وزیراعظم نےاکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی: معروف ماہر اقتصادیات عاطف میاں کونسل کا حصہ ہوں گے

الف نظامی

لائبریرین
جی ہاں۔ ڈاکٹر عاطف میاں کے ساتھ ساتھ دو اور ماہرین اقتصادیات جو قادیانی بھی نہیں تھےاور ملک سے باہر مقیم تھے استعفیٰ دے کر معاملہ ختم کر چکے ہیں۔
کیا فرق پڑتا ہے۔ اس طرح تو یہ قوم کسی سے ڈرتی نہیں آپ ان لنڈے کے ماہرین کے نہ ہونے سے ڈرا سکتے ہیں تو ڈرا کر دیکھیں۔
آج کل ویکی پر کام نہیں کر رہے؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ کو یوسف نذر کی یہ بات تو پسند آئی جس میں تمام تر مسئلوں کا ذمہ دار گزشتہ حکومت یا حکومتوں کو قرار دیا گیا لیکن آپ اس بات کو ماننے سے انکاری ہیں جو انھوں نے عاطف میاں کے اقتصادی تجزیے کو رد کرتے ہوئے کہی۔
یہ وہی بات ہے کہ اپنی پسند کی چیز کو تسلیم بقایا کو کوڑے کے ڈبے میں پھینک دیا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن آپ اس بات کو ماننے سے انکاری ہیں جو انھوں نے عاطف میاں کے اقتصادی تجزیے کو رد کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر عاطف میاں عقل کُل نہیں ہیں۔ یقینا ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی اقتصادی میدان میں خدمات کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں۔صرف اس لئے کیونکہ وہ قادیانی ہیں۔ یا آئین پاکستان میں قادیانیوں سے متعلقہ شقوں کو نہیں مانتے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
ڈاکٹر عبدالسلام ہوں یا ڈاکٹر عاطف میاں، اُن کی اپنے شعبوں میں صلاحیتوں سے کسی کو انکار نہیں یا کم از کم ہونا نہیں چاہیے؛ ایک دنیا اُن کی مداح ہے البتہ یاد رہے کہ ان صاحبان کی بنیادی وجہء شہرت قادیانی ہونا نہیں ہے یا یوں کہا جائے تو مناسب ہو گا کہ محض قادیانی ہونے کے باعث انہیں یہ مقام و مرتبہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ اور اسی طرح یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ تبصرہ کرتے ہوئے کسی شخصیت کا صرف ایک پہلو ہی پیش نظر نہیں رکھا جاتا۔یہ سمجھنا کہ دنیا جہان کا ٹیلنٹ قادیانیوں میں ہے، پرلے درجے کی حماقت کے زمرے میں آئے گا۔ اسی طرح یہ سمجھنا کہ قادیانی جاہل مطلق ہوتے ہیں، غیر منطقی رویہ ہے۔ ذہانت کسی کی میراث نہیں۔ یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ ہر ملک آئین و قانون اور پالیسیاں تشکیل دینے میں آزاد ہے۔ ڈاکٹر عاطف میاں پر ان کی مذہبی شخصیت کے باعث کچھ اعتراضات سامنے آئے اور اس بات پر انہیں ہٹا دیا گیا۔ یہ غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ خود ڈاکٹر عاطف میاں کے مذہبی حوالے سے ماضی میں دیے گئے بیانات بھی ہیں۔ جب ڈاکٹر صاحب خود اپنی مذہبی شخصیت کو پبلک میں زیر بحث لاتے ہیں تو پھر اس کا ایک مطلب یہ بنتا ہے کہ مذہب صرف ان کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔ بعض بیانات سے یوں لگتا ہے کہ وہ خود کو مسلم تصور کرتے ہیں؛ ظاہری بات ہے کہ پاکستان میں وہ کسی صورت مسلم تصور نہ کیے جا سکتے تھے۔ یوں بھی اس حوالے سے ہمارا معاشرہ حساس ہے؛ آئین و قانون میں کچھ قدغنیں بھی ہیں اس لیے انہیں ہٹا دیا گیا۔ اگر انہیں ہٹایا نہ جاتا تو ملک میں مزید کوئی بحران کھڑا ہو سکتا تھا۔ تاہم، یہ بھی سچ ہے کہ اپنے مخصوص شعبے میں ان کی صلاحیتیں کسی سے مخفی نہیں، جن کا انکار کرنا بددیانتی کے زمرے میں آئے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر انہیں ہٹایا نہ جاتا تو ملک میں مزید کوئی بحران کھڑا ہو سکتا تھا۔ تاہم، یہ بھی سچ ہے کہ اپنے مخصوص شعبے میں ان کی صلاحیتیں کسی سے مخفی نہیں، جن کا انکار کرنا بددیانتی کے زمرے میں آئے گا۔
