ورثاء کی معافی کے بعد ریمنڈ ڈیوس رہا

mfdarvesh

محفلین
لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء کی جانب سے معاف کیے جانے کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کر دیا گیا ہے۔

ورثاء کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے دیت کی مد میں بیس کروڑ روپے کی رقم ادا کی ہے۔

ماخذ
 

شمشاد

لائبریرین
پرانی خبر ہے، وہ تو بگرام بھی پہنچ چکا ہے۔

حکومتی اہلکاروں کی شرمناک حرکت

پاکستانی قوم کو چند پیسوں کے عوض بیچ دیا گیا۔
 

سویدا

محفلین
ہماری عدالت نے ہی فیصلہ کیا ہے اس لیے ہمیں قبول کرنے کے علاوہ اب کوئی چارہ نہیں۔
نیز لواحقین نے دیت لے کر عقل مندی کا کام کیا جو کہ ان کا شرعی اور قانونی حق تھا۔
 
بے غیرت حکمران جو دھشت گردوں کے ایجنٹز کا کام کرر ہے ہیں
پاکستانی عوام میں ابھی غیرت باقی ہے انشاللہ
 

میم نون

محفلین
آج کام سے آیا تو ٹی وی پر یہ خبر سنی، اسی وقت سے بے قراری سی ہے اور سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کروں :mad:

کافی دنوں سے یہ سننے میں آرہا تھا کہ ورثاء کو لالچ دیا جا رہا ہے اور ساتھ میں دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے، یہاں تک کہ دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ عدالت نے کسطرح اس معاملے کو دیت کے قانون کے تخت ختم کر دیا؟
اگر مان بھی لیا جائے کہ ریمنڈ کو اسکے لواحقین نے معاف کر دیا، لیکن اسپر دوسرے جو الزامات تھے انکا جواب دہ کون ہو گا؟
دہشت گردی کا الزام
ملک کے خلاف جاسوسی کا الزام
درجنوں بے گناہ لوگوں کے قتل کا الزام
غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کا الزام
ملک دشمن عناصر کو سہولیات فراہم کرنے کا الزام
غیر قانونی طور پر افغان-پاکستان سرحد پار کرنے کا الزام
ممنوعہ علاقے میں داخلے کا الزام (اسے کئی حساس علاقوں میں دیکھا جا چکا ہے)
بلوچستان میں بد امنی پھیلانے اور دہشت گردوں کی مدد کا الزام
۔
۔
۔
۔
 

Dilkash

محفلین
کچھ عرصہ پہلے میں نے فرح ڈوگر کیس کے حوالے سے ایک نظم لکھی تھی ۔
اج اسی نظم کو قطع برید کیساتھ دوبارہ لکھ رھا ھوں کیونکہ جس ملک کے عوام اتنے بے بس ھو کہ اپنی بیٹی عافیہ صدیقی جس کو 85 سال قید صرف اس جرم پر دی گئ ہے کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی پر بندوق تان لی تھی جسے بعد میں زخمی کرکے امریکہ لے جایا گیا اور انہیں 85 سال قید کی سزا سنائی گئ۔

اور اج ایک ایسے امریکی قاتل کو جس نے دو بندوق کو دن کی روشنی میں ہزاروں لوگوں کے سامنے گولی مار کر قتل کردیا تھا اور ایک تیسرے پاکستانی کو گاڑی سے کچلا تھا، بزور بازو لے گئے۔
بیغیرتی کی انتھا ہے۔ سچ کھا امریکی جج نے کہ پاکستانی دس ڈالر کے لئے اپنی ماں کو بیچ سکتا ہے۔

جس ملک کی قضا ڈوگری ہو
بادشاه جسکا زرداري ھو
رئیس وزرا بھکاري ھو
دوجا محدوم تجاري ھو
تیسرا محدوم بازاري ھو
کاظمی کی بھی پرکاری ھو
بابر کی بھی مکاری ھو

کوتوال جسکا ایک نائي ھو
نائیکوں کي رونمائي ھو

وزیروں کی بھرمار ھو
محدوموں کی قطار ھو
مشیر بھی بے شمار ھو
غريب کی چیخ پکار ھو
عوام ہر جگہ خوار ھو

حکومت بھي سوالي ھو
انصاف کا دامن خالي ھو

حکومت نام کي کھائی ھو
جو پي پي پي کي لائي ھو
ایسے بھی فیصلے ھوں گے
جوسب کے سب ھوائی ھو

حکومت بھی بھکاری ھو
اورسو فیصد زرداری ھو
وعدے سارے بازاری ھو
مجرموں سے بھی یاری ھو
انصاف بھی جب سرکاری ہو

پھر مشورے بھی ڈیزلی
اور تابعدار ابن الولي

جھاں حال ناپرسان ھو
امراؤ کی شان ہو
عوام بھي پريشان ھو
غريب مثل حيوان ھوں
ایسے حالات میں کیا ہو
ایک بے مہار مہنگائی ہو
جس میں کنفیوز جوان ہو
خودکشی کی رجحان ہو
تو ہر ایک یہی کہے گا
پھر کیوں نہ طالبان ھو؟


میں ایک ایمیچور اردو پوئیٹ ہوں صرف اپنے جذبات قلمبند کئے ہیں ۔شعر و شاعری میں نقص لکالنے والوں سے معذرت
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی میں نے کہیں ایک مختصر سا تبصرہ پڑھا ہے جو شریک محفل کر رہا ہوں۔

