سیدہ شگفتہ
لائبریرین
ساقی بھائی، آپ کا ضبط کرنا ہی مناسب تھاٹیم از کمنگ بیک ٹو ہوم
ساقی بھائی، آپ کا ضبط کرنا ہی مناسب تھاٹیم از کمنگ بیک ٹو ہوم
شوق بھی تو آپ کو ہی تھا ہمارے بولنے کاساقی بھائی، آپ کا ضبط کرنا ہی مناسب تھا
فی الحال تو یہاں اس دھاگے میں اتارا جا رہا ہےجو لوگ میچ دیکھتے ہیں وہ اپنا اپنا غصہ اب تک اپنے ٹی وی پر لازمی اتار چکے ہوں گے اب تک
آئندہ دس سالوں تک آپ کی زبان بندی کی جاتی ہےشوق بھی تو آپ کو ہی تھا ہمارے بولنے کا
شگفتہ آپاآئندہ دس سالوں تک آپ کی زبان بندی کی جاتی ہے
قومی ٹیم کے احترام کا تقاضا ہےشگفتہ آپا
اتنی دہشتگردی؟؟
بنگلہ دیش کیخلاف بھی یہی بنجر ٹیم اور کنجر کپتان تھاٹیم ملی بنجر
کپتان ملا (ک ن چ ر)
وہ غصے میں نکل زبان سلیپ ہو گئی تھیبنگلہ دیش کیخلاف بھی یہی بنجر ٹیم اور کنجر کپتان تھا
پاکستانی ٹیم میچ کیا ہار گئی، پاک بھارت جنگ ہارنے جیسا سماء بن گیا ہے
میڈیا ہر چیز کو بیچنا چاہتا ہے۔ یہ تو چلیں واقعی ہائی پروفائل میچ تھا، ورنہ میڈیا ایک عام سے میچ کی بھی مصنوعی ہائپ پیدا کر کے پہلے اس کے بارے میں تجزیوں، جیت کی پیشنگوئیوں، کھلاڑیوں کے خاندانوں کے انٹرویوز تک سے ریٹنگ کماتا ہے۔ میچ کے دوران تو معاملہ چلتا ہی ہے۔ میچ جیت جانے کے بعد شہر شہر بھنگڑوں اور مٹھائیوں کو، اور ہار جانے کے بعد محمد یوسف،سکندر بخت وغیرہ جیسے عظیم ایکسپرٹس کی لعن طعن کو بڑھا چڑھا کے پیش کرنا بھی ریٹنگ بڑھانے کا ہی معاملہ ہے۔
بھائی صرف میڈیا کو ہی الزام دینا مناسب نہیں۔ وہی لوگ جو ایشیا کپ کے بعد ٹیم پر ہر لحاظ سے تنقید کر رہے تھے۔
بنگلہ کیخلاف فتح کیبعد یوں ٹیم کی تعریف میں مشغول ہوئے جیسے 1999 کی آسٹریلیا کو ہرا کر ایشیز جیت لی ہو۔
بالکل صحیح۔ مسئلہ پرفارمنس کا نہیں اعصاب کا ہے۔ آفریدی کا میچ سے قبل ہی رنگ اڑا ہوا تھا اور ٹاس ہارنے کے بعد کسی سٹھیائے ہوئے باؤلے کی طرح ادھر ادھر دوڑیں لگا رہا تھا۔ رہی سہی کسر بھول بھلیا قومی ترانے اور الزام خان کی بدشگن شخصیت نے پوری کر دی۔اس پہ ایک طویل نشست تک بات چیت ہو سکتی ہے۔ لیکن مختصراََ اتنا ہی کہوں گا کہ کسی میچ میں جیت کے بعد جو تعریف ہوتی ہے (یا ہونی چاہئے)، وہ اس میچ کی پرفارمنس کی ہی ہوتی ہے۔ پاکستان کے جو کھلاڑی بنگلہ دیش کے خلاف اچھا کھیلے، بلاشبہ اس میچ کی حد تک ان کا کھیل بہتر یا بہترین ہی تھا۔ اب اس کی تعریف کو یہ کہہ کہ نہیں روکا جا سکتا کہ آج جیت گئے ہو، کل تو ہارو گے ہی وغیرہ وغیرہ۔
تاہم اس میں آپ کی طرح مجھے بھی کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم میں وہ بنیادی صلاحیت ہی مفقود ہے جس کی بنیاد پہ یہ سوچا بھی جائے کہ یہ کوئی اہم ٹورنامنٹ جیت سکیں۔ بدقسمتی سے یہ صورتحال کافی سالوں سے ہے اور متبادل کھلاڑیوں کی حالت اور پی سی بی والوں کی عقل وغیرہ کو دیکھ لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں کسی بھی قسم کی بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ٹیلنٹ یا صلاحیت کو تو چھوڑ ہی دیں، ہمارے تمام ہی کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس کا معیار ہی دنیا کی تقریباَ ٹیموں سے کہیں کمتر ہے۔ ذہنی مضبوطی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ بڑے میچ کا ذہنی بخار کس حد تک سر پہ چڑھتا ہے۔ تازہ ترین کے لئے کہیں اور نہیں، ہماری اپنی ذاتی پی ایس ایل کا فائنل ہی دیکھ لیں، احمد شہزاد کے علاوہ اس میں بھی باہر کے کھلاڑیوں نے پرفارم کیا، ورنہ ہمارے سورما اس میں بھی لیٹ گئے تھے۔
اللہ بھلا کرے مصباح الحق اور یونس خان وغیرہ کا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی حد تک ٹیم کی عزت بچائی ہوئی ہے۔ ورنہ محدود اوورز کی کرکٹ میں کوئی حال ہے نہ کوئی امکان۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے دوران کونسی ایشیز ہوتی ہے صاحب۔بھائی صرف میڈیا کو ہی الزام دینا مناسب نہیں۔ وہی لوگ جو ایشیا کپ کے بعد ٹیم پر ہر لحاظ سے تنقید کر رہے تھے۔
بنگلہ کیخلاف فتح کیبعد یوں ٹیم کی تعریف میں مشغول ہوئے جیسے 1999 کی آسٹریلیا کو ہرا کر ایشیز جیت لی ہو۔
شاید ورلڈ کپ ۱۹۹۹ فائنل کی طرف اشارہ تھا جو پاکستان نے گروپ میچ میں شکست کھانے والی ٹیم آسٹریلیا سے با آسانی ہار دیا۔۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے دوران کونسی ایشیز ہوتی ہے صاحب۔
جی میں کیسے بھول سکتا ہوں، آتش کی عین جوانی کا زمانہ تھاشاید ورلڈ کپ ۱۹۹۹ فائنل کی طرف اشارہ تھا جو پاکستان نے گروپ میچ میں شکست کھانے والی ٹیم آسٹریلیا سے با آسانی ہار دیا۔
۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے دوران کونسی ایشیز ہوتی ہے صاحب۔