یہ بنیادی نکتہ ہے۔ تحریک انصاف حکومت متوقع تنازعہ وبحران کے خوف سے اپنے کئے گئے فیصلوں میں مسلسل یو ٹرن لئے جا رہی ہے۔ ابتداء حکومت میں تو شاید یہ سب چل جائے۔ لیکن دیرینہ ملکی ترقی کیلئے نامقبول فیصلوں پر ڈٹ کر عمل نہ کرناکمزور حکومت کی علامت ہے۔ جس کا نقصان حکومت سمیت پورے ملک کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
Govt mulls over ‘tough decisions’, public anger
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ڈاکٹر عاطف میاں عقل کُل نہیں ہیں۔ یقینا ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی اقتصادی میدان میں خدمات کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں۔صرف اس لئے کیونکہ وہ قادیانی ہیں۔ یا آئین پاکستان میں قادیانیوں سے متعلقہ شقوں کو نہیں مانتے۔
میرا خیال ہے کہ میں نے یا یوسف نذر نے اس پوسٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔
آپ صرف اپنی پسندیدہ چیز کے حق میں دلائل ہی دیئے جاتے ہیں کبھی دوسرے کی بات بھی سن یا پڑھ لیا کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ میں نے یا یوسف نذر نے اس پوسٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔
آپ صرف اپنی پسندیدہ چیز کے حق میں دلائل ہی دیئے جاتے ہیں کبھی دوسرے کی بات بھی سن یا پڑھ لیا کریں۔
یوسف نذر یا عاطف میاں میں سے کوئی بھی عقل کل نہیں ہے۔ لیکن کم از کم اپنی اپنی فیلڈ میں ماہرڈاکٹر تو ہیں۔
کل ہی خان صاحب پر انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی سب سے اہم وزارت خزانہ میں ایک بھی پی ایچ ڈی ماہر اقتصادیات بھرتی نہیں ہے۔معیشت و اقتصادیت سے متعلق سارے اہم فیصلےنان ٹیکنیکل بیروکریٹس کرتے آئے ہیں۔ ایسے میں ملک کی معیشت مسلسل بحران کا شکار کیوں نہ ہوگی؟
جدید معاشیات و اقتصادیات پوری سائنس ہے۔ یہ اس فیلڈ سے نابلد بابووں کا کام نہیں۔ بہتر ہوگا کہ خان صاحب جلد سے جلد ڈاکٹر عاطف میاں جیسے میکروااکانمی ایکسپرٹس وزارت خزانہ میں لگائیں۔ وگرنہ اگلے پانچ سال بھی یہ ملک سابقہ حکومتوں کی اقتصادی نااہلی کے ساتھ چلتا رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر عاطف میاں پر ان کی مذہبی شخصیت کے باعث کچھ اعتراضات سامنے آئے اور اس بات پر انہیں ہٹا دیا گیا۔
آپ صرف اپنی پسندیدہ چیز کے حق میں دلائل ہی دیئے جاتے ہیں کبھی دوسرے کی بات بھی سن یا پڑھ لیا کریں۔
لیکن اب تو معاملہ ہی ختم ہوگیا۔
تحریک انصاف حکومت نے عین میرٹ پر بھرتی ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع نہ کر کے جو روش اختیار کی تھی۔ اس پر چلتے ہوئے بیرون ممالک سے آئے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے ایک ایک کر کے استعفوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کے بعد اب پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی نے بھی استعفیٰ پکڑا دیا ہے۔
کوئی بھی عالمی ایکسپرٹ جو مغربی یونیوسٹیوں سے تعلیم یافتہ ہو اور ملک سے باہر کام کا طویل تجربہ رکھتا ہو۔ وہ کسی صورت پاکستان کے فرسودہ نظام میں کام نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ یہ نظام عوام کی فلاح بہبود کیلئے بنایا ہی نہیں گیا۔ جب ملک کا ہرآزاد ادارہ یامحکمہ سیاسی، عدالتی اور عسکری مداخلت کا شکار ہوگا۔ تو اس ملک کا یہی حال ہوگا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تحریک انصاف حکومت نے عین میرٹ پر بھرتی ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع نہ کر کے جو روش اختیار کی تھی۔ اس پر چلتے ہوئے بیرون ممالک سے آئے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے ایک ایک کر کے استعفوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کے بعد اب پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی نے بھی استعفیٰ پکڑا دیا ہے۔
