ابن جمال
محفلین
شیخ اکبر کے بارے میں خود حضرت مجدد الف ثانی نے لکھاہے ’’نصوص نے ہمیں فصوص سے بے نیاز کردیاہے‘‘شیخ اکبر کی فتوحات مکیہ ہوں یا فصوص الحکم ان دونوں میں ایسی باتیں ہیں جو مکمل طورپر شریعت کے مخالف ہین۔ان کے حامی یہ تاویل کرتے ہین کہ بعد میں کسی نے اس میں ملادیاہے ان کی اصل کتاب میں نہیں ہیں۔
دوسری بات یہ وحدت الوجود بجائے خود کسی فتنہ سے کم نہیں۔ نہ حضور کے دور میں کبھی یہ بحث ہوئی۔ نہ صحابہ کے دور میں ،نہ تابعین کے دور مین اورنہ ہی تبع تابعین کے دور میں۔جب خیرالقرون کا تینوں دور اس بحث سے خالی ہے توپھر یہ ماننے میں کیوں تامل ہے کہ یہ وہی چیز ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔کل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النار۔ہر نئی چیز بدعت ہے اورہر بدعت گمراہی ہے اورہرگمراہی جنت میں لے جائے گی۔
دوسری بات یہ وحدت الوجود بجائے خود کسی فتنہ سے کم نہیں۔ نہ حضور کے دور میں کبھی یہ بحث ہوئی۔ نہ صحابہ کے دور میں ،نہ تابعین کے دور مین اورنہ ہی تبع تابعین کے دور میں۔جب خیرالقرون کا تینوں دور اس بحث سے خالی ہے توپھر یہ ماننے میں کیوں تامل ہے کہ یہ وہی چیز ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔کل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النار۔ہر نئی چیز بدعت ہے اورہر بدعت گمراہی ہے اورہرگمراہی جنت میں لے جائے گی۔