وزیراعظم نے ملک سے برطانوی نظامِ تعلیم ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا

سید عمران

محفلین
میں اپنی شاگردوں سے کہتی ہوں کہ جامعہ جا رہے ہو تو یاد رکھنا۔۔۔استاد کا ادب ضرور کرو لیکن مرد استاد کے بارے یہ ذہن میں رکھنا کہ وہ مرد پہلے ہے اور استاد بعد میں۔۔۔
نہ علم رہ گیا نہ اخلاقیات۔۔۔۔افسوس!
اپنی بچیوں کی عزت و ناموس کا یہی مرثیہ ہم وقتاً فوقتاً پڑھتے ہیں۔۔۔
جب اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ عورت گھر سے باہر نکل کر مَردوں کے قریب پہنچی، وہ اسے مُردوں سے بدتر بنادیتے ہیں!!!
 

زیک

مسافر
بہت اچھا فیصلہ ہے پاکستان سے برطانوی نظام تعلیم ختم کرنے کا
 
آخری تدوین:
بہت اچھا فیصلہ ہے پاکستان سے برطانوی نظام تعلیم ختم کرنے کا
درست۔۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ نہ نظامِ تعلیم ہوگا، نہ کچھ اور کھڑاگ۔ افغانستان کے برابر جاکھڑے ہوں کے اگلے تین سال گیارہ ماہ میں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرا ایک دوست امتیازی حیثیت میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر کے پنجاب یونیورسٹی میں پڑھا رہا ہے۔ اس کے ساتھ جماعت اسلامی اور ٖغیر جماعت اسلامی کے نااہل پی ایچ ڈی نے جو جو سلوک کیا ہے۔ اسی کی ہمت ہے کہ اسے برداشت کر رہا ہے۔ میں نے اسے کئی مرتبہ مشورہ دیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی چھوڑ دو اور کہیں باہر کی یونیورسٹی میں پڑھاؤ مگر اسے جنون ہے کہ اس نے لوئر مڈل کلاس کے بچوں کو تعلیم دینی ہے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو اہل آدمی ہوتا ہے اسے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان سے بھاگ جائے۔
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام بھی جب برطانیہ سے پی ایچ ڈی کر کے پاکستان آئے تھے تو یہاں کسی نے گھاس نہیں ڈالی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام بھی جب برطانیہ سے پی ایچ ڈی کر کے پاکستان آئے تھے تو یہاں کسی نے گھاس نہیں ڈالی۔

اس کی وجوہات اگر آپ کو پتا ہیں تو بھائی پھر یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ برطانوی تعلیم حاصل کر کے بیرون ممالک چلے جاتے ہیں۔
 
یہ محض خام خیالی ہے کہ بچوں کو نجی سکولوں سے اعلیٰ تعلیم دلوانے کا مقصد ملک کی خدمت کا وہ راستہ ہے جس کی راہ میں حکومت روڑے اٹکا رہی ہے۔

کب ہم نے یہ دعویٰ کیا، یہ بھی بتادیتے۔ ہمارے الفاظ ایک مرتبہ پھر پیش ہیں؛

"دولت مندوں کے بچے تو ملک سے باہر جاکر پڑھیں گے لیکن متوسط طبقے کے پاس جو ایک طریقہ تھا اپنے بچوں کو تعلیم دلواکر اپنے سے بہتر بنانے کا، اس سے محروم رہ جائیں گے۔ اللہ اللہ خیر صلا۔"
 
حقیقت میں والدین کا اصل ہدف اعلیٰ تعلیم دلوا کر کسی باہر کے ملک میں بچے سیٹل کروانا ہوتا ہے۔ کیونکہ پاکستان سے باہر پڑھائی کیلئے ویزہ ملنا نسبتاً آسان ہے۔ اور جو ایک بار یہاں آگیا پھر وہ واپس جاتا نہیں۔ بلکہ بعد میں اپنا پورا خاندان بھی ملک سے باہر سیٹل کروا دیتا ہے۔

اوہو! وزیراعظم کی اس اسکیم کا اصل مقصد تو اب سمجھ میں آیا۔ وہ برین ڈرین کو اس طرح روکنا چاہتے ہیں کہ اپنے نئے نظام تعلیم کے ذریعے ایسے بچے تیار کریں جو صرف پاکستان میں ہی کھپ سکیں اور باقی دنیا میں مس فٹ ہوں۔ یعنی پڑھے لکھے جاہل!

