وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس: نوازشریف کی لیبارٹری رپورٹس کی تحقیقات کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
21 اگست ، 2020
ویب ڈیسک

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس: نوازشریف کی لیبارٹری رپورٹس کی تحقیقات کا فیصلہ
229215_5761193_updates.jpg

معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے نوازشریف کی لیبارٹری رپورٹ میں ممکنہ ہیرپھیر پر بریفنگ دی: ذرائع— فوٹو:فائل

وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

اجلاس میں فواد چوہدری، شبلی فراز، مرادسعید، زلفی بخاری سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق ملکی معیشت، کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے اورکورونا کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جب کہ اجلاس میں اپوزیشن کی سرگرمیوں، نیب کیسز، حکومت پربڑھتے ہوئے دباؤ پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف کو واپس لانے کے فیصلے سے قبل ترجمانوں کے اجلاس میں مشاورت ہوئی اور وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اختیارکیا کہ حکومت سارے قانونی راستے اختیار کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں نوازشریف کی لندن سے سیاسی سرگرمیوں اور مولانا فضل الرحمان کے سیاسی پلان پر بھی غور کیا، شرکاء کو وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نوازشریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کے کیسز پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق فواد چوہدری نے بتایا کہ شہباز شریف کے خلاف تحقیقات کے 42 والیم بنتے ہیں اور آصف زرداری کے خلاف تفیتش کے 61 والیم ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل نے نوازشریف کی لیبارٹری رپورٹ میں ممکنہ ہیرپھیر پر بریفنگ دی جب کہ زلفی بخاری نے نوازشریف کی لندن سے واپسی کے لیے رابطوں کے پلان سے آگاہ کیا۔

ترجمانوں کو بریفنگ دی گئی کہ نوازشریف علاج کرانے لندن گئے، اب وہاں بیٹھ کر سیاست شروع کردی، مولانا فضل الرحمان رینٹ اے دھرنا ٹو کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن نے اپنے مفاد کے لیے مولانا فضل الرحمان کو پہلے بھی آگے کیا اور اب نوازشریف لندن سے مولانا کو فون کرکے پھر آگے آنے پر اکسا رہے ہیں۔

بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف بل کے بدلے اپوزیشن نیب قوانین میں مرضی کی ترمیم چاہتی ہے اور اپوزیشن اپنے کیسز سے بچنے کے لیے حکومت کو ناکام کرنے پر تلی ہے، اپوزیشن نے پہلے مک مکا کرکےکرپشن کی، اب مک مکا کرکے چوری بچانا چاہتی ہے۔

حکومت نے ملکی مفاد پر سمجھوتہ نہ کرنے اور اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہ آنے کا عزم کیا اور اجلاس میں نوازشریف کی لیبارٹری رپورٹس کے معاملے کی تحقیقات پر اتفاق کیا گیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گِل سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس میں ہیر پھیر کا الزام لگا چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ترجمانوں کے اجلاس میں قومی مفاد پر "زیرو ٹالرنس" کا اعلان کیا اور کہا کہ اپوزیشن کو کوئی این آر او نہیں دیں گے، ہم ملکی دولت لوٹنے والوں کو کیسے فری ہینڈ دے دیں؟

وزیراعظم نےکہا کہ اگر این آر او دینا ہے تو ہمیں حکومت میں رہنا چاہیے نہ سیاست میں، اپوزیشن کے ساتھ کوئی بھی ڈائیلاگ نہیں ہوگا، اگرا ین آر او دیدوں تو اپوزیشن 3 سال اونچی آواز بھی نہ نکالے لیکن اپوزیشن کو این آر او دینے سے ہمارا فلسفہ زیرو ہوجاتا ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کی اسٹریٹس پر بیٹے کے ساتھ چہل قدمی کی نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس پر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔

اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر چلے گئے، انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
21 اگست ، 2020
ویب ڈیسک

نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر چلے گئے، انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا: شبلی فراز


وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر چلے گئے، ان کی واپسی کی کوششیں تیزکردی ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے لندن میں علاج تو کیا ایکسرے تک نہیں کروایا، نوازشریف سے میڈیکل رپورٹ مانگی گئی لیکن لندن سے رپورٹ نہیں بھیجی گئی، انہوں نے قانون کا مذاق اڑایا۔