کوئی بھی عالمی ایکسپرٹ جو مغربی یونیوسٹیوں سے تعلیم یافتہ ہو اور ملک سے باہر کام کا طویل تجربہ رکھتا ہو۔ وہ کسی صورت پاکستان کے فرسودہ نظام میں کام نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ یہ نظام عوام کی فلاح بہبود کیلئے بنایا ہی نہیں گیا۔ جب ملک کا ہرآزاد ادارہ یامحکمہ سیاسی، عدالتی اور عسکری مداخلت کا شکار ہوگا۔ تو اس ملک کا یہی حال ہوگا۔
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانس پلانٹ سنٹر کے ایم اور دیگر ڈاکٹروں کو یہاں پی ٹی آئی نہیں بلکہ شہباز شریف لائے تھے اور ان کے بد دل ہو کر استعفے دینے کی وجہ آپ کے محبوب سابقہ چیف جسٹس کے اقدامات ہیں جنھوں نے اپنے ذاتی مفاد اور کچھ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بہترین ادارہ تباہ کر دیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانس پلانٹ سنٹر کے ایم اور دیگر ڈاکٹروں کو یہاں پی ٹی آئی نہیں بلکہ شہباز شریف لائے تھے اور ان کے بد دل ہو کر استعفے دینے کی وجہ آپ کے محبوب سابقہ چیف جسٹس کے اقدامات ہیں جنھوں نے اپنے ذاتی مفاد اور کچھ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بہترین ادارہ تباہ کر دیا۔
جی یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ ملک کے مختلف اداروں اور محکموں میں تعینات کئے گئے بیرون ممالک سے آئے قابل ترین ایکسپرٹس کو یہاں کی عدالتیں، افواج ، مخالف سیاست دان اور کرپٹ بیروکریٹس چلنے ہی نہیں دیتے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کئی سالوں سے بہترین کام کر رہے تھے۔ حکومت بدلتے ہی ان کا بوریا بستر گول کر دیا گیا۔
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی کے پیچھے سابق جج سپریم کورٹ ہاتھ دھو کر پڑا ہوا تھا۔ نتیجتاً اسے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔
معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کو خود تحریک انصاف حکومت نے لگایا تھا۔ مگر اندرونی اور بیرونی دباؤ برداشت نہ کرنے پر ایک ہفتہ کے اندر اندر استعفیٰ لے لیا۔ میرٹ کے خلاف اس غلط فیصلہ پر احتجاج کرتے ہوئے دیگر غیرملکی معاشی ایکسپرٹس نے بھی اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جب تک ملک کے آزاد اداروں اور محکموں میں مداخلت کا سلسلہ جاری رہے گا، ملک میں بہتری کا کوئی امکان نہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جی یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ ملک کے مختلف اداروں اور محکموں میں تعینات کئے گئے بیرون ممالک سے آئے قابل ترین ایکسپرٹس کو یہاں کی عدالتیں، افواج ، مخالف سیاست دان اور کرپٹ بیروکریٹس چلنے ہی نہیں دیتے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کئی سالوں سے بہترین کام کر رہے تھے۔ حکومت بدلتے ہی ان کا بوریا بستر گول کر دیا گیا۔
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی کے پیچھے سابق جج سپریم کورٹ ہاتھ دھو کر پڑا ہوا تھا۔ نتیجتاً اسے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔
معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کو خود تحریک انصاف حکومت نے لگایا تھا۔ مگر اندرونی اور بیرونی دباؤ برداشت نہ کرنے پر ایک ہفتہ کے اندر اندر استعفیٰ لے لیا۔ میرٹ کے خلاف اس غلط فیصلہ پر احتجاج کرتے ہوئے دیگر غیرملکی معاشی ایکسپرٹس نے بھی اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جب تک ملک کے آزاد اداروں اور محکموں میں مداخلت کا سلسلہ جاری رہے گا، ملک میں بہتری کا کوئی امکان نہیں۔
میں بھی یہی عرض کر رہی ہوں کہ پھر "نیا" کیا ہے؟ آپ میں اور پرانی حکومتوں میں کیا فرق ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کی برطرفی پر احتجاج کرتے ہوئے جن بیرونی ماہرین نے اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفے دیے تھے، ان کے ساتھ چند ماہ کے اندر اندر قدرت نے کیا انتقام لیا؟

