ان مشاہدات، کشف، تجلیات احوال اور اسرار کی اصل دین محمدی –جس کو شیخ اکبر اپنی کتاب ذخائر الاعلاق فی شرح ترجمان الاشواق میں ”دین محبت“ بھی کہتے ہیں اور کہتے ہیں (ادین بدین الحب) میں دین محبت کا پیروکار ہوں – پر اُس طریق پر عمل کرنا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے ایک انچ بھی دائیں بائیں نہ ہو۔ بھائی مجھے تو آپ کے اس سوال پر ہی حیرت ہو رہی ہے کہ آپ نے یہ سوچا کیسے ؟ جبکہ شیخ اکبر کے نزدیک تو حقیقت محمدی ہی وہ اصل ہے جس اس تمام جہان کی تخلیق ہوئی، مزید تفصیل کے لئے ”کتاب الباء“ اور ”علو الحقیقۃ المحمدیۃ“ ملاحظہ ہو۔ جہاں تک حضورﷺ کا اس سے آپ کو آگاہ کرنے کی بات ہے تو جناب جو لوگ اس کے اہل تھے ان کو حضور ﷺ نے ضرور ان سے آگاہ کیا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ – جو شہر علم کا دروازہ ہیں – سے مروی ہے کہ آپ اپنے سینے پر ہاتھ مار کر کہا کرتے تھے کہ یہاں ایک بہت بڑا خزانہ ہے کاش میں اسے کوئی اٹھانے والا (مطلب اہل) پاتا۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا میں نے حضور ﷺ سے دو تھیلیاں حاصل کئیں، ایک میں نے تم میں پھیلا دی اور اگر میں دوسری کے بارے میں بھی ایسا ہی کرتا تو میرا گلا کٹ چکا ہوتا۔ اور آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ آگاہی کبھی رکی نہیں آج بھی اللہ اپنے ولیوں (دوستوں) کو وہ سب کچھ بتاتا ہے جو وہ بتانا چاہتا ہے۔ اب اگر آپ ان کے اہل میں سے نہیں تو یہ خیال مت کیجئے کہ ایسا کوئی علم ہے ہی نہیں اور یہ سب تو ہنود اور یونانیوں کا فلسفہ ہے۔
شیخ اکبر (ابن عربی) کے اس قول سے ہی اس کے عقیدہ کا باطل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ شیخ صاحب اپنی مشہور و معروف کتاب فصوص الحکم میں رقمطراز ہیں:
"جب کوئی مرد عورت سے محبت کرتا ہے ، جسمانی ملاپ کا مطالبہ کرتا ہے ۔ یعنی محبت کی آخری حد جو محبت کا آخری ہدف ہوتا ہے ۔ مرد و عورت کے جسمانی ملاپ سے بڑھ کر کوئی اور عنصری ملاپ کی صورت نہیں ہوتی ، اس لیے شہوت عورت کے پورے بدن میں پھیل جاتی ہے ۔ اسی لیے جنسی ملاپ کے بعد غسل کا حکم دیا گیا ہے ، چونکہ غسل سے طہارت بھی پورے جسم کو عام ہوجاتی ہے ۔ جس طرح حصولِ شہوت کے وقت مرد اس کے اندر مکمل طور پر فنا ہو گیا تھا ۔ لہذا حق (اللہ تعالیٰ) اپنے بندہ پر بڑا غیور ہے کہ وہ اسے چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ لذت حاصل کرے ۔ اسی لیے غسل کا حکم دے کر اسے پاک کر دیا ۔ تاکہ اس کو یہ پتا چلے کہ اس نے اس عورت کے ساتھ جنسی ملاپ جو کیا ہے ، دراصل اس عورت کی شکل میں اللہ ہی تھا ۔
(نعوذ باللہ من ذالک) جب کوئی شخص مرد عورت کے اندر حق کا مشاہدہ کرتا ہے عورت میں ایک جذباتی اور انفعالی صورت میں رب کا مشاہدہ کرتا ہے ۔اور جب اپنے اندر رب کا مشاہدہ کرتا ہے تو فاعل کی شکل میں کرتا ہے ۔ اور انفعالی صورت میں مشاہدہ نہیں کرتا ۔ اسی لیے عورت جب جنسی ملاپ کرتی ہے تو اللہ بدرجہ اتم اس کے اندر ظاہر ہوتا ہے ، کیونکہ اس کی حالت فاعل اور منفعل دونوں کی ہوتی ہے۔ لہذا مرد اس وقت اپنے رب کو اس عورت کی شکل میں زیادہ اچھی طرح جلوہ گر پاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے عورتوں سے محبت کی ۔ اسی لیے عورتوں کے اندر اللہ کا مشاہدہ زیادہ اچھی طرح پاتا ہے ۔ اور حق کا مشاہدہ تو مادہ کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ حق (اللہ تعالیٰ) کا مشاہدہ عورتوں کے اندر زیادہ سے زیادہ اور مکمل طور پر انجام پاتا ہے ، خاص طور پر اس وقت جب وہ جنسی ملاپ کر رہی ہو۔" (بحوالہ : فصوص الحکم ، ابن عربی ۔ ج 1 ، ص 317)