‫آئیے آج ہم سب مل کر اپنی بے غیرتی ،بے حسی اور پاکستان کی بربادی کا جشن مناتے ہیں۔

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
(مصطفیٰ زیدی)

آج ہم نے اپنی ملی غیرت خود مختاری اور عزت نامی چیز کو سر عام دفن کر کے اپنے دام کھرے کر لئے ہیں۔

پاکستان زندہ باد۔
پاکستانی قوم پائیندہ باد‬
 

میم نون

محفلین
یا اللہ پاکستان کو اپنی حفاظت میں رکھنا، یا اللہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے اسمیں صرف اور صرف حکمران ذمے دار ہیں جبکہ عام پاکستانیوں کے دل بلبلا رہے ہیں اور دکھ سے کراہ رہے ہیں، یا اللہ ہمارے حکمرانوں کی بد عمالیوں کی سزا ہمیں مت دینا، اے خدا ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھ، آمین۔
 
اللہ کرے کہ پاکستانی قوم ثابت کرے کہ یہ بے غریت نہیں
بے غریت یہ حکمران اور فوجی جرنیل ہیں۔ ان لوگوں سے چھٹکارا ہی حاصل کرنا ہوگا۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ شاید بھول رہے ہیں کہ جیسی قوم ہوتی ہے اللہ تعالٰی ویسے ہی حکمران ان پر مسلط کر دیتا ہے۔

پاکستانی قوم کو اجتماعی توبہ کرنا پڑے گی ورنہ اس کے ہاں دیر ضرور ہے مگر اندھیر نہیں۔
 
درست ہے۔
اللہ تعالیٰ نے موقع فراہم کردیا ہے۔
پاکستانی قوم توبہ کرکے ان امریکی ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرلے۔
ورنہ ذلت اس کا مقدر ہی ہوگا۔
 

عثمان

محفلین
پہلی بات تو یہ کہ یہ کام اسلامی و ملکی قانون کے تحت انجام پایا ہے لہذا گرمی کھانے کی ضرورت نہیں۔
دوسری بات یہ کہ اس کام میں ثالثی کا کردار برادر ملائی ملک سعودی عرب نے ادا کیا ہے۔ قوی امکان ہے کہ دیت کی رقم بھی سعودی عرب ہی نے ادا کی ہے(ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ادائیگی نہیں کی)۔
لہذا گذارش ہے کہ منٹ منٹ امریکہ اور پاکستانی حکومت پر چڑھ دوڑنے والے احباب اپنے محبوب ملک سعودی عرب پر بھی تنقید کرنے کی ہمت کریں جو کہ ماشااللہ عصر حاضر میں عالم اسلام کو درپیش بہت سے مسائل کا منبع ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ عثمان بھائی۔

جو کچھ خبروں میں بتایا جا رہا ہے اور جو کچھ حقیقت میں ہوا ہے وہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے اور ہر وہ بندہ جو تھوڑی سی بھی عقل رکھتا ہے وہ اس کو بڑے آرام سے سمجھ سکتا ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ کاغذی کاروائی پوری ایمانداری سے کی گئی ہے۔
 

میم نون

محفلین
ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا ۔ ۔ ۔

یہاں پر موجود تمام محفلین نے صرف پاکستانی حکمران اور نظام پر تنقید کی ہے، کسی نے بھی امریکہ کو لعن تعن نہیں کیا، جب ہمارے حکمران ہی بےغیرت ہو تو کسی سے شکوہ کیسا۔
 

سویدا

محفلین
ہمارے حکمرانوں کے ماضی کا تابناک ریکارڈ دیکھتے ہوئے اتنا جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے آخر کار ہونا یہیں تھا۔
مقتولین پر دباو تھا یا نہیں بہرحال انہوں نے دیت کے عوض معاف کردیا اس لیے ان پر لعن طعن کی گنجائش نہیں یہ ان کا شرعی اور قانونی حق تھا
 

سویدا

محفلین
ریمنڈ ڈیوس جیسے کئی آکر جاچکے اور آئندہ بھی آتے رہیں گے۔
بہرحال حکومت اور عدلیہ کے پاس ٹھوس شواہد اور دلائل کے ساتھ پہلا اور شاید آخری موقع تھا نیز دیگر جرائم کے تحت مزید مقدمہ چلایا جاسکتا تھا لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئیں کھیت !
 

عثمان

محفلین
بہت شکریہ عثمان بھائی۔

جو کچھ خبروں میں بتایا جا رہا ہے اور جو کچھ حقیقت میں ہوا ہے وہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے اور ہر وہ بندہ جو تھوڑی سی بھی عقل رکھتا ہے وہ اس کو بڑے آرام سے سمجھ سکتا ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ کاغذی کاروائی پوری ایمانداری سے کی گئی ہے۔

درست کہ کام شفاف طریقہ سے نہیں کیا گیا۔ اور یقیناً مقتولین کے ورثا پر ناجائز دباؤ ڈالا گیا ہے۔ دباؤ نہ ہوتا تو قاتل اب تک پھانسی پر چڑھ چکا ہوتا۔ اس تمام معاملے میں امریکی حکومت ، پاکستانی حکومت اور سعودی حکومت کا کردار انتہائی قابل مزمت ہے۔ مصالحت اور صلح کے نام پر قاتل کی پشت پناہی کی جاتی رہی ہے۔
 
Top