وزیرستان میں امریکی حملہ

میں تو سمجھتا ہوں کہ یہ سب اسی خفیہ انڈراسٹینڈنگ کا سلسلہ ہے ۔ جس کی بنیاد مشرف کے دور میں رکھی گئی تھی ۔ کہ ہم آپ کے علاقوں میں حملہ کریں گے اور آپ کا ردعمل صرف بیانات تک ہی رہنا چاہیئے ۔ اب موجودہ حکومت بھی یہی کر رہی ہے ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ امریکہ ایران کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہہ رہا ۔ مگر اس نے ایک دفعہ بھی ایرانی سرحد پار نہیں کی ۔ افغانستان جہاد میں روس کو معلوم تھا کہ مجاہدین اور اسحلہ پاکستان سے مہیا کیا جارہا ہے ۔ مگر اس نے ایک بار بھی ہمت نہیں کی کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے ۔ اب یہ جو صورتحال ہے اس سے تو قبائلیوں اور دیگر شہریوں میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اور اضافہ ہوگا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب ایک خاص پلاننگ کے تحت کیا جارہا ہے ۔ اور حکومت مکمل طور پر اس پلاننگ کا حصہ بنی ہوئی ہے ۔


اپ کے خیال میں‌پاکستان فوج کو نیٹو افواج پر جوابی حملہ کردینا چاہیے؟ کیا اس سے بدترین جنگ نہ چھیڑ جائے گی۔ کیا بہتر طریقہ یہ نہیں‌کہ اس حملے کرنے والوں‌کو احساس دلایا جائے کہ یہ بدترین کام ہے جو وہ کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی اتنی بھی مخالفت درست نہیں کہ ان کا ھر اچھا قدم بھی برائی میں‌دیکھا جائے۔
ایران سے طالبان افغانستان تو نہیں‌جاتے ۔ یہ نسلی و روایتی رابطے تو پاکستان سے ہیں‌پھر امریکہ ایران پر حملہ کیسے کرسکتا ہے۔سوویٹ یونین کے دور میں‌امریکہ پاکستان کی پشت پر کھڑا تھا وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرسکتا تھا۔ کبھی کبھا جہاز کراچی کی چکر ضرور لگاتے ہیں مگر پاکستان پر حملہ سے امریکہ سوویٹ جنگ براہ راست چھیڑ جاتی۔
دوسرے قبائیل میں‌ویسے ہی کونسی محبت پروان چڑھ رہی ہے جو ان حملوں سے مر جائے گی۔ اور جو پروان چڑھ رہا ہے اسی کو امریکہ کی ضرورت ہے۔
خوامخواہ بے چاری حکومت کو تو بدنام نہ کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ خدا کا خوف کریں۔ امریکہ ایسا بھی ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ آج بھی امریکی حکومت نے بیان دیا ہے کہ ایسی مزید کاروائیاں کی جا سکتی ہیں اور یہ سب موجودہ حکومت کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں۔
 
