہیں ہے کہ ہم خالق کی لا تعداد نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہیں کر سکتے تو ہمیں اس کی طرف سے ملنے والی آزمائشوں پر نا شکری کرنے کا بھی کوئی حق نہیں۔۔۔مخلوق خالق پر یہ حق رکھتی ہی نہیں کہ کہیں نا شکری کی کوئی گنجائش نکلے۔پڑھنے کے دوران شروع میں جاوید چودھری صاحب کا کالم لگا۔۔۔ ۔! خیر آخر میں بات واضح ہو گئی۔ جہاں تک نفس مضمون کا تعلق ہے تو لکھاری نے بہت اچھے انداز میں پیش کیا ہے مگر میں متفق ہوں ظفری بھائی سے کہ ضروری نہیں کہ انسان سب کچھ پانے کے بعد ہی کسی آزمائش کا شکار ہو، اکثریت تو ایسے لوگوں کی ہوتی ہے جو پہلے مرحلے کو پا ہی نہیں سکتے اور دوسری ناگہانی کا شکار ہو جاتے ہیں مگر فطرت کے اصول یا قانون قدرت انھیں پھر بھی وائے می کہنے کا حق نہیں دیتا۔۔۔ ! اور وائے می کہہ بھی دیں تو کس نے سننی ہے انکی ازل کے لکھاری نے جو کچھ لکھ دیا ملنا اور ہونا تو وہی ہے بے شک وائے می کہتے رہیں نا۔۔۔ ۔!یا تو مزہ یہ ہو کہ بلا واسطہ ناگہانی کو پانے والے وائے می کہنے کا حق رکھتے ہوں تب بات بنے۔۔۔ ۔! نہ ان کے پاس یہ حق اور نہ ان کے پاس یہ حق۔۔۔ ۔۔!
کوئی حرج نہیںاس تحریر کو تو میں پسند کر ہی چکا ہوں اور تحریر کے اس پہلو سے تو میں متفق بھی تھا ہی اور میں نے اس پہلو پر تبادلہ خیال کیا بھی نہیں۔۔۔ ۔! یہ تحریر تو ایک پیغام، ایک سبق تھا، بقول آپ کے کسی ناشکرے انسان کے لیے۔۔۔ ۔۔ مگر اس تحریر کے اور بھی کئ پہلو ہیں کہ جن پر تبادلہ خیال میرے خیال میں ممنوع نہیں بلکہ ایک خاص حد میں رہتے ہوئے صحت مندانہ بھی ہو سکتا ہے۔ سادہ سا پیغام تو سبھی کی سمجھ میں آ گیا ہے اب چھپے ہوئے گوشوں کو نہاں کر دیا جائے تو کیا حرج ہے
جی بلکل !یہ تحریر غالبا جاوید چودھری یا پھر مولانا وحید الدین خان کی ہے
جسے حنیف عبد المجید صاحب نے اپنی کتاب میں لیا ہے
شکریہ بھیا!ایک اچھی تحریر
آرتھر ایش نے اپنے کیرئیر میں تین سنگلز گرینڈ سلام ایونٹ اور دو ڈبلز ٹائٹل جیتے تھے
دنیائے ٹینس کے چار گرینڈ سلام ایونٹ میں سےایک یو ایس اوپن1997سے نیویارک کے علاقعے کوئینز میں واقع آرتھر ایش سٹیڈیم میں منعقد ہوتی ہے
http://en.wikipedia.org/wiki/Arthur_Ashe
http://en.wikipedia.org/wiki/Arthur_Ashe_Stadium
بہت شکریہ!bht zabrdast ummda tahrer lafz nae han kuch kahny k lye....bht bht shukra share krny k lye...Allah apko hmsha khush rahe ameen