میں تو ابھی تک زیڈان کو ریڈکارڈ ملنے کے شاک سے نہیں نکل سکا۔ زیڈان نے اٹلی کے ایک پلیئر کو کسی بات پر مشتعل ہو کر مارا جس پر اسے ریڈکارڈ دکھا کر باہر نکال دیا گیا۔ مین اس وقت سے سوچ رہا ہوں کہ انسان کس طرح لمحات کی قید میں ہوتا ہے۔ یہ زیڈان کے کیریر کا آخری میچ اور ورلڈکپ کا فائنل تھا۔ اگر زیڈان اس میچ کو آخر تک کھیلتا تو فرانس کی تاریخ میں اس کا نام سنہری لفظوں میں لکھا جاتا لیکن یہ سب کچھ زیڈان نے صرف ایک لمحے کی چوک سے برباد کر دیا۔ انسان واقعی لمحات کی قید میں ہوتا ہے۔