انہوں نے کہا کہ نیب سے درخواست کریں گے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے اپیل کریں کہ نوازشریف کوواپس بھیجا جائے۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا مولانا فضل الرحمان اوربلاول سے رابطہ ہے، ہم سجھتے ہیں نوازشریف کو واپس لانا اب ضروری ہوگیا ہے، قانون کو جو مطلوب ہیں، انہیں لایا جائے، انہیں جو جوابات دینے ہیں وہ عدالتوں کے سامنے پیش ہوں، عدالتیں فیصلہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن شروع سے کہہ رہی ہے حکومت ناکام ہے، اپوزیشن مسلسل بلیک میل کرتی ہے، یہ ہمیشہ این آر او مانگتے ہیں، پھر کہتے ہیں ہم نے این آر او کب مانگا؟ اپوزیشن اب ایف اے ٹی ایف قوانین کو استعمال کرکے این آر او چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا بھجوایا گیا مسودہ این آر او ہے، اپوزیشن نے مسودے میں کرپشن کی تشریح بھی اپنی مرضی کے مطابق کی ہے لیکن عمران خان اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے اور کرپشن کے معاملے پرکسی کوریلیف نہیں دیں گے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کی اسٹریٹس پر بیٹے کے ساتھ چہل قدمی کی نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس پر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کی جعلی طبی رپورٹس بنانے والوں کو نشان عبرت بنانا چاہئے، فواد چوہدری
ویب ڈیسک ہفتہ 22 اگست 2020
2072251-fawanawaz-1598074397-741-640x480.jpg

تحریک انصاف کے بیانیے اور احتساب کے عمل کو نواز شریف کی لندن روانگی نے شدید دھچکہ دیا،فواد چوہدری فوٹوفائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی کے لیے برطانوی حکومت سے رابطہ اور میڈیکل رپورٹس کی انکوائری درست فیصلے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا تحریک انصاف کے بیانیے اور احتساب کے عمل کو نواز شریف کی لندن روانگی نے شدید دھچکہ دیا، جعلی رپورٹس کی تیاری میں جن لوگوں کا کردار ہے ان کو نشان عبرت بنانا چاہئے۔

واضح رہے کہ حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو واپس لانے کے لئے برطانوی حکومت سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو واپس آکر قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت اسحاق ڈار کو واپس نہ لاسکی نواز شریف کو لانا تو اور مشکل ہے، شیخ رشید
ویب ڈیسک ہفتہ 22 اگست 2020
2072282-shaikhrasheed-1598085524-924-640x480.jpg

نواز شریف کے باہر جانے پر وزیراعظم پچھتارہے ہیں، وزیر ریلوے

لاہور: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف کے باہر جانے پر وزیراعظم پچھتارہے ہیں جبکہ حکومت اسحاق ڈار کو واپس نہ لاسکی نواز شریف کو لانا تو اور مشکل ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے حکم پر چار ہفتوں میں مکمل عمل درآمد کریں گے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اے پی سی عید کے بعد ہونے تھی لیکن اب محرم الحرام آگیا، محرم کے بعد بھی اے پی سی نہیں ہوگی یہ اپنے گلے پڑ جائےگی، فضل الرحمان ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے جو چاہتے ہیں وہ انہیں نہیں ملے گا، ان کی سیاست کا تو پہلے ہی خانہ خراب ہے تو وہ چاہتے ہیں کسی اور کا بھی نہ رہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی عمران خان کے خلاف کوئی تحریک نہیں چلاسکتے، دونوں جماعتیں این آر او کی تلاش میں ہیں، وزیراعظم عمران خان کچھ بھی کرلیں گے لیکن این آر او نہیں دیں گے، وہ پہلے ہی پچھتارہے ہیں کہ نواز شریف چلاگیا۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف اتنا بھولا نہیں کہ شہباز شریف والی غلطی کرے، ان کے لیے شہباز شریف کی ایک قربانی کافی ہے، مردہ اور تھکی ہوئی اپوزیشن عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، باہر نکلے گی تو اور تھک جائے گی۔

نواز شریف کو واپس لانے کے حکومتی اقدامات سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ اسحاق ڈار اور سلمان شہباز کو نہیں لاسکے تو نواز شریف کو لانا آسان کام نہیں، لیکن خواہش ہے کہ وہ واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں۔
 

بابا-جی

محفلین
اپوزیشن تو ہے ہی نہیں۔ ملک شاہینوں کی مضبوط گرفت میں ہے۔ یہ حکومت چاہے تو مشرف کو بھی واپس لے آئے، نواز شریف کی کیا حیثیت و اوقات۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ حکومت چاہے تو مشرف کو بھی واپس لے آئے، نواز شریف کی کیا حیثیت و اوقات۔
اس حکومت کی لڑائی مشرف سے نہیں نواز شریف سے تھی ، ہے اور رہے گی۔ نواز شریف علاج کی غرض سے 8 ہفتے کی ضمانت لے کر ملک سے باہر گئے ہیں تو 8 ماہ سے اپنا علاج کیوں نہیں کروا رہے ؟ اور اگر علاج نہیں کروانا تو ملک میں سیاست سیاست کیوں کھیل رہے ہیں؟علاج کے بہانے ملک سے باہر رہنا ہے تو رہیں لیکن وہاں بیٹھ کر الطاف حسین کی طرح ملک کی سیاسی ڈوریاں ہلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
 