جناب عالی قانونی نقل مکانی ایک ملک سے دوسرے ملک کی جانب کوئی جرم نہیں، بلکہ انسان کا حق ہے۔
 

سین خے

محفلین
اساتذہ کے بارے میں ایسی باتیں پڑھنے کے بعد کافی حیرت ہو رہی ہے۔ الحمدللہ ہمیں تو کبھی سکول، کالج اور یونیورسٹی میں ایسی صورتحال سے واسطہ نہیں پڑا۔ کلاس فیلوز سے کبھی کبھی کوئی الٹی سیدھی حرکت ہوتے دیکھی تو یا تو ہم خود یا ہمارے اساتذہ یا پھر اپنے دوسرے بھائی کلاس فیلوز جوتے مار کر سدھار دیتے تھے۔

اچھا نہیں لگتا ہے ایسی باتیں کرنا لیکن کبھی کبھی ٹیچرز کو ہی harassment کا شکار ہوتے دیکھا ہے۔ کبھی کسی ٹیچر نے پاس نہیں کیا تو پارٹی کی دھمکی لے کر آگئے۔ کوئی اچھی شکل و صورت کا ٹیچر ہوتا/ہوتی تو ان سے بھی بدتمیزی دیکھنے میں آجاتی تھی۔ لیکن ٹیچرز کی جانب سے کبھی الٹی سیدھی حرکت کی شکایت نہیں ملی۔ ہمیں تو ہر استاد نے والدین اور بڑے بہن بھائیوں کی طرح ہی ٹریٹ کیا ہے۔ اور ہم کیا کبھی کسی اور سے بھی ایسی کوئی بات سننے میں نہیں آئی۔

اب ایسا بھی نہیں ہے کہ ہر مرد بھنبھوڑنے کے لئے بیٹھا ہوا ہے۔ شرفاء کی تعداد بلا شبہ زیادہ ہے۔ کوئی دو ایک کیسز کی بنیاد پر سب کو ایک ہی لائن میں کھڑا نہیں کیا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
اگر کسی پروفیسر سے harassment کی شکایت ہو تو چپ کر کے ہرگز نہیں بیٹھنا چاہئے۔ چپ رہ کر ہی ہمارے معاشرے میں برائیاں اور پھیلتی ہیں۔ اپنے گھر والوں کو بتائیں اور انتظامیہ کے پاس جائیں۔ اگر انتظامیہ سے شکایت کرنے سے معاملات اور بگڑتے ہیں تو ایک ویڈیو بنا کر میڈیا کو بھیج دینی چاہئے۔
 

محمد سعد

محفلین
اب ایسا بھی نہیں ہے کہ ہر مرد بھنبھوڑنے کے لئے بیٹھا ہوا ہے۔ ۔۔۔کوئی دو ایک کیسز کی بنیاد پر سب کو ایک ہی لائن میں کھڑا نہیں کیا جا سکتا ہے۔
متفق۔ خاص طور پر ایسے الفاط دیکھ کر کہ
استاد کا ادب ضرور کرو لیکن مرد استاد کے بارے یہ ذہن میں رکھنا کہ وہ مرد پہلے ہے اور استاد بعد میں۔۔۔
یہ خیال تو آتا ہے کہ آخر "مرد" ہونے سے کیا مراد لی جا رہی ہے۔ کیا "مرد" ہونے کا معنی ایک اخلاقی برائی کے طور پر لیا جا رہا ہے؟ کیا دنیا کا ہر ایک مرد، ایک عورت کو کسی جنسی نوعیت کی شے سے ہٹ کر دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوتا ہے؟