کچھ خدا کا خوف کریں۔ امریکہ ایسا بھی ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ آج بھی امریکی حکومت نے بیان دیا ہے کہ ایسی مزید کاروائیاں کی جا سکتی ہیں اور یہ سب موجودہ حکومت کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں۔
خدا کاخوف تو امریکیوں کو نہیں‌جو بے دریغ بچوں کو ماررہے ہیں۔ میں‌کب کہہ رہا ہوں‌کہ امریکہ ناقابل تسخیر ہے۔ مگر امریکہ کو تسخیر کرنے کا واحد راستہ جنگ تو نہیں۔ جنگ تو اخری راستہ ہے۔ کیا برا ہے اگر پاکستانی پارلیمنٹ اور سینٹ اس حملہ کے خلاف بات کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان قوم وحکومت اس طرح کے حملوں‌کو برداشت نہیں کرسکتی۔ اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ پاکستان قوم و حکومت امریکہ کے ساتھ ہے اسطرح کے حملوں میں۔ اگر اپ یہ سمجھتے ہیں‌ تو اپنے ارکان پارلیمنٹ کی پکڑ کریں۔ کہ وہ پالیسی بدلیں۔
میرے خیال میں پاکستانی قوم کو متحد ہونا واحد حل ہے اس طرح‌کے حملوں کا مقابلہ کرنےمیں۔
مگر ہم تو اپنے لوگوں کے خلاف فوج کشی کررہے ہیں۔ دوسرے کے خارجی حملوں‌کا کیا مقابلہ کریں گے ؟ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ حملہ اوروں‌کو یہ یقین دھانی کرائی جائے کہ ان کی پالیسی غلط ہے بلاخر وہ ناکام ہوں‌گے اور وہ دیواروں‌سے لڑرہےہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
اپ کے خیال میں‌پاکستان فوج کو نیٹو افواج پر جوابی حملہ کردینا چاہیے؟ کیا اس سے بدترین جنگ نہ چھیڑ جائے گی۔ کیا بہتر طریقہ یہ نہیں‌کہ اس حملے کرنے والوں‌کو احساس دلایا جائے کہ یہ بدترین کام ہے جو وہ کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی اتنی بھی مخالفت درست نہیں کہ ان کا ھر اچھا قدم بھی برائی میں‌دیکھا جائے۔
آپ نے میری رائے کے بارے میں ازخود ہی قیاس کرلیا ۔ :)
میں نے ہرگز ایسا نہیں کہا کہ پاکستانی افواج کو نیٹو یا امریکہ افواج پر حملہ کردینا چاہیئے ۔ دیکھیئے ۔۔۔۔ کھیل اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے 2004 میں قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی ۔ اس سے پہلے قبائلی اسٹریکچر کچھ ایسا تھا کہ اس میں طالبان اتنے طاقتور نہیں ہوسکے تھے کہ وہ قبائلیوں کو اپنے زیر اثر لے لیتے ۔ فوج کشی سے حالات بدتر ہوئے ۔ ۔ قبائلیوں میں احساسِ محرومی پہلے ہی سے موجود تھا ۔ فوج کشی سے ان میں بغاوت کے عناصر بھی پیدا ہوگئے ۔ انہوں نے طالبان کو اپنا نجات ہندہ سمجھ لیا ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ طالبان کو من و سلویٰ آسمان سے اتر رہا ہے ۔ آپ دیکھیں اس خطے میں وہی کھیل دوبارہ کھیلا جا رہا ہے جو روس کی افغانستان کی جارحیت کے وقت کھیلا گیا تھا ۔ روس افغانستان میں آکر پھنس گیا ۔ تمام روس مخالف قوتوں کو کس طرح سپورٹ کیا گیا یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ اب امریکہ یہاں آچکا ہے ۔ آپ چین ، روس ، ایران اور آس پاس کی دیگر ریاستوں کو کیا سمجھ رہے ہیں کہ وہ تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔ تاریخ خود کو دھرا رہی ہے ۔ طالبان کو اب روس ، چائنا اور ایران کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے ۔ چائنا اور روس اس وار آف ٹیرر سے کتنا فائدہ اٹھا رہے ہیں آپ سوچ نہیں سکتے ۔ مسئلہ پاکستانی قیادت کا ہے ۔ پہلے بھی ڈالروں کی خاطر کسی اور کی جنگ میں ملک میں ہیروئن اور کلاشنکوف جیسے کلچر متعارف کروائے ۔ اور اب پھر لالچ میں خود کش حملے اور انتہا پسندی کو رواج دیا ۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ موجودہ ملکی طاقت کو مشرف کے اریجمنٹ سے باہر نکل کر کوئی ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہیئے کہ جس سے جنگ بندی کا خاتمہ ہوسکے ۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آپ مذاکرات کی فضا ہموار کریں گے ۔ ساری جنگیں لڑ کر ہی جیتیں نہیں جا سکتیں ۔ اس حکومت کو ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہیئے کہ یہ امریکہ کو باور کراسکیں کہ اس قسم کی کاروائیاں صرف حالات بگاڑ سکتیں ہیں ، سنوار نہیں سکتیں ۔ یہ بتانا پڑ ے گا کہ آپ کی اسٹریجیڈی غلط ہے ۔ اس میں نہ صرف ہمارا نقصان ہو رہا ہے بلکہ آپ کا بھی نقصان ہو رہا ہے ۔ مشرف ایگریمنٹ یا اریجمنٹ ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ خود صدر بش نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ " ہم نے سات ڈیمانڈ رکھیں تھیں اور امید تھی کم ازکم تین ڈیمانڈ ضرور مانی جائیں گی ۔ مگر ہمیں حیرت ہوئی کہ تمام سات کی ساتھ ڈیمانڈز کو بلا چون چرا مان لیا گیا ۔ " پھر ا سکے بعد ڈیمانڈز کا جو لا متناہی سلسلہ شروع ہوا ۔ اس کا نتیجہ سامنے ہے ۔
تو میں نے یہ کہنے کی جسارت کی تھی کہ اریجمنٹ کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیئے اور کوئی واضع پالیسی اخیتار کرکے اس خطے کو آگ اور خون سے نجات دلائی جائے ۔ پالسیاں چہرے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوتیں ۔ اوبامہ کہہ چکا ہے کہ اگر امریکہ پر حملہ ہوا تو اس کی بنیادیں پاکستان میں ہونگیں ۔ میرا اشارہ صرف اسی طرف تھا ۔ میں نہیں کہتا کہ امریکہ یا نیٹو افواج کیساتھ جنگ کی جائے مگر سمجھوتے غلامی کا طوق نہ پہن کر کیا جائے تو اچھا ہے ۔ جتنی ہمیں امریکہ کہ اقتصادی ، فوجی ، معاشی سپورٹ کی ضرورت ہے اتنی امریکہ کو بھی ہماری مدد کی ضرورت ہے ۔ کیا ہم ایک باوقار قوم کی طرح ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے کہ ایسی بلاجواز کاروائیاں دونوں کے لیئے مضر ہیں ۔ اس کے لیئے موجودہ حکومت کو ایک نیا موڑ یا رخ اختیار کرنا پڑے گا ۔

