واٹ اباوٹ ہنڈرڈز آف انوسنٹ پیپل --- شیم آن یو

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ويڈيو کے ضمن ميں يہ وضاحت ضروری ہے کہ خاتون کو کمرے سے ان کے خيالات اور نظريات کی وجہ سے نہيں نکالا گيا تھا۔ سيکورٹی کو مجبوری کے عالم میں يہ قدم اس ليے اٹھانا پڑا کيونکہ خاتون دانستہ کاروائ ميں خلل ڈال رہی تھيں اور مہمان خصوصی کو اپنی تقرير مکمل نہيں کرنے دے رہی تھيں جو کہ اس تقريب کو منعقد کرنے کا اصل مقصد اور سبب تھا۔

ميں نے بھی وڈرو ولسن سينٹر ميں بے شمار سيمينارز ميں شرکت کی ہے اور تقريريں بھی سنی ہيں جن ميں سابق صدر پرويز مشرف، مليحہ لودھی سميت کئ اہم پاکستانی عہديدار اور پرنٹ اور ميڈيا سے تعلق رکھنے والی نامور شخصيات بھی شامل ہيں۔ فورمز پر موجود حاضرين کی تو حوصلہ افزائ کی جاتی ہے کہ وہ سوالات بھی کريں اور مہمان خصوصی سے تعميری بحث اور گفتگو کريں۔ ليکن کسی بھی دوسرے فورم کی طرح کچھ اصول اور قواعد کو ملحوظ رکھنا لازمی ہے تا کہ ديگر شرکا اور مہمان خصوصی کو بھی يکساں مواقع فراہم ہو سکيں۔ ويڈيو ميں جس خاتون کو دکھايا گيا ہے، اگر وہ چاہتيں تو تقرير کے بعد سوال و جواب کے مرحلے کے دوران اپنا نقطہ نظر اور سوالات سب کے سامنے رکھ سکتی تھيں۔ ليکن انھوں نے دانستہ وہ رويہ اپنايا جو اس واقعے کا موجب بنا جو ويڈيو ميں دکھايا گيا ہے۔


ميں آپ کو يہ يقين دلا سکتا ہوں کہ آپ محض اس بات پرامريکہ ميں سزا کے مستحق نہيں ٹھہرائے جاتے کہ آپ نے امريکی حکومت کی پاليسيوں کی مخالفت کی ہے۔

اگر امريکہ کے خلاف اپنی رائے کا اظہار "جرم" ہوتا اور اس ويڈيو سے پيدا کردہ غلط تاثر درست ہوتا تو اس منطق کے اعتبار سے توامريکہ کے اپنے سينکڑوں صحافی کبھی بھی امريکہ ميں آزادانہ کام اور نقل وحرکت نہ کر سکتے۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکی حکومت پر صحافیوں اور تجزيہ نگاروں کی جانب سے نقطہ چينی تو روز کے معمولات کا حصہ ہے۔

يہ ايک مسلم حقيقت ہے کہ امريکی صدر اور امريکی حکومت پر جتنی تنقيد خود امريکی ميڈيا پر ہوتی ہے اتنی دنيا ميں کہيں نہيں ہوتی۔ جب امريکہ کے اندر مسلمانوں سميت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی جانب سے امريکی حکومت کی پاليسيوں پر تنقيد کی مکمل آزادی ہے تو پھر ايک آزادنہ فورم پر ايک خاتون کی جانب سے امريکی پاليسيوں کے خلاف اپنی رائے کا اظہار امريکی حکام کو کيونکر مشتعل کر سکتا ہے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا کہ خاتون کو اپنی رائے کے اظہار کی پاداش ميں نہيں بلکہ ايک عوامی فورم کے قواعد اور رائج اصولوں کو پامال کرنے پر کمرے سے نکالا گيا تھا۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا کہ خاتون کو اپنی رائے کے اظہار کی پاداش ميں نہيں بلکہ ايک عوامی فورم کے قواعد اور رائج اصولوں کو پامال کرنے پر کمرے سے نکالا گيا تھا۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
حیرت ہے بھئی۔ کسی نے یہ سوال پوچھا ہی نہیں کہ خاتون کو کمرے سے کیوں نکالا گیا اور وضاحتیں پیش کی جا رہی ہیں۔ اور اولین مراسلے میں خاتون کی جس بات کا ذکر کیا گیا ہے اس کا مدعا ہی گول کر گئے یعنی "واٹ اباوٹ ہنڈرڈز آف انوسنٹ پیپل۔۔۔۔۔شیم آن یو"۔
سوال گندم ، جواب چنا۔
 

Fawad -

محفلین
حیرت ہے بھئی۔ کسی نے یہ سوال پوچھا ہی نہیں کہ خاتون کو کمرے سے کیوں نکالا گیا اور وضاحتیں پیش کی جا رہی ہیں۔ اور اولین مراسلے میں خاتون کی جس بات کا ذکر کیا گیا ہے اس کا مدعا ہی گول کر گئے یعنی "واٹ اباوٹ ہنڈرڈز آف انوسنٹ پیپل۔۔۔ ۔۔شیم آن یو"۔
سوال گندم ، جواب چنا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں کبھی کسی بے گناہ معصوم شہری کی جان نہیں گئ۔ بدقسمتی سے کسی بھی فوجی کاروائ کے نتيجے ميں اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن اس کے ساتھ يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ اب تک 3000 سے زائد پاکستانی فوجی اور ہزاروں کی تعداد ميں امريکی اور نيٹو افواج کے فوجی بھی اس خطے سے دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے اور بے گناہ انسانوں کی حفاظت کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں ميں اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکی اور نيٹو افواج کے کئ فوجی فرينڈلی فائر کے واقعات کے نتيجے ميں بھی ہلاک ہوئے ہيں۔ ليکن يہ واقعات اور جانی نقصانات ہميں اپنے مشترکہ مقصد کے حصول کے جذبے سے متزلزل نہیں کر سکتے۔