اپوزیشن تو ہے ہی نہیں۔ ملک شاہینوں کی مضبوط گرفت میں ہے۔ یہ حکومت چاہے تو مشرف کو بھی واپس لے آئے، نواز شریف کی کیا حیثیت و اوقات۔
مشرف واپس نہیں آئے گا وہ وہیں گلے گا سڑے گا اور مرے گا لیکن جو غداریاں اور نمک حرامیاں کر کے گیا ہے ایسے واپس نہیں آئے گا۔ ایسے لوگ صرف تبھی بوڑھوں کو اور عورتوں بچوں کو مکے دکھاتے، غاروں میں دھکیلنے کی باتیں کرتے ہیں جب ان کے آگے پیچھے سینکڑوں کی تعداد میں سیکیورٹی گارڈز ہوں لیکن خمار اترنے کے بعد یہ اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں۔
اور ویسے کوئی اتا پتا ہے کسی کو؟ سنا ہے بسترِ مرگ پر شدید تکلیف میں ہے نہ موت آتی ہے نہ سانس؟
ضرور اپنا کیا ستا رہا ہو گا۔ شاید ملک میں اس کی لگائی ہوئی آگ ٹھنڈی ہو تو اسے بھی ٹھنڈ پڑے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کو مجرموں کی حوالگی قانون کے تحت واپس لایا جائے گا، شہزاد اکبر
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2072328-shahzadakbar-1598096067-421-640x480.jpg

نواز شریف کا واپس نہ آنا نظام انصاف پر طمانچہ اور مذاق ہے، معاون خصوصی

لاہور: وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مجرموں کی حوالگی کے قانون کے تحت برطانیہ سے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ امور شہزاد اکبر نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت مشروط تھی اور 8 ہفتوں کے لیے تھی، ضمانت میں توسیع کے لیے انہوں نے پنجاب حکومت سے قانون کے تحت درخواست کی جو مسترد کردی گئی لیکن وہ واپس نہیں آئے، شہباز شریف نے ذاتی ضمانت دی تھی کہ نواز شریف علاج کے بعد واپس آجائیں گے، لیکن لندن میں نواز شریف کا علاج تو دور کی بات انہیں ایک ٹیکہ بھی نہیں لگا۔

نیب ایکسٹراڈیشن درخواست دائر کرے

شہزاد اکبر نے بتایا کہ حکومت نے برطانوی حکومت کو مکتوب بھیجا تھا کہ نواز شریف مفرور ہیں، ان کی ضمانت منسوخ ہوچکی ہے، انہیں واپس بھیجا جائے، لیکن انہیں واپس نہیں بھیجا گیا، اب وفاقی حکومت نے برطانوی حکومت سے دوبارہ رابطے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نیب سے بھی کہہ رہے ہیں کہ نیب اس پر ایکسٹراڈیشن کی درخواست دائر کرے تاکہ نواز شریف کو واپس لایا جاسکے، وہ دو کیسز میں سزا یافتہ مجرم ہیں، ان کی واپسی سزا یافتہ مجرم کے طور پر ہوگی۔

نظام انصاف پر طمانچہ

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نواز شریف لندن کی سڑکوں پر مزے سے گھوم پھر رہے ہیں اور لطف اندوز ہورہے ہیں، تصاویر میں ان کی بہت اچھی صحت نظر آرہی ہے، وہ باقی سزا ہنستے کھیلتے کاٹ سکتے ہیں، یہ ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ نظام انصاف پر طمانچہ اور مذاق ہے، انہیں واپس لانے کےلیے تمام قانونی طریقہ کار اختیار کیے جائیں گے، ان کے ضمانتی شہباز شریف سے بھی پوچھ گچھ ہوگی اور دیکھا جائے گا کہ ان کے خلاف کیا قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