ایران سے طالبان افغانستان تو نہیں‌جاتے ۔ یہ نسلی و روایتی رابطے تو پاکستان سے ہیں‌پھر امریکہ ایران پر حملہ کیسے کرسکتا ہے۔سوویٹ یونین کے دور میں‌امریکہ پاکستان کی پشت پر کھڑا تھا وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرسکتا تھا۔ کبھی کبھا جہاز کراچی کی چکر ضرور لگاتے ہیں مگر پاکستان پر حملہ سے امریکہ سوویٹ جنگ براہ راست چھیڑ جاتی۔
دوسرے قبائیل میں‌ویسے ہی کونسی محبت پروان چڑھ رہی ہے جو ان حملوں سے مر جائے گی۔ اور جو پروان چڑھ رہا ہے اسی کو امریکہ کی ضرورت ہے۔
خوامخواہ بے چاری حکومت کو تو بدنام نہ کریں
پتا نہیں آپ نے یہ بات کس تناظر میں کہہ دی ۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ ایران کی ایٹمی پروگرام پر امریکہ اس سے تمام روابط منقطع کر چکا ہے ۔ ان کے درمیان ایک سرد جنگ کا معرکہ پڑا ہوا ہے ۔ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ عراق میں مداخلت کار ایران سے داخل ہو رہے ہیں ۔ پچھلے سال ایرانی کشتیوں نے ان کی بحری بیڑے پر بھی کسی قسم کی فائرنگ بھی کی تھی ۔ مگر امریکہ نے ایران کی سرحدوں میں گھس کر کسی قسم کی کا روائی نہیں کی ۔ کیوں ۔۔۔ یہ دوہرا معیار صرف پاکستان کیساتھ روا کیوں ہے ۔ ؟ جبکہ ہم اس کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں اگلی صفوں میں کھڑے ہوئے ہیں ۔ میں نے طالبان کو موضوع بنا کر تو ایران پر حملے کی بات نہیں کی تھی ۔ یہ تو ملکی وقار اور سالمیت کا مسئلہ ہے ۔

دوسری بات آپ نے بڑی دلچسپ کہی کہ روس پاکستان پر حملہ کیسے کر سکتا تھا کہ پھر روس امریکہ کی جنگ چھڑ جاتی۔ جبکہ اس وقت غاروں میں بھی رہنے والوں کو علم تھا کہ افغانستان کی جنگ اصل میں امریکہ اور روس کے درمیان ہو رہی ہے ۔ روس کو علم تھا کہ پاکستان میں کھلے کیمپس ہیں جہاں مجاہدین کو کھلی تربیت دی جا رہی ہے ۔ 9 سال تک پاکستان سے انہی کیمپوں کے ذریعے مجاہدین بھجواتے جاتے رہے ۔ مگر انہوں نے حملہ نہیں کیا ۔ کیونکہ پاکستان اس کی جارحیت کے ضمن میں نہیں آتا تھا اور نہ ہی اس کی پاکستان کسی قسم کی ترجیح تھا ، گرم پانیوں کا حوالہ بھی صرف ایک شوشا تھا ۔ جسے جہاد کی طرح استعمال کیا گیا ۔ بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے ۔ مگر جس پروان کے چڑھاؤ کی آپ نے آخر میں بات کہی ہے ۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ اسے پروان چڑھنے دیا جائے ۔ ؟ اس سے ملکی سالمیت اور وقار بلند ہوگا ۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ اس کا تدارک فوراً ہونا چاہیئے ۔ اور حکومت ایک مضبوط اسٹینڈ نہیں لے سکتی تو اسے بدنام تو ہونا ہی ہے ۔ میری اور آپ کی ہمددریاں اس معاملے میں ان کے کسی کام نہیں آئیں گی ۔ یہ دونوں حکومتوں کا کام ہے کہ وہ ان عناصر کے پتا لگائیں کہ جب مذاکرات سے اس جنگ کی شدت میں کمی آنے لگتی ہے تو یہ عناصر مزائل مار کر یا زمینی فوجی کاروائی کرکے مذکرات کو سبوتاژ کر دیتے ہیں ۔
 
