نیت درست ہو تو پھر اس بات کا انتظار نہیں کیا جاتا کہ کوئی مخالف کیس کرے گا اور کرپشن ثابت کرے گا، تب ہی کسی کو کرپٹ کہا جائے گا۔ ورنہ جانتے ہوئے بھی صرفِ نظر کیا جائے گا۔
ایک مثال دیتا چلوں۔
اعجاز چوہدری صاحب جماعت کی صوبائی شوریٰ کے رکن تھے۔ ایک ادارہ بنایا، اس میں غبن سامنے آیا۔ جماعت نے خود کمیٹی بنائی، جس نے تحقیقات کیں، جس میں اعجاز چوہدری صاحب اور دیگر پر غبن ثابت ہوا۔ شوریٰ نے اخراج کی سفارش کی۔
کسی مخالف پارٹی کی طرف سے کیس ہونے اور عدالت میں ثابت ہونے کا انتظار نہیں کیا۔
اعجاز چوہدری صاحب تحریک انصاف میں چلے گئے۔ پنجاب کے صدر رہے، اور اب بھی مرکزی رہنماؤں میں ہیں۔