اپ کے خیال میںپاکستان فوج کو نیٹو افواج پر جوابی حملہ کردینا چاہیے؟ کیا اس سے بدترین جنگ نہ چھیڑ جائے گی۔ کیا بہتر طریقہ یہ نہیںکہ اس حملے کرنے والوںکو احساس دلایا جائے کہ یہ بدترین کام ہے جو وہ کررہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی اتنی بھی مخالفت درست نہیں کہ ان کا ھر اچھا قدم بھی برائی میںدیکھا جائے۔
آپ نے میری رائے کے بارے میں ازخود ہی قیاس کرلیا ۔
میں نے ہرگز ایسا نہیں کہا کہ پاکستانی افواج کو نیٹو یا امریکہ افواج پر حملہ کردینا چاہیئے ۔ دیکھیئے ۔۔۔۔ کھیل اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے 2004 میں قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی ۔ اس سے پہلے قبائلی اسٹریکچر کچھ ایسا تھا کہ اس میں طالبان اتنے طاقتور نہیں ہوسکے تھے کہ وہ قبائلیوں کو اپنے زیر اثر لے لیتے ۔ فوج کشی سے حالات بدتر ہوئے ۔ ۔ قبائلیوں میں احساسِ محرومی پہلے ہی سے موجود تھا ۔ فوج کشی سے ان میں بغاوت کے عناصر بھی پیدا ہوگئے ۔ انہوں نے طالبان کو اپنا نجات ہندہ سمجھ لیا ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ طالبان کو من و سلویٰ آسمان سے اتر رہا ہے ۔ آپ دیکھیں اس خطے میں وہی کھیل دوبارہ کھیلا جا رہا ہے جو روس کی افغانستان کی جارحیت کے وقت کھیلا گیا تھا ۔ روس افغانستان میں آکر پھنس گیا ۔ تمام روس مخالف قوتوں کو کس طرح سپورٹ کیا گیا یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ اب امریکہ یہاں آچکا ہے ۔ آپ چین ، روس ، ایران اور آس پاس کی دیگر ریاستوں کو کیا سمجھ رہے ہیں کہ وہ تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔ تاریخ خود کو دھرا رہی ہے ۔ طالبان کو اب روس ، چائنا اور ایران کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے ۔ چائنا اور روس اس وار آف ٹیرر سے کتنا فائدہ اٹھا رہے ہیں آپ سوچ نہیں سکتے ۔ مسئلہ پاکستانی قیادت کا ہے ۔ پہلے بھی ڈالروں کی خاطر کسی اور کی جنگ میں ملک میں ہیروئن اور کلاشنکوف جیسے کلچر متعارف کروائے ۔ اور اب پھر لالچ میں خود کش حملے اور انتہا پسندی کو رواج دیا ۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ موجودہ ملکی طاقت کو مشرف کے اریجمنٹ سے باہر نکل کر کوئی ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہیئے کہ جس سے جنگ بندی کا خاتمہ ہوسکے ۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آپ مذاکرات کی فضا ہموار کریں گے ۔ ساری جنگیں لڑ کر ہی جیتیں نہیں جا سکتیں ۔ اس حکومت کو ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہیئے کہ یہ امریکہ کو باور کراسکیں کہ اس قسم کی کاروائیاں صرف حالات بگاڑ سکتیں ہیں ، سنوار نہیں سکتیں ۔ یہ بتانا پڑ ے گا کہ آپ کی اسٹریجیڈی غلط ہے ۔ اس میں نہ صرف ہمارا نقصان ہو رہا ہے بلکہ آپ کا بھی نقصان ہو رہا ہے ۔ مشرف ایگریمنٹ یا اریجمنٹ ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ خود صدر بش نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ " ہم نے سات ڈیمانڈ رکھیں تھیں اور امید تھی کم ازکم تین ڈیمانڈ ضرور مانی جائیں گی ۔ مگر ہمیں حیرت ہوئی کہ تمام سات کی ساتھ ڈیمانڈز کو بلا چون چرا مان لیا گیا ۔ " پھر ا سکے بعد ڈیمانڈز کا جو لا متناہی سلسلہ شروع ہوا ۔ اس کا نتیجہ سامنے ہے ۔