منی لانڈرنگ قانون سازی میں رکاوٹ

شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق منی لانڈرنگ قانون سازی میں روڑے اٹکا رہی ہے جس کے عوض این آر او پلس پلس مانگ رہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کیسز سے الگ کر دیا جائے، لیکن حکومت کسی بھی صورت بلیک میل نہیں ہوگی اور وزیراعظم این آر او دینے کے لیے تیار نہیں، اپوزیشن ذاتی مفاد کو چھوڑ کر ملک کا سوچے، قانون تو ہم ہر صورت منظور کرالیں گے، اپوزیشن بھی اس میں شامل ہو تو اچھا ہوگا۔

فیٹف بلیک لسٹ

معاون خصوصی نے بتایا کہ اگر ہم فیٹف کی بلیک لسٹ میں گئے تو ایران اور عراق والے حالات پیدا ہوسکتے ہیں، پاکستان پوری دنیا سے کٹ جائے گا، انسداد منی لانڈرنگ کا بہتر نظام نہ ہونے کے باعث ہم گرے لسٹ میں گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب قوانین میں صرف نئی تعریفات آرہی ہیں اور رپورٹنگ کو بڑھایا جارہا ہے، کوئی نئی عدالت اور نیا دفتر نہیں بنایا جارہا، لیکن اپوزیشن چاہتی ہے کہ اس میں سے نیب کا لفظ نکال دیا جائے۔

جہانگیرترین

شہزاد اکبر نے بتایا کہ شوگر کمیشن رپورٹ میں جہانگیرترین اور سلمان شہباز کا بھی نام ہے، شوگرکمیشن کی سفارشات اداروں کوبھیج دی گئی ہیں، ایف آئی اے نے کام شروع کردیا ہے، جہانگیرترین کی کمپنی کو ابھی تک عدالت سے اسٹے نہیں ملا، ادارے قانون کے تحت کارروائی کریں گے۔
 

بابا-جی

محفلین
مشرف واپس نہیں آئے گا وہ وہیں گلے گا سڑے گا اور مرے گا لیکن جو غداریاں اور نمک حرامیاں کر کے گیا ہے ایسے واپس نہیں آئے گا۔ ایسے لوگ صرف تبھی بوڑھوں کو اور عورتوں بچوں کو مکے دکھاتے، غاروں میں دھکیلنے کی باتیں کرتے ہیں جب ان کے آگے پیچھے سینکڑوں کی تعداد میں سیکیورٹی گارڈز ہوں لیکن خمار اترنے کے بعد یہ اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں۔
اور ویسے کوئی اتا پتا ہے کسی کو؟ سنا ہے بسترِ مرگ پر شدید تکلیف میں ہے نہ موت آتی ہے نہ سانس؟
ضرور اپنا کیا ستا رہا ہو گا۔ شاید ملک میں اس کی لگائی ہوئی آگ ٹھنڈی ہو تو اسے بھی ٹھنڈ پڑے۔
نہیں جناب، مشرف کو ہمارے خانِ اعظم جلد ہی واپس لائیں گے اور ان سے اسی طرح حساب لیا جائے گا جس طرح جنرل عاصم سلیم باجوہ سے لیا جا رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہیں جناب، مشرف کو ہمارے خانِ اعظم جلد ہی واپس لائیں گے اور ان سے اسی طرح حساب لیا جائے گا جس طرح جنرل عاصم سلیم باجوہ سے لیا جا رہا ہے۔
مشرف بیماری کے نام پر ملک سے باہر ہیں اور کوئی سیاست سیاست نہیں کھیل رہے۔ نواز شریف بیماری کے نام پر ملک سے باہر ہیں مگر اپنا علاج کروانے کی بجائے پاکستانی سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں۔ یہ ان قانونی شرائط کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت ان کو لندن بغرض علاج جانے کی اجازت ملی تھی۔ اسی لئے حکومت بھی اب ان کو واپس بلوانے کیلئے سرگرم ہو گئی ہے۔
اگر نواز شریف صرف اپنا علاج کرواتے رہتے تو حکومت بھی کچھ نہ کرتی۔ اپنے آپ کو سیاست میں متحرک کرکے انہوں نے خود آ بیل مجھے مار والا کام کیا ہے۔ اس لئے اس معاملہ میں حکومت پر طنز کرنے کی بجائے اپنے نواز شریف کو کوسیں جو ملک سے باہر گئے تو اپنا علاج کروانے تھے مگر اب وہاں بیٹھ کر ملکی سیاست میں اپنا لچ تل رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
جاسم صاحب، آپ کی حکومت نے جو ایک دم سیاپا شروع کر دیا ہے تو اسکی وجہ صاف ظاہر ہے کہ میاں صاحب نے لندن سے ایکٹو پاکستانی سیاست شروع کر دی ہے۔ باقی حکومتیں اندھی نہیں ہوتیں، بس لین دین کے چکر میں اندھی بن جاتی ہیں۔ اور میاں صاحب کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ لین دین کے بعد باہر جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعد اپنا کام شروع کر دیتے ہیں اور ملک میں حکومتیں سیاپا شروع کر دیتی ہیں۔ سب ایک جیسے ہیں، بار بار وعدے کرنے والے بھی، بار بار وعدے لینے والے بھی!
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم صاحب، آپ کی حکومت نے جو ایک دم سیاپا شروع کر دیا ہے تو اسکی وجہ صاف ظاہر ہے کہ میاں صاحب نے لندن سے ایکٹو پاکستانی سیاست شروع کر دی ہے۔ باقی حکومتیں اندھی نہیں ہوتیں، بس لین دین کے چکر میں اندھی بن جاتی ہیں۔ اور میاں صاحب کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ لین دین کے بعد باہر جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعد اپنا کام شروع کر دیتے ہیں اور ملک میں حکومتیں سیاپا شروع کر دیتی ہیں۔ سب ایک جیسے ہیں، بار بار وعدے کرنے والے بھی، بار بار وعدے لینے والے بھی!
تو ٹھیک ہے نا جو وعدہ خلافی کرے گا اسے پھر بھگتنا بھی پڑے گا۔ اگر میاں صاحب کسی ڈیل کے تحت کے باہر گئے ہیں تو ان کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر ان کے ساتھ وہی ہوگا جو اب ہو رہا ہے۔
سب سے مزیدار ردعمل ن لیگیوں کی طرف سے آ رہا ہے جو کہتے تھے کہ نواز شریف واپس آئے گا تو حکومت گر جائے گی اور خود ان کے وکلا آج لوہار ہائی کورٹ نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کیلئے پہنچ گئے ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت نے کھل کر محکمہ زراعت کا نام لینا شروع کر دیا ہے جو سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو ملک سے فرار کروانے میں پیش پیش تھے۔ دیکھتے ہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اب نواز شریف کو ملک واپس آکر سزا بھگتنی ہوگی یا لندن میں اپنی انگنت بیماریوں کا علاج کروانا ہوگا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ لندن کی سڑکوں پر کھلے عام عیاشی بھی ہواور وہاں بیٹھ کر پاکستان میں سیاست بھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیر داخلہ شہزاد اکبر کا محکمہ زراعت کے حوالہ سے متنازعہ مگر درست بیان: نواز شریف خاندان کو این آر او محکمہ زراعت نے دیا!
 

