جاسم محمد
محفلین
جی ہاں۔ ڈاکٹر عاطف میاں کے ساتھ ساتھ دو اور ماہرین اقتصادیات جو قادیانی بھی نہیں تھےاور ملک سے باہر مقیم تھے استعفیٰ دے کر معاملہ ختم کر چکے ہیں۔لیکن اب تو معاملہ ہی ختم ہوگیا۔
جی ہاں۔ ڈاکٹر عاطف میاں کے ساتھ ساتھ دو اور ماہرین اقتصادیات جو قادیانی بھی نہیں تھےاور ملک سے باہر مقیم تھے استعفیٰ دے کر معاملہ ختم کر چکے ہیں۔لیکن اب تو معاملہ ہی ختم ہوگیا۔
کیا فرق پڑتا ہے۔ اس طرح تو یہ قوم کسی سے ڈرتی نہیں آپ ان لنڈے کے ماہرین کے نہ ہونے سے ڈرا سکتے ہیں تو ڈرا کر دیکھیں۔جی ہاں۔ ڈاکٹر عاطف میاں کے ساتھ ساتھ دو اور ماہرین اقتصادیات جو قادیانی بھی نہیں تھےاور ملک سے باہر مقیم تھے استعفیٰ دے کر معاملہ ختم کر چکے ہیں۔
ٹھیک ہے۔ امید ہے تحریک انصاف حکومت بلا خوف و خطرہ آئی ایم ایف یا چینی بینکوں کے سامنے کشکول لے کر نہیں جائے گی۔اس طرح تو یہ قوم کسی سے ڈرتی نہیں
امید کرتے ہوئے تو بہت کچھ سوچ سکتے ہو لیکن ہوگا وہی جو منظورِ خدا ہوگا۔ٹھیک ہے۔ امید ہے تحریک انصاف حکومت بلا خوف و خطرہ آئی ایم ایف یا چینی بینکوں کے سامنے کشکول نہیں لے کر جائے گی۔
آپ کو یوسف نذر کی یہ بات تو پسند آئی جس میں تمام تر مسئلوں کا ذمہ دار گزشتہ حکومت یا حکومتوں کو قرار دیا گیا لیکن آپ اس بات کو ماننے سے انکاری ہیں جو انھوں نے عاطف میاں کے اقتصادی تجزیے کو رد کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر عاطف میاں اور یوسف نذر دونوں نے پاکستانی کی خراب اقتصادی حالت کا ذمہ دار سابقہ حکومت کی سی پیک ڈیل کو قرار دیا ہے۔ جس پر تنقید ملک سے غداری اور بھارتی ایجنڈا تصور کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عاطف میاں عقل کُل نہیں ہیں۔ یقینا ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی اقتصادی میدان میں خدمات کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں۔صرف اس لئے کیونکہ وہ قادیانی ہیں۔ یا آئین پاکستان میں قادیانیوں سے متعلقہ شقوں کو نہیں مانتے۔لیکن آپ اس بات کو ماننے سے انکاری ہیں جو انھوں نے عاطف میاں کے اقتصادی تجزیے کو رد کرتے ہوئے کہی۔
یہ بنیادی نکتہ ہے۔ تحریک انصاف حکومت متوقع تنازعہ وبحران کے خوف سے اپنے کئے گئے فیصلوں میں مسلسل یو ٹرن لئے جا رہی ہے۔ ابتداء حکومت میں تو شاید یہ سب چل جائے۔ لیکن دیرینہ ملکی ترقی کیلئے نامقبول فیصلوں پر ڈٹ کر عمل نہ کرناکمزور حکومت کی علامت ہے۔ جس کا نقصان حکومت سمیت پورے ملک کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔اگر انہیں ہٹایا نہ جاتا تو ملک میں مزید کوئی بحران کھڑا ہو سکتا تھا۔ تاہم، یہ بھی سچ ہے کہ اپنے مخصوص شعبے میں ان کی صلاحیتیں کسی سے مخفی نہیں، جن کا انکار کرنا بددیانتی کے زمرے میں آئے گا۔
میرا خیال ہے کہ میں نے یا یوسف نذر نے اس پوسٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔ڈاکٹر عاطف میاں عقل کُل نہیں ہیں۔ یقینا ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی اقتصادی میدان میں خدمات کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں۔صرف اس لئے کیونکہ وہ قادیانی ہیں۔ یا آئین پاکستان میں قادیانیوں سے متعلقہ شقوں کو نہیں مانتے۔
یوسف نذر یا عاطف میاں میں سے کوئی بھی عقل کل نہیں ہے۔ لیکن کم از کم اپنی اپنی فیلڈ میں ماہرڈاکٹر تو ہیں۔میرا خیال ہے کہ میں نے یا یوسف نذر نے اس پوسٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔
آپ صرف اپنی پسندیدہ چیز کے حق میں دلائل ہی دیئے جاتے ہیں کبھی دوسرے کی بات بھی سن یا پڑھ لیا کریں۔
ڈاکٹر عاطف میاں پر ان کی مذہبی شخصیت کے باعث کچھ اعتراضات سامنے آئے اور اس بات پر انہیں ہٹا دیا گیا۔
آپ صرف اپنی پسندیدہ چیز کے حق میں دلائل ہی دیئے جاتے ہیں کبھی دوسرے کی بات بھی سن یا پڑھ لیا کریں۔
تحریک انصاف حکومت نے عین میرٹ پر بھرتی ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع نہ کر کے جو روش اختیار کی تھی۔ اس پر چلتے ہوئے بیرون ممالک سے آئے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے ایک ایک کر کے استعفوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کے بعد اب پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی نے بھی استعفیٰ پکڑا دیا ہے۔لیکن اب تو معاملہ ہی ختم ہوگیا۔