تو میں نے یہ کہنے کی جسارت کی تھی کہ اریجمنٹ کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیئے اور کوئی واضع پالیسی اخیتار کرکے اس خطے کو آگ اور خون سے نجات دلائی جائے ۔ پالسیاں چہرے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوتیں ۔ اوبامہ کہہ چکا ہے کہ اگر امریکہ پر حملہ ہوا تو اس کی بنیادیں پاکستان میں ہونگیں ۔ میرا اشارہ صرف اسی طرف تھا ۔ میں نہیں کہتا کہ امریکہ یا نیٹو افواج کیساتھ جنگ کی جائے مگر سمجھوتے غلامی کا طوق نہ پہن کر کیا جائے تو اچھا ہے ۔ جتنی ہمیں امریکہ کہ اقتصادی ، فوجی ، معاشی سپورٹ کی ضرورت ہے اتنی امریکہ کو بھی ہماری مدد کی ضرورت ہے ۔ کیا ہم ایک باوقار قوم کی طرح ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے کہ ایسی بلاجواز کاروائیاں دونوں کے لیئے مضر ہیں ۔ اس کے لیئے موجودہ حکومت کو ایک نیا موڑ یا رخ اختیار کرنا پڑے گا ۔
ایران سے طالبان افغانستان تو نہیںجاتے ۔ یہ نسلی و روایتی رابطے تو پاکستان سے ہیںپھر امریکہ ایران پر حملہ کیسے کرسکتا ہے۔سوویٹ یونین کے دور میںامریکہ پاکستان کی پشت پر کھڑا تھا وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرسکتا تھا۔ کبھی کبھا جہاز کراچی کی چکر ضرور لگاتے ہیں مگر پاکستان پر حملہ سے امریکہ سوویٹ جنگ براہ راست چھیڑ جاتی۔
دوسرے قبائیل میںویسے ہی کونسی محبت پروان چڑھ رہی ہے جو ان حملوں سے مر جائے گی۔ اور جو پروان چڑھ رہا ہے اسی کو امریکہ کی ضرورت ہے۔
خوامخواہ بے چاری حکومت کو تو بدنام نہ کریں
پتا نہیں آپ نے یہ بات کس تناظر میں کہہ دی ۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ ایران کی ایٹمی پروگرام پر امریکہ اس سے تمام روابط منقطع کر چکا ہے ۔ ان کے درمیان ایک سرد جنگ کا معرکہ پڑا ہوا ہے ۔ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ عراق میں مداخلت کار ایران سے داخل ہو رہے ہیں ۔ پچھلے سال ایرانی کشتیوں نے ان کی بحری بیڑے پر بھی کسی قسم کی فائرنگ بھی کی تھی ۔ مگر امریکہ نے ایران کی سرحدوں میں گھس کر کسی قسم کی کا روائی نہیں کی ۔ کیوں ۔۔۔ یہ دوہرا معیار صرف پاکستان کیساتھ روا کیوں ہے ۔ ؟ جبکہ ہم اس کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں اگلی صفوں میں کھڑے ہوئے ہیں ۔ میں نے طالبان کو موضوع بنا کر تو ایران پر حملے کی بات نہیں کی تھی ۔ یہ تو ملکی وقار اور سالمیت کا مسئلہ ہے ۔
دوسری بات آپ نے بڑی دلچسپ کہی کہ روس پاکستان پر حملہ کیسے کر سکتا تھا کہ پھر روس امریکہ کی جنگ چھڑ جاتی۔ جبکہ اس وقت غاروں میں بھی رہنے والوں کو علم تھا کہ افغانستان کی جنگ اصل میں امریکہ اور روس کے درمیان ہو رہی ہے ۔ روس کو علم تھا کہ پاکستان میں کھلے کیمپس ہیں جہاں مجاہدین کو کھلی تربیت دی جا رہی ہے ۔ 9 سال تک پاکستان سے انہی کیمپوں کے ذریعے مجاہدین بھجواتے جاتے رہے ۔ مگر انہوں نے حملہ نہیں کیا ۔ کیونکہ پاکستان اس کی جارحیت کے ضمن میں نہیں آتا تھا اور نہ ہی اس کی پاکستان کسی قسم کی ترجیح تھا ، گرم پانیوں کا حوالہ بھی صرف ایک شوشا تھا ۔ جسے جہاد کی طرح استعمال کیا گیا ۔ بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے ۔ مگر جس پروان کے چڑھاؤ کی آپ نے آخر میں بات کہی ہے ۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ اسے پروان چڑھنے دیا جائے ۔ ؟ اس سے ملکی سالمیت اور وقار بلند ہوگا ۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ اس کا تدارک فوراً ہونا چاہیئے ۔ اور حکومت ایک مضبوط اسٹینڈ نہیں لے سکتی تو اسے بدنام تو ہونا ہی ہے ۔ میری اور آپ کی ہمددریاں اس معاملے میں ان کے کسی کام نہیں آئیں گی ۔ یہ دونوں حکومتوں کا کام ہے کہ وہ ان عناصر کے پتا لگائیں کہ جب مذاکرات سے اس جنگ کی شدت میں کمی آنے لگتی ہے تو یہ عناصر مزائل مار کر یا زمینی فوجی کاروائی کرکے مذکرات کو سبوتاژ کر دیتے ہیں ۔