اپ کی کچھ باتوں سے متفق ہوں۔
وقت ملا تو جلد جواب لکھوں گا۔
مگر وہ عناصر جو میزائیل مارکر مذاکرات سبوتاژ کرتے ہیں امریکی انھیں‌اپنے اندر ہی تلاش کرسکتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
اپ کی کچھ باتوں سے متفق ہوں۔
۔

ویسے ایک عجیب سی بات ہوگئی ۔ پتا نہیں مجھے یہ کیسے گمان گذرا کہ جو اقتباس میں کوٹ کر رہا ہوں ۔ وہ خرم بھائی کا ہے ۔ لہذا ہر سطر لکھتے ہوئے یہی سوچتا رہا کہ خرم بھائی کے تجزیئے کو کیا ہوگیا ہے ۔ جب ایک دو بار اپنی پوسٹ تدوین کی توتب نظر پڑی کہ ارے یہ تو ہمت علی کی پوسٹ ہے تو سر پکڑ لیا کہ لکھنا سب بیکار گیا ۔ ;) ۔۔۔ :grin:
 
ویسے ایک عجیب سی بات ہوگئی ۔ پتا نہیں مجھے یہ کیسے گمان گذرا کہ جو اقتباس میں کوٹ کر رہا ہوں ۔ وہ خرم بھائی کا ہے ۔ لہذا ہر سطر لکھتے ہوئے یہی سوچتا رہا کہ خرم بھائی کے تجزیئے کو کیا ہوگیا ہے ۔ جب ایک دو بار اپنی پوسٹ تدوین کی توتب نظر پڑی کہ ارے یہ تو ہمت علی کی پوسٹ ہے تو سر پکڑ لیا کہ لکھنا سب بیکار گیا ۔ ;) ۔۔۔ :grin:

ہر دو صورت میں‌بےکار ہی جانا تھا;):grin:
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان نے اپنی زمینوں سے افغانستان جانے والی امریکی سپلائی روک دی ہے ۔ وجہ سیکورٹی خدشات بتائے جا رہے ہیں ۔ یہ سپلائی پشاور سے طورخم کے راستے روزآنہ سینکڑوں ٹرکوں کی صورت میں مہیا کی جاتی ہے۔ جوکہ فضائی راستے سے ناممکن ہے ۔ سیکورٹی خدشات ہمیشہ سے رہے ہیں ۔ لہذا ان خدشات کا اظہار بے معنی ہے ۔ اس اقدام سے افغانستان میں امریکی تحفظات اور فوجی ایکشنز کو بہت بڑا دھچکہ لگے گا ۔

دوسری جانب واشنگٹن کی طرف سے 365 ملین ڈالرز کا اتحادی فنڈ جو پاکستان کو دیا جاتا تھا ۔ اسے کئی ماہ روکنے کے بعد آج جاری کرنے دینے کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ دیکھتے ہیں کہ یہ اقدام صرف پیسہ حاصل کرنے کے لیئے تھا ۔ یا قومی سلامتی اور وقار کو ان سب پر ترجیح دی گئی ہے ۔
 
پاکستان نے اپنی زمینوں سے افغانستان جانے والی امریکی سپلائی روک دی ہے ۔ وجہ سیکورٹی خدشات بتائے جا رہے ہیں ۔ یہ سپلائی پشاور سے طورخم کے راستے روزآنہ سینکڑوں ٹرکوں کی صورت میں مہیا کی جاتی ہے۔ جوکہ فضائی راستے سے ناممکن ہے ۔ سیکورٹی خدشات ہمیشہ سے رہے ہیں ۔ لہذا ان خدشات کا اظہار بے معنی ہے ۔ اس اقدام سے افغانستان میں امریکی تحفظات اور فوجی ایکشنز کو بہت بڑا دھچکہ لگے گا ۔

