متفق۔ یہی اصل نکتہ ہے۔
اگر اسلام میں قمری مہینوں کی پیمائش کیلئے سائنسی شہادت قبول ہے تو جدید سائنس کے مطابق کئی سالوں پر محیط قمری کیلنڈر بنایا جا سکتا ہے۔
اگر اسلام میں قمری مہینوں کی پیمائش ننگی آنکھ سے ہی ممکن ہے تو پھر کسی سائنسی آلہ جات بشمول دوربین کی رہنمائی لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
یوں یہ 1400 سالہ مسئلہ آج محفل کے پلیٹ فارم پر حل ہوا۔
شہادت ننگی آنکھ سے بلا شبہ قبول ہے۔ لیکن پہلی بات یہ کہ اس شہادت کے لیے کچھ اصول بھی ہیں جن کی بنیاد پر شہادت کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کو پرکھا جاسکتا ہے۔
جہاں تک دوربین کی بات ہے تو یہ تب استعمال کیا جاتا ہے جب مطلع صاف نہ ہو۔ لہذا اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ آپ چاہے سپارکو کے زیر استعمال دور بین سے دیکھیں یا فواد چوہدری کے "ہبل اعظم" سے اگر ہوگا تو چاند دونوں سے نظر آجائے گا ورنہ کسی سے بھی نظر نہیں آئے گا۔
ہمارے فواد چوہدری صاحب جس کام کو کرنے جارہے ہیں اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس کا کلینڈر پہلے سے تیار کیا جائے گا، حالاں کہ یہی کام پہلے سے ہورہا ہے۔ ملک بھر میں اس طرح کے اسلامی کلینڈر موجود ہیں۔ جو سائنسی آلات ہی کی مدد سے بنائے جاتے ہیں۔ لیکن شریعت میں کلینڈر کا نہیں بلکہ شہادت کا حکم ہے جس کی متعلق اوپر ںتادیا گیا۔
اور جس کمیٹی کی بنیاد فواد چوہدری جیسا مسخرہ رکھ دے اس کی اہمیت کا آپ مجھ سے زیادہ اندازہ رکھتے ہیں۔