بابا-جی

محفلین
خانِ اعظم کی سیاست کو ہر کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ پہلے جنرل عاصم باجوہ کے اثاثے ڈکلیئر کروائے گئے، اور اب محکمہء زراعت کا باقاعدہ حتساب بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ یا تو ہمیں وزیر اعظم رہنے دو یا تم بھی گھر جاؤ؟ ماسٹر سٹروک ہے خان صاحب کا۔ اس عوام کو اور کیسا لیڈر چاہیے؟
 

جاسم محمد

محفلین
خانِ اعظم کی سیاست کو ہر کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ پہلے جنرل عاصم باجوہ کے اثاثے ڈکلیئر کروائے گئے، اور اب محکمہء زراعت کا باقاعدہ حتساب بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ یا تو ہمیں وزیر اعظم رہنے دو یا تم بھی گھر جاؤ؟ ماسٹر سٹروک ہے خان صاحب کا۔ اس عوام کو اور کیسا لیڈر چاہیے؟
جی یہی بات ہے۔ خان صاحب کو لگتا ہے کہ محکمہ زراعت نے ان کو اعتماد میں لئے بغیر نواز شریف کی طبی رپورٹس مینج کرکے ملک سے باہر بھیجا ہے۔ اور اب چونکہ نواز شریف سیاسی طور پر اچانک ایکٹو ہو گئے ہیں تو وہ جواب میں ان پردہ نشینوں کو بلیک میل کر رہے ہیں۔
آگے کیا ہوگا کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ اب ڈیل میکرز میاں صاحب کو پرانی تنخواہ پر کام کرنے کیلئے مجبور کریں گے یا خان صاحب کا دھڑن تختہ ہوگا۔ عین ممکن ہے جلد ہی کوئی تیسری آپشن بھی سامنے آجائے۔ دھڑن تختہ والا آپشن سب سے زیادہ خطرناک ہوگا۔ محکمہ زراعت ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت کا تختہ الٹ کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ غبارہ میں مزید ہوا نہیں بھر سکتی۔ پہلی دو بڑی سیاسی قوتیں پی پی پی اور ن لیگ تو پہلے ہی سے سخت اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے۔
 
Top