عاصم خواجہ کل:
آج:
ہارورڈ میں ایک فیکلٹی کے ڈائرکٹر لگ گئے ہیں

عمران رسول کل:

آج:
یورپ میں اقتصادیات کا سب بڑا انعام حاصل کر لیا ہے

جبکہ پاکستان کی معاشی ترقی کل:
Pakistan projects a 5.8 percent economic growth rate

آج:
Without reforms, Pakistan’s growth rate to remain at 2.5pc till 2024: IMF - Newspaper - DAWN.COM

جن پاکستانی ماہرین سے ترقی یافتہ قومیں معاشی ترقی کے گر سیکھ رہی ہیں ان سے حکومت پاکستان نے عوامی دباؤ میں آکر استعفے لے لئے تھے۔ اب قوم اسد عمر اور اسحاق ڈار کی اقتصادی جادوگری پر گزارہ کریں۔ اور اپنی نا اہلی پر ماتم :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر عاطف میاں نے آج ایک بار پھر ملکی معیشت کی سرجری کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
XaNdADU.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
جومحب وطن سچے پاکستانی 8 ماہ قبل فرما رہے تھے کہ ملکی معیشت ڈوبتی ہے تو ڈوب جائے لیکن ہم ڈاکٹر عاطف میاں برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اب معیشت ڈوبنے پر چیخ کیوں رہے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
امید کرتے ہوئے تو بہت کچھ سوچ سکتے ہو لیکن ہوگا وہی جو منظورِ خدا ہوگا۔
جومحب وطن سچے پاکستانی 8 ماہ قبل فرما رہے تھے کہ ملکی معیشت ڈوبتی ہے تو ڈوب جائے لیکن ہم ڈاکٹر عاطف میاں برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اب معیشت ڈوبنے پر چیخ کیوں رہے ہیں؟
ہاں تو پھر خراب معیشت اور مالی حالات کا مزہ آ رہا ہے؟ ڈاکٹر عاطف میاں تو یاد آتا ہوگا؟ اس وقت تو بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے۔ اب خراب حالات پر رونا دھونا کیوں۔
 
کہاں ہے کپتان کی وہ معاشی ٹیم جو انہوں نے 22 سالہ جدوجہد میں بنائی تھی۔ جب سر پر پڑی تو کچھ نہیں سوجھ رہا ۔ اپنے ہی کیے فیصلے کو حماد پر ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہتے ہیں تم نے ایسا کیوں کیا۔ حماد جواب دیتے ہیں، بادشاہ سلامت یہ تو آپ ہی کا فیصلہ تھا۔ تب قوم کے رد کرنے پر اپنے فیورٹ فیصلے سے یو ٹرن لے لیتے ہیں۔ آپ اس فیصلے پر بھی کپتان کی دانش کے ترانے گا رہے تھے اور اس یوٹرن پر بھی۔

کپتان کی حالت اب اس ہارے ہوئے جواری کی سی ہے جو ہر بار یہ سوچ کر غصیلے انداز میں بلائینڈ کھیلتا ہے کہ اس مرتبہ اگلا پچھلا سب کچھ جیت لوں گا اور ہر بار ہار اس کا منہ چڑاتی ہے۔ اپنی پوری ٹیم فارغ ہے اور کرایے کے گوریلے کسی اور بین الاقوامی طاقت کے ایجنڈے کو آگے بڑھادہے ہیں۔ بے بسی کپتان کا مقدر ہے۔ ایک خاتون مہنگائی سے تنگ آکر کپتانن کے منہ پر کہہ بیٹھتی ہیں، اجازت ہو اب گھبرالیں۔ کپتان بناوٹی طور پر شرمندہ ہوجاتا ہے۔ تف ہے اس کٹھ پتلی پر! لوگ کہنا شروع ہوگئے ہیں کہ معاشی ماہرین کا کیسا۔ قحط الرجال ہے کہ گھوم پھر کر پھر وہی ماضی کے چہرے سامنے آرہے ہیں۔ وہی حفیظ شیخ تھے، اب وہی شوکت ترین ہون ہوں گے۔ کیا خوب تبدیلی ہے۔ تبدیلی کی بھی بینڈ بج گئی ہے۔ تف ہے! کٹھ پتلی کو روئیں یا سیلیکٹرز کو؟
 
آخری تدوین:
Top