جب آپ ان واقعات کے حوالے سے شديد جذبات کا اظہار کرتے ہيں اور انسانی جانوں کے ضياع کا ذکر کرتے ہيں تو يہ مت بھوليں کہ يہ القائدہ کا واضح کردہ ايجنڈہ ہے کہ اپنے اثر ورسوخ ميں اضافے کے لیے دانستہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جائے۔ اردو کی ايک کہاوت ہے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ حقائق کے جانب دار اور متوازن تجزيے کے ليے آپ صرف مخصوص واقعات کا انتخاب کر کے پورے تنازعے کے حوالے سے يہ حتمی رائے قائم نہيں کر سکتے ہيں کہ امن کو تباہ کرنے اور بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

سوات ميں ناکام ہونے والا 2008 کا امن معاہدہ اور اس کے بعد دہشت گردوں کی جانب سے کيے جانے والے مطالبات سے سب پر يہ حقيقت واضح ہے کہ معاشرے ميں اس پرتشدد سوچ کو روکنے کے ليے قوت کا استعمال ہی آخری آپشن ہے۔

بدقسمتی سے اس راستے ميں بے گناہ انسانوں کی جانوں کے ضياع کا خدشہ ايک حقيقت ہے۔ ليکن اس ضمن ميں ذمہ داری ان دہشت گردوں پر عائد ہوتی ہے جو انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں، دانستہ انسانی آباديوں ميں روپوش ہوتے ہيں اور اپنے مکروہ مقاصد کی تکميل کے ليے بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے ميں کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ ان کے خلاف کاروائ نا کرنے کی صورت ميں ايک ايسے معاشرے کی تشکيل کی راہ ہموار ہو جائے گی جہاں خودکش حملے جيسے واقعات جائز اور قانون کے عين مطابق قرار ديے جائيں گے کيونکہ خوف کے ذريعے عوام کی اکثريت پر اجارہ داری قائم کرنا ہی ان دہشت گردوں کا نصب العين ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں کبھی کسی بے گناہ معصوم شہری کی جان نہیں گئ۔ بدقسمتی سے کسی بھی فوجی کاروائ کے نتيجے ميں اس تلخ حقيقت سے انکار ممکن نہيں ہے۔ ليکن اس کے ساتھ يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ اب تک 3000 سے زائد پاکستانی فوجی اور ہزاروں کی تعداد ميں امريکی اور نيٹو افواج کے فوجی بھی اس خطے سے دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے اور بے گناہ انسانوں کی حفاظت کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں ميں اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکی اور نيٹو افواج کے کئ فوجی فرينڈلی فائر کے واقعات کے نتيجے ميں بھی ہلاک ہوئے ہيں۔ ليکن يہ واقعات اور جانی نقصانات ہميں اپنے مشترکہ مقصد کے حصول کے جذبے سے متزلزل نہیں کر سکتے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
نیٹو اور امریکہ کی پاکستان کی سر زمین پر قتل و غارت اور ڈرون حملے بجائے خود ایک دہشت گردی ہیں۔ لہذا پاکستان کے عوام طالبان اور پاکستانی حدود کی پامالی کرنے والی نیٹو اور امریکی افواج کو دہشت گرد کہنے میں حق بجانب ہیں۔ پاکستان کی امریکہ نواز حکومت جتنی جلدی ہو سکے ہوش کے ناخن لے اور امریکہ سے پلہ چھڑوا لے بھلے اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے یا حملوں کا شکار ہونا پڑے۔ امریکی حمایت میں گزرنے والا ہر دن پاکستانی عوام کے لئے معاشی اور جانی تباہی اور ظلم و بر بریت میں اضافے کا سبب بنتا جائے گا۔ آج جو کچھ ہمیں انکار کی صورت میں بھگتنا ہو گا وہ بھی کم نہیں ہو گا لیکن ہماری قربانی شاید ہمارے سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جائے لیکن بزدلی دکھانے کی صورت میں پاکستانی قوم کو انتہائی بھیانک نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ جس تباہی کے خوف سے ڈر کر آج ہم امریکہ کے آگے سر جھکا کر خود کو اس سے محفوظ سمجھنے کی حماقت کرتے ہیں کل کو امریکی ہمارے اسی جھکے ہوئے سرکو یوں کاٹیں گے کہ ہماری فریاد سننے والا بھی کوئی نہ ہو گا۔
امریکی اپنے پالتو طالبان کے ذریعہ جس منافقت کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں وہ اب دنیا پر عیاں ہوتے جا رہے ہیں۔ جن طالبان کو امریکہ دہشت گرد کہہ رہا ہے انہی کے ساتھ معاہدات پہ معاہدات کئے جا رہا ہے ۔ ان کو بنانے والا امریکہ اور مالی مدد دینے والا بھی وہی ہے۔ ایسے میں امریکی خوشہ چیں ہمیں جتنے مرضی بھاشن دے لیں مگر حقیقیتیں آشکار ہوتی جا رہی ہیں۔
 
Top