مہوش علی
لائبریرین
آپ کا حافظہ شاید کچھ زیادہ ہی کمزور ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ کفار 800 نہیں بلکہ 1000 کے لگ بھگ تھے۔ دوسری بات یہ کہ مجاہدین کے پاس نہ صرف افرادی قوت، بلکہ اچھے ہتھیاروں کی بھی کمی تھی۔ لیکن چونکہ اللہ پر یقین تھا، مادی وسائل پر نہیں، اسی لیے انہیں اپنے آپ سے 3 گنا بڑے لشکر پر فتح حاصل ہوئی۔
اب آتے ہیں موجودہ دور کی طرف۔ پہلے پاکستان کا جائزہ لیتے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے آج پاکستان حربی ٹیکنالوجی کے معاملے میں اس حد تک خود کفیل ہو چکا ہے کہ بحری جہاز سے لے کر آبدوز تک، بکتربند اور ٹینک سے لے کر لڑاکا طیارے تک، عام راکٹ سے کروز میزائیل تک اور بندوق سے لے کر ایٹم بم تک یہاں مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔ کیا اس کے باوجود آپ کہیں گی کہ ہمارا امریکہ کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں؟
یہ تو ہو گیا ایک زاویے سے جائزہ، اب دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حربی حکمتِ عملی ان کے دور کے لحاظ سے بہترین تھی۔ آج کل کے حالات قدرے مختلف ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ ایک مسلمان ملک کو تباہ کرنے کے بعد دوسرے کا رخ کرتا ہے۔ آج وہ افغانستان پر لشکرکشی کیے ہوئے ہے تو کل کے لیے پاکستان پر اس کی نظر ہے۔ ایسے حالات میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بہترین حکمتِ عملی یہ ہے کہ وہ آپس میں متحد ہو جائیں اور مل کر امریکہ کا مقابلہ کریں۔ ورنہ بصورتِ دیگر آج کل کرتے کرتے دنیا بھر میں گنتی کے ہی چند مسلمان رہ جائیں گے۔
اس سے مجھے ایک بات یاد آئی کہ آج مسلمانوں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا شاید پانچواں حصہ ہے۔ پتا نہیں آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ ہم سب متحد ہو کر بھی، جب ہماری کل تعداد امریکہ کی کل آبادی سے بھی کہیں زیادہ ہو جائے گی، امریکہ کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے؟ اسے میں کیا نام دوں۔ یہ تو احساسِ کمتری سے بھی زیادہ عجیب سوچ ہے۔
بھائی جی روایات مختلف مختلف ہیں اور بذات خود آپکی اپنی کتابوں میں کہیں کفار کی تعداد ہزار ہے تو کہیں 950 اور اسی طرح مسلمانوں کی تعداد کوئی 313 بتلاتا ہے تو کوئی روایت اسے 300 بتاتی ہے۔
بھائی جی، یہاں پر کیا کوئی جنگ بدر پر کوئی تحقیقی مقالہ لکھا جا رہا تھا جو لفظ بہ لفظ بالکل صحیح اعداد و شمار پیش جاتے ورنہ آپکے لیے ناممکن ہوتا کہ 800 اور ہزار کے فرق سے اصل پیغام سمجھ نہ پائیں؟
/////////////////////////////////
پھر آپ جنگ بدر سے سیدھی چھلانگ لگا کر پاکستان پر آ جاتے ہیں جبکہ جنگ بدر کے بعد اصل سوال مکہ کے مسلمانوں کی مدد کے لیے جہاد فرض ہو جانے کے باوجود رسول ص کا مکہ جہاد کے لیے روانہ نہ ہونا تھا۔
////////////////////////////
اور پھر پاکستان کی فوجی قوت کے متعلق آپ کو بہت غلط فہمی ہے۔ آپ چاہیں مجھے ہزار یا لاکھ بزدلی کے الزامات و طعنے دیں مگر میرا فرض یہ ہے کہ میں اللہ کے نام پر اپنے ہموطنوں کو اصل صورتحال سے آگاہ رکھوں تاکہ کوئی ان ڈینگیں مارنے والوں کی بڑکوں میں آ کر بہک نہ جائے۔
اے میرے وطن کے لوگو، کیا تمہیں وہ بڑکیں یاد ہیں جو جنرل حمید مارتا تھا کہ افغانستان میں کسی نے افغآنوں کو پچھلے 5 ہزار سال کی تاریخ میں شکست نہیں دی ہے اور یہ پہاڑ امریکہ کی قبر بننے والے ہیں۔ مگر ان پہاڑوں پر امریکہ کی قبر کیا بنتی الٹا طالبان انہیں پہاڑوں پر فرار ہوتے پھر رہے تھے۔
پھر وہ وقت بھی یاد کرو جب یہی طبقہ ڈینگیں مار رہا تھا کہ عراق دنیا کی چوتھی بڑی طاقت ہے اور امریکہ نے عراق پر اسکے گھر آ کر حملہ کیا تو اسے عبرتناک شکست ہو گی۔ مگر ان ڈینگیں مارنے والوں سے "آج" یہ سوال تو پوچھو کہ عراق اپنے 600 ہوائی جہازوں، کیمیکل بموں، کئی ہزار ٹینکوں اور دس لاکھ فوج کے ساتھ جب امریکہ سے لڑا تو شکست کھانے سے قبل اس نے کتنے امریکی طیارے گرائے تھے اور کتنے امریکی فوجی اس جنگ میں مارے گئے تھے؟
پاکستان اس فوجی تحقیق پر سال میں بمشکل شاید ہی 0٫5 بلین ڈالر خرچ کرتا ہو جبکہ امریکہ تحقیق پر ہر سال کئی سو بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔
اگر آپ لوگوں نے مزید اپنی آنکھیں کھولنی ہے تو پاک ڈیفنس فورم پر آپ کو خوش آمدید۔ اس فورم پر تحقیق کرنے کے بعد آپ پر حقیقت واضح ہو گی اور کوئی ڈینگیں مار کر آپ کو گمراہ نہیں کر سکے گا۔
///////////////////////////////////////////
ویسے عراق اور پاکستان کی افواج اور اسلحہ کا ذکر محمد سعد برادر کی طرف سے غیر ضروری ہی ہے۔ اور اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے اسلحے کے بل بوتے پر امریکہ سے ٹکرانے کی بات کر رہے ہیں، جبکہ اس طالبانی طبقہ فکر کو جہاد بالشعور سے اتنی نفرت ہے کہ اپنے شعور کو کبھی بیدار کیا اور نہ قوم کے شعور کو بیدار کیا اور جس پاکستانی اسلحہ کے بل بوتے پر لڑنا چاہ رہے تھے، تو فی الحال تو اپنی اس جہاد بالشعور نہ کرنے کے جرم میں یہ اسلحہ ان کے اپنے ہی خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ اور اپنے شعور کی حالت یہ ہے کہ طالبان کے وجود میں آنے کے وقت سے لیکر ابتک کئی لاکھ مسلمانوں کا خون بہہ چکا ہے اور اسی طرح مستقبل میں بھی بہتا دکھائی دے رہا ہے۔
تو سعد صاحب، بغیر جہاد بالشعور کے وہ کون سے ایک ارب مسلمان ہیں اور وہ کونسا پاکستانی اسلحہ ہے جس کے آپ خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ یہ اسلحہ بھی طالبان کے خلاف ہی استعمال ہو رہا ہے اور یہ ایک ارب مسلمانوں کی ایک ایک بڑی اکثریت طالبان کو ان خود کش حملوں کی وجہ سے دہشت گرد اور فتنہ سمجھتی ہے۔
/////////////////////////////////////