فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں کبھی کسی بے گناہ معصوم شہری کی جان نہیں گئ۔ بدقسمتی سے کسی بھی فوجی کاروائ کے نتيجے ميں اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن اس کے ساتھ يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ اب تک 3000 سے زائد پاکستانی فوجی اور ہزاروں کی تعداد ميں امريکی اور نيٹو افواج کے فوجی بھی اس خطے سے دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے اور بے گناہ انسانوں کی حفاظت کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں ميں اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکی اور نيٹو افواج کے کئ فوجی فرينڈلی فائر کے واقعات کے نتيجے ميں بھی ہلاک ہوئے ہيں۔ ليکن يہ واقعات اور جانی نقصانات ہميں اپنے مشترکہ مقصد کے حصول کے جذبے سے متزلزل نہیں کر سکتے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
نیٹو اور امریکہ کی پاکستان کی سر زمین پر قتل و غارت اور ڈرون حملے بجائے خود ایک دہشت گردی ہیں۔ لہذا پاکستان کے عوام طالبان اور پاکستانی حدود کی پامالی کرنے والی نیٹو اور امریکی افواج کو دہشت گرد کہنے میں حق بجانب ہیں۔ پاکستان کی امریکہ نواز حکومت جتنی جلدی ہو سکے ہوش کے ناخن لے اور امریکہ سے پلہ چھڑوا لے بھلے اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے یا حملوں کا شکار ہونا پڑے۔ امریکی حمایت میں گزرنے والا ہر دن پاکستانی عوام کے لئے معاشی اور جانی تباہی اور ظلم و بر بریت میں اضافے کا سبب بنتا جائے گا۔ آج جو کچھ ہمیں انکار کی صورت میں بھگتنا ہو گا وہ بھی کم نہیں ہو گا لیکن ہماری قربانی شاید ہمارے سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جائے لیکن بزدلی دکھانے کی صورت میں پاکستانی قوم کو انتہائی بھیانک نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ جس تباہی کے خوف سے ڈر کر آج ہم امریکہ کے آگے سر جھکا کر خود کو اس سے محفوظ سمجھنے کی حماقت کرتے ہیں کل کو امریکی ہمارے اسی جھکے ہوئے سرکو یوں کاٹیں گے کہ ہماری فریاد سننے والا بھی کوئی نہ ہو گا۔
امریکی اپنے پالتو طالبان کے ذریعہ جس منافقت کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں وہ اب دنیا پر عیاں ہوتے جا رہے ہیں۔ جن طالبان کو امریکہ دہشت گرد کہہ رہا ہے انہی کے ساتھ معاہدات پہ معاہدات کئے جا رہا ہے ۔ ان کو بنانے والا امریکہ اور مالی مدد دینے والا بھی وہی ہے۔ ایسے میں امریکی خوشہ چیں ہمیں جتنے مرضی بھاشن دے لیں مگر حقیقیتیں آشکار ہوتی جا رہی ہیں۔