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانس پلانٹ سنٹر کے ایم اور دیگر ڈاکٹروں کو یہاں پی ٹی آئی نہیں بلکہ شہباز شریف لائے تھے اور ان کے بد دل ہو کر استعفے دینے کی وجہ آپ کے محبوب سابقہ چیف جسٹس کے اقدامات ہیں جنھوں نے اپنے ذاتی مفاد اور کچھ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بہترین ادارہ تباہ کر دیا۔تحریک انصاف حکومت نے عین میرٹ پر بھرتی ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع نہ کر کے جو روش اختیار کی تھی۔ اس پر چلتے ہوئے بیرون ممالک سے آئے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے ایک ایک کر کے استعفوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کے بعد اب پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی نے بھی استعفیٰ پکڑا دیا ہے۔
کوئی بھی عالمی ایکسپرٹ جو مغربی یونیوسٹیوں سے تعلیم یافتہ ہو اور ملک سے باہر کام کا طویل تجربہ رکھتا ہو۔ وہ کسی صورت پاکستان کے فرسودہ نظام میں کام نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ یہ نظام عوام کی فلاح بہبود کیلئے بنایا ہی نہیں گیا۔ جب ملک کا ہرآزاد ادارہ یامحکمہ سیاسی، عدالتی اور عسکری مداخلت کا شکار ہوگا۔ تو اس ملک کا یہی حال ہوگا۔
جی یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ ملک کے مختلف اداروں اور محکموں میں تعینات کئے گئے بیرون ممالک سے آئے قابل ترین ایکسپرٹس کو یہاں کی عدالتیں، افواج ، مخالف سیاست دان اور کرپٹ بیروکریٹس چلنے ہی نہیں دیتے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کئی سالوں سے بہترین کام کر رہے تھے۔ حکومت بدلتے ہی ان کا بوریا بستر گول کر دیا گیا۔پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانس پلانٹ سنٹر کے ایم اور دیگر ڈاکٹروں کو یہاں پی ٹی آئی نہیں بلکہ شہباز شریف لائے تھے اور ان کے بد دل ہو کر استعفے دینے کی وجہ آپ کے محبوب سابقہ چیف جسٹس کے اقدامات ہیں جنھوں نے اپنے ذاتی مفاد اور کچھ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایک بہترین ادارہ تباہ کر دیا۔
میں بھی یہی عرض کر رہی ہوں کہ پھر "نیا" کیا ہے؟ آپ میں اور پرانی حکومتوں میں کیا فرق ہے؟جی یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ ملک کے مختلف اداروں اور محکموں میں تعینات کئے گئے بیرون ممالک سے آئے قابل ترین ایکسپرٹس کو یہاں کی عدالتیں، افواج ، مخالف سیاست دان اور کرپٹ بیروکریٹس چلنے ہی نہیں دیتے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کئی سالوں سے بہترین کام کر رہے تھے۔ حکومت بدلتے ہی ان کا بوریا بستر گول کر دیا گیا۔
پنجاب کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے ایم ڈی کے پیچھے سابق جج سپریم کورٹ ہاتھ دھو کر پڑا ہوا تھا۔ نتیجتاً اسے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔
معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کو خود تحریک انصاف حکومت نے لگایا تھا۔ مگر اندرونی اور بیرونی دباؤ برداشت نہ کرنے پر ایک ہفتہ کے اندر اندر استعفیٰ لے لیا۔ میرٹ کے خلاف اس غلط فیصلہ پر احتجاج کرتے ہوئے دیگر غیرملکی معاشی ایکسپرٹس نے بھی اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جب تک ملک کے آزاد اداروں اور محکموں میں مداخلت کا سلسلہ جاری رہے گا، ملک میں بہتری کا کوئی امکان نہیں۔
فی الحال تو کچھ بھی نہیں۔ جب تک نئی حکومت میرٹ پر بھرتیاں نہیں کرتی اور ان پر قائم نہیں رہتی۔ اس کا انجام بھی سابقہ حکومتوں جیسا ہی ہونا ہے۔پھر "نیا" کیا ہے؟ آپ میں اور پرانی حکومتوں میں کیا فرق ہے؟
امید کرتے ہوئے تو بہت کچھ سوچ سکتے ہو لیکن ہوگا وہی جو منظورِ خدا ہوگا۔
ہاں تو پھر خراب معیشت اور مالی حالات کا مزہ آ رہا ہے؟ ڈاکٹر عاطف میاں تو یاد آتا ہوگا؟ اس وقت تو بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے۔ اب خراب حالات پر رونا دھونا کیوں۔جومحب وطن سچے پاکستانی 8 ماہ قبل فرما رہے تھے کہ ملکی معیشت ڈوبتی ہے تو ڈوب جائے لیکن ہم ڈاکٹر عاطف میاں برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اب معیشت ڈوبنے پر چیخ کیوں رہے ہیں؟