دوسری جانب واشنگٹن کی طرف سے 365 ملین ڈالرز کا اتحادی فنڈ جو پاکستان کو دیا جاتا تھا ۔ اسے کئی ماہ روکنے کے بعد آج جاری کرنے دینے کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ دیکھتے ہیں کہ یہ اقدام صرف پیسہ حاصل کرنے کے لیئے تھا ۔ یا قومی سلامتی اور وقار کو ان سب پر ترجیح دی گئی ہے ۔
اپ کے پاس یہ خبر کہاں‌سے ائی۔ مجھے تو اخبارات میں‌نہیں‌ملی۔ اگر یہ سچ ہے تو ایک بڑا جرات مندانہ اقدام ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
اپ کے پاس یہ خبر کہاں‌سے ائی۔ مجھے تو اخبارات میں‌نہیں‌ملی۔ اگر یہ سچ ہے تو ایک بڑا جرات مندانہ اقدام ہے۔

میرے پاس یہ خبر ایسے آئی کہ مجھ پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ میں یہ سپلائی بحال کروں ۔ :grin:

ارے بھائی ۔۔۔۔ بعض باتیں بتائیں نہیں‌ جاتیں ۔ ;)
 

زینب

محفلین
تمام تر دکھاوے کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ بہادر نے محظ دو دن بعد ہی ایک اور مزائل حملہ کر دیا جس میں 10 لوگوں کی شہادت ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
امریکی میزائلوں کے متعلق بھی ہماری رائے سب کے سامنے ہے اور موجودہ حملوں کے متعلق بھی ہم اپنی رائے کا ظہار کرنے میں تامل نہیں برتیں گے ۔ میزائیل گرتے ہین تو گریں ظالمان کی کمین گاہوں پر ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے مگر جب بے گناہ شہریوں پر ظلم ہوگا تو ہمیں احتجاج کا مکمل حق حاصل ہے ۔ امریکہ جہاں چاہے جب چاہے کاروائی کرے اس کی اجازت کم از کم پاکستانی حدود مین نہیں ہونی چاہیئے ۔


بھائی جی اپ کو کیا لگتا ہے ہمیں امریکہ سے احتجاج کرنا چاہیے۔۔۔؟ کیا پہلے احتجاج نہیں کیا گیا۔۔کیا حاصل ہوا ۔۔۔؟اب بھی کر کے دیکھ لیں امریکہ کے جھنڈے جلایئں پتلے جلایئں کریں گے وہ پھر بھیو ہی جو چاہیئں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب میرا مطلب یہ بھی نہیں کہ چپ چاپ پاکستانیوں کو مرتے ہوئے دیکھتے رہیں۔۔۔۔احتجاج کرنا چہیے پر امریکہ سے نہیں اپنی حکومت سے۔۔۔۔۔ہمیں اپنی حکومت سے احتجاج کرنا چاہیے کہ و ہ ایسا ہونےسے روکے ۔۔۔۔۔۔۔جو کہ ہو گا نہیں
 

کاشف رفیق

محفلین
لیجئے آج کی ایک اور خبر۔ ایک اور حملہ جس میں اب تک کی رپورٹ کے مطابق سات عدد میزائل داغے گئے ہیں۔ :mad:
up14.gif


اور ساتھ میں یہ بھی پڑھئے:
up01.gif
 

خاور بلال

محفلین
بھائی جی اپ کو کیا لگتا ہے ہمیں امریکہ سے احتجاج کرنا چاہیے۔۔۔؟ کیا پہلے احتجاج نہیں کیا گیا۔۔کیا حاصل ہوا ۔۔۔؟اب بھی کر کے دیکھ لیں امریکہ کے جھنڈے جلایئں پتلے جلایئں کریں گے وہ پھر بھیو ہی جو چاہیئں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب میرا مطلب یہ بھی نہیں کہ چپ چاپ پاکستانیوں کو مرتے ہوئے دیکھتے رہیں۔۔۔۔احتجاج کرنا چہیے پر امریکہ سے نہیں اپنی حکومت سے۔۔۔۔۔ہمیں اپنی حکومت سے احتجاج کرنا چاہیے کہ و ہ ایسا ہونےسے روکے ۔۔۔۔۔۔۔جو کہ ہو گا نہیں

احتجاج ہی تو ہوتا رہا ہے آج تک۔ مجھے ایک نئ بات معلوم ہوئ ہے اس سلسلے میں‌ کہ ہمیں اس کڑے وقت میں جہاد بالشعور کرنا چاہیے یہ جدید دور ہے تو ہمیں بھی کچھ جدت اختیار کرنی چاہیے۔ وہی پرانی سر اٹھانے کی باتیں، حق کی خاطر آزمائش سہنے کی باتیں اس دور میں کہاں۔ ابھی ہمیں‌ دیوار سے لگا کانپنے دیں‌ جب دشمن کے آگے جھک جھک کر ہماری کمر کبڑی ہوجائیگی اور ہم کھڑے ہونے کے قابل بھی نہیں رہیں گے تو سوچیں گے۔
 
Top