اسی طرح، کیا ادب کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کی غیر اخلاقی حرکت بھی صرف اس کے ساتھ جڑے "استاد" کے لیبل کی وجہ سے برداشت کی جائے؟

ہمارے معاشرے کی ساری ڈکشنری ہی خراب ہے۔ :confused:
 

محمد سعد

محفلین
جہاں تک نظام کی بات ہے، تو اگر ایک نظام کام نہیں کر رہا تب اس کے متبادل تک پہنچنے کا کوئی راستہ ہونا چاہیے۔ اصل کرنے کا کام یہ نہیں کہ ایک نظام سب پر تھوپا جائے۔ اصل کرنے کا کام یہ ہے کہ جو نظام سب کی پہنچ میں ہے، وہ اتنا تگڑا ہو کہ اس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو باقی دنیا سے مقابلے کے قابل بنا سکے۔
 
جہاں تک نظام کی بات ہے، تو اگر ایک نظام کام نہیں کر رہا تب اس کے متبادل تک پہنچنے کا کوئی راستہ ہونا چاہیے۔ اصل کرنے کا کام یہ نہیں کہ ایک نظام سب پر تھوپا جائے۔ اصل کرنے کا کام یہ ہے کہ جو نظام سب کی پہنچ میں ہے، وہ اتنا تگڑا ہو کہ اس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو باقی دنیا سے مقابلے کے قابل بنا سکے۔
پتے کی بات ہے۔ واقعی کرنے کا کام یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں میں ایسی تعلیم دی جائے کہ ڈھیر سارے پیسے اداکرکے نجی اسکولوں میں تعلیم دلوانے کی ضرورت ہی نہ رہےُ
 

الف نظامی

لائبریرین
پتے کی بات ہے۔ واقعی کرنے کا کام یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں میں ایسی تعلیم دی جائے کہ ڈھیر سارے پیسے اداکرکے نجی اسکولوں میں تعلیم دلوانے کی ضرورت ہی نہ رہےُ
متفق۔
مزید یہ کہ نجی اسکولوں کے طلباء بھی ٹیوشن پڑھتے ہیں ، حیرت ہے۔
 
او لیول ، اے لیول کی تعلیم کی مد میں ہرسال کتنا سرمایہ پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوتا ہے؟
صرف اس لیے کہ پاکستان میں کوئی متبادل نظام اتنا اچھا موجود نہیں ہے۔ کیا ہم سرکاری گھوسٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلواکر ان کا مستقبل تباہ کروالیں؟ اور اس عرصے میں چیف ایگزیکیو کے بچے برطانیہ میں پڑھتے رہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
صرف اس لیے کہ پاکستان میں کوئی متبادل نظام اتنا اچھا موجود نہیں ہے۔ کیا ہم سرکاری گھوسٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلواکر ان کا مستقبل تباہ کروالیں؟ اور اس عرصے میں چیف ایگزیکیو کے بچے برطانیہ میں پڑھتے رہیں؟
سر ، متبادل نظام کی تخلیق اور بہتری ناگزیر ہے۔ ورنہ ہم تاقیامت ہر شعبہ میں کنزیومر کنٹری ہی بنے رہیں گے۔ تعلیمی معاملات کے لیے کنزیومر کا لفظ بہ امر مجبوری استعمال کیا ہے
 
سر ، متبادل نظام کی تخلیق اور بہتری ناگزیر ہے۔ ورنہ ہم تاقیامت ہر شعبہ میں کنزیومر کنٹری ہی بنے رہیں گے۔ تعلیمی معاملات کے لیے کنزیومر کا لفظ بہ امر مجبوری استعمال کیا ہے
متفق۔ آپ ہی کی بات کی تائید میں عرض ہے کہ آج کل نجی اسلول اپنے آپ کو پروائیویٹ لمیٹڈ لکھتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
متعلقہ:
A Western education poisons our minds in many different ways
. One of them is the complete neglect and disregard of the meaning and purpose of lives, which is the central question we all must answer, in order to learn what our lives are about, and how to make the best of our few precious moments on this planet. The strategy for doing this is to avoid discussion of purpose, and to avoid discussion of what is Useful Versus Useless Knowledge. When we cannot differentiate between them, it become possible to teach us a lot of useless garbage, without our realization. Some other poisons are discussed in the posts linked below:

The First Poison: Eurocentric History: A Western education teaches us the history started in sixteenth century Europe, when mankind first learned to throw off chains of ignorance and superstitions, and learned to reason and develop science, technology, democracy, and all good things known to man. A counter-narrative is presented in “An Islamic WorldView: An essential part of an Islamic Education

The Second Poison: Secular Knowledge– The idea that there are two separate realms of knowledge, and worldly knowledge and religious knowledge are different and separable.

The Third Poison: Worship of Wealth– A Western education teaches us that development is acquistion of wealth, fame, power, popularity, pleasure. In fact, these worldly and materialistic goals are false gods, which do not have the power to satisfy us – as those people who achieve them learn from bitter personal experience.

The Fourth Poison: Homo Economicus– The idea that men have no hearts and souls is central to Western social science. This leads to a stupid definition of “rationality” as being short-sighted greed and the search for pleasure. This idea influences people and prevents them from achieving the spiritual development which is essential to developing our hidden capabilities and potentials for excellence. In this connection, see “Islam’s Gift; An Economy of Spiritual Development“.
Reference:Useful Versus Useless Knowledge
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
A Western education poisons our minds in many different ways. One of them is the complete neglect and disregard of the meaning and purpose of lives, which is the central question we all must answer, in order to learn what our lives are about, and how to make the best of our few precious moments on this planet. The strategy for doing this is to avoid discussion of purpose, and to avoid discussion of what is Useful Versus Useless Knowledge. When we cannot differentiate between them, it become possible to teach us a lot of useless garbage, without our realization. Some other poisons are discussed in the posts linked below:
غیر متفق۔ مغربی ملک ناروےکی فوج تک کو اخلاقیات کا سخت ترین کورس کروایا جاتا ہے۔ ملک کا مشترکہ دولت فنڈ جو اس وقت ریکارڈ 1 کھرب ڈالر کی مالیت تک پہنچ چکا ہے کو ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی قطعی اجازت نہیں جو غیر اخلاقی بزنس میں ملوث ہیں۔ جیسے سیگریٹ بنانے والی کمپنیاں، ماحول کو آلودہ کرنے والی کمپنیاں وغیرہ
Ethical-Investing-1.png

https://sevenpillarsinstitute.org/ethical-investing-norways-sovereign-wealth-fund/

The First Poison: Eurocentric History: A Western education teaches us the history started in sixteenth century Europe, when mankind first learned to throw off chains of ignorance and superstitions, and learned to reason and develop science, technology, democracy, and all good things known to man. A counter-narrative is presented in “An Islamic WorldView: An essential part of an Islamic Education
ہر ملک میں تعلیم اس کی علاقائی تاریخ کو سامنے رکھ کر ہی دی جاتی ہے۔ اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں۔

The Second Poison: Secular Knowledge– The idea that there are two separate realms of knowledge, and worldly knowledge and religious knowledge are different and separable.
دنیا کے پیشتر ممالک مذہبی اور دنیوی تعلیم کو الگ الگ کر کے پڑھاتے ہیں۔ یہ معاملہ صرف مغرب تک محدود نہیں ہے۔

The Third Poison: Worship of Wealth– A Western education teaches us that development is acquistion of wealth, fame, power, popularity, pleasure. In fact, these worldly and materialistic goals are false gods, which do not have the power to satisfy us – as those people who achieve them learn from bitter personal experience.
یہ بات آپ کی درست ہے۔

The Fourth Poison: Homo Economicus– The idea that men have no hearts and souls is central to Western social science. This leads to a stupid definition of “rationality” as being short-sighted greed and the search for pleasure. This idea influences people and prevents them from achieving the spiritual development which is essential to developing our hidden capabilities and potentials for excellence. In this connection, see “Islam’s Gift; An Economy of Spiritual Development“.
متفق
 
Top