یادش بخیر، 31 مئی 2007ء ایک گرم ترین دن تھا، آج تو ماشاءاللہ شاید پورے پاکستان میں ہی اچھا موسم ہے، کم از کم سیالکوٹ میں تو بادل چھائے ہوئے ہیں اور صبح سے وقفے وقفے سے بوندا باندی بھی ہو رہی ہے لیکن دس سال پہلے اس دن بہت گرمی تھی یہ اچھی طرح یاد ہے کیونکہ میں اردو محفل کا رکن بننے کے بعد اُس دن اتنا مگن تھا کہ پسینے میں شرابور تھا لیکن گرمی کا احساس نہ تھا۔
پہلی مبارکباد مجھے پہلے دن ہی مل گئی تھی کہ شام تک میں 100 مراسلے کر چکا تھا۔ کتنے ہی نام ہیں جن کے ساتھ اُس دن گپ شپ ہوئی اور ہوتی ہی چلی گئی اور پھر بعد میں بھی خوب ہوئی جیسے شمشاد صاحب، قیصرانی صاحب، تفسیر صاحب، اعجاز عبید صاحب، ظفری بھائی، ضبط (عمر سیف)، جیہ، سارہ خان، ماورا، بوچھی، عمار خان، فرحت کیانی، فاتح صاحب، فرخ صاحب اور کتنے ہی، ان میں سے کچھ دوست قصہ پارینہ ہوگئے اور کچھ اب بھی محفل پر کبھی کبھار چکر لگا لیتے ہیں اور کچھ آتے جاتے رہتے ہیں، ہاں زیک اور برادرم نبیل اپنی اپنی جگہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ (نام ٹیگ میں جان بوجھ کر نہیں کر رہا کہ کسی کو کیا تکلیف دینی
)
یہ دس سال اتار چڑھاؤ سے بھر پور ہیں، محفل پر بھی اور میری ذاتی زندگی میں بھی لیکن خیر بقول ناصر کاظمی
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہونگے کوئی ہم سا ہوگا
اور اردو محفل کے لیے کیا کہوں بقول قبلہ و کعبہ مرشدی
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا دعا کیا ہے