اس کو صرف ٹریلر سمجھا جائے!یہ تو آغاز ہی انتہائی دھماکے دار رہا۔
مسحور کن۔
اب اس سے آگے کون دیکھے۔
آپ کی حوصلہ افزائی کے لیے ہم اس لڑی کی نگرانی کا آغاز کیے دیتے ہیں ۔
بہت عمدہ اور شاندار مریم بہن ۔
واہ زبردست !
بہت بہت عمدہ تصویر ۔
کچھ کچھ پینٹگ کی مشابہت ہے۔
جب تک میں دیکھتی رہی، اس کی چوٹی پر وہ ٹکڑا موجود ہی رہا. تاہم اگر وہ ٹکڑا سب کی آنکھ بچا کے ادھر ادھر ہو جاتا ہو تو کچھ کہا نہیں جا سکتا.خوبصورت روداد ۔
ملکہ پربت کے بارے میں ایک چیز مشہور ہے کہ اس کی چوٹی پہ ہروقت بادل کا ایک ٹکڑا موجود رہتا ہے ۔ اس میں کس حد تک صداقت ہے ؟؟
جب مجھے وہاں جانے کا اتفاق ہوا تھا تب سارے دن کے دوران بادل کے کچھ ٹکڑے موجود رہے تھے وہاں ۔
اصل میں سارے فیلوز ہی یہی کہہ رہے تھے کہ یہ ہے وہ جھیل؟ بچپن سے جس کے قصے سنائے جاتے رہے ہیں اور ہم اتنا مشکل سفر کر کے جس کے لیے آئے ہیں!جی ایسا ہی ہے ہم نے 18 تا 21 جولائی وادئ کاغان کی سیر کی۔ اس وقت تک جھیل سیف الملوک کے اردگرد برف بہت کم رہ گئی تھی اور جو باقی تھی وہ بہت زیادہ میلی ہو چکی تھی۔ اس وجہ سے جھیل سیف الملوک مرجھائی ہوئی لگ رہی تھی۔ اب تک تو اس کی خوبصورتی مزید کم ہو چکی ہو گی
اور وہ جیپیں! ان کی اتنی بڑی تعداد سے بھی جھیل کا نظارہ خراب ہو گیا ہے خصوصًا پہلی نظر کا جھیل کا منظر۔
یہ ملکہ پربت کیا ہے؟ کہاں ہے؟
جھیل سیف الملوک سے نظر آتی ہے. یہ اس وادی کی بلند ترین چوٹی ہے جس کی اونچائی غالبا سترہ ہزار تین سو ساٹھ فٹ ہے. سیف الملوک سے اس کا فاصلہ لگ بھگ چھے کلومیٹر ہے.یہ ملکہ پربت کیا ہے؟ کہاں ہے؟
اونچائی
زبردست تصویر ہے
تصاویر و روداد؟ کیا فلیش بیک ہوں گے اس سفرنامے میں؟پہلے لولوسر جھیل دیکھ چکے تھے
نقیبی صاحب کی حوصلہ افزائی کو جیٹ فیول کی طرح کام کرنا چاہئیے تھا لیکن اس کا اثر مٹی کے تیل جیسا لگ رہا ہے۔شکریہ عدنان بھائی! آپ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہی لڑی آگے بڑھ رہی ہے.